Surah Ghafir Ayat 11 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ غافر کی آیت نمبر 11 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Ghafir ayat 11 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿قَالُوا رَبَّنَا أَمَتَّنَا اثْنَتَيْنِ وَأَحْيَيْتَنَا اثْنَتَيْنِ فَاعْتَرَفْنَا بِذُنُوبِنَا فَهَلْ إِلَىٰ خُرُوجٍ مِّن سَبِيلٍ﴾
[ غافر: 11]

Ayat With Urdu Translation

وہ کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار تو نے ہم کو دو دفعہ بےجان کیا اور دو دفعہ جان بخشی۔ ہم کو اپنے گناہوں کا اقرار ہے تو کیا نکلنے کی کوئی سبیل ہے؟

Surah Ghafir Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) جمہور مفسرین کی تفسیر کے مطابق، دو موتوں میں سے پہلی موت تو وہ نطفہ ہے جو باپ کی پشت میں ہوتا ہے۔ یعنی اس کے وجود ( ہست ) سے پہلےاس کے عدم وجود ( نیست ) کو موت سے تعبیر کیا گیا ہے۔ اور دوسری موت وہ ہے جس سے انسان اپنی زندگی گزار کر ہمکنار ہوتا اور اس کے بعد قبر میں دفن ہوتا ہے اور دو زندگیوں میں سے پہلی زندگی، یہ دینوی زندگی ہے، جس کا آغاز ولادت سے اور اختتام، وفات پرہوتا ہے۔ اور دوسری زندگی وہ ہے جو قیامت والے دن قبروں سے اٹھنے کے بعد حاصل ہوگی۔ انہی دو موتوں اور دو زندگیوں کاتذکرہ، «وَكُنْتُمْ أَمْوَاتًا فَأَحْيَاكُمْ ثُمَّ يُمِيتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيكُمْ» ( البقرة: 28 ) میں بھی کیا گیا ہے۔
( 2 ) یعنی جہنم میں اعتراف کریں گے، جہاں اعتراف کا کوئی فائدہ نہیں اور وہاں پشیمان ہوں گے جہاں پشیمانی کی کوئی حیثیت نہیں۔
( 3 ) یہ وہی خواہش ہے جس کا تذکرہ قرآن مجیدمیں متعدد مقامات پر کیا گیا ہے کہ ہمیں دوبارہ زمین پر بھیج دیا جائے، تاکہ ہم نیکیاں کما کر لائیں۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


کفار کی دوبارہ زندگی کی لاحاصل آرزو۔ قیامت کے دن جبکہ کافر آگ کے کنوؤں میں ہوں گے اور اللہ کے عذابوں کو چکھ چکے ہوں گے اور تمام ہونے والے عذاب نگاہوں کے سامنے ہوں گے اس وقت خود اپنے نفس کے دشمن بن جائیں گے اور بہت سخت دشمن ہوجائیں گے۔ کیونکہ اپنے برے اعمال کے باعث جہنم واصل ہوں گے۔ اس وقت فرشتے ان سے بہ آواز بلند کہیں گے کہ آج جس قدر تم اپنے آپ سے نالاں ہو اور جتنی دشمنی تمہیں خود اپنی ذات سے ہے اور جس قدر تم آج اپنے تئیں کہہ رہے ہو اس سے بہت زیادہ برے اللہ کے نزدیک تم دنیا میں تھے جبکہ تمہیں اسلام و ایمان کی دعوت دی جاتی تھی اور تم اسے مانتے نہ تھے، اس کے بعد کی آیت ( كَيْفَ تَكْفُرُوْنَ باللّٰهِ وَكُنْتُمْ اَمْوَاتًا فَاَحْيَاكُمْ ۚ ثُمَّ يُمِيْتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيْكُمْ ثُمَّ اِلَيْهِ تُرْجَعُوْنَ 28؀ ) 2۔ البقرة :28) کے ہے۔ سدی فرماتے ہیں یہ دنیا میں مار ڈالے گئے پھر قبروں میں زندہ کئے گئے اور جواب سوال کے بعد مار ڈالے گئے پھر قیامت کے دن زندہ کردیئے گئے۔ ابن زید فرماتے ہیں حضرت آدم ؑ کی پیٹھ سے روز میثاق کو زندہ کئے گئے پھر ماں کے پیٹ میں روح پھونکی گئی پھر موت آئی پھر قیامت کے دن جی اٹھے۔ لیکن یہ دونوں قول ٹھیک نہیں اس لئے کہ اس طرح تین موتیں اور تین حیاتیں لازم آتی ہیں اور آیت میں دو موت اور دو زندگی کا ذکر ہے، صحیح قول حضرت ابن مسعود حضرت ابن عباس اور ان کے ساتھیوں کا ہے۔ ( یعنی ماں کے پیٹ سے پیدا ہونے کی ایک زندگی اور قیامت کی دوسری زندگی، پیدائش دنیا سے پہلے کی موت اور دنیا سے رخصت ہونے کی موت یہ دو موتیں اور دو زندگیاں مراد ہیں ) مقصود یہ ہے کہ اس دن کافر اللہ تعالیٰ سے قیامت کے میدان میں آرزو کریں گے کہ اب انہیں دنیا میں ایک مرتبہ اور بھیج دیا جائے جیسے فرمان ہے ( وَلَوْ تَرٰٓي اِذِ الْمُجْرِمُوْنَ نَاكِسُوْا رُءُوْسِهِمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ ۭ رَبَّنَآ اَبْصَرْنَا وَسَمِعْنَا فَارْجِعْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا اِنَّا مُوْقِنُوْنَ 12 ؀ ) 32۔ السجدة :12) ، تو دیکھے گا کہ گنہگار لوگ اپنے رب کے سامنے سرنگوں ہوں گے اور کہہ رہے ہوں گے کہ اللہ ہم نے دیکھ سن لیا اب تو ہمیں پھر دنیا میں بھیج دے تو نیکیاں کریں گے اور ایمان لائیں گے۔ لیکن ان کی یہ آرزو قبول نہ فرمائی جائے گی۔ پھر جب عذاب و سزا کو جہنم اور اس کی آگ کو دیکھیں گے اور جہنم کے کنارے پہنچا دئے جائیں گے تو دوبارہ یہی درخواست کریں گے اور پہلی دفعہ سے زیادہ زور دے کر کہیں گے جیسے ارشاد ہے ( ولو تری اذوقفوا علی النار ) یعنی کاش کے تو دیکھتا جبکہ وہ جہنم کے پاس ٹھہرا دیئے گئے ہوں گے کہیں گے کاش کے ہم دنیا کی طرف لوٹائے جاتے اور اپنے رب کی باتوں کو نہ جھٹلاتے اور باایمان ہوتے، بلکہ ان کے لئے وہ ظاہر ہوگیا جو اس سے پہلے وہ چھپا رہے تھے اور بالفرض یہ واپس لوٹائے بھی جائیں تو بھی دوبارہ یہ وہی کرنے لگیں گے جس سے منع کئے گئے ہیں۔ یہ ہیں ہی جھوٹے۔ اس کے بعد جب انہیں جہنم میں ڈال دیا جائے گا اور عذاب شروع ہوجائیں گے اس وقت اور زیادہ زور دار الفاظ میں یہی آرزو کریں گے وہاں چیختے چلاتے ہوئے کہیں گے ( رَبَّنَآ اَخْرِجْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا غَيْرَ الَّذِيْ كُنَّا نَعْمَلُ 37؀ ) 35۔ فاطر:37) ، اے ہمارے پروردگار ہمیں یہاں سے نکال دے ہم نیک اعمال کرتے رہیں گے ان کے خلاف جو اب تک کرتے رہے جواب ملے گا کہ کیا ہم نے انہیں اتنی عمر اور مہلت نہ دی تھی کہ اگر یہ نصیحت حاصل کرنے والے ہوتے تو یقینا کرسکتے۔ بلکہ تمہارے پاس ہم نے آگاہ کرنے والے بھی بھیج دیئے تھے اب اپنے کرتوت کا مزہ چکھو ظالموں کا کوئی مددگار نہیں کہیں گے کہ اللہ ہمیں یہاں سے نکال دے اگر ہم پھر وہی کریں تو یقینا ہم ظالم ٹھہریں گے۔ اللہ فرمائے گا دور ہوجاؤ اسی میں پڑے رہو اور مجھ سے کلام نہ کرو۔ اس آیت میں ان لوگوں نے اپنے سوال سے پہلے ایک مقدمہ قائم کر کے سوال میں ایک گونہ لطافت کردی ہے، اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ کو بیان کیا کہ باری تعالیٰ ہم مردہ تھے تو نے ہمیں زندہ کردیا پھر مار ڈالا پھر زندہ کردیا۔ پھر تو ہر اس چیز پر جسے تو چاہے قادر ہے۔ ہمیں اپنے گناہوں کا اقرار ہے یقینا ہم نے اپنی جانوں پر ظلم و زیادتی کی اب بچاؤ کی کوئی صورت بنا دے۔ یعنی ہمیں دنیا کی طرف پھر لوٹا دے جو یقینا تیرے بس میں ہے ہم وہاں جا کر اپنے پہلے اعمال کے خلاف اعمال کریں گے اب اگر ہم وہی کام کریں تو بیشک ہم ظالم ہیں۔ انہیں جواب دیا جائے گا کہ اب دوبارہ دنیا میں جانے کی کوئی راہ نہیں ہے۔ اس لئے کہ اگر دوبارہ چلے بھی جاؤ گے تو پھر بھی وہی کرو گے جس سے منع کئے گئے۔ تم نے اپنے دل ہی ٹیڑھے کر لئے ہیں تم اب بھی حق کو قبول نہ کرو گے بلکہ اس کے خلاف ہی کرو گے۔ تمہاری تو یہ حالت تھی کہ جہاں اللہ واحد کا ذکر آیا وہیں تمہارے دل میں کفر سمایا۔ ہاں اس کے ساتھ کسی کو شریک کیا جائے تو تمہیں یقین و ایمان آجاتا تھا۔ یہی حالت پھر تمہاری ہوجائے گی۔ دنیا میں اگر دوبارہ گئے تو پھر بھی یہی کرو گے۔ پس حاکم حقیقی جس کے حکم میں کوئی ظلم نہ ہو سرا سر عدل و انصاف ہی ہو وہ اللہ تعالیٰ ہی ہے جسے چاہے ہدایت دے جسے چاہے نہ دے جس پر چاہے رحم کرے جسے چاہے عذاب کرے اس کے حکم وعدل میں کوئی اس کا شریک نہیں۔ وہ اللہ اپنی قدرتیں لوگوں پر ظاہر کرتا ہے۔ زمین و آسمان میں اس کی توحید کی بیشمار نشانیاں موجود ہیں۔ جن سے صاف ظاہر ہے کہ سب کا خالق سب کا مالک سب کا پالنہار اور حفاظت کرنے والا وہی ہے۔ وہ آسمان سے روزی یعنی بارش نازل فرماتا ہے جس سے ہر قسم کے اناج کی کھیتیاں اور طرح طرح کے عجیب عجیب مزے کے مختلف رنگ روپ اور شکل وضع کے میوے اور پھل پھول پیدا ہوتے ہیں حالانکہ پانی ایک زمین ایک۔ لہذا اس سے بھی اس کی شان ظاہر ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ عبرت و نصیحت فکر و غور کی توفیق ان ہی کو ہوتی ہے جو اللہ کی طرف رغبت و رجوع کرنے والے ہوں، اب تم دعا اور عبادت خلوص کے ساتھ صرف اللہ واحد کی کیا کرو۔ مشرکین کے مذہب و مسلک سے الگ ہوجاؤ حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ ہر فرض کے سلام کے بعد یہ پڑھتے تھے۔ ( لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وھو علی کل شئی قدیر )اور فرماتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ بھی ہر نماز کے بعد انہیں پڑھا کرتے تھے۔ ( مسند احمد ) یہ حدیث مسلم ابو داؤد وغیرہ میں بھی ہے ابن ابی حاتم میں ہے اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعا کرو اور قبولیت کا یقین کامل رکھو اور یاد رکھو کہ اللہ تعالیٰ بےپرواہ اور دوسری طرف کے مشغول دل کی دعا نہیں سنتا۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 11 { قَالُوْا رَبَّنَآ اَمَتَّنَا اثْنَتَیْنِ وَاَحْیَیْتَنَا اثْنَتَیْنِ } ” وہ فریاد کریں گے : اے ہمارے رب ! تو نے ہمیں دو دفعہ مارا اور دو دفعہ زندہ کیا “ { فَاعْتَرَفْنَا بِذُنُوْبِنَا فَہَلْ اِلٰی خُرُوْجٍ مِّنْ سَبِیْلٍ } ” تو اب ہم نے اپنے گناہوں کا اعتراف کرلیا ہے ‘ تو کیا اب یہاں سے نکلنے کی بھی کوئی راہ ہے ؟ “ یعنی اگر ہم اس سے پہلے اتنے مراحل سے گزر آئے ہیں تو اب اس مرحلے سے بھی گزرنے کا کوئی طریقہ تو ہوگا۔ تو اے پروردگار ! ایک دفعہ ہمیں اس عذاب سے جان چھڑانے کا موقع بھی فراہم کر دے۔ تخلیق ِانسانی اور حیات انسانی کی حقیقت کے ضمن میں اس آیت کا مضمون پورے قرآن میں ذروہ سنام کا درجہ رکھتا ہے۔ اگرچہ یہ مضمون قرآن میں متعدد بار آچکا ہے لیکن اس قدر واضح انداز میں اور کہیں نہیں آیا۔ مثلاً سورة البقرة میں فرمایا گیا : { کَیْفَ تَکْفُرُوْنَ بِاللّٰہِ وَکُنْتُمْ اَمْوَاتاً فَاَحْیَاکُمْْج ثُمَّ یُمِیْتُکُمْ ثُمَّ یُحْیِیْکُمْ ثُمَّ اِلَیْہِ تُرْجَعُوْنَ۔ } ” تم کیسے کفر کرتے ہو اللہ کا ‘ حالانکہ تم مردہ تھے تو اس نے تمہیں زندہ کیا ‘ پھر وہ تمہیں مارے گا ‘ پھر زندہ کرے گا ‘ پھر تم اسی کی طرف لوٹا دیے جائو گے “۔ اگرچہ سورة البقرة کی اس آیت میں بھی دو احیاء اور دو اموات کا ذکر ہے مگر مختلف مفسرین نے ان الفاظ کی تاویل مختلف انداز میں کی ہے۔ البتہ آیت زیر مطالعہ اپنے مفہوم میں اس قدر واضح ہے کہ اس کی وضاحت کے لیے کسی تعبیر اور تاویل کی ضرورت نہیں۔ چناچہ اس آیت کے حوالے سے یہاں حیات انسانی کے مختلف ادوار کو اچھی طرح سے سمجھ لیجیے۔ ہر انسان کی پہلی تخلیق اس وقت عمل میں آئی جب عالم ارواح میں اس کی روح پیدا کی گئی۔ عالم ارواح کی یہ زندگی پورے شعور کے ساتھ تھی۔ اسی لیے تو وہاں تمام ارواح سے وہ عہد لیا گیا تھا جس کا ذکر سورة الأعراف کی آیت 172 میں { اَلَسْتُ بِرَبِّکُمْط قَالُوْا بَلٰیج } کے الفاظ کے ساتھ ہوا ہے۔ اس عہد کے وقت حضرت آدم علیہ السلام کی روح سے لے کر دنیا کے آخری انسان کی روح تک تمام ارواح حاضر و موجود تھیں۔ عالم ارواح میں ارواح کے اس عظیم الشان اجتماع کی کیفیت ایک حدیث میں ” جُنُوْدٌ مُّجَنَّدَۃ “ 1 لشکروں کے لشکر کے الفاظ میں بیان کی گئی ہے۔ مذکورہ عہد لینے کے بعد اللہ تعالیٰ نے تمام ارواح کو موت کی نیند سلا دیا۔ یہ ہر انسان کی پہلی موت اماتہ اولیٰ تھی جو عالم ارواح میں اس پر وارد ہوئی۔ اس طرح تمام ارواح کو گویا ایک کو لڈ سٹوریج میں محفوظ کردیا گیا۔ چناچہ جو ارواح ابھی تک دنیا میں نہیں آئیں وہ ابھی تک اسی کیفیت میں ہیں۔ علامہ اقبال ؔ نے اس کیفیت کا عجیب نقشہ کھینچا ہے مگر یہ ایسی تفصیل کا موقع نہیں۔ پھر جب عالم خلق ماں کے پیٹ میں کسی انسان کے جسم کا لوتھڑا تیار ہوجاتا ہے تو اس کی روح کو عالم ارواح سے اس لوتھڑے میں منتقل کردیا جاتا ہے۔ اس جسم میں منتقل ہونے کے بعد جب روح ” آنکھ “ کھولتی ہے تو یہ اس روح کا ” احیائے اوّل “ ہے۔ اس کے بعد وہ انسان ماں کے پیٹ سے دنیا میں وارد ہوتا ہے۔ ایک معین عرصے تک دنیا میں زندگی بسر کرتا ہے اور اس کے بعد مرجاتا ہے۔ چناچہ دنیوی زندگی کی یہ موت اس انسان یا روح کی دوسری موت اماتہ ثانیہ ہے۔ اس موت کے بعد وہ روح عالم برزخ میں چلی جاتی ہے ‘ جبکہ جسم اپنی اصل کی طرف لوٹ جاتا ہے یعنی مٹی میں مل کر مٹی ہوجاتا ہے۔ اسی طرح پوری نوع انسانی کی ارواح اپنی اپنی باری پر زندہ ہو کر دنیا میں آتی جائیں گی اور یہاں اپنے اپنے جسم کے ساتھ زندگی گزار کر ” دوسری موت “ کے بعد عالم برزخ کو سدھارتی جائیں گی۔ اس کے بعد جب قیامت برپا ہوگی تو ہر انسان کی روح کو ایک دفعہ پھر اس کے دنیوی جسم سے ملا کر زندہ کردیا جائے گا۔ یہ تمام انسانوں کا ” احیائے ثانی “ ہوگا۔ چناچہ جب میدانِ حشر میں اللہ کی عدالت لگے گی تو مجرم لوگ آیت زیر مطالعہ کے الفاظ میں اللہ تعالیٰ سے درخواست کریں گے کہ اے ہمارے پروردگار ! تو نے ہمیں دو مرتبہ موت دی اور دو دفعہ زندہ کیا۔ عالم ارواح سے دنیا کی زندگی تک اور دنیا کی موت کے بعد قیامت کے اس دن تک کئی ادوار ہم پر گزر چکے ‘ تو اے ہمارے پروردگار ! اب ایک دور اور سہی۔ ایک مرتبہ پھر ہم پر کرم فرمایا جائے اور ہمیں ایک موقع اور دے دیا جائے۔ یعنی وہ لوگ اپنی سابقہ زندگی کے مختلف ادوار کو دلیل بنا کر ایک اور دور کی رعایت حاصل کرنے کی درخواست کریں گے۔

قالوا ربنا أمتنا اثنتين وأحييتنا اثنتين فاعترفنا بذنوبنا فهل إلى خروج من سبيل

سورة: غافر - آية: ( 11 )  - جزء: ( 24 )  -  صفحة: ( 468 )

Surah Ghafir Ayat 11 meaning in urdu

وہ کہیں گے "اے ہمارے رب، تو نے واقعی ہمیں دو دفعہ موت اور دو دفعہ زندگی دے دی، اب ہم اپنے قصوروں کا اعتراف کرتے ہیں، کیا اب یہاں سے نکلنے کی بھی کوئی سبیل ہے؟"


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. (اے پیغمبر) اگر یہ اس کلام پر ایمان نہ لائیں تو شاید تم کے ان
  2. کیا اس نے اتنے معبودوں کی جگہ ایک ہی معبود بنا دیا۔ یہ تو بڑی
  3. جب ان کے پاس حق آیا تو اس کو بھی جھٹلا دیا سو ان کو
  4. وہ تو صرف ایک ڈانٹ ہوگی
  5. جب ان کے سامنے شام کو خاصے کے گھوڑے پیش کئے گئے
  6. (یعنی) فرمایا کہ اسی میں تمہارا جینا ہوگا اور اسی میں مرنا اور اسی میں
  7. اور اس کو تھوڑی سی قیمت (یعنی) معدودے چند درہموں پر بیچ ڈالا۔ اور انہیں
  8. اور ان میں بعض ایسے ہیں کہ تمہاری (باتوں کی) طرف کان رکھتے ہیں۔ اور
  9. تو ان کو دکھ دینے والے عذاب کی خبر سنا دو
  10. ہمیں اس شخص سے سمجھ لینے دو جس کو ہم نے اکیلا پیدا کیا

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Ghafir with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Ghafir mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Ghafir Complete with high quality
surah Ghafir Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Ghafir Bandar Balila
Bandar Balila
surah Ghafir Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Ghafir Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Ghafir Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Ghafir Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Ghafir Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Ghafir Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Ghafir Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Ghafir Fares Abbad
Fares Abbad
surah Ghafir Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Ghafir Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Ghafir Al Hosary
Al Hosary
surah Ghafir Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Ghafir Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Tuesday, July 16, 2024

Please remember us in your sincere prayers