Surah An Nur Ayat 60 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَالْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَاءِ اللَّاتِي لَا يَرْجُونَ نِكَاحًا فَلَيْسَ عَلَيْهِنَّ جُنَاحٌ أَن يَضَعْنَ ثِيَابَهُنَّ غَيْرَ مُتَبَرِّجَاتٍ بِزِينَةٍ ۖ وَأَن يَسْتَعْفِفْنَ خَيْرٌ لَّهُنَّ ۗ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ﴾
[ النور: 60]
اور بڑی عمر کی عورتیں جن کو نکاح کی توقع نہیں رہی، اور وہ کپڑے اتار کر سر ننگا کرلیا کریں تو ان پر کچھ گناہ نہیں بشرطیکہ اپنی زینت کی چیزیں نہ ظاہر کریں۔ اور اس سے بھی بچیں تو یہ ان کے حق میں بہتر ہے۔ اور خدا سنتا اور جانتا ہے
Surah An Nur Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) ان سے مراد وہ بوڑھی اور ازکار رفتہ عورتیں ہیں جن کو حیض آنا بند ہوگیا ہو اور ولادت کے قابل نہ رہی ہوں۔ اس عمر میں بالعموم عورت کے اندر مرد کے لئے فطری طور پر جو جنسی کشش ہوتی ہے، وہ ختم ہوجاتی ہے، نہ وہ کسی مرد سے نکاح کی خواہش مند ہوتی ہیں، نہ مرد ہی ان کے لئے ایسے جذبات رکھتے ہیں۔ ایسی عورتوں کو پردے میں تخفیف کی اجازت دے دی گئی ہے۔ کپڑے اتار دیں سے وہ کپڑا مراد ہے جو شلوار قمیص کے اوپر عورت پردے کے لئے بڑی چادر، یا برقعہ وغیرہ کی شکل میں لیتی ہے بشرطیکہ مقصد اپنی زینت اور بناؤ سنگھار کا اظہار نہ ہو۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی عورت اپنی جنسی کشش کھو جانے کے باوجود اگر بناؤ سنگھار کے ذریعے سے اپنی جنسیت کو نمایاں کرنے کے مرض میں مبتلا ہو تو اس تخفیف پردہ کے حکم سے وہ مستثنیٰ ہوگی اور اس کے لئے مکمل پردہ کرنا ضروری ہوگا۔
( 2 ) یعنی مذکورہ بوڑھی عورتیں بھی پردے میں تخفیف نہ کریں بلکہ بدستور بڑی چادر یا برقعہ بھی استعمال کرتی رہیں تو یہ ان کے لئے زیادہ بہتر ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
گھروں میں اجازت کے بغیر داخل نہ ہوں اس آیت میں قریب رشتے داروں کو بھی حکم ہو رہا ہے کہ وہ اجازت حاصل کر کے آیا کریں۔ اس سے پہلے کہ اس سورت کی شروع کی آیت میں جو حکم تھا وہ اجنبیوں کے لئے تھا۔ پس فرماتا ہے کہ تین وقتوں میں غلاموں کو نابالغ بچوں کو بھی اجازت مانگنی چاہے۔ صبح کی نماز سے پہلے کیونکہ وہ وقت سونے کا ہوتا ہے۔ اور دوپہر کو جب انسان دو گھڑی راحت حاصل کرنے کے لئے عموما اپنے گھر میں بالائی کپڑے اتار کر سوتا ہے اور عشاء کی نماز کے بعد کیونکہ وہ بھی بال بچوں کے ساتھ سونے کا وقت ہے۔ پس تین وقتوں میں نہ جائیں انسان بےفکری سے اپنے گھر میں کس حالت میں ہوتا ہے ؟ اس لئے گھر کے لونڈی غلام اور چھوٹے بچے بھی بےاطلاع ان وقتوں میں چپ چاپ نہ گھس آئیں۔ ہاں ان خاص وقتوں کے علاوہ انہیں آنے کی اجازت مانگنے کی ضرورت نہیں کیونکہ ان کا آنا جانا تو ضروری ہے بار بار کے آنے جانے والے ہیں ہر وقت کی اجازت طلبی ان کے لئے اور نیز تمہارے لئے بھی بڑی حرج کی چیز ہوگی۔ ایک حدیث میں ہے کہ بلی نجس نہیں وہ تو تمہارے گھروں میں تمہارے آس پاس گھومنے پھرنے والی ہے۔ حکم تو یہی ہے اور عمل اس پر بہت کم ہے۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں تین آیتوں پر عموما لوگوں نے عمل چھوڑ رکھا ہے۔ ایک تو یہی آیت اور ایک سورة نساء کی آیت ( وَاِذَا حَضَرَ الْقِسْمَةَ اُولُوا الْقُرْبٰي وَالْيَتٰمٰى وَالْمَسٰكِيْنُ فَارْزُقُوْھُمْ مِّنْهُ وَقُوْلُوْا لَھُمْ قَوْلًا مَّعْرُوْفًا ) 4۔ النساء:8) اور ایک سورة حجرات کی آیت ( اِنَّ اَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ اَتْقٰىكُمْ ۭ اِنَّ اللّٰهَ عَلِيْمٌ خَبِيْرٌ 13 ) 49۔ الحجرات:13) شیطان لوگوں پر چھا گیا اور انہیں ان آیتوں پر عمل کرنے سے غافل کردیا گویا ان پر ایمان ہی نہیں میں نے تو اپنی اس لونڈی سے بھی کہہ رکھا ہے کہ ان تینوں وقتوں میں بےاجازت ہرگز نہ آئے۔ پہلی آیت میں تو ان تین وقتوں میں لونڈی غلاموں اور نابالغ بچوں کو بھی اجازت لینے کا حکم ہے دوسری آیت میں ورثے کی تقسیم کے وقت جو قرابت دار اور یتیم مسکین آجائیں انہیں بنام الہٰی کچھ دے دینے اور ان سے نرمی سے بات کرنے کا حکم ہے اور تیسری آیت میں حسب ونسب پر فخر کرنے بلکہ قابل اکرام خوف الہٰی کے ہونے کا ذکر ہے۔ حضرت شعبی ؒ سے کسی نے پوچھا کیا یہ آیت منسوخ ہوگئی ہے ؟ آپ نے فرمایا ہرگز نہیں۔ اس نے کہا پھر لوگوں نے اس پر عمل کیوں چھوڑ رکھا ہے ؟ فرمایا اللہ سے توفیق طلب کرنی چاہے۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں اس آیت پر عمل کے ترک کی وجہ مالداری اور فراخ دلی ہے۔ پہلے تو لوگوں کے پاس اتنا بھی نہ تھا کہ اپنے دروازوں پر پردے لٹکا لیتے یا کشادہ گھر کئی کئی الگ الگ کمروں والے ہوتے ہیں تو بسا اوقات لونڈی غلام بیخبر ی میں چلے آتے اور میاں بیوی مشغول ہوتے تو آنے والے بھی شرما جاتے اور گھر والوں پر بھی شاق گزرتا اب جب کہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو کشادگی دی، کمرے جداگانہ بن گئے، دروازے باقاعدہ لگ گئے، دروازوں پر پردے پڑگئے تو محفوظ ہوگئے۔ حکم الہٰی کی مصلحت پوری ہوگئی اس لئے اجازت کی پابندی اٹھ گئی اور لوگوں نے اس میں سستی اور غفلت شروع کردی۔ سدی ؒ فرماتے ہیں یہی تین وقت ایسے ہیں کہ انسان کو ذرا فرصت ہوتی ہے گھر میں ہوتا ہے اللہ جانے کس حالت میں ہو اس لئے لونڈی غلاموں کو بھی اجازت کا پابند کردیا ہے کیونکہ اسی وقت میں عموما لوگ اپنی گھر والیوں سے ملتے ہیں تاکہ نہا دھو کر بہ آرام گھر سے نکلیں اور نمازوں میں شامل ہوں۔ یہ بھی مروی ہے کہ ایک انصاری ؓ نے حضور ﷺ کے لئے کچھ کھانا پکایا جائے لوگ بلا اجازت ان کے گھر میں جانے لگے۔ حضرت اسماء ؓ نے کہا یارسول اللہ ﷺ یہ تو نہایت بری بات ہے کہ غلام بےاجازت گھر میں آجائے ممکن ہے میاں بیوی ایک ہی کپڑے میں ہوں۔ پس یہ آیت اتری۔ اس آیت کے منسوخ نہ ہونے پر اس آیت کے خاتمے کے الفاظ بھی دلالت کرتے ہیں کہ اسی طرح تین وقتوں میں جن کا بیان اوپر گزرا اجازت مانگنی ضروری ہے لیکن بعد بلوغت تو ہر وقت اطلاع کر کے ہی جانا چاہے۔ جیسے کہ اور بڑے لوگ اجازت مانگ کر آتے ہیں خواہ اپنے ہوں یا پرائے۔ جو بڑھیا عورتیں اس عمر کو پہنچ جائیں کہ نہ اب انہیں مرد کی خواہش رہے نہ نکاح کی توقع حیض بند ہوجائے عمر سے اتر جائیں تو ان پر پردے کی وہ پابندیاں نہیں جو اور عورتوں پر ہیں۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ ایسی عورتوں کو اجازت ہے کہ وہ برقعہ اور چادر اتار دیا کریں صرف دوپٹے میں اور کرتے پاجامے میں رہیں۔ آپ کی قرأت بھی آیت ( اَنْ يَّضَعْنَ ثِيَابَهُنَّ غَيْرَ مُتَبَرِّجٰتٍۢ بِزِيْنَةٍ ۭوَاَنْ يَّسْتَعْفِفْنَ خَيْرٌ لَّهُنَّ ۭ وَاللّٰهُ سَمِيْعٌ عَلِيْمٌ 60 ) 24۔ النور:60) ہے۔ مراد اس سے دوپٹے کے اوپر کی جادر ڈالنا ضروری نہیں۔ لیکن مقصود اس سے بھی اظہار زینت نہ ہو۔ حضرت عائشہ سے جب اس قسم کے سوالات عورتوں نے کئے تو آپ نے فرمایا تمہارے لئے بناؤ سنگھار بیشک حلال اور طیب ہے لیکن غیر مردوں کی آنکھیں ٹھنڈی کرنے کے لیے نہیں۔ حضرت حذیفہ بن یمان ؓ کی بیوی صاحبہ جب بالکل بڑھیا پھوس ہوگئیں تو آپ نے اپنے غلام کے ہاتھوں اپنے سر کے بالوں میں مہندی لگوائی جب ان سے سوال کیا گیا تو فرمایا میں ان عمر رسیدہ عورتوں میں ہوں جنہیں خواہش نہیں رہی۔ آخر میں فرمایا گو چادر کا نہ لینا ان بڑی عورتوں کے لئے جائز تو ہے مگر تاہم افضل یہی ہے کہ چادروں اور برقعوں میں ہی رہیں۔ اللہ تعالیٰ سننے والا ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 60 وَالْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَآءِ الّٰتِیْ لَا یَرْجُوْنَ نِکَاحًا ”جن عورتوں کی نکاح کرنے کی عمر نہ رہی ہو اور وہ معمر ہوچکی ہوں۔فَلَیْسَ عَلَیْہِنَّ جُنَاحٌ اَنْ یَّضَعْنَ ثِیَابَہُنَّ ”یعنی ایسی عورتوں کے لیے ضروری نہیں کہ وہ بڑی چادر ہی اوڑھ کر گھر سے باہر نکلیں۔ اسی طرح گھر کے اندر بیٹھے ہوئے ان پر جوان عورتوں کی طرح ہر وقت دوپٹے اوڑھے رکھنے کی پابندی نہیں ہے۔غَیْرَ مُتَبَرِّجٰتٍم بِزِیْنَۃٍط ”اپنی چادریں اتار کر رکھ دینے سے ان کی نیت دوسروں پر اپنی زینت ظاہر کرنے کی نہ ہو اور نہ وہ بظاہر ایسا کریں۔وَاَنْ یَّسْتَعْفِفْنَ خَیْرٌ لَّہُنَّط وَاللّٰہُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ ”ان کے سن رسیدہ ہونے کی وجہ سے انہیں جو رعایت دی جا رہی ہے اگر وہ اس رعایت سے فائدہ نہ اٹھائیں اور اپنے کپڑوں کے بارے میں حتی الوسع احتیاط ہی کریں تو یہ ان کے لیے بہتر ہے ‘ کیونکہ شیطان تو ہر وقت انسان کی تاک میں رہتا ہے۔ کیا خبر کس وقت وہ کوئی فتنہ کھڑا کر دے۔
والقواعد من النساء اللاتي لا يرجون نكاحا فليس عليهن جناح أن يضعن ثيابهن غير متبرجات بزينة وأن يستعففن خير لهن والله سميع عليم
سورة: النور - آية: ( 60 ) - جزء: ( 18 ) - صفحة: ( 358 )Surah An Nur Ayat 60 meaning in urdu
اور جو عورتیں جوانی سے گزری بیٹھی ہوں، نکاح کی امیدوار نہ ہوں، وہ اگر اپنی چادریں اتار کر رکھ دیں تو اُن پر کوئی گناہ نہیں، بشرطیکہ زینت کی نمائش کرنے والی نہ ہوں تاہم وہ بھی حیاداری ہی برتیں تو اُن کے حق میں اچھا ہے، اور اللہ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور اسی طرح ہم نے تم سے پہلے کسی بستی میں کوئی ہدایت کرنے والا
- اور جو کافر ہیں وہ مومنوں سے کہتے ہیں کہ ہمارے طریق کی پیروی کرو
- تب تو میں صریح گمراہی میں مبتلا ہوگیا
- یہ جو کچھ بیان کرتے ہیں تمہارا پروردگار جو صاحب عزت ہے اس سے (پاک
- دیکھو تمہیں عنقریب معلوم ہو جائے گا
- (اے پیغمبر) کہہ دو کہ لوگو! میں تم کو کھلم کھلا نصیحت کرنے والا ہوں
- اور اگر یہ تمہاری تکذیب کریں تو کہہ دو کہ مجھ کو میرے اعمال (کا
- وہ بولے کہ ہم تو اپنے پروردگار کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں
- اور کتاب میں ادریس کا بھی ذکر کرو۔ وہ بھی نہایت سچے نبی تھے
- پیغمبر نے کہا کہ اے پروردگار انہوں نے مجھے جھوٹا سمجھا ہے تو میری مدد
Quran surahs in English :
Download surah An Nur with the voice of the most famous Quran reciters :
surah An Nur mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter An Nur Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers