Surah Nisa Ayat 113 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَلَوْلَا فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكَ وَرَحْمَتُهُ لَهَمَّت طَّائِفَةٌ مِّنْهُمْ أَن يُضِلُّوكَ وَمَا يُضِلُّونَ إِلَّا أَنفُسَهُمْ ۖ وَمَا يَضُرُّونَكَ مِن شَيْءٍ ۚ وَأَنزَلَ اللَّهُ عَلَيْكَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَعَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُن تَعْلَمُ ۚ وَكَانَ فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكَ عَظِيمًا﴾
[ النساء: 113]
اور اگر تم پر خدا کا فضل اور مہربانی نہ ہوتی تو ان میں سے ایک جماعت تم کو بہکانے کا قصد کر ہی چکی تھی اور یہ اپنے سوا (کسی کو) بہکا نہیں سکتے اور نہ تمہارا کچھ بگاڑ سکتے ہیں اور خدا نے تم پر کتاب اور دانائی نازل فرمائی ہے اور تمہیں وہ باتیں سکھائی ہیں جو تم جانتے نہیں تھے اور تم پر خدا کا بڑا فضل ہے
Surah Nisa Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یہ اللہ تعالیٰ کی اس خاص حفاظت ونگرانی کا ذکر ہے جس کا اہتمام انبیاء ( عليهم السلام ) کے لئے فرمایا ہے جو انبیا پر اللہ کے فضل خاص اور اس کی رحمت خاصہ کا مظہر ہے۔ طائفہ ( جماعت ) سے مراد وہ لوگ ہیں جو بنو ابیرق کی حمایت میں رسول ( صلى الله عليه وسلم ) کی خدمت میں ان کی صفائی پیش کر رہے تھے جس سے یہ اندیشہ پیدا ہو چلا تھا کہ نبی ( صلى الله عليه وسلم ) اس شخص کو چوری کے الزام سے بری کر دیں گے، جو فی الواقع چور تھا۔
( 2 ) یہ دوسرے فضل واحسان کا تذکرہ ہے جو آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر کتاب وحکمت ( سنت ) نازل فرما کر اور ضروری باتوں کا علم دے کر فرمایا گیا۔ جس طرح دوسرے مقام پر فرمایا: ” وَكَذَلِكَ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ رُوحًا مِنْ أَمْرِنَا مَا كُنْتَ تَدْرِي مَا الْكِتَابُ وَلا الإِيمَانُ “ ( الشوریٰ: 52 ) ” اور اسی طرح بھیجا ہم نے تیری طرف ( قرآن لے کر ) ایک فرشتہ اپنے حکم سے تو نہیں جانتا تھاکہ کتاب کیا ہے اور ایمان کیا ہے؟ “۔ ” وَمَا كُنْتَ تَرْجُو أَنْ يُلْقَى إِلَيْكَ الْكِتَابُ إِلا رَحْمَةً مِنْ رَبِّكَ “ ( القصص:86 ) ” اور تجھے یہ توقع نہیں تھی کہ تجھ پر کتاب اتاری جائے گی، مگر تیرے رب کی رحمت سے ( یہ کتاب اتاری گئی ) “ ان تمام آیات سے معلوم ہوا کہ اللہ نے آپ ( صلى الله عليه وسلم ) پر فضل واحسان فرمایا اور کتاب وحکمت بھی عطا فرمائی، ان کے علاوہ دیگر بہت سی باتوں کا آپ ( صلى الله عليه وسلم ) کو علم دیا گیا جن سے آپ ( صلى الله عليه وسلم ) بےخبر تھے۔ یہ بھی گویا آپ ( صلى الله عليه وسلم ) کے عالم الغیب ہونے کی نفی ہے کیونکہ جو خود عالم الغیب ہو، اسے تو کسی اور سے علم حاصل کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہوتی اور جسے دوسرے سے معلومات حاصل ہوں، وحی کے ذریعے سے یا کسی اور طریقے سے وہ عالم الغیب نہیں ہوتا۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
سچی توبہ کبھی مسترد نہیں ہوتی اللہ تعالیٰ اپنا کرم اور اپنی مہربانی کو بیان فرماتا ہے کہ جس گناہ سے جو کوئی توبہ کرے اللہ اس کی طرف مہربانی سے رجوع کرتا ہے، ہر وہ شخص جو رب کی طرف جھکے رب اپنی مہربانی سے اور اپنی وسعت رحمت سے اسے ڈھانپ لیتا ہے اور اس کے صغیرہ کبیرہ گناہ کو بخشش دیتا ہے، چاہے وہ گناہ آسمان و زمین اور پہاڑوں سے بھی بڑے ہوں، بنو اسرائیل میں جب کوئی گناہ کرتا تو اس کے دروازے پر قدرتی حروف میں کفارہ لکھا ہوا نظر آجاتا جو اسے ادا کرنا پڑتا اور انہیں یہ بھی حکم تھا کہ ان کے کپڑے پر اگر پیشاب لگ جائے تو اتنا کپڑا کتروا ڈالیں اللہ نے اس امت پر آسانی کردی پانی سے دھو لینا ہی کپڑے کی پاکی رکھی اور توبہ کر لیناہی گناہ کی معافی، ایک عورت نے حضرت عبداللہ بن مفضل سے سوال کیا کہ عورت نے بدکاری کی پھر جب بچہ ہوا تو اسے مار ڈالا آپ نے فرمایا اس کی سزا جہنم ہے وہ روتی ہوئی واپس چلی تو آپ نے اسے بلایا اور ( وَمَنْ يَّعْمَلْ سُوْۗءًا اَوْ يَظْلِمْ نَفْسَهٗ ثُمَّ يَسْتَغْفِرِ اللّٰهَ يَجِدِ اللّٰهَ غَفُوْرًا رَّحِيْمًا ) 4۔ النساء:110) پڑھ کر سنائی تو اس نے اپنے آنسو پونچھ ڈالے اور واپس لوٹ گئی، حضور ﷺ فرماتے ہیں جس مسلمان سے کوئی گناہ سرزد ہوجائے پھر وہ وضو کرکے دو رکعت نماز ادا کرکے اللہ سے استغفار کرے تو اللہ اس کے اس گناہ کو بخش دیتا ہے پھر آپ نے یہ آیت اور ( وَالَّذِيْنَ اِذَا فَعَلُوْا فَاحِشَةً اَوْ ظَلَمُوْٓا اَنْفُسَھُمْ ذَكَرُوا اللّٰهَ فَاسْتَغْفَرُوْا لِذُنُوْبِھِمْ ۠ وَ مَنْ يَّغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اللّٰهُ ڞ وَلَمْ يُصِرُّوْا عَلٰي مَا فَعَلُوْا وَھُمْ يَعْلَمُوْنَ ) 3۔ آل عمران:135) کی تلاوت کی۔ اس حدیث کا پورا بیان ہم نے مسند ابوبکر میں کردیا ہے اور کچھ بیان سورة آل عمران کی تفسیر میں بھی گذرا ہے، حضرت ابو درداء فرماتے ہیں رسول اللہ ﷺ کی عادت مبارک تھی کہ مجلس میں سے اٹھ کر اپنے کسی کام کے لئے کبھی جاتے اور واپس تشریف لانے کا ارادہ بھی ہوتا جوتی یا کپڑا کچھ نہ کچھ چھوڑ جاتے، ایک مرتبہ آپ اپنی جوتی چھوڑے ہوئے اٹھے ڈولچی پانی کی ساتھ لے چلے میں بھی آپ کے پیچھے ہو لیا آپ کچھ دور جا کر بغیر حاجت پوری کئے واپس آئے اور فرمانے لگے۔ میرے پاس میرے رب کی طرف سے ایک آنے والا آیا اور مجھے یہ پیغام دے گیا، پھر آپ نے ( وَمَنْ يَّعْمَلْ سُوْۗءًا اَوْ يَظْلِمْ نَفْسَهٗ ثُمَّ يَسْتَغْفِرِ اللّٰهَ يَجِدِ اللّٰهَ غَفُوْرًا رَّحِيْمًا ) 4۔ النساء:110) پڑھی اور فرمایا میں اپنے صحابہ کو یہ خوشخبری سنانے کے لئے راستے میں ہی لوٹ آیا ہوں اس سے پہلے چونکہ ( وَمَنْ يَّعْمَلْ سُوْۗءًا اَوْ يَظْلِمْ نَفْسَهٗ ثُمَّ يَسْتَغْفِرِ اللّٰهَ يَجِدِ اللّٰهَ غَفُوْرًا رَّحِيْمًا ) 4۔ النساء:110) یعنی ہر برائی کرنے والے کو اس کی برائی کا بدلہ ملے گا اتر چکی تھی اس لئے صحابہ بہت پریشان تھے، میں نے کہا یا رسول اللہ ﷺ کسی نے زنا کیا ہو ؟ چوری کی ہو ؟ پھر وہ استفغار کرے تو اسے بھی اللہ بخش دے گا ؟ آپ نے فرمایا ہاں، میں نے دوبارہ پوچھا آپ نے کہا ہاں میں نے سہ بارہ دریافت کیا تو آپ نے فرمایا ہاں گو ابو دراداء کی ناک خاک آلود ہو، پس حضرت ابو درداء جب یہ حدیث بیان کرتے اپنی ناک پر مار کر بتاتے۔ اس کی اسناد ضعیف ہے اور یہ حدیث غریب ہے۔ پھر فرمایا گناہ کرنے والا اپنا ہی برا کرتا ہے جیسے اور جگہ ہے کوئی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا، ایک دوسرے کو نفع نہ پہنچا سکے گا، ہر شخص انپے کرتوت کا ذمہ دار ہے، کوئی بوجھ بٹائی نہ ہوگا، اللہ کا علم، اللہ کی حکمت اور الٰہی عدل و رحمت کے خلاف ہے کہ ایک گناہ کرے اور دوسرا پکڑا جائے۔ پھر فرماتا ہے جو خود برا کام کرکے کسی بےگناہ کے سر تھوپ دے جیسے بنوابیرق نے لبید کا نام لے دیا جو واقعہ تفصیل وار اس سے اگلی آیت کی تفسیر میں بیان ہوچکا ہے، یا مراد زید بن سمین یہودی ہے جیسے بعض اور مفسرین کا خیال ہے کہ اس چوری کی تہمت اس قبیلے نے اس بےگناہ شخص کے ذمہ لگائی تھی اور خود ہی خائن اور ظلم تھے، آیت گوشان نزول کے اعتبار سے خاص ہے لیکن حکم کے اعتبار سے عام ہے جو بھی ایسا کرے وہ اللہ کی سزا کا مستحق ہے۔ اس کے بعد کی ( آیت ولولا الخ، ) کا تعلق بھی اسی واقعہ سے ہے یعنی لبید بن عروہ اور ان کے ساتھیوں نے بنوابیرق کے چوروں کی حضور ﷺ کے سامنے برات اور ان کی پاکدامنی کا اظہار کرکے حضور ﷺ کو اصلیت سے دور رکھنے کا سارا کام پورا کرلیا تھا، لیکن اللہ تعالیٰ نے جو آپ کی عصمت کا حقیقی نگہبان ہے آپ کو اس خطرناک موقعہ پر خائنوں کی طرف داری سے بچا لیا اور اصلی واقعہ صاف کردیا۔ کتاب سے مراد قرآن اور حکم سے مراد سنت ہے۔ نزول وحی سے پہلے آپ جو نہ جانتے تھے ان کا علم پروردگار نے آپ کو بذریعہ وحی کردیا جیسے اور آیت میں ہے وکذلک اوجینا الیک روحا من امرنا سے پوری سوت تک اور آیت میں ہے ( وَمَا كُنْتَ تَرْجُوْٓا اَنْ يُّلْقٰٓى اِلَيْكَ الْكِتٰبُ اِلَّا رَحْمَةً مِّنْ رَّبِّكَ فَلَا تَكُوْنَنَّ ظَهِيْرًا لِّـلْكٰفِرِيْنَ ) 28۔ القصص:86) اسی لئے یہاں بھی فرمایا۔ یہ سب باتیں اللہ کا فضل ہیں جو آپ کے شامل حال ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 113 وَلَوْلاَ فَضْلُ اللّٰہِ عَلَیْکَ وَرَحْمَتُہٗ لَہَمَّتْ طَّآءِفَۃٌ مِّنْہُمْ اَنْ یُّضِلُّوْکَ ط۔ وہ لوگ تو اس پر کمر بستہ تھے کہ آپ ﷺ کو غلط فہمی میں مبتلا کر کے آپ ﷺ سے غلط فیصلہ کروائیں ‘ عدالت محمدی ﷺ سے ظلم پر مبنی فیصلہ صادر ہوجائے ‘ گنا ہگار چھوٹ جائے اور جو اصل مجرم نہیں تھا ‘ بالکل بےگناہ تھا ‘ اس کو پکڑلیا جائے۔وَمَا یُضِلُّوْنَ الاّآ اَنْفُسَہُمْ وَمَا یَضُرُّوْنَکَ مِنْ شَیْءٍ ط۔ہم ایسے مواقع پر بر وقت آپ ﷺ کو مطلع کرتے رہیں گے۔
ولولا فضل الله عليك ورحمته لهمت طائفة منهم أن يضلوك وما يضلون إلا أنفسهم وما يضرونك من شيء وأنـزل الله عليك الكتاب والحكمة وعلمك ما لم تكن تعلم وكان فضل الله عليك عظيما
سورة: النساء - آية: ( 113 ) - جزء: ( 5 ) - صفحة: ( 96 )Surah Nisa Ayat 113 meaning in urdu
اے نبیؐ! اگر اللہ کا فضل تم پر نہ ہوتا اور اس کی رحمت تمہارے شامل حال نہ ہوتی تو ان میں سے ایک گروہ نے تو تمہیں غلط فہمی میں مبتلا کرنے کا فیصلہ کر ہی لیا تھا، حالاں کہ در حقیقت وہ خود اپنے سوا کسی کو غلط فہمی میں مبتلا نہیں کر رہے تھے اور تمہارا کوئی نقصان نہ کرسکتے تھے اللہ نے تم پر کتاب اور حکمت نازل کی ہے اور تم کو وہ کچھ بتایا ہے جو تمہیں معلوم نہ تھا اور اس کا فضل تم پر بہت ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- (تم منافق لوگ) ان لوگوں کی طرح ہو، جو تم سے پہلے ہوچکے ہیں۔ وہ
- تو جو بدبخت ہوں گے وہ دوزخ میں (ڈال دیئے جائیں گے) اس میں ان
- اور وہی تو ہے جو رات کو (سونے کی حالت میں) تمہاری روح قبض کرلیتا
- قریب ہے کہ اس (افتراء) سے آسمان پھٹ پڑیں اور زمین شق ہوجائے اور پہاڑ
- اس کے آگے بڑھ کر بول نہیں سکتے۔ اور اس کے حکم پر عمل کرتے
- جن لوگوں نے ہماری آیتوں کی تکذیب کی ان کی مثال بری ہے اور انہوں
- کہہ دو کہ میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس الله تعالیٰ کے
- یہ سب جمع ہو کر بھی تم سے (بالمواجہہ) نہیں لڑ سکیں گے مگر بستیوں
- اور یہ تمہیں خفیف سی تکلیف کے سوا کچھ نقصان نہیں پہنچا سکیں گے اور
- اور دیکھتے رہو یہ بھی عنقریب (نتیجہ) دیکھ لیں گے
Quran surahs in English :
Download surah Nisa with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Nisa mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Nisa Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers