Surah Qasas Ayat 55 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَإِذَا سَمِعُوا اللَّغْوَ أَعْرَضُوا عَنْهُ وَقَالُوا لَنَا أَعْمَالُنَا وَلَكُمْ أَعْمَالُكُمْ سَلَامٌ عَلَيْكُمْ لَا نَبْتَغِي الْجَاهِلِينَ﴾
[ القصص: 55]
اور جب بیہودہ بات سنتے ہیں تو اس سے منہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم کو ہمارے اعمال اور تم کو تمہارے اعمال۔ تم کو سلام۔ ہم جاہلوں کے خواستگار نہیں ہیں
Surah Qasas Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یہا ں لغو سے مراد وہ سب وشتم اور دین کے ساتھ استہزا ہے جو مشرکین کرتے تھے۔
( 2 ) یہ سلام، سلام تحیہ نہیں بلکہ سلام متارکہ ہے یعنی ہم تم جیسے جاہلوں سے بحث اور گفتگو کے روادار ہی نہیں۔ جیسے اردو میں بھی کہتے ہیں، جاہلوں کو دور ہی سے سلام ، ظاہر ہے سلام سے مراد ترک مخاطبت ہی ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
اہل کتاب علماء اہل کتاب کے علماء درحقیقت اللہ کے دوست تھے ان کے پاکیزہ اوصاف بیان ہو رہے ہیں کہ وہ قرآن کو مانتے ہیں جیسے فرمان ہے جنہیں ہم نے کتاب دی ہے اور وہ سمجھ بوجھ کر پڑھتے ہیں ان کا تو اس قرآن پر ایمان ہے۔ اور آیت میں ہے کہ بعض اہل کتاب ایسے بھی ہیں جو اللہ کو مان کر تمہاری طرف نازل شدہ کتاب اور اپنی طرف اتری ہوئی کتاب کو بھی مانتے ہیں اور اللہ سے ڈرتے رہتے ہیں۔ اور جگہ ہے پہلے کے اہل کتاب ایسے بھی ہیں کہ ہمارے اس قرآن کی آیتیں سن کر سجدوں میں گرپڑتے ہیں اور زبان سے کہتے ہیں کہ دعا ( وَّيَـقُوْلُوْنَ سُبْحٰنَ رَبِّنَآ اِنْ كَانَ وَعْدُ رَبِّنَا لَمَفْعُوْلًا01008 ) 17۔ الإسراء :108) اور آیت میں ہے ( وَلَتَجِدَنَّ اَقْرَبَهُمْ مَّوَدَّةً لِّلَّذِيْنَ اٰمَنُوا الَّذِيْنَ قَالُوْٓا اِنَّا نَصٰرٰى ۭذٰلِكَ بِاَنَّ مِنْهُمْ قِسِّيْسِيْنَ وَرُهْبَانًا وَّاَنَّهُمْ لَا يَسْتَكْبِرُوْنَ 82 ) 5۔ المآئدہ :82) یعنی مسلمانوں کے ساتھ دوستی کے اعتبار سے سب لوگوں سے قریب تر انہیں پاؤ گے جو اپنے تئیں انصاری کہتے ہیں اس لیے کہ ان میں علماء اور مشائخ تھے جو حضور ﷺ کی خدمت میں نجاشی حبشہ کے بھیجے ہوئے آئے تھے۔ حضور ﷺ نے انہیں سورة یاسین سنائی جسے سن کر یہ رونے لگے اور مسلمان ہوگئے۔ انہی کے بارے میں یہ آیتیں اتریں کہ یہ انہیں سنتے ہی اپنے موحد مخلص ہونے کا اقرار کرتے ہیں اور قبول کرکے مومن مسلم بن جاتے ہیں۔ ان کی ان صفتوں پر اللہ بھی انہیں دوہرا اجر دیتا ہے ایک پہلی کتاب کو ماننے کا دوسرا قرآن کو تسلیم کرنے و تعمیل کا۔ یہ اتباع حق پر ثابت قدمی کرتے ہیں جو دراصل ایک مشکل اور اہم کام ہے۔ حضور ﷺ کا ارشاد ہے کہ تین قسم کے لوگوں کو دوہرا اجر ملتا ہے اہل کتاب جو اپنے نبی کو مان کر پھر مجھ پر بھی ایمان لائے۔ غلام مملوک جو اپنے مجازی آقا کی فرماں برداری کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے حق کی ادائیگی بھی کرتا رہے اور وہ شخص جس کے پاس کوئی لونڈی ہو جسے وہ ادب وعلم سکھائے پھر آزاد کرے اور اس سے نکاح کرلے۔ قاسم بن ابو امامہ ؓ کہتے ہیں فتح مکہ والے دن میں رسول اللہ ﷺ کی سواری کیساتھ ہی اور بالکل پاس ہی تھا۔ آپ نے بہت بہترین باتیں ارشاد فرمائیں جن میں یہ بھی فرمایا کہ یہود و نصاری میں جو مسلمان ہوجائے اسے دوہرا دوہرا اجر ہے اور اس کے عام مسلمانوں کے برابر حقوق ہیں۔ پھر ان کے نیک اوصاف بیان ہو رہے ہیں۔ کہ یہ برائی کا بدلہ برائی سے نہیں لیتے بلکہ معاف کردیتے ہیں۔ درگزر کردیتے ہیں۔ اور نیک سلوک ہی کرتے ہیں اور اپنی حلال روزیاں اللہ کے نام خرچ کرتے ہیں اپنے بال بچوں کا پیٹ بھی پالتے ہیں زکوٰۃ صدقات و خیرات میں بھی بخیلی نہیں کرتے۔ لغویات سے بچے ہوئے رہتے ہیں۔ ایسے لوگوں سے دوستیاں نہیں کرتے ایسی مجلسوں سے دور رہتے ہیں بلکہ اگر اچانک گزر ہو بھی جائے تو بزرگانہ طور پر ہٹ جاتے ہیں ایسوں سے میل جول الفت محبت نہیں کرتے صاف کہہ دیتے ہیں کہ تمہاری کرنی تمہارے ساتھ ہمارے اعمال ہمارے ساتھ۔ یعنی جاہلوں کی سخت کلامی برداشت کرلیتے ہیں انہیں ایسا جواب نہیں دیتے کہ وہ اور بھڑکیں بلکہ چشم پوشی کرلیتے ہیں اور کترا کر نکل جاتے ہیں۔ چونکہ خود پاک نفس ہیں اس لئے پاکیزہ کلام ہی منہ سے نکالتے ہیں۔ کہہ دیتے ہیں کہ تم پر سلام ہو، ہم نہ جاہلانہ روش پر چلیں نہ جہلات کی چال کو پسند کریں۔ امام محمد بن اسحاق فرماتے ہیں کہ حبشہ سے حضور اکرم ﷺ کے پاس تقریبا بیس نصرانی آئے۔ آپ اس وقت مسجد میں تشریف فرما تھے یہیں یہ بھی بیٹھ گئے اور بات چیت شروع کی اس وقت قریشی اپنی اپنی بیٹھکوں میں کعبہ کے ارد گرد بیٹھے ہوئے تے۔ ان عیسائی علماء نے جب سوالات کرلئے اور جوابات سے ان کی تشفی ہوگئی تو آپ نے دین اسلام ان کے سامنے پیش کیا اور قرآن کریم کی تلاوت کرکے انہیں سنائی۔ چونکہ یہ لوگ پڑھے لکھے سنجیدہ اور روشن دماغ تھے قرآن نے ان کے دلوں پر اثر کیا اور ان کے آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔ انہوں نے فورا دین اسلام قبول کرلیا اور اللہ پر اور اللہ کے رسول پر ایمان لائے۔ کیونکہ حضور ﷺ کی جو صفتیں انہوں نے اپنی آسمانی کتابوں میں پڑھی تھیں سب آپ میں موجود پائیں۔ جب یہ لوگ آپ کے پاس جانے لگے تو ابو جہل بن ہشام ملعون اپنے آدمیوں کو لئے ہوئے انہیں راستے میں ملا اور تمام قریشیوں نے مل کر انہیں طعنے دینے شروع کئے اور برا کہنے لگے کہ تم سے بدترین وفد کسی قوم کا ہم نے نہیں دیکھا تمہاری قوم نے تمہیں اس شخص کے حالات معلوم کرنے کے لئے بھیجا یہاں تم نے آبائی مذہب کو چھوڑ دیا اور اس کا ایسا رنگ تم پر چڑھا کہ ذراسی دیر میں اپنے دین کو ترک کرکے دین بدلدیا اور اسی کا کلمہ پڑھنے لگے تم سے زیادہ احمق ہم نے کسی کو نہیں دیکھا۔ انہوں نے ٹھنڈے دل سے یہ سب سن لیا اور جواب دیا کہ ہم تمہارے ساتھ جاہلانہ باتیں کرنا پسند نہیں کرتے ہمارا دین ہمارے ساتھ تمہارا مذہب تمہارے ساتھ۔ ہم نے جس بات میں اپنی بھلائی دیکھی اسے قبول کرلیا۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہ وفد نجران کے نصرانیوں کا تھا واللہ اعلم۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ آیتیں انہی کے بارے میں اتری ہیں۔ حضرت زہری سے ان آیتوں کا شان نزول پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا میں تو اپنے علماء سے یہی سنتا چلا آیا ہوں کہ یہ آیتیں نجاشی اور ان کے اصحاب ؓ کے بارے میں اتری ہیں۔ اور سورة مائدہ کی آیتیں ( ذٰلِكَ بِاَنَّ مِنْهُمْ قِسِّيْسِيْنَ وَرُهْبَانًا وَّاَنَّهُمْ لَا يَسْتَكْبِرُوْنَ 82 ) 5۔ المآئدہ :82) تک کی آیتیں بھی انہی کے بارے میں نازل ہوئی ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
سَلٰمٌ عَلَیْکُمْز لَا نَبْتَغِی الْجٰہِلِیْنَ ”یہاں اس مکالمے کی طرف اشارہ ہے جو حبشہ کے وفد کے ارکان کا مشرکین مکہ کے ساتھ ہوا تھا۔ یہ وفد حضور ﷺ سے ملاقات کے لیے مکہ آیا تھا۔ واقعہ دراصل یوں تھا کہ مکہ سے حبشہ کی طرف پہلی ہجرت کرنے والے صحابہ رض کی تبلیغ سے حبشہ میں کچھ عیسائیوں نے اسلام قبول کرلیا۔ جیسے بعد میں دوسری ہجرت کے مہاجرین ‘ صحابہ کی تبلیغ سے شاہ حبشہ نجاشی بھی ایمان لے آئے تھے ‘ جو اپنی زندگی میں حضور ﷺ کی زیارت کر کے صحابیت کا درجہ تو نہ پا سکے ‘ البتہ صحابہ رض سے ملاقات کی بنا پر وہ تابعی ضرو رہیں۔ حضرت نجاشی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ حضور ﷺ نے ان کی غائبانہ نماز جنازہ پڑھائی اور یہ واحد غائبانہ نماز جنازہ ہے جو حضور ﷺ سے پڑھانا ثابت ہے۔ حبشہ میں جن لوگوں نے صحابہ رض کی کوششوں سے ایمان قبول کیا تھا بعد میں ان میں سے کچھ لوگ حضور ﷺ سے ملاقات کے ارمان میں ایک وفد کی صورت میں مکہ آئے اور حضور ﷺ کی زیارت کی سعادت حاصل کی۔ جب مشرکین مکہّ کو ان لوگوں کی آمد کا علم ہوا تو انہوں نے ان لوگوں سے بہت بےہودہ باتیں کیں ‘ انہیں طعنے دیے اور ان کا خوب تمسخر اڑایا کہ تم لوگ بہت احمق ہو جو اپنی الہامی کتاب کو چھوڑ کر اس نئے دین میں شامل ہوگئے ہو۔ آیت زیر مطالعہ میں اس وفد کے لوگوں کا جواب نقل ہوا ہے جو انہوں نے مشرکین مکہ کو دیا تھا کہ ہمارا آپ لوگوں سے کچھ سروکار نہیں ‘ ہم اپنے اعمال کے ذمہ دار ہیں اور تم لوگ اپنے اعمال کے۔ ہم اللہ کے فضل سے پہلے بھی حق پر تھے اور اب ہمیں اس حق پر بھی ایمان لانے کی سعادت ملی ہے جو قرآن کی صورت میں ہمارے رب کی طرف سے آیا ہے۔
وإذا سمعوا اللغو أعرضوا عنه وقالوا لنا أعمالنا ولكم أعمالكم سلام عليكم لا نبتغي الجاهلين
سورة: القصص - آية: ( 55 ) - جزء: ( 20 ) - صفحة: ( 392 )Surah Qasas Ayat 55 meaning in urdu
اور جب انہوں نے بیہودہ بات سنی تو یہ کہہ کر اس سے کنارہ کش ہو گئے کہ "ہمارے اعمال ہمارے لیے اور تمہارے اعمال تمہارے لیے، تم کو سلام ہے، ہم جاہلوں کا سا طریقہ اختیار نہیں کرنا چاہتے"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- (اور) جو سیر کرتے اور غائب ہو جاتے ہیں
- اے نبی! خدا تم کو اور مومنوں کو جو تمہارے پیرو ہیں کافی ہے
- جو لوگ خدا کے اقراروں اور اپنی قسموں (کو بیچ ڈالتے ہیں اور ان) کے
- اور ان میں سے ہم نے پیشوا بنائے تھے جو ہمارے حکم سے ہدایت کیا
- کہ کوئی متنفس نہیں جس پر نگہبان مقرر نہیں
- تو جس عورت کے گھر میں وہ رہتے تھے اس نے ان کو اپنی طرف
- اور ہم کو ان گنہگاروں ہی نے گمراہ کیا تھا
- تو وہ باہم اپنے معاملے میں جھگڑانے اور چپکے چپکے سرگوشی کرنے لگے
- یہی اہل جنت ہیں کہ ہمیشہ اس میں رہیں گے۔ (یہ) اس کا بدلہ (ہے)
- اور اگر خدا چاہتا تو ان کو ایک ہی جماعت کردیتا لیکن وہ جس کو
Quran surahs in English :
Download surah Qasas with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Qasas mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Qasas Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers