Surah Munafiqun Ayat 10 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَأَنفِقُوا مِن مَّا رَزَقْنَاكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ فَيَقُولَ رَبِّ لَوْلَا أَخَّرْتَنِي إِلَىٰ أَجَلٍ قَرِيبٍ فَأَصَّدَّقَ وَأَكُن مِّنَ الصَّالِحِينَ﴾
[ المنافقون: 10]
اور جو (مال) ہم نے تم کو دیا ہے اس میں سے اس (وقت) سے پیشتر خرچ کرلو کہ تم میں سے کسی کی موت آجائے تو (اس وقت) کہنے لگے کہ اے میرے پروردگار تو نے مجھے تھوڑی سی اور مہلت کیوں نہ دی تاکہ میں خیرات کرلیتا اور نیک لوگوں میں داخل ہوجاتا
Surah Munafiqun Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) خرچ کرنے سے مراد زکٰوۃ کی ادائیگی اور دیگر امور خیر میں خرچ کرنا ہے۔
( 2 ) اس سے معلوم ہوا کہ زکٰوۃ کی ادائیگی اور انفاق فی سبیل اللہ میں اور اسی طرح اگر حج کی استطاعت ہو تو اس کی ادائیگی میں قطعاً تاخیر نہیں کرنی چاہیے۔ اس لیے کہ موت کا کوئی پتہ نہیں کس وقت آجائے؟ اور یہ فرائض اس کے ذمے رہ جائیں کیونکہ موت کے وقت آرزو کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
مال و دولت کی خود سپردگی خرابی کی جڑ ہے اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندوں کو حکم دیتا ہے کہ وہ بکثرت ذکر اللہ کیا کریں اور تنبیہہ کرتا ہے کہ ایسا نہ ہو کہ مال و اولاد کی محبت میں پھنس کر ذکر اللہ سے غافل ہوجاؤ، پھر فرماتا ہے کہ جو ذکر اللہ سے غافل ہوجائے اور دنیا کی زنت ہی کو سب کچھ سمجھ بیٹھے اپنے رب کی اطاعت میں سست پڑجائے، وہ اپنا نقصان آپ کرنے والا ہے۔ پھر اپنی اطاعت میں مال خرچ کرنے کا حکم دے رہا ہے کہا پنی موت سے پہلے خرچ کرلو، موت کے وقت کی بےبسی دیکھ کر نادم ہونا اور امیدیں باندھنا کچھ نفع نہ دے گا، اس وقت انسان چاہے گا کہ تھوڑی سی دیر کے لئے بھی اگر چھوڑ دیا جائے تو جو کچھ نیک عمل ہو سکے کرلے اور اپنا مال بھی دل کھول کر راہ اللہ دے لے، لیکن آہ اب وقت کہاں آنے والی مصیبت آن پڑی اور نہ ٹلنے والی آفت سر پر کھڑی ہوگئی اور جگہ فرمان ہے ( ترجمہ ) الخ، یعنی لوگوں کو ہوشیار کر دے جس دن ان کے پاس عذاب آئے گا تو یہ ظالم کہنے لگیں گے اے ہمارے رب ہمیں تھوڑی سی مہلت مل جائے تاکہ ہم تیری دعوت قبول کرلیں اور تیرے رسولوں کی اتباع کریں۔ اس آیت میں تو کافروں کی مذمت کا ذکر ہے، دوسری آیت میں نیک عمل میں کمی کرنے والوں کے افسوس کا بیان اس طرح ہوا ہے۔ ( ترجمہ ) یعنی جب ان میں سے کسی کو موت آنے لگتی ہے تو کہتا ہے " میرے رب مجھے لوٹا دے تو میں نیک اعمال کرلوں۔ " یہاں فرماتا ہے " موت کا وقت آ گے پیچھے نہیں ہوتا، اللہ خود خبر رکھنے والا ہے کہ کون اپنے قول میں صادق ہے اور اپنے سوال میں حق بجانب ہے یہ لوگ تو اگر لوٹائے جائیں تو پھر ان باتوں کو بھول جائیں گے اور وہی کچھ کرنے لگ جائیں گے جو اس سے پہلے کرتے رہے، ترمذی میں حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ ہر وہ شخص جو مالدار ہو اور اس نے حج نہ کیا ہو یا زکوٰۃ نہ دی ہو وہ موت کے وقت دنیا میں واپس لوٹنے کی آرزو کرتا ہے ایک شخص نے کہا حضرت اللہ کا خوف کیجئے واپسی کی آرزو تو کافر کرتے ہیں آپ نے فرمایا جلدی کیوں کرتے ہو ؟ سنو قرآن فرماتا ہے پھر آپ نے یہ پورا رکوع تلاوت کر سنایا اس نے پوچھا زکوٰۃ کتنے میں واجب ہے فرمایا دو سو اور اس سے زیادہ میں پوچھا حج کب فرض ہوجاتا ہے فرمایا جب راہ خرچ اور سواری خرچ کی طاقت ہو، ایک مرفوع روایت بھی اسی طرح مروی ہے لیکن موقوف ہی زیادہ صحیح ہے، ضحاک کی روایت ابن عباس والی بھی منقطع ہے، دسری سند میں ایک راوی ابو جناب کلبی ہے وہ بھی ضعیف ہے، واللہ اعلم، ابن ابی حاتم میں ہے کہ ایک مرتبہ حضور ﷺ کے سامنے صحابہ نے زیادتی عمر کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا جب اجل آجائے پھر موخر نہیں ہوتی زیادتی عمر صرف اس طرح ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی بندے کو نیک صالح اولاد دے جو اسکے لئے اس کے مرنے کے بعد دعا کرتی رہے اور دعا اسے اس کی قبر میں پہنچتی رہے۔ اللہ کے فضل و کرم اور لطف و رحم سے سورة منافقون کی تفسیر ختم ہوئی۔ فالحمد اللہ
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 10{ وَاَنْفِقُوْا مِنْ مَّا رَزَقْنٰــکُمْ مِّنْ قَـبْلِ اَنْ یَّــاْتِیَ اَحَدَکُمُ الْمَوْتُ } ” اور خرچ کر دو اس میں سے جو کچھ ہم نے تمہیں دیا ہے اس سے پہلے پہلے کہ تم میں سے کسی کی موت کا وقت آجائے “ { فَـیَـقُوْلَ رَبِّ لَــوْلَآ اَخَّرْتَنِیْ اِلٰٓی اَجَلٍ قَرِیْبٍلا فَاَصَّدَّقَ وَاَکُنْ مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ۔ } ” پھر وہ اس وقت کہے کہ اے میرے رب ! تو نے مجھے ایک قریب وقت تک کیوں مہلت نہ دی کہ میں صدقہ کرتا اور نیک لوگوں میں سے ہوجاتا ! “ گویا نفاق کی بیماری کا بالمثل علاج انفاق ہے۔ سورة الحدید کی آیت 18 کے تحت وضاحت کی جا چکی ہے کہ مال کی محبت کو دل سے نکالنے کے لیے دل کی زمین میں ” انفاق “ کا ہل چلانا پڑتا ہے اور جو لوگ یہ ہل چلانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں اصل کامیابی انہی کے حصے میں آتی ہے :{ اِنَّ الْمُصَّدِّقِیْنَ وَالْمُصَّدِّقٰتِ وَاَقْرَضُوا اللّٰہَ قَرْضًا حَسَنًا یُّضٰعَفُ لَھُمْ وَلَھُمْ اَجْرٌ کَرِیْمٌ۔ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِاللّٰہِ وَرُسُلِہٖٓ اُولٰٓئِکَ ھُمُ الصِّدِّیْقُوْنَ صلے وَالشُّھَدَآئُ عِنْدَ رَبِّھِمْ …}” یقینا صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں اور جو اللہ کو قرض حسنہ دیں ‘ ان کو کئی گنا بڑھا کر دیاجائے گا اور ان کے لیے بڑا باعزت اجر ہوگا۔ اور جو لوگ ایمان لائے اللہ پر اور اس کے رسولوں پر انہی میں سے صدیق اور شہداء ہوں گے اپنے رب کے پاس… “ زیر مطالعہ آیت میں نقشہ کھینچا گیا ہے کہ ایک بڑا حسرت کا وقت آئے گا جب انسان کف ِافسوس ملے گا کہ اے کاش ! میں اس مال کو اللہ کی راہ میں صدقہ کرسکتا۔ آج یہ لوگ دونوں ہاتھوں سے مال جمع کر رہے ہیں اور گھروں کی آرائش و زیبائش پر بےتحاشا خرچ کر رہے ہیں ‘ لیکن ایک وقت آئے گا جب اہل و عیال ‘ عزیز و اقارب ‘ مال و دولت اور جائیداد ‘ سب کو چھوڑ کر یہاں سے جانا ہوگا۔ اس وقت انسان حسرت سے کہے گا کہ پروردگار ! کیوں نہ تو نے مجھے ذرا اور مہلت دے دی ! تو اگر ذرا اس وقت کو ٹال دے تو پھر میں یہ سب کچھ تیری راہ میں لٹا دوں ‘ سارا مال صدقہ کر دوں اور میں بالکل سچائی اور نیکوکاری کی راہ اختیار کرلوں۔ لیکن اس وقت اس حسرت کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوگا۔ اس لیے کہ اللہ کی یہ سنت ِثابتہ ہے کہ جب کسی کا وقت معین آجائے تو پھر اسے موخر نہیں کیا جاتا !
وأنفقوا من ما رزقناكم من قبل أن يأتي أحدكم الموت فيقول رب لولا أخرتني إلى أجل قريب فأصدق وأكن من الصالحين
سورة: المنافقون - آية: ( 10 ) - جزء: ( 28 ) - صفحة: ( 555 )Surah Munafiqun Ayat 10 meaning in urdu
جو رزق ہم نے تمہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرو قبل اس کے کہ تم میں سے کسی کی موت کا وقت آ جائے اور اُس وقت وہ کہے کہ "اے میرے رب، کیوں نہ تو نے مجھے تھوڑی سی مہلت اور دے دی کہ میں صدقہ دیتا اور صالح لوگوں میں شامل ہو جاتا"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- تو یوسف کو (یا تو جان سے) مار ڈالو یا کسی ملک میں پھینک آؤ۔
- یہی وہ جنت ہے جس کا ہم اپنے بندوں میں سے ایسے شخص کو وارث
- اور جو کینے ان کے دلوں میں ہوں گے ہم سب نکال ڈالیں گے۔ ان
- اور اگر ہم ان پر رحم کریں اور جو تکلیفیں ان کو پہنچ رہی ہیں،
- مومنو! جب تمہارے پاس مومن عورتیں وطن چھوڑ کر آئیں تو ان کی آزمائش کرلو۔
- پھر زور پکڑ کر جھکڑ ہو جاتی ہیں
- اور اس کو جھٹلاتا وہی ہے جو حد سے نکل جانے والا گنہگار ہے
- ہر گز نہیں وہ ضرور حطمہ میں ڈالا جائے گا
- اور یہ قرآن (خدائے) پروردگار عالم کا اُتارا ہوا ہے
- کیا اس نے غیب کی خبر پالی ہے یا خدا کے یہاں (سے) عہد لے
Quran surahs in English :
Download surah Munafiqun with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Munafiqun mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Munafiqun Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers