Surah waqiah Ayat 11 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ واقعہ کی آیت نمبر 11 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah waqiah ayat 11 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿أُولَٰئِكَ الْمُقَرَّبُونَ﴾
[ الواقعة: 11]

Ayat With Urdu Translation

وہی (خدا کے) مقرب ہیں

Surah waqiah Urdu

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


یقینی امر : واقع قیامت کا نام ہے کیونکہ اس کا ہونا یقینی امر ہے۔ جسے اور آیت میں ہے آیت ( فَيَوْمَىِٕذٍ وَّقَعَتِ الْوَاقِعَةُ 15؀ۙ ) 69۔ الحاقة :15) اس دن ہو پڑے گی، اس کا واقعہ ہونا حتمی امر ہے، نہ اسے کوئی ٹال سکے نہ ہٹا سکے وہ اپنے مقررہ وقت پر آ کر ہی رہے گی، جسے اور آیت میں ہے، آیت ( اِسْتَجِيْبُوْا لِرَبِّكُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ يَّاْتِيَ يَوْمٌ لَّا مَرَدَّ لَهٗ مِنَ اللّٰهِ ۭ مَا لَكُمْ مِّنْ مَّلْجَاٍ يَّوْمَىِٕذٍ وَّمَا لَكُمْ مِّنْ نَّكِيْرٍ 47؀ ) 42۔ الشوری :47) اپنے پروردگار کی باتیں مان لو اس سے پہلے کہ وہ دن آئے جسے کوئی دفع کرنے والا نہیں اور جگہ فرمایا آیت ( سَاَلَ سَاۗىِٕلٌۢ بِعَذَابٍ وَّاقِعٍ ۙ ) 70۔ المعارج:1) سائل کا سوال اس کے متعلق ہے جو یقیناً آنے والا ہے جسے کوئی روک نہیں سکتا۔ اور آیت میں ہے آیت ( وَيَوْمَ يَقُوْلُ كُنْ فَيَكُوْنُ ڛ قَوْلُهُ الْحَقُّ ۭوَلَهُ الْمُلْكُ يَوْمَ يُنْفَخُ فِي الصُّوْرِ ۭ عٰلِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ ۭوَهُوَ الْحَكِيْمُ الْخَبِيْرُ 73؀ )الأنعام:73) جس دن اللہ تعالیٰ فرمائے گا ہوجا تو ہوجائے گی۔ وہ عالم غیب و ظاہر ہے اور وہ حکیم وخبیر ہے، قیامت کا ذبہ نہیں یعنی برحق ہے ضرور ہونے والی ہے اس دن نہ تو دوبارہ آنا ہے نہ وہاں سے لوٹنا ہے نہ واپس آنا ہے۔ ( کاذبہ ) مصدر ہے جیسے ( عاقبۃ ) اور ( عافیہ ) وہ دن پست کرنے والا اور ترقی دینے والا ہے، بہت لوگوں کو پست کر کے جہنم میں پہنچا دے گا جو دنیا میں برے ذی عزت و وقعت تھے اور بہت سے لوگوں کو وہ اونچا کر دے گا اعلیٰ علین ہو کر جنتی ہوجائیں گے، متکبرین کو وہ ذلیل کر دے گی اور متواضعین کو وہ عزیز کر دے وہی نزدیک و دور والوں کو سنا دے گی اور ہر اک کو چوکنا کر دے گی وہ نیچا کرے گی اور قریب والوں کو سنائے گی پھر اونچی ہوگی اور دور والوں کو سنائے گی، زمین ساری کی ساری لرزنے لگے گی، چپہ چپہ کپکپانے لگے گا طور و عرج زمین میں زلزلہ پڑجائے گا، اور بےطرح ہلنے لگے گی، یہ حالت ہوجائے گی کہ گویا چھلنی میں کوئی چیز ہے جسے کوئی ہلا رہا ہے اور آیت میں ہے ( اِذَا زُلْزِلَتِ الْاَرْضُ زِلْزَالَهَا ۙ ) 99۔ الزلزلة :1) اور جگہ ہے آیت ( يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّكُمْ ۚ اِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَيْءٌ عَظِيْمٌ ) 22۔ الحج:1) لوگو اللہ سے ڈرو جو تمہارا رب ہے یقین مانو کہ قیامت کا زلزلہ بہت بری چیز ہے۔ پھر فرمایا کہ پہاڑ اس دن ریزہ ریزہ ہوجائیں گے اور جگہ الفاظ آیت ( يَوْمَ تَرْجُفُ الْاَرْضُ وَالْجِبَالُ وَكَانَتِ الْجِبَالُ كَثِيْبًا مَّهِيْلًا 14؀ ) 73۔ المزّمّل:14) آئے ہیں، پس وہ مثل غبار پریشان کے ہوجائیں گے جسے ہوا ادھر ادھر بکھیر دے اور کچھ نہ رہے ( ھباء ) ان شراروں کو بھی کہتے ہیں جو آگ جلاتے وقت پتنگوں کی طرح اڑتے ہیں، نیچے گرنے پر وہ کچھ نہیں رہتے۔ ( منبث ) اس چیز کو کہتے ہیں جسے ہوا اوپر کر دے اور پھیلا کر نابود کر دے جیسے خشک پتوں کے چورے کو ہوا ادھر سے ادھر کردیتی ہے۔ اس قسم کی اور آیتیں بھی بہت سی ہیں جن سے ثابت ہے کہ پہاڑ اپنی جگہ ٹل جائیں گے ٹکڑے ہوجائیں گے پھر ریزہ ریزہ ہو کر بےنام و نشان ہوجائیں گے۔ لوگ اس دن تین قسموں میں منقمس ہوجائیں گے۔ ایک جماعت عرش کے دائیں ہوگی اور یہ لوگ وہ ہوں گے جو حضرت آدم کی دائیں کروٹ سے نکلے تھے نامہ اعمال داہنے ہاتھ دیئے جائیں گے اور دائیں جانب چلائے جائیں گے، یہ جنتیوں کا عام گروہ ہے۔ دوسری جماعت عرش کے بائیں جانب ہوگی یہ وہ لوگ ہوں گے جو حضرت آدم کی بائیں کروٹ سے نکالے گئے تھے انہیں نامہ اعمال بائیں ہاتھ میں دیئے گئے تھے اور بائیں طرف کی راہ پر لگائے گئے تھے۔ یہ سب جہنمی ہیں، اللہ تعالیٰ ہم سب کو محفوظ رکھے۔ تیسری جماعت اللہ عزوجل کے سامنے ہوگی یہ خاص الخاص لوگ ہیں یہ اصحاب یمین سے بھی زیادہ باقعت اور خاص قرب کے مالک ہیں۔ یہ اہل جنت کے سردار ہیں ان میں رسول ہیں انبیاء ہیں صدیق و شہداء ہیں۔ یہ تعداد میں بہت دائیں ہاتھ والوں کی نسبت کم ہیں۔ پس تمام اہل محشر یہ تین قسمیں ہوجائیں گی جیسے کہ اس سورت کے آخر میں بھی اختصار کے ساتھ ان کی یہی تقسیم کی گئی ہے۔ اسی طرح سورة ملائیکہ میں فرمایا ہے آیت ( ثُمَّ اَوْرَثْنَا الْكِتٰبَ الَّذِيْنَ اصْطَفَيْنَا مِنْ عِبَادِنَا ۚ فَمِنْهُمْ ظَالِمٌ لِّنَفْسِهٖ ۚ وَمِنْهُمْ مُّقْتَصِدٌ ۚ وَمِنْهُمْ سَابِقٌۢ بِالْخَــيْرٰتِ بِاِذْنِ اللّٰهِ ۭ ذٰلِكَ هُوَ الْــفَضْلُ الْكَبِيْرُ 32؀ۭ ) 35۔ فاطر:32) یعنی پھر ہم نے اپنی کتاب کا وارث اپنا چیدہ بندوں کو بنایا پس ان میں سے بعض تو اپنے اوپر ظلم کرنے والے ہیں اور بعض میانہ روش ہیں اور بعض اللہ کے حکم سے نیکیوں کی طرف آگے بڑھنے والے ہیں۔ پس یہاں بھی تین قسمیں ہیں یہ اس وقت جبکہ آیت ( وَّظَالِمٌ لِّنَفْسِهٖ مُبِيْنٌ01103 ) 37۔ الصافات:113) کی وہ تفسیر لیں جو اس کے مطابق ہے، ورنہ ایک دوسرا قول بھی ہے جو اس آیت کی تفسیر کے موقعہ پر گذر چکا۔ حضرت ابن عباس وغیرہ بھی یہی فرماتے ہیں۔ دو گروہ تو جنتی اور ایک جہنمی۔ ابن ابی حاتم کی حدیث میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں آیت ( وَاِذَا النُّفُوْسُ زُوِّجَتْ ۽ ) 81۔ التکوير :7) جب لوگوں کے جوڑے ملائے جائیں فرمایا قسم قسم کی یعنی ہر عمل کے عامل کی ایک جماعت جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا تم تین قسم پر ہوجاؤ گے، یعنی اصحاب یمین اصحاب شمال اور سابقین۔ مسند احمد میں ہے حضور ﷺ نے اس آیت کی تلاوت کی اور اپنے دونوں ہاتھوں کی مٹھیا بند کرلیں اور فرمایا یہ جنتی ہیں مجھے کوئی پرواہ نہیں یہ سب جہنمی ہیں اور مجھے کوئی پرواہ نہیں، مسند احمد میں ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جانتے ہو اللہ تعالیٰ کے سائے کی طرف قیامت کے دن سب سے پہلے کون لوگ جائیں گے ؟ انہوں نے کہا اللہ تعالیٰ اور رسول خوب جانتے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا وہ لوگ جو جب اپنا حق دیئے جائیں قبول تو کرلیں اور جو حق ان پر ہو جب مانگا جائے ادا کردیں اور لوگوں کے لئے بھی وہی حکم کریں جو خود اپنے لئے کرتے ہیں۔ سابقون کون لوگ ہیں ؟ اس کے بارے میں بہت سے اقوال ہیں، مثلاً انبیاء اہل علین حضرت یوشع بن نون جو حضرت موسیٰ پر سب سے پہلے ایمان لائے تھے وہ مومن جن کا ذکر سوۃ یاسین میں ہے جو حضرت عیسیٰ پر پہلے ایمان لائے تھے، حضرت علی بن ابی طالب جو محمد رسول اللہ ﷺ کی طرف سبقت کر گئے تھے، وہ لوگ جنہوں نے دونوں قبلوں کی طرف نماز پڑھی تھی، ہر امت کے وہ لوگ جو اپنے اپنے نبیوں پر پہلے پہل ایمان لائے تھے، وہ لوگ جو مسجد میں سب سے پہلے جاتے ہیں، جو جہاد میں سب سے آگے نکلتے ہیں۔ یہ سب اقوال دراصل صحیح ہیں یعنی یہ سب لوگ سابقون ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے فرمان کو آگے بڑھ کر دوسروں پر سبقت کر کے قبول کرنے والے سب اس میں داخل ہیں، قرآن کریم میں اور جگہ ہے آیت ( وَسَارِعُوْٓا اِلٰى مَغْفِرَةٍ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرْضُھَا السَّمٰوٰتُ وَالْاَرْضُ ۙ اُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِيْنَ01303ۙ )آل عمران:133) اپنے رب کی بخشش اور اس جنت کی طرف جلدی کرو جس کا عرض مثل آسمان و زمین کے ہے، پس جس شخص نے اس دنیا میں نیکیوں کی طرف سبقت کی وہ آخرت میں اللہ کی نعمتوں کی طرف بھی سابق ہی رہے گا، ہر عمل کی جزا اسی جنس سے ہوتی ہے جیسا جو کرتا ہے ویسا ہی پاتا ہے، اسی لئے یہاں ان کی نسبت فرمایا گیا یہ مقربین اللہ ہیں یہ نعمتوں والی جنت میں ہیں۔ ابن ابی حاتم میں حضرت عبداللہ بن عمرو سے مروی ہے کہ فرشتوں نے درگاہ اللہ میں عرض کی کہ پروردگار تو نے ابن آدم کے لئے تو دنیا بنادی ہے وہ وہاں کھاتے پیتے ہیں اور بیوی بچوں سے لطف اٹھاتے ہیں پس ہمارے لئے آخرت کر دے جواب ملا کہ میں ایسا نہیں کروں گا انہوں نے تین مرتبہ یہی دعا کی، پس اللہ تعالیٰ نے فرمایا میں نے جسے اپنے ہاتھ سے پیدا کیا اسے ان جیسا ہرگز نہ کروں گا جنہیں میں نے صرف لفظ کن سے پیدا کیا، حضرت امام دارمی ؒ نے بھی اس اثر کو اپنی کتاب ( الرد علی الجہمیہ ) میں وارد کیا ہے، اس کے الفاظ یہ ہیں کہ اللہ عزوجل نے فرمایا جسے میں نے اپنے ہاتھ سے پیدا کیا ہے اس کی نیک اولاد کو میں اس جیسا نہ کروں گا جیسے میں نے کہا ہوجا تو وہ ہوگیا۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 1 1{ اُولٰٓئِکَ الْمُقَرَّبُوْنَ۔ } ” وہی تو بہت مقرب ہوں گے۔ “ یعنی تیسرا گروہ مقربین بارگاہ پر مشتمل ہوگا۔ اللہ تعالیٰ انسان کو اپنے قرب سے نوازنا چاہتا ہے اور اس کے لیے قرآن میں جابجا ترغیبی انداز اختیار کیا گیا ہے۔ سورة المائدۃ میں تو امر کے صیغے میں فرمایا گیا : { وَابْتَغُوْٓا اِلَیْہِ الْوَسِیْلَۃَ وَجَاھِدُوْا فِیْ سَبِیْلِہٖ } آیت 35 کہ تم اس کا قرب تلاش کرو اور اس کے لیے اس کی راہ میں جہاد کرو۔ ظاہر ہے جو کوئی اللہ کی راہ میں جان و مال کے ساتھ جہاد کے لیے نکلے گا اللہ تعالیٰ اسے ضرور اپنے مقربین میں شامل فرمائیں گے۔

أولئك المقربون

سورة: الواقعة - آية: ( 11 )  - جزء: ( 27 )  -  صفحة: ( 534 )

Surah waqiah Ayat 11 meaning in urdu

وہی تو مقرب لوگ ہیں


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اگر خدا کسی کو اپنا بیٹا بنانا چاہتا تو اپنی مخلوق میں سے جس کو
  2. یعنی جو کافر ہوئے ان کو دنیا اور آخرت (دونوں) میں سخت عذاب دوں گا
  3. تو ان کی قوم کے سردار جو کافر تھے کہنے لگے کہ یہ تو تم
  4. (تمام) بادشاہت خدا ہی کی ہے آسمانوں کی بھی اور زمین کی بھی۔ وہ جو
  5. اور اگر ان کی روگردانی تم پر شاق گزرتی ہے تو اگر طاقت ہو تو
  6. (اچھا) تو اس کے پاس جاؤ اور کہو کہ ہم آپ کے پروردگار کے بھیجے
  7. اور ہم نے ان کو اسحاق اور یعقوب بخشے۔ (اور) سب کو ہدایت دی۔ اور
  8. اور جب ان سے کہا جائے کہ آؤ رسول خدا تمہارے لئے مغفرت مانگیں تو
  9. تو اس روز سے پہلے جو خدا کی طرف سے آکر رہے گا اور رک
  10. اور باوجود یہ کہ ان کو خود طعام کی خواہش (اور حاجت) ہے فقیروں اور

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah waqiah with the voice of the most famous Quran reciters :

surah waqiah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter waqiah Complete with high quality
surah waqiah Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah waqiah Bandar Balila
Bandar Balila
surah waqiah Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah waqiah Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah waqiah Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah waqiah Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah waqiah Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah waqiah Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah waqiah Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah waqiah Fares Abbad
Fares Abbad
surah waqiah Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah waqiah Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah waqiah Al Hosary
Al Hosary
surah waqiah Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah waqiah Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Wednesday, December 18, 2024

Please remember us in your sincere prayers