Surah Taubah Ayat 117 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿لَّقَد تَّابَ اللَّهُ عَلَى النَّبِيِّ وَالْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنصَارِ الَّذِينَ اتَّبَعُوهُ فِي سَاعَةِ الْعُسْرَةِ مِن بَعْدِ مَا كَادَ يَزِيغُ قُلُوبُ فَرِيقٍ مِّنْهُمْ ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ ۚ إِنَّهُ بِهِمْ رَءُوفٌ رَّحِيمٌ﴾
[ التوبة: 117]
بےشک خدا نے پیغمبر پر مہربانی کی اور مہاجرین اور انصار پر جو باوجود اس کے کہ ان میں سے بعضوں کے دل جلد پھر جانے کو تھے۔ مشکل کی گھڑی میں پیغمبر کے ساتھ رہے۔ پھر خدا نے ان پر مہربانی فرمائی۔ بےشک وہ ان پر نہایت شفقت کرنے والا (اور) مہربان ہے
Surah Taubah Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) جنگ تبوک کے سفر کو تنگی کا وقت قرار دیا۔ اس لئے کہ ایک تو موسم سخت گرمی کا تھا دوسرے، فصلیں تیار تھیں، تیسرے، سفر خاصا لمبا تھا اور چوتھے وسائل کی بھی کمی تھی۔ اس لئے اسے ” جَيش الْعسرَة “ ( تنگی کا قافلہ یا لشکر ) کہا جاتا ہے۔ توبہ کے لئے ضروری نہیں ہے کہ پہلے گناہ یا غلطی کا ارتکاب ہو۔ اس کے بغیر بھی رفع درجات اور غیر شعوری طور پر ہونے والی کوتاہیوں کے لئے توبہ ہوتی ہے۔ یہاں مہاجرین و انصار کے اس سے پہلے گروہ کی توبہ اس مفہوم میں ہے جنہوں نے بلا تأمل نبی ( صلى الله عليه وسلم )کے حکم جہاد پر لبیک کہا۔
( 2 ) یہ اس دوسرے گروہ کا ذکر ہے جسے مزکورہ وجوہ سے ابتداءً تردد ہوا۔ لیکن پھر جلد ہی وہ اس کیفیت سے نکل آیا اور بخوشی جہاد میں شریک ہوا۔ دلوں میں تزلزل سے مراد دین کے بارے میں کوئی تزلزل یا شبہ نہیں ہے بلکہ مزکورہ دنیاوی اسباب کی وجہ سے شریک جہاد ہونے میں جو تذبذب اور تردد تھا وہ مراد ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
تپتے صحرا، شدت کی پاس اور مجاہدین سرگرم سفر مجاہد وغیرہ فرماتے ہیں کہ یہ آیت جنگ تبوک کے بارے میں اتری ہے اس جنگ میں جانے کے وقت سال بھی قحط کا تھا، گرمیوں کا موسم تھا، کھانے پینے کی کمی تھی، راستوں میں پانی نہ تھا۔ شام کے ملک تک کا دور دراز کا سفر تھا۔ سامان رسد کی اتنی کمی کہ دو دو آدمیوں میں ایک ایک کھجور بٹتی تھی۔ پھر تو یہ ہوگیا تھا کہ ایک کھجور ایک جماعت کو ملتی یہ چوس کر اسے دیتا وہ اور کو اور ایک ایک چوس کر پانی پی لیتا۔ پس اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت ان پر لازم کردی اور انہیں واپس لایا۔ حضرت عمر ؓ سے جب اس سختی کا سوال ہوا تو آپ نے فرمایا۔ سخت گرمیوں کے زمانے میں ہم نگلنے کو تھے، ایک منزل میں تو پیاس کے مارے ہماری گردنیں ٹوٹنے لگیں یہاں تک کہ لوگ اپنے اونٹوں کو ذبح کر کے اس کی اوجھڑی نچوڑ کر اس پانی کو پیتے اور پھر اسے اپنے کلیجے سے لگا لیتے اس وقت حضرت صدیق اکبر ؓ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ اور عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی دعاؤں کو ہمیشہ ہی قبول فرمایا ہے۔ اب بھی دعا کیجئے کہ اللہ قبول فرمائے آپ نے ہاتھ اٹھا کر دعا شروع کی اس وقت آسمان پر ابر چھا گیا اور برسنے لگا اور خوب برسا جس کے پاس جتنے برتن تھے سب بھر لیے پھر بارش رک گئی اب جو ہم دیکھتے ہیں تو ہمارے لشکر کے احاطے سے باہر ایک قطرہ بھی کہیں نہیں برسا تھا۔ پس اس جہاد میں جنہوں نے روپے پیسے سے، سواری سے، خوراک سے، سامان رسد اور ہتھیار سے پانی وغیرہ سے غرض کسی طرح بھی مومنوں کی مدد کی تھی، ان کی فضیلت و برتری بیان ہو رہی ہے۔ یہی وہ وقت تھا کہ بعض کے دل پھرجانے کے قریب ہوگئے تھے۔ مشقت شدت اور بھوک پیاس نے دلوں کو ہلا دیا تھا، مسلمان جھنجھوڑ دیئے گئے تھے لیکن رب نے انہیں سنبھال لیا اور اپنی طرف جھکا لیا اور ثابت قدمی عطا فرما کر خود بھی ان پر مہربان ہوگیا، اللہ تعالیٰ جیسی رافعت و رحمت اور کس کی ہے ؟ وہ ان پر خوب ہی رحمت و کرم رکھتا ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 117 لَقَدْ تَّابَ اللہ عَلَی النَّبِیِّ وَالْمُہٰجِرِیْنَ وَالْاَنْصَارِ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْہُ فِیْ سَاعَۃِ الْعُسْرَۃِ یہ تبوک کی مہم کی طرف اشارہ ہے۔ تاریخ میں یہ مہم جیش العسرۃ کے نام سے مشہور ہے۔ یہ وہ زمانہ تھا جب خشک سالی کے باعث مدینہ میں قحط کا سماں تھا۔ ان حالات میں اتنے بڑے لشکر کا اتنی لمبی مسافت پر وقت کی سپر پاور سے نبرد آزما ہونے کے لیے جانا واقعی بہت بڑی آزمائش تھی۔ جو لوگ اس آزمائش میں ثابت قدم رہے ‘ یہ ان کے لیے رحمت و شفقت کا ایک اعلان عام ہے۔مِنْم بَعْدِ مَا کَادَ یَزِیْغُ قُلُوْبُ فَرِیْقٍ مِّنْہُمْ بر بنائے طبع بشری کہیں نہ کہیں ‘ کبھی نہ کبھی انسان میں کچھ کمزوری آ ہی جاتی ہے۔ جیسے غزوۂ احد میں بھی دو مسلمان قبائل بنو حارثہ اور بنو سلمہ کے لوگوں کے دلوں میں عارضی طور پر تھوڑی سے کمزوری آگئی تھی۔
لقد تاب الله على النبي والمهاجرين والأنصار الذين اتبعوه في ساعة العسرة من بعد ما كاد يزيغ قلوب فريق منهم ثم تاب عليهم إنه بهم رءوف رحيم
سورة: التوبة - آية: ( 117 ) - جزء: ( 11 ) - صفحة: ( 205 )Surah Taubah Ayat 117 meaning in urdu
اللہ نے معاف کر دیا نبیؐ کو اور ان مہاجرین و انصار کو جنہوں نے بڑی تنگی کے وقت میں نبیؐ کا ساتھ دیا اگر چہ ان میں سے کچھ لوگوں کے دل کجی کی طرف مائل ہو چکے تھے (مگر جب انہوں نے اس کجی کا اتباع نہ کیا بلکہ نبیؐ کا ساتھ ہی دیا تو) اللہ نے انہیں معاف کر دیا، بے شک اُس کا معاملہ اِن لوگوں کے ساتھ شفقت و مہربانی کا ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- تو فرعون نے شہروں میں نقیب راونہ کئے
- اے پروردگار، ہم کو اپنا فرمانبردار بنائے رکھیو۔ اور ہماری اولاد میں سے بھی ایک
- کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ پیغمبر نے اس کو اپنی طرف سے بنا لیا
- اور (مکے والو) تمہارے رفیق (یعنی محمدﷺ) دیوانے نہیں ہیں
- بلکہ اس شخص کو نصیحت دینے کے لئے (نازل کیا ہے) جو خوف رکھتا ہے
- اور یہ کہ ہم میں کوئی نیک ہیں اور کوئی اور طرح کے۔ ہمارے کئی
- اور نہ تم اس وقت جب کہ ہم نے (موسٰی کو) آواز دی طور کے
- اور نماز ادا کرتے رہو اور زکوٰة دیتے رہو۔ اور جو بھلائی اپنے لیے آگے
- اور (ہر وقت اس کے پاس) حاضر رہنے والے بیٹے دیئے
- ہم اُن کے حالات تم سے صحیح صحیح بیان کرتے ہیں۔ وہ کئی جوان تھے
Quran surahs in English :
Download surah Taubah with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Taubah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Taubah Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers