Surah Saffat Ayat 142 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ الصافات کی آیت نمبر 142 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Saffat ayat 142 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿فَالْتَقَمَهُ الْحُوتُ وَهُوَ مُلِيمٌ﴾
[ الصافات: 142]

Ayat With Urdu Translation

پھر مچھلی نے ان کو نگل لیا اور وہ (قابل) ملامت (کام) کرنے والے تھے

Surah Saffat Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) حضرت یونس ( عليه السلام ) عراق کے علاقے نینوی ( موجودہ موصل ) میں نبی بنا کر بھیجے گئے تھے، یہ آشوریوں کا پایۂ تخت تھا، انہوں نے ایک لاکھ بنو اسرائیلیوں کو قیدی بنایا ہوا تھا، چنانچہ ان کی ہدایت ورہنمائی کے لئے اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف حضرت یونس ( عليه السلام ) کو بھیجا، لیکن یہ قوم آپ پر ایمان نہیں لائی۔ بالآخر اپنی قوم کو ڈرایا کہ عنقریب تم عذاب الٰہی کی گرفت میں آجاؤ گے۔ عذاب میں تاخیر ہوئی تو اللہ کی اجازت کے بغیر ہی اپنے طور پر وہاں سے نکل گئے اور سمندر پر جا کر ایک کشتی میں سوار ہوگئے۔ اپنے علاقے سے نکل کر جانے کو ایسے لفظ سے تعبیر کیا جس طرح ایک غلام اپنے آقا سے بھاگ کر چلا جاتا ہے۔ کیونکہ آپ بھی اللہ کی اجازت کے بغیر ہی اپنی قوم کو چھوڑ کر چلے گئے تھے۔ کشتی سواروں اور سامانوں سے بھری ہوئی تھی۔ کشتی سمندر کی موجوں میں گھر گئی اور کھڑی ہوگئی۔ چنانچہ اس کا وزن کم کرنے کے لئے ایک آدھ آدمی کو کشتی سے سمندر میں پھینکنے کی تجویزسامنے آئی تاکہ کشتی میں سوار دیگر انسانوں کی جانیں بچ جائیں۔ لیکن یہ قربانی دینے کے لئے کوئی تیار نہیں تھا۔ اس لئے قرعہ اندازی کرنی پڑی، جس میں حضرت یونس ( عليه السلام ) کا نام آیا۔ اور وہ مغلوبین میں سے ہو گئے، یعنی طوعاً وکرھاً اپنے کو بھاگے ہوئے غلام کی طرح سمندر کی موجوں کے سپرد کرنا پڑا۔ ادھر اللہ تعالیٰ نے مچھلی کو حکم دیا کہ وہ انہیں ثابت نگل لے اور یوں حضرت یونس ( عليه السلام ) اللہ کے حکم سے مچھلی کے پیٹ میں چلے گئے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


واقعہ حضرت یونس ؑ۔ حضرت یونس ؑ کا قصہ سورة یونس میں بیان ہوچکا ہے۔ بخاری مسلم میں حدیث ہے کہ کسی بندے کو یہ لائق نہیں کہ وہ کہے میں یونس بن متی سے افضل ہوں۔ یہ نام ممکن ہے آپ کی والدہ کا ہو اور ممکن ہے والد کا ہو۔ یہ بھاگ کر مال و اسباب سے لدی ہوئی کشتی پر سوار ہوگئے۔ وہاں قرعہ اندازی ہوئی اور یہ مغلوب ہوگئے کشتی کے چلتے ہی چاروں طرف سے موجیں اٹھیں اور سخت طوفان آیا۔ یہاں تک کہ سب کو اپنی موت کا اور کشتی کے ڈوب جانے کا یقین ہوگیا۔ سب آپس میں کہنے لگے کہ قرعہ ڈالو جس کے نام کا قرعہ نکلے اسے سمندر میں ڈال دو تاکہ سب بچ جائیں اور کشتی اس طوفان سے چھوٹ جائے۔ تین دفعہ قرعہ اندازی ہوئی اور تینوں مرتبہ اللہ کے پیارے پیغبمر حضرت یونس ؑ کا ہی نام نکلا۔ اہل کشتی آپ کو پانی میں بہانا نہیں چاہتے تھے لیکن کیا کرتے بار بار کی قرعہ اندازی پر بھی آپ کا نام نکلتا رہا اور خود آپ کپڑے اتار کر باوجود ان لوگوں کے روکنے کے سمندر میں کود پڑے۔ اس وقت بحر اخضر کی ایک بہت بڑی مچھلی کو جناب باری کا فرمان سرزد ہوا کہ وہ دریاؤں کو چیرتی پھاڑتی جائے اور حضرت یونس کو نگل لے لیکن نہ تو ان کا جسم زخمی ہو نہ کوئی ہڈی ٹوٹے۔ چناچہ اس مچھلی نے پیغمبر اللہ کو نگل لیا اور سمندروں میں چلنے پھرنے لگی۔ جب حضرت یونس پوری طرح مچھلی کے پیٹ میں جا چکے تو آپ کو خیال گذرا کہ میں مرچکا ہوں لیکن جب ہاتھ پیروں کو حرکت دی اور ہلے جلے تو زندگی کا یقین کر کے وہیں کھڑے ہو کر نماز شروع کردی اور اللہ تعالیٰ سے عرض کی کہ اے پروردگار میں نے تیرے لئے اس جگہ مسجد بنائی ہے جہاں کوئی نہ پہنچا ہوگا۔ تین دن یا سات دن یا چالیس دن ایک ایک دن سے بھی کم یا صرف ایک رات تک مچھلی کے پیٹ میں رہے۔ اگر یہ ہماری پاکیزگی بیان کرنے والوں میں سے نہ ہوتے، یعنی جبکہ فراخی اور کشادگی اور امن وامان کی حالت میں تھے اس وقت ان کی نیکیاں اگر نہ ہوتیں ایک حدیث بھی اس قسم کی ہے جو عنقریب بیان ہوگی انشاء اللہ تعالیٰ۔ ابن عباس کی حدیث میں ہے آرام اور راحت کے وقت اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو تو وہ سختی اور بےچینی کے وقت تمہاری مدد کرے گا۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر یہ پابند نماز نہ ہوتے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر مچھلی کے پیٹ میں نماز نہ پڑھتے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر یہ ( لَّآ اِلٰهَ اِلَّآ اَنْتَ سُبْحٰــنَكَ ڰ اِنِّىْ كُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِيْنَ 87؀ښ ) 21۔ الأنبیاء :87) کے ساتھ ہماری تسبیح نہ کرتے چناچہ قرآن کریم کی اور آیتوں میں ہے کہ اس نے اندھیروں میں یہی کلمات کہے اور ہم نے اس کی دعا قبول فرما کر اسے غم سے نجات دی اور اسی طرح ہم مومنوں کو نجات دیتے ہیں۔ ابن ابی حاتم کی ایک حدیث میں ہے کہ حضرت یونس نے جب مچھلی کے پیٹ میں ان کلمات کو کہا تو یہ دعا عرش اللہ کے اردگرد منڈلانے لگی اور فرشتوں نے کہا اللہ یہ آواز تو کہیں بہت ہی دور کی ہے لیکن اس آواز سے ہمارے کان آشنا ضرور ہیں۔ اللہ نے فرمایا اب بھی پہچان لیا یہ کس کی آواز ہے ؟ انہوں نے کہا نہیں پہچانا فرمایا یہ میرے بندے یونس کی آواز ہے فرشتوں نے کہا وہی یونس جس کے نیک اعمال اور مقبول دعائیں ہمیشہ آسمان پر چڑھتی رہتی تھیں ؟ اللہ اس پر تو ضرور رحم فرما اس کی دعا قبول کر وہ تو آسانیوں میں بھی تیرا نام لیا کرتا تھا۔ اسے بلا سے نجات دے۔ اللہ نے فرمایا ہاں میں اسے نجات دوں گا۔ چناچہ مچھلی کو حکم ہوا کہ میدان میں حضرت یونس کو اگل دے اور اس نے اگل دیا اور وہیں اللہ تعالیٰ نے ان پر ان کی نحیفی کمزوری اور بیماری کی وجہ سے چھاؤں کے لئے کدو کی بیل اگا دی اور ایک جنگلی بکری کو مقرر کردیا جو صبح شام ان کے پاس آجاتی تھی اور یہ اس کا دودھ پی لیا کرتے تھے۔ حضرت ابوہریرہ کی روایت سے یہ واقعات مرفوع احادیث سے سورة انبیاء کی تفسیر میں بیان ہوچکے ہیں۔ ہم نے انہیں اس زمین میں ڈال دیا جہاں سبزہ روئیدگی گھاس کچھ نہ تھا۔ دجلہ کے کنارے یا یمن کی سر زمین پر یہ لادے گئے تھے۔ وہ اس وقت کمزور تھے جیسے پرندوں کے بچے ہوتے ہیں۔ یا بچہ جس وقت پیدا ہوتا ہے۔ یعنی صرف سانس چل رہا تھا اور طاقت ہلنے جلنے کی بھی نہ تھی۔ یقطین کدو کے درخت کو بھی کہتے ہیں اور ہر اس درخت کو جس کا تنہ نہ ہو یعنی بیل ہو اور اس درخت کو بھی جس کی عمر ایک سال سے زیادہ نہیں ہوتی۔ کدو میں بہت سے فوائد ہیں یہ بہت جلد اگتا اور بھڑتا ہے اس کے پتوں کا سایہ گھنا اور فرحت بخش ہوتا ہے کیونکہ وہ بڑے بڑے ہوتے ہیں اور اس کے پاس مکھیاں نہیں آتیں۔ یہ غذا کا کام دے جاتا ہے اور چھلکے اور گودے سمیت کھایا جاتا ہے۔ صحیح حدیث میں ہے کہ آنحضرت ﷺ کو کدو یعنی گھیا بہت پسند تھا اور برتن میں سے چن چن کر اسے کھاتے تھے۔ پھر انہیں ایک لاکھ بلکہ زیادہ آدمیوں کی طرف رسالت کے ساتھ بھیجا گیا۔ ابن عباس فرماتے ہیں اس سے پہلے آپ رسول ﷺ نہ تھے۔ حضرت مجاہد فرماتے ہیں مچھلی کے پیٹ میں جانے سے پہلے ہی آپ اس قوم کی طرف رسول بنا کر بھیجے گئے تھے۔ دونوں قولوں سے اس طرح تضاد اٹھ سکتا ہے کہ پہلے بھی ان کی طرف بھیجے گئے تھے اب دوبارہ بھی ان ہی کی طرف بھیجے گئے اور وہ سب ایمان لائے اور آپ کی تصدیق کی۔ بغوی کہتے ہیں مچھلی کے پیٹ سے نجات پانے کے بعد دوسری قوم کی طرف بھیجے گئے تھے۔ یہاں او معنی میں بلکہ کے ہے اور وہ ایک لاکھ تیس ہزار یا اس سے بھی کچھ اوپر۔ یا ایک لاکھ چالیس ہزار سے بھی زیادہ یا ستر ہزار سے بھی زیادہ یا ایک لاکھ دس ہزار اور ایک غریب مرفوع حدیث کی رو سے ایک لاکھ بیس ہزار تھے۔ یہ مطلب بھی بیان کیا گیا ہے کہ انسانی اندازہ ایک لاکھ سے زیادہ ہی کا تھا۔ ابن جریر کا یہی مسلک ہے اور یہی مسلک ان کا آیت ( اَوْ اَشَدُّ قَسْوَةً 74؀ ) 2۔ البقرة :74) اور آیت ( اَوْ اَشَدَّ خَشْـيَةً 77؀ )النساء:77) اور آیت ( اَوْ اَدْنٰى ۚ ) 53۔ النجم:9) میں ہے یعنی اس سے کم نہیں اس سے زائد ہے۔ پس قوم یونس سب کی سب مسلمان ہوگئی حضرت یونس کی تصدیق کی اور اللہ پر ایمان لے آئے ہم نے بھی ان کے مقررہ وقت یعنی موت کی گھڑی تک دنیوی فائدے دئے اور آیت میں ہے کسی بستی کے ایمان نے انہیں ( عذاب آچکنے کے بعد ) نفع نہیں دیا سوائے قوم یونس کے وہ جب ایمان لائے تو ہم نے ان پر سے عذاب ہٹا لئے اور انہیں ایک معیاد معین تک بہرہ مند کیا۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 142{ فَالْتَقَمَہُ الْحُوْتُ وَہُوَ مُلِیْمٌ } ” تو اس کو نگل لیا مچھلی نے اور وہ ملامت زدہ تھا۔ “ یہ کوئی بہت بڑی وہیل مچھلی ہوگی۔ آج تو ہم مچھلیوں کی بہت سی ایسی اقسام کو بخوبی جانتے ہیں جو بڑی آسانی سے ایک ہی لقمے میں انسان کو نگل سکتی ہیں۔ وَہُوَ مُلِیْمٌ کے الفاظ میں ناراضگی اور خفگی کا انداز پایا جاتا ہے۔ اس حوالے سے اللہ کے ہاں ع ” جن کے رتبے ہیں سوا ‘ ان کی سوا مشکل ہے “ کے مصداق کسی بہت بڑی شخصیت کی چھوٹی سی غلطی پر بھی بہت سخت گرفت ہوتی ہے۔

فالتقمه الحوت وهو مليم

سورة: الصافات - آية: ( 142 )  - جزء: ( 23 )  -  صفحة: ( 451 )

Surah Saffat Ayat 142 meaning in urdu

آخرکار مچھلی نے اسے نگل لیا اور وہ ملامت زدہ تھا


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. مگر اپنی بیویوں یا لونڈیوں سے کہ (ان کے پاس جانے پر) انہیں کچھ ملامت
  2. اور کافر مومنوں سے کہتے ہیں کہ اگر یہ (دین) کچھ بہتر ہوتا تو یہ
  3. (اے پیغمبر) میرے مومن بندوں سے کہہ دو کہ نماز پڑھا کریں اور اس دن
  4. موسیٰ نے (خدا سے) التجا کی کہ پروردگار میں اپنے اور اپنے بھائی کے سوا
  5. کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں
  6. پھر ہم نے تکلیف کو آسودگی سے بدل دیا یہاں تک کہ (مال واولاد میں)
  7. عٓسٓقٓ
  8. جس دن ان کے منہ آگ میں الٹائے جائیں گے کہیں اے کاش ہم خدا
  9. اور (یہ لوگ) تم سے عذاب کے لئے جلدی کر رہے ہیں اور خدا اپنا
  10. نہ تو اندھے پر گناہ ہے (کہ سفر جنگ سے پیچھے رہ جائے) اور نہ

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Saffat with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Saffat mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Saffat Complete with high quality
surah Saffat Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Saffat Bandar Balila
Bandar Balila
surah Saffat Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Saffat Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Saffat Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Saffat Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Saffat Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Saffat Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Saffat Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Saffat Fares Abbad
Fares Abbad
surah Saffat Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Saffat Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Saffat Al Hosary
Al Hosary
surah Saffat Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Saffat Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Thursday, May 9, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب