Surah Shura Ayat 28 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَهُوَ الَّذِي يُنَزِّلُ الْغَيْثَ مِن بَعْدِ مَا قَنَطُوا وَيَنشُرُ رَحْمَتَهُ ۚ وَهُوَ الْوَلِيُّ الْحَمِيدُ﴾
[ الشورى: 28]
اور وہی تو ہے جو لوگوں کے ناامید ہوجانے کے بعد مینہ برساتا اور اپنی رحمت (یعنی بارش) کی برکت کو پھیلا دیتا ہے۔ اور وہ کارساز اور سزاوار تعریف ہے
Surah Shura Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) جو انواع رزق کی پیداوار میں سب سے زیادہ مفید اور اہم ہے۔ یہ بارش جب ناامیدی کے بعد ہوتی ہے تو اس نعمت کا صحیح احساس بھی اسی وقت ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے اس طرح کرنے میں حکمت بھی یہی ہے کہ بندے اللہ کی نعمتوں کی قدر کریں اور اس کا شکر بجالائیں۔
( 2 ) کارساز ہے، اپنے نیک بندوں کی چارہ سازی فرماتا ہے، انہیں منافع سے نوازتا اور شرور ومہلکات سے ان کی حفاظت فرماتا ہے۔ اپنے ان انعامات بے پایاں اور احسانات فراواں پر قابل حمد وثنا ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
توبہ گناہوں کی معافی کا ذریعہ اللہ تعالیٰ اپنا احسان اور اپنا کرم بیان فرماتا ہے کہ وہ اپنے غلاموں پر اس قدر مہربان ہے کہ بد سے بد گنہگار بھی جب اپنی بد کرداری سے باز آئے اور خلوص کے ساتھ اس کے سامنے جھکے اور سچے دل سے توبہ کرے تو وہ اپنے رحم و کرم سے اس کی پردہ پوشی کرتا ہے اس کے گناہ معاف فرما دیتا ہے اور اپنا فضل اس کے شامل حال کردیتا ہے جیسے اور آیت میں ہے ( وَمَنْ يَّعْمَلْ سُوْۗءًا اَوْ يَظْلِمْ نَفْسَهٗ ثُمَّ يَسْتَغْفِرِ اللّٰهَ يَجِدِ اللّٰهَ غَفُوْرًا رَّحِيْمًا01100 ) 4۔ النساء:110) ، جو شخص بد عملی کرے یا اپنی جان پر ظلم کرے پھر اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرے تو وہ اللہ کو غفور و رحیم پائے گا۔ صحیح مسلم میں ہے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی توبہ سے اس سے زیادہ خوش ہوتا ہے جس کی اونٹنی جنگل بیابان میں گم ہوگئی ہو جس پر اس کا کھانا پینا بھی ہو یہ اس کی جستجو کر کے عاجز آکر کسی درخت تلے پڑ رہا اور اپنی جان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھا اونٹنی سے بالکل مایوس ہوگیا کہ یکایک وہ دیکھتا ہے کہ اونٹنی اس کے پاس ہی کھڑی ہے یہ فورا اٹھ بیٹھتا ہے اس کی نکیل تھام لیتا ہے اور اس قدر خوش ہوتا ہے کہ بےتحاشا اس کی زبان سے نکل جاتا ہے کہ یا اللہ بیشک تو میرا غلام ہے اور میں تیرا رب ہوں وہ اپنی خوشی کی وجہ سے خطا کرجاتا ہے ایک مختصر حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ سے اس قدر خوش ہوتا ہے کہ اتنی خوشی اس شخص کو بھی نہیں ہوتی جو ایسی جگہ میں ہو جہاں پیاس کے مارے ہلاک ہو رہا ہو اور وہیں اس کی سواری کا جانور گم ہوگیا ہو جو اسے دفعتًا مل جائے۔ حضرت ابن مسعود سے جب یہ مسئلہ پوچھا گیا کہ ایک شخص ایک عورت سے برا کام کرتا ہے پھر اس سے نکاح کرسکتا ہے ؟ آپ نے فرمایا نکاح میں کوئی حرج نہیں پھر آپ نے یہی آیت پڑھی توبہ تو مستقبل کے لئے قبول ہوتی ہے اور برائیاں گذشتہ معاف کردی جاتی ہیں تمہارے ہر قول و فعل اور عمل کا اسے علم ہے۔ باوجود اس کے جھکنے والے کی طرف مائل ہوتا ہے اور توبہ قبول فرما لیتا ہے وہ ایمان والوں اور نیک کاروں کی دعا قبول فرماتا ہے وہ خواہ اپنے لئے دعا کریں خواہ دوسروں کے لئے۔ حضرت معاذ ملک شام میں خطبہ پڑھتے ہوئے اپنے مجاہد ساتھیوں سے فرماتے ہیں تم ایمان دار ہو اور جنتی ہو اور مجھے اللہ سے امید ہے کہ رومی اور فارسی جنہیں تم قید کر لائے ہو کیا عجب کہ یہ بھی جنت میں پہنچ جائیں کیونکہ ان میں سے جب تمہارا کوئی کام کردیتا ہے تو تم اسے کہتے ہو اللہ تجھ پر رحم کرے تو نے بہت اچھا کام کیا اللہ تجھے برکت دے تو نے بہت اچھا کیا وغیرہ اور قرآن کا وعدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ایمان لانے اور نیک عمل کرنے والوں کی قبول فرماتا ہے پھر آپ نے اسی آیت کا یہ جملہ تلاوت فرمایا معنی اسکے یہ کہ اللہ ان کی سنتا ہے جو بات کو مان لیتے ہیں اور اس کی اتباع کرتے ہیں اور جیسے فرمایا آیت ( اِنَّمَا يَسْتَجِيْبُ الَّذِيْنَ يَسْمَعُوْنَ 36۬ ) 6۔ الأنعام:36) ابن ابی حاتم میں ہے کہ اپنے فضل سے زیادتی دینا یہ ہے کہ ان کے حق میں ایسے لوگوں کی سفارش قبول فرما لے گا جن کے ساتھ انہوں نے کچھ سلوک کیا ہو۔ حضرت ابراہیم نخعی نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا ہے وہ اپنے بھائیوں کی سفارش کریں گے اور انہیں زیادہ فضل ملے گا یعنی بھائیوں کے بھائیوں کی بھی شفاعت کی اجازت ہوجائے گی مومنوں کی اس عزو شان کو بیان فرما کر کفار کی بدحالی بیان فرمائی کہ انہیں سخت دردناک اور گھبراہٹ والے عذاب ہونگے پھر فرمایا اگر ان بندوں کو ان کی روزیوں میں وسعت مل جاتی ان کی ضرورت سے زیادہ ان کے پلے پڑجاتا تو یہ خرمستی میں آ کر دنیا میں ہلڑ مچا دیتے اور دنیا کے امن کو آگ لگا دیتے ایک دوسرے کو پھونک دینا بھون کھانا۔ سرکشی اور طغیان تکبر اور بےپرواہی حد سے بڑھ جاتی اسی لئے حضرت قتادہ کا فلسفیانہ مقولہ ہے کہ زندگی کا سامان اتنا ہی اچھا ہے جتنے میں سرکشی اور لا ابالی پن نہ آئے اس مضمون کی پوری حدیث کہ مجھے تم پر سب سے زیادہ ڈر دنیا کی نمائش کا ہے پہلے بیان ہوچکی ہے پھر فرماتا ہے وہ ایک اندازے سے روزیاں پہنچا رہا ہے بندے کی صلاحیت کا اسے علم ہے۔ غنا اور فقیری کے مستحق کو وہ خوب جانتا ہے قدسی حدیث شریف میں ہے میرے بندے ایسے بھی ہیں جن کی صلاحیت مالداری میں ہی ہے اگر میں انہیں فقیر بنا دوں تو وہ دینداری سے بھی جاتے رہیں گے۔ اور بعض میرے بندے ایسے بھی ہیں کہ ان کے لائق فقیری ہی ہے اگر وہ مال حاصل کرلیں اور توانگر بن جائیں تو اس حالت میں گویا ان کا دین فاسد کر دوں پھر ارشاد ہوتا ہے کہ لوگ باران رحمت کا انتظار کرتے کرتے مایوس ہوجاتے ہیں ایسی پوری حاجت اور سخت مصیبت کے وقت میں بارش برساتا ہوں ان کی ناامیدی اور خشک سالی ختم ہوجاتی ہے اور عام طور پر میری رحمت پھیل جاتی ہے امیرالمومنین خلیفتہ المسلمین فاروق اعظم حضرت عمر بن خطاب سے ایک شخص کہتا ہے امیر المومنین قحط سالی ہوگئی اور اب تو لوگ بارش سے بالکل مایوس ہوگئے تو آپ نے فرمایا جاؤ اب انشاء اللہ ضرور بارش ہوگی پھر اس آیت کی تلاوت کی وہ ولی وحمید ہے یعنی مخلوقات کے تصرفات اسی کے قبضے میں ہیں اس کے کام قابل ستائش و تعریف ہیں۔ مخلوق کے بھلے کو وہ جانتا ہے اور ان کے نفع کا اسے علم ہے اس کے کام نفع سے خالی نہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 28 { وَہُوَ الَّذِیْ یُنَزِّلُ الْغَیْثَ مِنْم بَعْدِ مَا قَنَطُوْا وَیَنْشُرُ رَحْمَتَہٗ } ” اور وہی ہے جو بارش برساتا ہے اس کے بعد کہ لوگ مایوس ہوچکے ہوتے ہیں اور اپنی رحمت پھیلا دیتا ہے۔ “ خشک سالی میں فصلوں کی آبیاری کا وقت ہاتھ سے نکلتا دیکھ کر جب کسانوں کے دلوں میں مایوسی کے سائے گہرے ہونے لگتے ہیں تو اچانک اللہ کی رحمت کا ظہور ہوتا ہے اور بادل بارش کی نوید لے کر پہنچ جاتے ہیں۔ { وَہُوَ الْوَلِیُّ الْحَمِیْدُ } ” اور وہی ہے جو اپنے بندوں کا مددگار ہے اور وہ اپنی ذات میں آپ ستودہ صفات ہے۔ “
وهو الذي ينـزل الغيث من بعد ما قنطوا وينشر رحمته وهو الولي الحميد
سورة: الشورى - آية: ( 28 ) - جزء: ( 25 ) - صفحة: ( 486 )Surah Shura Ayat 28 meaning in urdu
وہی ہے جو لوگوں کے مایوس ہو جانے کے بعد مینہ برساتا ہے اور اپنی رحمت پھیلا دیتا ہے، اور وہی قابل تعریف ولی ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور اگر (کافر) کوئی نشانی دیکھتے ہیں تو منہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں
- وہی تو ہے جس نے اپنے پیغمبر کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا
- وہ کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار تو نے ہم کو دو دفعہ بےجان کیا
- حالانکہ جب ان میں سے کسی کو بیٹی (کے پیدا ہونے) کی خبر ملتی ہے
- اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اُن کو ہم بہشت کے
- (وہ یہ کہ) خدا پر اور اس کے رسولﷺ پر ایمان لاؤ اور خدا کی
- اور کہتے وہ ہیں جو کرتے نہیں
- سو جیسے (برے) دن ان سے پہلے لوگوں پر گزر چکے ہیں اسی طرح کے
- کیا خدا اپنے بندوں کو کافی نہیں۔ اور یہ تم کو ان لوگوں سے جو
- اور (اے پیغمبر) ان میں سے کوئی مر جائے تو کبھی اس (کے جنازے) پر
Quran surahs in English :
Download surah Shura with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Shura mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Shura Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers