Surah Ibrahim Ayat 13 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ ابراہیم کی آیت نمبر 13 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Ibrahim ayat 13 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِرُسُلِهِمْ لَنُخْرِجَنَّكُم مِّنْ أَرْضِنَا أَوْ لَتَعُودُنَّ فِي مِلَّتِنَا ۖ فَأَوْحَىٰ إِلَيْهِمْ رَبُّهُمْ لَنُهْلِكَنَّ الظَّالِمِينَ﴾
[ إبراهيم: 13]

Ayat With Urdu Translation

اور جو کافر تھے انہوں نے اپنے پیغمبروں سے کہا کہ (یا تو) ہم تم کو اپنے ملک سے باہر نکال دیں گے یا ہمارے مذہب میں داخل ہو جاؤ۔ تو پروردگار نے ان کی طرف وحی بھیجی کہ ہم ظالموں کو ہلاک کر دیں گے

Surah Ibrahim Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) جیسے اور بھی کئی مقامات پر اللہ تعالٰی نے فرمایا :«وَلَقَدْ سَبَقَتْ كَلِمَتُنَا لِعِبَادِنَا الْمُرْسَلِينَ ( 1 ) إِنَّهُمْ لَهُمُ الْمَنْصُورُونَ ( 1 ) وَإِنَّ جُنْدَنَا لَهُمُ الْغَالِبُونَ» ( سورة الصافات: 171-173 )۔ ” اور پہلے ہو چکا ہمارا حکم اپنے ان بندوں کے حق میں جو رسول ہیں کہ بیشک وہ منصور اور کامیاب ہونگے اور ہمارا لشکر بھی غالب ہوگا “ «كَتَبَ اللَّهُ لأَغْلِبَنَّ أَنَا وَرُسُلِي» ( المجادلة ۔21 )۔ ” اور اللہ نے یہ بات لکھ دی ہے کہ میں اور میرے رسول ہی غالب ہونگے “۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


آل لوط کافر جب تنگ ہوئے، کوئی حجت باقی نہ رہی تو نبیوں کو دھمکانے لگے اور دیس نکالنے سے ڈرانے لگے۔ قوم شعیب نے بھی اپنے نبی اور مومنوں سے یہی کہا تھا کہ ہم تمہیں اپنی بستی سے نکال دیں گے۔ لوطیوں نے بھی یہی کہا تھا کہ آل لوط کو اپنے شہر سے نکال دو۔ وہ اگرچہ مکر کرتے تھے لیکن اللہ بھی ان کے داؤ میں تھا۔ اپنے نبی کو سلامتی کے ساتھ مکہ سے لے گیا مدینے والوں کو آپ کا انصار و مددگار بنادیا وہ آپ کے لشکر میں شامل ہو کر آپ کے جھنڈے تلے کافروں سے لڑے اور بتدریج اللہ تعالیٰ نے آپ کو ترقیاں دیں یہاں تک کہ بالاخر آپ نے مکہ بھی فتح کرلیا اب تو دشمنان دین کے منصوبے خاک میں مل گئے ان کی امیدوں پر اوس پڑگئی ان کی آرزویں پامال ہوگئیں۔ اللہ کا دین لوگوں کے دلوں میں مضبوط ہوگیا، جماعتوں کی جماعتیں دین میں داخل ہونے لگیں، تمام روئے زمین کے ادیان پر دین اسلام چھا گیا، کلمہ حق بلند وبالا ہوگیا اور تھوڑے سے زمانے میں مشرق سے مغرب تک اشاعت اسلام ہوگئی فالحمد للہ۔ یہاں فرمان ہے کہ ادھر کفار نے نبیوں کو دھمکایا ادھر اللہ نے ان سے سچا وعدہ فرمایا کہ یہی ہلاک ہوں گے اور زمین کے مالک تم بنو گے۔ جسے فرمان ہے کہ ہمارا کلمہ ہمارے رسولوں کے بارے میں سبقت کرچکا ہے کہ وہی کامیاب ہوں گے اور ہمارا لشکر ہی غالب رہے گا اور آیت میں ہے آیت ( كَتَبَ اللّٰهُ لَاَغْلِبَنَّ اَنَا وَرُسُلِيْ ۭ اِنَّ اللّٰهَ قَوِيٌّ عَزِيْزٌ 21؀ ) 58۔ المجادلة :21) اللہ لکھ چکا ہے کہ میں اور میرے پیغمبر ہی غالب آئیں گے، اللہ قوت والا اور عزت والا ہے۔ اور آیت میں ارشاد ہے کہ ذکر کے بعد زبور میں بھی یہی تحریر ہے۔ حضرت موسیٰ ؑ نے بھی اپنی قوم سے یہی فرمایا تھا کہ تم اللہ سے مدد طلب کرو، صبر و برداشت کرو، زمین اللہ ہی کی ہے۔ اپنے بندوں میں سے جسے چاہے وارث بنائے انجام کار پرہیزگاروں کا ہی ہے۔ اور جگہ ارشاد ہے۔ آیت ( وَاَوْرَثْنَا الْقَوْمَ الَّذِيْنَ كَانُوْا يُسْتَضْعَفُوْنَ مَشَارِقَ الْاَرْضِ وَمَغَارِبَهَا الَّتِيْ بٰرَكْنَا فِيْهَا01307 )الأعراف:137) ضعیف اور کمزور لوگوں کو ہم نے زمین کی مشرق و مغرب کا وارث بنادیا جہاں ہماری برکتیں تھیں بنی اسرائیل کے صبر کی وجہ سے ہمارا ان سے جو بہترین وعدہ تھا وہ پورا ہوگیا ان کے دشمن فرعون اور فرعونی اور ان کی تمام تیاریاں سب یکمشت خاک میں مل گئیں۔ نبیوں سے فرما دیا گیا کہ یہ زمین تمہارے قبضے میں آئے گی یہ وعدے ان کے لئے ہیں جو قیامت کے دن میرے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرتے رہیں اور میرے ڈراوے اور عذاب سے خوف کھاتے رہیں۔ جیسے فرمان باری ہے آیت ( فَاَمَّا مَنْ طَغٰى 37؀ۙ ) 79۔ النازعات:37) ، یعنی جس نے سرکشی اور دنیوی زندگی کو ترجیح دی اس کا ٹھکانا جہنم ہے۔ اور آیت میں ہے اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے کا خوف جس نے کیا اسے دوہری جنتیں ہیں۔ رسولوں نے اپنے رب سے مدد و فتح اور فیصلہ طلب کیا یا یہ کہ ان کی قوم نے اسے طلب کیا جیسے قریش مکہ نے کہا تھا کہ الہٰی اگر یہ حق ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا یا اور کوئی درد ناک عذاب ہمیں کر۔ اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ادھر سے کفار کا مطالبہ ہوا ادھر سے رسولوں نے بھی اللہ سے دعا کی جیسے بدر والے دن ہوا تھا کہ ایک طرف رسول اللہ ﷺ دعا مانگ رہے تھے دوسری جانب سرداران کفر بھی کہہ رہے تھے کہ الہٰی آج سچے کو غا لب کر یہی ہوا بھی۔ مشرکین سے کلام اللہ میں اور جگہ فرمایا گیا ہے کہ تم فتح طلب کیا کرتے تھے لو اب وہ آگئی اب بھی اگر باز آجاؤ تو تمہارے حق میں بہتر ہے الخ نقصان یافتہ وہ ہیں جو متکبر ہوں اپنے تئیں کچھ گنتے ہوں حق سے عناد رکھتے ہوں قیامت کے روز فرمان ہوگا کہ ہر ایک کافر سرکش اور بھلائی سے روکنے والے کو جہنم میں داخل کرو جو اللہ کے ساتھ دوسروں کی پوجا کرتا تھا اسے سخت عذاب میں لے جاؤ۔ حدیث شریف میں ہے کہ قیامت کے دن جہنم کو لایا جائے گا وہ تمام مخلوق کو ندا کر کے کہے گی کہ میں ہر ایک سرکش ضدی کے لئے مقرر کی گئی ہوں۔ الخ اس وقت ان بد لوگوں کا کیا ہی برا حال ہوگا جب کہ انبیا تک اللہ کے سا منے گڑگڑا رہے ہوں گے۔ وراء یہاں پر معنی " امام " سامنے کے ہیں جیسے آیت ( وکان ورائھم ملک ) میں ہے ابن عباس کی قرأت ہی وکان امامھم ملک ہے غرض سامنے سے جہنم اس کی تاک میں ہوگی جس میں جا کر پھر نکلنا ناممکن ہوگا قیامت کے دن تک تو صبح شام وہ پیش ہوتی رہی اب وہی ٹھکانا بن گئی پھر و ہاں اس کے لئے پانی کے بدلے آگ جیسا پیپ ہے اور حد سے زیادہ ٹھنڈا اور بدبو دار وہ پانی ہے جو جہنمیوں کے زخموں سے رستا ہے۔ جیسے فرما آیت ( ھٰذَا ۙ فَلْيَذُوْقُوْهُ حَمِيْمٌ وَّغَسَّاقٌ 57؀ۙ ) 38۔ ص :57) پس ایک گرمی میں حد سے گزرا ہوا ایک سردی میں حد سے گزرا ہوا۔ صدید کہتے ہیں پیپ اور خون کو جو دوزخیوں کے گوشت سے اور ان کی کھالوں سے بہا ہوا ہوگا۔ اسی کو طینۃ الخبال بھی کہا جاتا ہے۔ مسند احمد میں ہے کہ جب اس کے پاس لایا جائے گا تو اسے سخت تکلیف ہوگی منہ کے پاس پہنچتے ہی سارے چہرے کی کھال جھلس کر اس میں گرپڑے گی۔ ایک گھونٹ لیتے ہی پیٹ کی آنتیں پاخانے کے راستے باہر نکل پڑیں گی۔ اللہ کا فرمان ہے کہ وہ کھولتا ہوا گرم پانی پلائے جائیں گے جو چہرہ جھلسا دے الخ۔ جبرا گھونٹ گھونٹ کر کے اتارے گا، فرشتے لو ہے کے گرز مار مار کر پلائیں گے، بدمزگی، بدبو، حرارت، گرمی کی تیزی یا سردی کی تیزی کی وجہ سے گلے سے اترنا محال ہوگا۔ بدن میں، اعضا میں، جوڑ جوڑ میں وہ درد اور تکلیف ہوگی کہ موت کا مزہ آئے لیکن موت آنے کی نہیں۔ رگ رگ پر عذاب ہے لیکن جان نہیں نکلتی۔ ایک ایک رواں ناقابل برداشت مصیبت میں جکڑا ہوا ہے لیکن روح بدن سے جدا نہیں ہوسکتی۔ آگے پیچھے دائیں بائیں سے موت آرہی ہے لیکن آتی نہیں۔ طرح طرح کے عذاب دوزخ کی آگ گھیرے ہوئے ہے مگر موت بلائے سے بھی نہیں آتی۔ نہ موت آئے نہ عذاب جائے۔ ہر سزا ایسی ہے کہ موت کے لئے کافی سے زیادہ ہے لیکن وہاں تو موت کو موت آگئی ہے تاکہ سزا دوام والی ہوتی رہے۔ ان تمام باتوں کے ساتھ پھر سخت تر مصیبت ناک الم افزا عذاب اور ہیں۔ جیسے زقوم کے درخت کے بارے میں فرمایا کہ وہ جہنم کی جڑ سے نکلتا ہے جس کے شگوفے شیطانوں کے سروں جیسے ہیں وہ اسے کھائیں گے اور پیٹ بھر کے کھائیں گے پھر کھولتا ہوا تیز گرم پانی پیٹ میں جا کر اس سے ملے گا پھر ان کا لوٹنا جہنم کی جانب ہے۔ الغرض کبھی زقوم کھانے کا کبھی آگ میں جلنے کا کبھی صدید پینے کا عذاب انہیں ہوتا رہے گا۔ اللہ کی پناہ۔ فرمان رب عالیشان ہے آیت ( هٰذِهٖ جَهَنَّمُ الَّتِيْ يُكَذِّبُ بِهَا الْمُجْرِمُوْنَ 43ۘ ) 55۔ الرحمن:43) یہی وہ جہنم ہے جسے کافر جھٹلاتے رہے۔ آج جہنم کے اور ابلتے ہوئے تیز گرم پانی کے درمیان وہ چکر کھاتے پھریں گے۔ اور آیت میں ہے کہ زقوم کا درخت گنہگاروں کی غذا ہے جو پگھلتے ہوئے تانبے جیسا ہوگا، پیٹ میں جا کر ابلے گا اور ایسے جوش مارے گا جیسے گرم پانی کھول رہا ہو۔ اسے پکڑو اور اسے بیچ جہنم میں ڈال دو پھر اس کے سر پر گرم پانی کے تریڑے کا عذاب بہاؤ مزہ چکھ تو اپنے خیال میں بڑا عزیز تھا اور اکرام والا تھا یہی جس سے تم ہمیشہ شک شبہ کرتے رہے۔ سورة واقعہ میں فرمایا کہ وہ لوگ جن کے بائیں ہاتھ میں نامہ اعمال دئے جائیں گے یہ بائیں ہاتھ والے کیسے بد لوگ ہیں گرم ہوا اور گرم پانی میں پڑے ہوئے ہوں گے اور دھوئیں کے سائے میں جو نہ ٹھنڈا نہ باعزت دوسری آیت میں ہے سرکشوں کے لئے جہنم کا برا ٹھکانا ہے جس میں داخل ہوں گے اور وہ رہائش کی بدترین جگہ ہے اس مصیبت کے ساتھ تیز گرم پانی اور پیپ لہو اور اسی کے ہم شکل اور بھی قسم قسم کے عذاب ہوں گے جو دوزخیوں کو بھگتنے پڑیں گے جنہیں اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا یہ ان کے اعمال کا بدلہ ہوگا نہ کہ اللہ کا ظلم۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 13 وَقَالَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا لِرُسُلِهِمْ رسولوں کی جماعت اور ان کی قوموں کے درمیان ہونے والے سوالات و جوابات کا تذکرہ جاری ہے۔ یعنی اپنے اپنے زمانے میں اپنے اپنے رسولوں سے متعلقہ اقوام کے لوگوں نے کہا :

وقال الذين كفروا لرسلهم لنخرجنكم من أرضنا أو لتعودن في ملتنا فأوحى إليهم ربهم لنهلكن الظالمين

سورة: إبراهيم - آية: ( 13 )  - جزء: ( 13 )  -  صفحة: ( 257 )

Surah Ibrahim Ayat 13 meaning in urdu

آخر کار منکرین نے اپنے رسولوں سے کہہ دیا کہ "یا تو تمہیں ہماری ملت میں واپس آنا ہوگا ورنہ ہم تمہیں اپنے ملک سے نکال دیں گے" تب اُن کے رب نے اُن پر وحی بھیجی کہ "ہم اِن ظالموں کو ہلا ک کر دیں گے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. کہو کہ (اے منکرین رسالت) ملک میں چلو پھرو پھر دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا
  2. اور کافر کہتے ہیں کہ اس (پیغمبر) پر اس کے پروردگار کی طرف سے کوئی
  3. اے پروردگار جب تو نے ہمیں ہدایت بخشی ہے تو اس کے بعد ہمارے دلوں
  4. قریش کے مانوس کرنے کے سبب
  5. اور وہی تو ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو تدبیر سے پیدا کیا ہے۔
  6. پھر اسی میں تمہیں لوٹا دے گا اور (اسی سے) تم کو نکال کھڑا کرے
  7. اور وہی تو ہے جس نے تمہارے کان اور آنکھیں اور دل بنائے۔ (لیکن) تم
  8. اور پیغمبر کہیں گے کہ اے پروردگار میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا
  9. پھر ان کو پھاڑ کر جدا جدا کر دیتی ہیں
  10. مگر وہ لوگ جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اور آپس میں حق

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Ibrahim with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Ibrahim mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Ibrahim Complete with high quality
surah Ibrahim Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Ibrahim Bandar Balila
Bandar Balila
surah Ibrahim Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Ibrahim Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Ibrahim Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Ibrahim Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Ibrahim Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Ibrahim Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Ibrahim Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Ibrahim Fares Abbad
Fares Abbad
surah Ibrahim Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Ibrahim Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Ibrahim Al Hosary
Al Hosary
surah Ibrahim Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Ibrahim Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Thursday, May 16, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب