Surah Yunus Ayat 91 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ یونس کی آیت نمبر 91 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Yunus ayat 91 best quran tafseer in urdu.
  
   
Verse 91 from surah Yunus

﴿آلْآنَ وَقَدْ عَصَيْتَ قَبْلُ وَكُنتَ مِنَ الْمُفْسِدِينَ﴾
[ يونس: 91]

Ayat With Urdu Translation

(جواب ملا کہ) اب (ایمان لاتا ہے) حالانکہ تو پہلے نافرمانی کرتا رہا اور مفسد بنا رہا

Surah Yunus Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) اللہ کی طرف سے جواب دیا گیا کہ اب ایمان لانے کا کوئی فائدہ نہیں۔ کیونکہ جب ایمان لانے کا وقت تھا، اس وقت تو نافرمانیوں اور فساد انگیزیوں میں مبتلا رہا۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


دریائے نیل، فرعون اور قوم بنی اسرائیل فرعون اور اس کے لشکریوں کے غرق ہونے کا واقعہ بیان ہو رہا ہے۔ بنی اسرائیل جب اپنے نبی کے ساتھ چھ لاکھ کی تعداد میں جو بال بچوں کے علاوہ تھی۔ مصر سے نکل کھڑے ہوئے اور فرعون کو یہ خبر پہنچی تو اس نے بڑا ہی تاؤ کھایا اور زبردست لشکر جمع کر کے اپنے تمام لوگوں کو لے کر ان کے پیچھے لگا۔ اس نے تمام لاؤ لشکر کو تمام سرداروں، فوجوں، رشتے کنبے کے تمام لوگوں اور کل ارکان سلطنت کو اپنے ساتھ لے لیا تھا۔ اپنے پورے ملک میں کسی صاحب حیثیت شخص کو باقی نہیں چھوڑا تھا۔ بنی اسرائیل جس راہ گئے تھے اسی راہ یہ بھی بہت تیزی سے جا رہا تھا۔ ٹھیک سورج چڑھے، اس نے انہیں اور انہوں نے اسے دیکھ لیا۔ بنی اسرائیل گھبرا گئے اور حضرت موسیٰ ؑ سے کہنے لگے لو اب پکڑ لئے گئے کیونکہ سامنے دریا تھا اور پیچھے لشکر فرعون نہ آگے بڑھ سکتے تھے نہ پیچھے ہٹ سکتے تھے۔ آگے بڑھتے تو ڈوب جاتے پیچھے ہٹے تو قتل ہوتے۔ حضرت موسیٰ ؑ نے انہیں تسکین دی اور فرمایا میں اللہ کے بتائے ہوئے راستے سے تمہیں لے جا رہا ہوں۔ میرا رب میرے ساتھ ہے۔ وہ مجھے کوئی نہ کوئی نجات کی راہ بتلا دے گا۔ تم بےفکر رہو۔ وہ سختی کو آسانی سے تنگی کو فراخی سے بدلنے پر قادر ہے۔ اسی وقت وحی ربانی آئی کہ اپنی لکڑی دریا پر مار دے۔ آپ نے یہی کیا۔ اس وقت پانی پھٹ گیا، راستے دے دئیے اور پہاڑوں کی طرح پانی کھڑا ہوگیا۔ ان کے بارہ قبیلے تھے بارہ راستے دریا میں بن گئے۔ تیز اور سوکھی ہوائیں چل پڑیں جس نے راستے خشک کردیئے اب نہ تو فرعونیوں کے ہاتھوں میں گرفتار ہونے کا کھٹکا رہا نہ پانی میں ڈوب جانے کا۔ ساتھ ہی قدرت نے پانی کی دیواروں میں طاق اور سوراخ بنا دیئے کہ ہر قبیلہ دوسرے قبیلہ کو بھی دیکھ سکے۔ تاکہ دل میں یہ خدشہ بھی نہ رہے کہ کہیں وہ ڈوب نہ گیا ہو۔ بنو اسرائیل ان راستوں سے جانے لگے اور دریا پار اتر گئے۔ انہیں پار ہوتے ہوئے فرعونی دیکھ رہے تھے۔ جب یہ سب کے سب اس کنارے پہنچ گئے اب لشکر فرعون بڑھا اور سب کے سب دریا میں اتر گئے ان کی تعداد کا اندازہ اس سے ہوسکتا ہے کہ ان کے پاس ایک لاکھ گھوڑے تو صرف سیاہ رنگ کے تھے جو باقی رنگ کے تھے ان کی تعداد کا خیال کرلیجئے۔ فرعون بڑا کائیاں تھا۔ دل سے حضرت موسیٰ ؑ کی صداقت جانتا تھا۔ اسے یہ رنگ دیکھ کر یقین ہوچکا تھا کہ یہ بھی بنی اسرائیل کی غیبی تائید ہوئی ہے وہ چاہتا تھا کہ یہاں سے واپس لوٹ جائے لیکن حضرت موسیٰ ؑ کی دعا قبول ہوچکی تھی۔ قدرت کا قلم چل چکا تھا۔ اسی وقت حضرت جبرائیل ؑ گھوڑے پر سوار آگئے۔ ان کے جانور کے پیچھے فرعون کا گھوڑا لگ گیا۔ آپ نے اپنا گھوڑا دریا میں ڈال دیا۔ فرعون کا گھوڑا اسے گھسیٹتا ہوا دریا میں اتر گیا۔ اس نے اپنے ساتھیوں کو آواز لگائی کہ بنی اسرائیل گزر گئے اور تم یہاں ٹھیر گئے۔ چلو ان کے پیچھے اپنے گھوڑے بھی میری طرح دریا میں ڈال دو۔ اسی وقت ساتھیوں نے بھی اپنے گھوڑوں کو مہمیز کیا۔ حضرت میکائیل ؑ ان کے پیچھے تھا کیونکہ ان کے جانوروں کو ہنکائیں غرض بغیر ایک کے بھی باقی رہے سب دریا میں اتر گئے۔ جب یہ سب اندر پہنچ گئے اور ان کا سب سے آگے کا حصہ دوسرے کنارے کے قریب پہنچ چکا، اسی وقت جناب باری قادر وقیوم کا دریا کو حکم ہوا اب مل جا اور ان کو ڈبو دے۔ پانی کے پتھر بنے ہوئے پہاڑ فوراً پانی ہوگئے اور اسی وقت یہ سب غوطے کھانے لگے اور فوراً ڈوب گئے ان میں سے ایک بھی باقی نہ بچا۔ پانی کی موجوں نے انہیں اوپر تلے کر کرکے ان کے جوڑ جوڑ الگ الگ کردئیے۔ فرعون جب موجوں میں پھنس گیا اور سکرات موت کا اسے مزہ آنے لگا تو کہنے لگا کہ میں لاشریک رب واحد پر ایمان لاتا ہوں۔ جس پر بنو اسرائیل ایمان لائے ہیں۔ ظاہر ہے کہ عذاب کے دیکھ چکنے کے بعد عذاب کے آجانے کے بعد ایمان سود مند نہیں ہوتا۔ اللہ تعالیٰ اس بات کو فرما چکا ہے اور یہ قاعدہ جاری کرچکا ہے۔ اسی لیے فرعون کو جواب ملا کہ اس وقت یہ کہتا ہے حالانکہ اب تک شر و فساد پر تلا رہا۔ پوری عمر اللہ کی نافرمانیاں کرتا رہا۔ ملک میں فساد مچاتا رہا۔ خود گمراہ ہو کر اوروں کو بھی راہ حق سے روکتا رہا۔ لوگوں کو جہنم کی طرف بلانے کا امام تھا۔ قیامت کے دن بےیارومددگار رہے گا۔ فرعون کا اس وقت کا قول اللہ تعالیٰ علام الغیوب نے اپنے علم غیب سے آنحضرت ﷺ سے بیان فرمایا۔ حضور ﷺ فرماتے ہیں کہ اس واقعے کی خبر دیتے وقت جبرائیل ؑ نے مجھ سے فرمایا کہ کاش آپ اس وقت ہوتے اور دیکھتے کہ میں اس کے منہ میں کیچڑ ٹھونس رہا تھا اس خیال سے کہ کہیں اس کی بات پوری ہونے پر اللہ کی رحمت اس کی دست گیری نہ کرلے۔ ابن عباس فرماتے ہیں ڈوبتے وقت فرعون نے شہادت کی انگلی آسمان کی طرف اٹھا کر اپنے ایمان کا اقرار کرنا شروع کیا جس پر حضرت جبرائیل ؑ نے اس کے منہ میں مٹی بھرنی شروع کی۔ اس فرعون کثیر بن زاذان ملعون کا منہ حضرت جبرائیل ؑ اس وقت بند کر رہے تھے اور اس کے منہ کیچڑ ٹھونس رہے تھے واللہ اعلم۔ کہتے ہیں کہ بعض بنی اسرائیل کو فرعون کی موت میں شک پیدا ہوگیا تھا۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے دریا کو حکم دیا کہ اس کی لاش بلند ٹیلے پر خشکی میں ڈال دے تاکہ یہ اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں اور ان کا معائنہ کرلیں۔ چناچہ اس کا جسم معہ اس کے لباس کے خشکی پر ڈال دیا گیا تاکہ بنی اسرائیل کو معلوم ہوجائے اور ان کے لیے نشانی اور عبرت بن جائے اور وہ جان لیں کہ غضب الٰہی کو کوئی چیز دفع نہیں کرسکتی۔ باوجود ان کھلے واقعات کے بھی اکثر لوگ ہماری آیتوں سے غفلت برتتے ہیں۔ کچھ نصیحت حاصل نہیں کرتے۔ ان فرعونیوں کا غرق ہونا اور حضرت موسیٰ ؑ کا مع مسلمانوں کے نجات پانا عاشورے کے دن ہوا تھا۔ چناچہ بخاری شریف میں ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ مدینے میں آئے تو یہودیوں کو اس دن کا روزہ رکھتے ہوئے دیکھا۔ وہ کہتے تھے کہ اسی دن حضرت موسیٰ ؑ فرعون پر غالب آئے تھے۔ آپ نے اپنے اصحاب سے فرمایا کہ تم تو حضرت موسیٰ ؑ کے بہ نسبت ان کے زیادہ حقدار ہو تم بھی اس عاشورے کے دن کا روزہ رکھو۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


حَتّٰیٓ اِذَآ اَدْرَکَہُ الْغَرَقُ یعنی جب فرعون غرق ہونے لگا تو :

آلآن وقد عصيت قبل وكنت من المفسدين

سورة: يونس - آية: ( 91 )  - جزء: ( 11 )  -  صفحة: ( 219 )

Surah Yunus Ayat 91 meaning in urdu

(جواب دیا گیا) “اب ایمان لاتا ہے! حالانکہ اِس سے پہلے تک تو نافرمانی کرتا رہا اور فساد برپا کرنے والوں میں سے تھا


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. وہی تو ہے جس نے تم کو پیدا کیا پھر کوئی تم میں کافر ہے
  2. (نوح نے) کہا کہ خدا کا نام لے کر (کہ اسی کے ہاتھ میں اس
  3. اور (عملوں کی) کتاب (کھول کر) رکھی جائے گی تو تم گنہگاروں کو دیکھو گے
  4. اور دن کی قسم جب چمک اٹھے
  5. اور تم اپنے پروردگار کے حکم کے انتظار میں صبر کئے رہو۔ تم تو ہماری
  6. ہاں خدا کے بندگان خاص (مبتلائے عذاب نہیں) ہوں گے
  7. یہی لوگ ہیں جن کے لئے بڑا عذاب ہے اور وہ آخرت میں بھی وہ
  8. اور بعض ان میں ان پڑھ ہیں کہ اپنے باطل خیالات کے سوا (خدا کی)
  9. یہاں تک کہ جب سورج کے غروب ہونے کی جگہ پہنچا تو اسے ایسا پایا
  10. اے ایمان والو! شراب اور جوا اور بت اور پاسے (یہ سب) ناپاک کام اعمال

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Yunus with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Yunus mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Yunus Complete with high quality
surah Yunus Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Yunus Bandar Balila
Bandar Balila
surah Yunus Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Yunus Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Yunus Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Yunus Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Yunus Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Yunus Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Yunus Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Yunus Fares Abbad
Fares Abbad
surah Yunus Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Yunus Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Yunus Al Hosary
Al Hosary
surah Yunus Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Yunus Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Wednesday, May 15, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب