Surah Fatir Ayat 29 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿إِنَّ الَّذِينَ يَتْلُونَ كِتَابَ اللَّهِ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَأَنفَقُوا مِمَّا رَزَقْنَاهُمْ سِرًّا وَعَلَانِيَةً يَرْجُونَ تِجَارَةً لَّن تَبُورَ﴾
[ فاطر: 29]
جو لوگ خدا کی کتاب پڑھتے اور نماز کی پابندی کرتے ہیں اور جو کچھ ہم نے ان کو دیا ہے اس میں سے پوشیدہ اور ظاہر خرچ کرتے ہیں وہ اس تجارت (کے فائدے) کے امیدوار ہیں جو کبھی تباہ نہیں ہوگی
Surah Fatir Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) کتاب اللہ سے مراد قرآن کریم ہے ( تلاوت کرتے ہیں ) یعنی پابندی سے اس کا اہتمام کرتے ہیں۔
( 2 ) اقامت صلوٰۃ کا مطلب ہوتا ہے، نماز کی اس طرح ادائیگی جو مطلوب ہے، یعنی وقت کی پابندی، اعتدال ارکان اور خشوع وخضوع کے اہتمام کے ساتھ پڑھنا۔
( 3 ) یعنی رات دن، علانیہ اور پوشیدہ دونوں طریقوں سے حسب ضرورت خرچ کرتے ہیں، بعض کے نزدیک پوشیدہ سے نفلی صدقہ اور علانیہ سے صدقۂ واجبہ ( زکوٰۃ ) مراد ہے۔
( 4 ) یعنی ایسے لوگوں کا اجر اللہ کے ہاں یقینی ہے، جس میں مندے اور کمی کاامکان نہیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
کتاب اللہ کی تلاوت کے فضائل۔ مومن بندوں کی نیک صفتیں بیان ہو رہی ہیں کہ وہ کتاب اللہ کی تلاوت میں مشغول رہا کرتے ہیں۔ ایمان کے ساتھ پڑھتے رہتے ہیں عمل بھی ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ نماز کے پابند زکوٰۃ خیرات کے عادی ظاہر و باطن اللہ کے بندوں کے ساتھ سلوک کرنے والے ہوتے اور وہ اپنے اعمال کے ثواب کے امیدوار اللہ سے ہوتے ہیں۔ جس کا ملنا یقینی ہے۔ جیسے کہ اس تفسیر کے شروع میں فضائل قرآن کے ذکر میں ہم نے بیان کیا ہے کہ کلام اللہ شریف اپنے ساتھی سے کہے گا کہ ہر تاجر اپنی تجارت کے پیچھے ہے اور تو تو سب کی سب تجارتوں کے پیچھے ہے۔ انہیں ان کے پورے ثواب ملیں گے بلکہ بہت بڑھا چڑھا کر ملیں گے جس کا خیال بھی نہیں۔ اللہ گناہوں کا بخشنے والا اور چھوٹے اور تھوڑے عمل کا بھی قدر دان ہے۔ حضرت مطرف ؒ تو اس آیت کو قاریوں کی آیت کہتے تھے۔ مسند کی ایک حدیث میں ہے اللہ تعالیٰ جب کسی بندے سے راضی ہوتا ہے تو اس پر بھلائیوں کی ثناء کرتا ہے جو اس نے کی نہ ہوں اور جب کسی سے ناراض ہوتا ہے تو اسی طرح برائیوں کی۔ لیکن یہ حدیث بہت ہی غریب ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 29{ اِنَّ الَّذِیْنَ یَتْلُوْنَ کِتٰبَ اللّٰہِ وَاَقَامُوا الصَّلٰوۃَ } ” یقینا وہ لوگ جو تلاوت کرتے ہیں اللہ کی کتاب کی اور نماز قائم کرتے ہیں “ { وَاَنْفَقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰہُمْ سِرًّا وَّعَلَانِیَۃً } ” اور خرچ کرتے ہیں اس میں سے جو ہم نے انہیں دیا ہے خفیہ اور اعلانیہ “ { یَّرْجُوْنَ تِجَارَۃً لَّنْ تَبُوْرَ } ” وہ ایسی تجارت کے امیدوار ہیں جس میں کبھی خسارہ نہیں ہوگا۔ “ اللہ کے راستے میں جان و مال خرچ کرنے کو قرآن میں تجارت سے تشبیہہ دی گئی ہے۔ سورة الصف میں اس حوالے سے پہلے اہل ِایمان سے سوال کیا گیا : { یٰٓــاَ یُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ہَلْ اَدُلُّکُمْ عَلٰی تِجَارَۃٍ تُنْجِیْکُمْ مِّنْ عَذَابٍ اَلِیْمٍ۔ ” اے اہل ایمان ! کیا میں تمہیں ایک ایسی تجارت کے بارے میں بتائوں جو تمہیں درد ناک عذاب سے بچا لے ؟ “ اور پھر جواب میں یوں فرمایا گیا : { تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ وَتُجَاہِدُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ بِاَمْوَالِکُمْ وَاَنْفُسِکُمْط } آیت 11 ” وہ تجارت یہ ہے کہ تم ایمان لائو اللہ اور اس کے رسول ﷺ پر اور اس کے راستے میں جہاد کرو اپنے اموال اور اپنی جانوں کے ساتھ۔ “ کسی بھی کاروبار اور تجارت کو کامیاب کرنے کے لیے سرمایہ اور محنت دونوں چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ چناچہ جس طرح دنیا میں تم اپنی تجارت کو فروغ دینے اور زیادہ منافع کمانے کے لیے بڑھ چڑھ کر سرمایہ لگاتے ہو اور پھر اس میں دن رات کی محنت سے جان بھی کھپاتے ہو ‘ اسی طرح جان و مال لگا کر اگر تم اللہ کے ساتھ تجارت کرو گے تو اس میں تمہیں کبھی نقصان نہیں اٹھانا پڑے گا اور منافع بھی ایسا ملے گا کہ تم آخرت کے عذاب سے چھٹکارا پا کر ہمیشہ کی کامیابی سے ہمکنار ہو جائو گے۔ آیت زیر مطالعہ میں نیک اعمال کی ترغیب کو عام فہم بنانے کے لیے تجارت کی تشبیہہ کا استعمال کیا گیا ہے۔ دراصل قرآن مجید بنیادی باتوں کو سمجھانے کے لیے عموماً ایسے الفاظ استعمال کرتا ہے جو عام لوگوں کی سمجھ میں بھی آسانی سے آجائیں۔ جیسے سورة التوبة کی آیت 111 میں فرمایا گیا : { اِنَّ اللّٰہَ اشْتَرٰی مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اَنْفُسَہُمْ وَاَمْوَالَہُمْ بِاَنَّ لَہُمُ الْجَنَّۃَط } ” یقینا اللہ نے خرید لی ہیں اہل ایمان سے ان کی جانیں بھی اور ان کے مال بھی اس قیمت پر کہ ان کے لیے جنت ہے۔ “ اس آیت میں بھی ایک ” سودے “ کی بات کی گئی ہے تاکہ ہر آدمی مضمون کے اصل مدعا کو سمجھ سکے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ ہمیں بھی ان لوگوں میں شامل کرلے جو اس کے ساتھ اپنے مال و جان کا سودا کرنے والے ہیں !
إن الذين يتلون كتاب الله وأقاموا الصلاة وأنفقوا مما رزقناهم سرا وعلانية يرجون تجارة لن تبور
سورة: فاطر - آية: ( 29 ) - جزء: ( 22 ) - صفحة: ( 437 )Surah Fatir Ayat 29 meaning in urdu
جو لوگ کتاب اللہ کی تلاوت کرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں، اور جو کچھ ہم نے اُنہیں رزق دیا ہے اس میں سے کھلے اور چھپے خرچ کرتے ہیں، یقیناً وہ ایک ایسی تجارت کے متوقع ہیں جس میں ہرگز خسارہ نہ ہوگا
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- تو جب زمین کی بلندی کوٹ کوٹ کو پست کر دی جائے گی
- ان کو کیا ہوا ہے کہ نصیحت سے روگرداں ہو رہے ہیں
- اور (اس لیے) نہیں (دیتا کہ) اس پر کسی کا احسان (ہے) جس کا وہ
- اور یہ قرآن (خدائے) پروردگار عالم کا اُتارا ہوا ہے
- اور یہ (شیطان) ان کو رستے سے روکتے رہتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ
- اور وہ اس سے آگاہ بھی ہے
- (ان کے ساتھ ہم نے) اس طرح (کیا) اور ان چیزوں کا وارث بنی اسرائیل
- تو ابراہیمؑ کی بیوی چلاّتی آئی اور اپنا منہ پیٹ کر کہنے لگی کہ (اے
- اور میں ان کی طرف کچھ تحفہ بھیجتی ہوں اور دیکھتی ہوں کہ قاصد کیا
- گویا ان میں کبھی بسے ہی نہ تھے۔ سن رکھو کہ مدین پر (ویسی ہی)
Quran surahs in English :
Download surah Fatir with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Fatir mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Fatir Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers