Surah Saad Ayat 1 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ ص کی آیت نمبر 1 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Saad ayat 1 best quran tafseer in urdu.
  
   
Verse 1 from surah Saad

﴿ص ۚ وَالْقُرْآنِ ذِي الذِّكْرِ﴾
[ ص: 1]

Ayat With Urdu Translation

ص۔ قسم ہے اس قرآن کی جو نصیحت دینے والا ہے (کہ تم حق پر ہو)

Surah Saad Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) جس میں تمہارے لئے ہر قسم کی نصیحت اور ایسی باتیں ہیں،جن سےتمہاری دنیا بھی سنور جائے اور آخرت بھی۔ بعض نے ذی الذکر کا ترجمہ شان اور مرتبت والا، کیے ہیں۔ امام ابن کثیر فرماتے ہیں۔ دونوں معنی صحیح ہیں۔ اس لئے کہ قرآن عظمت شان کا حامل بھی ہے اور اہل ایمان وتقویٰ کے لئے نصیحت اور درس عبرت بھی۔ اس قسم کا جواب محذوف ہے کہ بات اس طرح نہیں ہے جس طرح کفار مکہ کہتے ہیں کہ محمد( صلى الله عليه وسلم ) ساحر، شاعر یا کاذب ہیں۔ بلکہ وہ اللہ کے سچے رسول ہیں جن پر ذی شان قرآن نازل ہوا۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


حروف مقطعات جو سورتوں کے شروع میں آتے ہیں ان کی پوری تفسیر سورة بقرہ کے شروع میں گذر چکی ہے۔ یہاں قرآن کی قسم کھائی اور اسے پند و نصیحت کرنے والا فرمایا۔ کیونکہ اس کی باتوں پر عمل کرنے والے کی دین و دنیا دونوں سنور جاتی ہیں اور آیت میں ہے ( لَقَدْ اَنْزَلْنَآ اِلَيْكُمْ كِتٰبًا فِيْهِ ذِكْرُكُمْ ۭ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ 10ۧ ) 21۔ الأنبیاء :10) اس قرآن میں تمہارے لئے نصیحت ہے اور یہ بھی مطلب ہے کہ قرآن شرافت میں بزرگ عزت و عظمت والا ہے۔ اب اس قسم کا جواب بعض کے نزدیک تو ( اِنْ كُلٌّ اِلَّا كَذَّبَ الرُّسُلَ فَحَقَّ عِقَابِ 14؀ ) 38۔ ص :14) ، ہے۔ بعض کہتے ہیں ( اِنَّ ذٰلِكَ لَحَــقٌّ تَخَاصُمُ اَهْلِ النَّارِ 64؀ ) 38۔ ص :64) ، ہے لیکن یہ زیادہ مناسب نہیں ملعوم ہوتا۔ حضرت قتادہ ؓ فرماتے ہیں اس کا جواب اس کے بعد کی آیت ہے۔ ابن جریر اسی کو مختار بتاتے ہیں۔ بعض عربی داں کہتے ہیں اس کا جواب ص ہے اور اس لفظ کے معنی صداقت اور حقانیت کے ہیں۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ پوری سورت کا خلاصہ اس قسم کا جواب ہے۔ واللہ اعلم۔ پھر فرماتا ہے یہ قرآن تو سراسر عبرت و نصیحت ہے مگر اس سے فائدہ وہی اٹھاتے ہیں جن کے دل میں ایمان ہے کافر لوگ اس فائدے سے اس لئے محروم ہیں کہ وہ متکبر ہیں اور مخالف ہیں یہ لوگ اپنے سے پہلے اور اپنے جیسے لوگوں کے انجام پر نظر ڈالیں تو اپنے انجام سے ڈریں۔ اگلی امتیں اسی جرم پر ہم نے تہ وبالا کردی ہیں عذاب آ پڑنے کے بعد تو بڑے روئے پیٹے خوب آہو زاری کی لیکن اس وقت کی تمام باتیں بےسود ہیں۔ جیسے فرمایا ( فَلَمَّآ اَحَسُّوْا بَاْسَنَآ اِذَا هُمْ مِّنْهَا يَرْكُضُوْنَ 12ۭ ) 21۔ الأنبیاء :12) ہمارے عذابوں کو معلوم کر کے ان سے بچنا اور بھاگنا چاہا۔ لیکن یہ کیسے ہوسکتا تھا ؟ ابن عباس فرماتے ہیں کہ اب بھاگنے کا وقت نہیں نہ فریاد کا وقت ہے، اس وقت کوئی فریاد رسی نہیں کرسکتا۔ چاہو جتنا چیخو چلاؤ محض بےسود ہے۔ اب توحید کی قبولیت بےنفع، توبہ بیکار ہے۔ یہ بےوقت کی پکار ہے۔ لات معنی میں لا کے ہے۔ اس میں " ت " زائد ہے جیسے ثم میں بھی " ت " زیادہ ہوتی ہے اور ربت میں بھی۔ یہ مفصولہ ہے اور اس پر وقف ہے۔ امام ابن جریر کا قول ہے کہ یہ " ت " حین سے ملی ہوئی ہے یعنی ولاتحین ہے، لیکن مشہور اول ہی ہے۔ جمہور نے حین کو زبر سے پڑھا ہے۔ تو مطلب یہ ہوگا کہ یہ وقت آہو زاری کا وقت نہیں۔ بعض نے یہاں زیر پڑھنا بھی جائز رکھا ہے لغت میں نوص کہتے ہیں پیچھے ہٹنے کو اور بوص کہتے ہیں آگے بڑھنے کو پس مقصد یہ ہے کہ یہ وقت بھاگنے اور نکل جانے کا وقت نہیں واللہ الموفق۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 1 { صٓ وَالْقُرْاٰنِ ذِی الذِّکْرِ } ” ص ‘ قسم ہے اس قرآن کی جو ذکر والا ہے۔ “یہاں پر پہلے حرف یعنی صٓ پر آیت مکمل نہیں ہوئی بلکہ یہ حرف پہلی آیت کا حصہ ہے۔ اسی طرح سورة قٓ اور سورة نٓ کے آغاز میں بھی ایک ایک حرف ہے اور ان دونوں سورتوں میں بھی ایسا ہی ہے کہ اکیلا حرف پہلی آیت کا حصہ ہے نہ کہ الگ مستقل آیت۔ البتہ کئی سورتوں میں آغاز کے دو حروف پر آیت مکمل ہوجاتی ہے۔ مثلاً طٰہٰ ‘ یٰسٓ اور حٰمٓ مستقل آیات ہیں۔ اس کے علاوہ کئی ایسی سورتیں بھی ہیں جن کے آغاز میں تین تین حروف مقطعات ہیں لیکن وہ حروف الگ آیت کی حیثیت سے نہیں بلکہ پہلی آیت کا حصہ ہیں۔ مثلاً الٓــــرٰ۔ اس کے برعکس بہت سی سورتوں کے آغاز میں تین حروف مقطعات ایک مکمل آیت کے طور پر بھی آئے ہیں ‘ مثلاً الٓـــــمّٓ۔ یہاں ان مثالوں سے دراصل یہ واضح کرنا مقصود ہے کہ قرآن کے یہ معاملات توقیفی حضور ﷺ کے بتانے پر موقوف ہیں ‘ کسی کے اجتہاد یا گرامر کے کسی اصول سے ان کا تعلق نہیں ہے۔ ” بیان القرآن “ کے آغاز میں تعارفِ قرآن کے عنوان کے تحت اس موضوع کی وضاحت کی جا چکی ہے۔ جہاں تک سورة صٓ کی پہلی آیت کے مضمون کا تعلق ہے اس میں ” ذکر والے “ قرآن کی قسم کھائی گئی ہے۔ اس سے پہلے ہم کئی ایسی آیات بھی پڑھ چکے ہیں جن میں قرآن کو ” الذِّکْر “ یا ” ذِکْر “ کہا گیا ہے۔ سورة الحجر کی یہ آیت اس حوالے سے بہت اہم ہے : { اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَاِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوْنَ۔ ” یقینا ہم نے ہی یہ ذکر نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں “۔ سورة الانبیاء میں فرمایا گیا : { لَقَدْ اَنْزَلْنَآ اِلَیْکُمْ کِتٰبًا فِیْہِ ذِکْرُکُمْط اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ۔ ” اے لوگو ! اب ہم نے تمہاری طرف یہ کتاب نازل کی ہے ‘ اس میں تمہارا ذکر ہے ‘ تو کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے ! “ بہر حال ” ذکر “ کے معنی یاددہانی کے ہیں۔ اس لحاظ سے آیت زیر مطالعہ میں القرآن ذی الذکرکا مفہوم یہ ہے کہ یہ قرآن یاد دہانی reminding کا حامل ہے ‘ یاد دہانی سے معمور ہے۔ قرآن کی قسم کے بارے میں یہاں ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ اس قسم کا ” مقسم علیہ “ محذوف ہے۔ یعنی ذکر والے قرآن کی قسم کس بات پر کھائی گئی ہے ‘ اس کا ذکر نہیں ہے۔ اس نکتہ کی وضاحت قبل ازیں سورة یٰسٓ کی آیت 3 کے تحت یوں کی جا چکی ہے کہ قرآن میں جہاں جہاں بھی قرآن کی قسم کے بعد اس قسم کا مقسم علیہ محذوف ہے ‘ ان تمام مقامات پر سورة یٰسٓ کی آیت 3 ہی کو ان تمام قسموں کا مقسم علیہ تصور کیا جائے گا۔ سورة یٰسٓ کے آغاز میں قرآن کی قسم اور اس قسم کے مقسم علیہ کا ذکر یوں ہوا ہے : { یٰسٓ۔ وَالْقُرْاٰنِ الْحَکِیْمِ۔ اِنَّکَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ۔ ” یٰسٓ‘ قسم ہے قرآن حکیم کی کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یقینا آپ مرسلین میں سے ہیں “۔ چناچہ آیت زیر مطالعہ کے بعد بھی اِنَّکَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ کے کلمات کو محذوف مانتے ہوئے پورے جملے کا مفہوم یوں تصور کیا جائے گا : ” اے محمد ﷺ یہ ذکر والا قرآن گواہ ہے کہ آپ ﷺ اللہ کے رسول ہیں۔ “

ص والقرآن ذي الذكر

سورة: ص - آية: ( 1 )  - جزء: ( 23 )  -  صفحة: ( 453 )

Surah Saad Ayat 1 meaning in urdu

ص، قسم ہے نصیحت بھرے قرآن کی


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اگر تو ان کو عذاب دے تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگر بخش دے
  2. اور پیغمبروں نے (خدا سے اپنی) فتح چاہی تو ہر سرکش ضدی نامراد رہ گیا
  3. (اے پیغمبر ان سے) کہو کہ بھلا میں تم کو ایسی چیز بتاؤں جو ان
  4. ہاں ہاں۔ اس کا پروردگار اس کو دیکھ رہا تھا
  5. اور ان لوگوں نے خدا کے شریک مقرر کئے کہ (لوگوں کو) اس کے رستے
  6. تو ان کی قوم کے سردار جو کافر تھے اور آخرت کے آنے کو جھوٹ
  7. تو خدا نے ان کو اس کہنے کے عوض (بہشت کے) باغ عطا فرمائے جن
  8. اس نے مجھ کو (کتاب) نصیحت کے میرے پاس آنے کے بعد بہکا دیا۔ اور
  9. (کیفیت یہ ہے کہ) یہ میرا بھائی ہے اس کے (ہاں) ننانوے دنبیاں ہیں اور
  10. جو نماز کا التزام رکھتے (اور بلاناغہ پڑھتے) ہیں

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Saad with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Saad mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Saad Complete with high quality
surah Saad Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Saad Bandar Balila
Bandar Balila
surah Saad Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Saad Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Saad Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Saad Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Saad Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Saad Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Saad Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Saad Fares Abbad
Fares Abbad
surah Saad Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Saad Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Saad Al Hosary
Al Hosary
surah Saad Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Saad Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Friday, May 10, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب