Surah anaam Ayat 142 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ انعام کی آیت نمبر 142 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah anaam ayat 142 best quran tafseer in urdu.
  
   
Verse 142 from surah Al-Anam

﴿وَمِنَ الْأَنْعَامِ حَمُولَةً وَفَرْشًا ۚ كُلُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ﴾
[ الأنعام: 142]

Ayat With Urdu Translation

اور چارپایوں میں بوجھ اٹھانے والے (یعنی بڑے بڑے) بھی پیدا کئے اور زمین سے لگے ہوئے (یعنی چھوٹے چھوٹے) بھی (پس) خدا کا دیا ہوا رزق کھاؤ اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو وہ تمہارا صریح دشمن ہے

Surah anaam Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) حُمُولَةً ( بوجھ اٹھانے والے ) سے مراد، اونٹ، بیل، گدھا، خچر وغیرہ ہیں، جو باربرداری کے کام میں آتے ہیں اورفَرْشًا سے مراد زمین سے لگے ہوئے جانور۔ جیسے بکری وغیرہ جس کا تم دودھ پیتے یا گوشت کھاتے ہو۔
( 2 ) یعنی پھلوں، کھیتوں اور چوپایوں سے۔ ان سب کو اللہ نے پیدا کیا ہے اور ان کو تمہارے لئے خوراک بنایا ہے۔
( 3 ) جس طرح مشرکین اس کے پیچھے لگ گئے اور حلال جانوروں کو بھی اپنے اوپر حرام کرلیا گویا اللہ کی حلال کردہ چیز کو حرام یا حرام کو حلال کرلینا، یہ شیطان کی پیروی ہے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


مسائل زکوٰۃ اور عشر مظاہر قدرت خالق کل اللہ تعالیٰ ہی ہے کھیتیاں پھل چوپائے سب اسی کے پیدا کئے ہوئے ہیں کافروں کو کوئی حق نہیں کہ حرام حلال کی تقسیم از خود کریں۔ درخت بعض تو بیل والے ہیں جیسے انگور وغیرہ کہ وہ محفوظ ہوتے ہیں بعض کھڑے جو جنگلوں اور پہاڑوں پر کھڑے ہوئے ہیں۔ دیکھنے میں ایک دورے سے ملتے جلتے مگر پھلوں کے ذائقے کے لحاظ سے الگ الگ۔ انگور کھجور یہ درخت تمہیں دیتے ہیں کہ تم کھاؤ مزہ اٹھاؤ لطف پاؤ۔ اس کا حق اس کے کٹنے اور ناپ تول ہونے کے دن ہی دو یعنی فرض زکوٰۃ جو اس میں مقرر ہو وہ ادا کردو۔ پہلے لوگ کچھ نہیں دیتے تھے شریعت نے دسواں حصہ مقرر کیا اور ویسے بھی مسکینوں اور بھوکوں کا خیال رکھنا۔ چناچہ مسند احمد کی حدیث میں ہے کہ حضور نے فرمان صادر فرمایا تھا کہ جس کی کھجوریں دس وسق سے زیادہ ہوں وہ چند خوشے مسجد میں لا کر لٹکا دے تاکہ مساکین کھا لیں۔ یہ بھی مراد ہے کہ زکوٰۃ کے سوا اور کچھ سلوک بھی اپنی کھیتیوں باڑیوں اور باغات کے پھلوں سے اللہ کے بندوں کے ساتھ کرتے رہو، مثلاً پھل توڑنے اور کھیت کاٹنے کے وقت عموماً مفلس لوگ پہنچ جایا کرتے ہیں انہیں کچھ چھوڑ دو تاکہ مسکینوں کے کام آئے۔ ان کے جانوروں کا چارہ ہو، زکوٰۃ سے پہلے بھی حقداروں کو کچھ نہ کچھ دیتے رہا کرو، پہلے تو یہ بطور وجوب تھا لیکن زکوٰۃ کی فرضیت کے بعد بطور نفل رہ گیا زکوٰۃ اس میں عشر یا نصف عشر مقرر کردی گئی لیکن اس سے فسخ نہ سمجھا جائے۔ پہلے کچھ دینار ہوتا تھا پھر مقدار مقرر کردی گئی زکوٰۃ کی مقدار سنہ002ہجری میں مقرر ہوئی۔ واللہ اعلم۔ کھیتی کاٹتے وقت اور پھل اتارتے وقت صدقہ نہ دینے والوں کی اللہ تعالیٰ نے مذمت بیان فرمائی سورة کہف، میں ان کا قصہ بیان فرمایا کہ ان باغ والوں نے قسمیں کھا کر کہا کہ صبح ہوتے ہی آج کے پھل ہم اتار لیں گے اس پر انہوں نے انشاء اللہ بھی نہ کہا۔ یہ ابھی رات کو بیخبر ی کی نیند میں ہی تھے وہاں آفت ناگہانی آگئی اور سارا باع ایسا ہوگیا گویا پھل توڑ لیا گیا ہے بلکہ جلا کر خاکستر کردیا گیا ہے یہ صبح کو اٹھ کر ایک دوسرے کو جگا کر پوشیدہ طور سے چپ چاپ چلے کہ ایسا نہ ہو حسب عادت فقیر مسکین جمع ہوجائیں اور انہیں کچھ دینا پڑے یہ اپنے دلوں میں یہی سوچتے ہوئے کہ ابھی پھل توڑ لائیں گے بڑے اہتمام کے ساتھ صبح سویرے ہی وہاں پہنچے تو کیا دیکھتے ہیں کہ سارا باغ تو خاک بنا ہوا ہے اولاً تو کہنے لگے بھئی ہم راستہ بھول گئے کسی اور جگہ آگئے ہمارا باغ تو شام تک لہلہا رہا تھا پھر کہنے لگا نہیں باغ تو یہی ہے ہماری قسمت پھوٹ گئی ہم محروم ہوگئے۔ اس وقت ان میں جو باخبر شخص تھا کہنے لگا دیکھو میں تم سے نہ کہتا تھا کہ اللہ کا شکر کرو اس کی پاکیزگی بیان کرو۔ اب تو سب کے سب کہنے لگے ہمارا رب پاک ہے یقینا ہم نے ظلم کیا پھر ایک دوسرے کو ملامت کرنے لگے کہ ہائے ہماری بدبختی کہ ہم سرکش اور حد سے گذر جانے والے بن گئے تھے۔ ہمیں اب بھی اللہ عزوجل سے امید ہے کہ وہ ہمیں اس سے بہتر عطا فرمائے گا ہم اب صرف اپنے رب سے امید رکھتے ہیں۔ ناشکری کرنے اور تنہا خوری پسند کرنے والوں پر اسی طرح ہمارے عذاب آیا کرتے ہیں اور بھی آخرت کے بڑے عذاب باقی ہیں لیکن افسوس کہ یہ سمجھ بوجھ اور علم و عقل سے کام ہی نہیں لیتے۔ یہاں اس آیت میں صدقہ دینے کا حکم فرما کر خاتمے پر فرمایا کہ فضول خرچی سے بچو فضول خرچ اللہ کا دوست نہیں۔ اپنی اوقات سے زیادہ نہ لٹا فخر دریا کے طور پر اپنا مال برباد نہ کرو۔ حضرت ثابت بن قیس بن شماس نے اپنے کھجوروں کے باغ سے کھجوریں اتاریں اور عہد کرلیا کہ آج جو لینے آئے گا میں اسے دوں گا لوگ ٹوٹ پڑے شام کو ان کے پاس ایک کھجور بھی نہ رہی۔ اس پر یہ فرمان اترا۔ ہر چیز میں اسراف منع ہے، اللہ کے حکم سے تجاوز کر جانے کا نام اسراف ہے خواہ وہ کسی بارے میں ہو۔ اپنا سارا ہی مال لٹا کر فقیر ہو کر دوسروں پر اپنا انبار ڈال دینا بھی اسراف ہے اور منع ہے، یہ بھی مطلب ہے کہ صدقہ نہ روکو جس سے اللہ کے نافرمان بن جاؤ یہ بھی اسراف ہے گویہ مطلب اس آیت کے ہیں لیکن بظاہر الفاظ یہ معلوم ہوتا ہے کہ پہلے کھانے کا ذکر ہے تو اسراف اپنے کھانے پینے میں کرنے کی ممانعت یہاں ہے کیونکہ اس سے عقل میں اور بدن میں ضرر پہنچا ہے۔ قرآن کی اور آیت میں ہے آیت ( وَّكُلُوْا وَاشْرَبُوْا وَلَا تُسْرِفُوْا ۚ اِنَّهٗ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِيْنَ )الأعراف:31) کھاؤ پیو اور اسراف نہ کرو۔ صحیح بخاری میں ہے کھاؤ پیو پہنو اوڑھو لیکن اسراف اور کبر سے بچوں واللہ اعلم۔ اسی اللہ نے تمہارے لئے چوپائے پیدا کئے ہیں ان میں سے بعض تو بوجھ ڈھونے والے ہیں جیسے اونٹ گھوڑے خچر گدھے وغیرہ اور بعض پستہ قد ہیں جیسے بکری وغیرہ، انہیں ( فرش ) اس لئے کہا گیا کہ یہ قد و قامت میں پست ہوتے ہیں زمین سے ملے رہتے ہیں۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ ( حمولہ ) سے مراد سواری کے جانور اور ( فرشا ) سے مراد جن کا دودھ پیا جاتا ہے اور جن کا گوشت کھایا جاتا ہے جو سواری کے قابل نہیں ان کے بالوں سے لحاف اور فرش تیار ہوتے ہیں۔ یہ قول حضرت سدی کا ہے اور بہت ہی مناسب ہے خود قرآن کی سورة یاسین میں موجود ہے کہ کیا انہوں نے اس بات پر نظر نہیں کی ؟ کہ ہم نے ان کے لئے چوپائے پیدا کردیئے ہیں جو ہمارے ہی ہاتھوں کے بنائے ہوئے ہیں اور اب یہ ان کے مالک بن بیٹھے ہیں ہم نے ہی تو انہیں ان کے بس میں کردیا ہے کہ بعض سوریاں کر رہے ہیں اور بعض کو یہ کھانے کے کام میں لاتے ہیں اور آیت میں ہے آیت ( وَاِنَّ لَكُمْ فِي الْاَنْعَامِ لَعِبْرَةً ۭ نُسْقِيْكُمْ مِّمَّا فِيْ بُطُوْنِهٖ مِنْۢ بَيْنِ فَرْثٍ وَّدَمٍ لَّبَنًا خَالِصًا سَاۗىِٕغًا لِّلشّٰرِبِيْنَ ) 16۔ النحل:66) مطلب یہ ہے کہ ہم تمہیں ان چوپایوں کا دودھ پلاتے ہیں اور ان کے بال اون وغیرہ سے تمہارے اوڑھنے بچھونے اور طرح طرح کے فائدے اٹھانے کی چیزیں بناتے ہیں اور جگہ ہے اللہ وہ ہے جس نے تمہارے لئے چوپائے جانور پیدا کئے تاکہ تم ان پر سواریاں کرو انہیں کھاؤ اور بھی فائدے اٹھاؤ ان پر اپنے سفر طے کر کے اپنے کام پورے کرو اسی نے تمہاری سواری کیلئے کشتیاں بنادیں وہ تمہیں اپنی بیشمار نشانیاں دکھا رہا ہے بتاؤ تو کس کس نشانی کا انکار کرو گے ؟ پھر فرماتا ہے اللہ کی روزی کھاؤ پھل، اناج، گوشت وغیرہ۔ شیطانی راہ پر نہ چلو، اس کی تابعداری نہ رو جیسے کہ مشرکوں نے اللہ کی چیزوں میں از خود حلال حرام کی تقسیم کردی تم بھی یہ کر کے شیطان کے ساتھی نہ بنو۔ وہ تمہارا دشمن ہے، اسے دوست نہ سمجھو۔ وہ تو اپنے ساتھ تمہیں بھی اللہ کے عذابوں میں پھنسانا چاہتا ہے، دیکھو کہیں اس کے بہکانے میں نہ آجانا اسی نے تمہارے باپ آدم کو جنت سے باہر نکلوایا، اس کھلے دشمن کو بھولے سے بھی اپنا دوست نہ سمجھو۔ اس کی ذریت سے اور اس کے یاروں سے بھی بچو۔ یاد رکھو ظالموں کو برا بدلہ ملے گا۔ اس مضمون کی اور بھی آیتیں کلام اللہ شریف میں بہت سی ہیں۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 142 وَمِنَ الْاَنْعَامِ حَمُوْلَۃً وَّفَرْشًا ط حَمُوْلَۃ وہ جانور ہیں جو قد کاٹھ اور ڈیل ڈول میں بڑے بڑے ہیں اور جن سے باربرداری کا کام لیا جاسکتا ہے ‘ مثلاً گھوڑا ‘ خچر ‘ اونٹ وغیرہ۔ ان کے برعکس کچھ ایسے جانور ہیں جو اس طرح کی خدمت کے اہل نہیں ہیں اور چھوٹی جسامت کی وجہ سے استعارۃً انہیں فرش زمین سے منسوب کیا گیا ہے ‘ گویا زمین سے لگے ہوئے ہیں ‘ مثلاً بھیڑ ‘ بکری وغیرہ۔ یہ ہر طرح کے جانور اللہ تعالیٰ نے انسانوں کے لیے پیدا کیے ہیں۔

ومن الأنعام حمولة وفرشا كلوا مما رزقكم الله ولا تتبعوا خطوات الشيطان إنه لكم عدو مبين

سورة: الأنعام - آية: ( 142 )  - جزء: ( 8 )  -  صفحة: ( 146 )

Surah anaam Ayat 142 meaning in urdu

پھر وہی ہے جس نے مویشیوں میں سے وہ جانور بھی پیدا کیے جن سے سواری و بار برداری کا کام لیا جاتا ہے اور وہ بھی جو کھانے اور بچھانے کے کام آتے ہیں کھاؤ اُن چیزوں میں سے جو اللہ نے تمہیں بخشی ہیں اور شیطان کی پیرو ی نہ کرو کہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن کو سرگوشیاں کرنے سے منع کیا
  2. اور ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف بھیجا (تو انہوں نے ان
  3. اور یہ بھی مقصود تھا کہ خدا ایمان والوں کو خالص (مومن) بنا دے اور
  4. اور جب ان کو ناپ کر یا تول کر دیں تو کم کر دیں
  5. اور جس نے اسے خاک میں ملایا وہ خسارے میں رہا
  6. اور یہ تو ہو نہیں سکتا کہ مومن سب کے سب نکل آئیں۔ تو یوں
  7. (اور اس لئے آئے ہیں) کہ آپ بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ جانے کی اجازت
  8. اور جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اور جو (کتاب) محمدﷺ پر نازل
  9. یہ (نعمتیں تو فرمانبرداروں کے لئے ہیں) اور سرکشوں کے لئے برا ٹھکانا ہے
  10. (غرض موسیٰ اور ہارون فرعون کے پاس گئے) اس نے کہا کہ موسیٰ تمہارا پروردگار

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah anaam with the voice of the most famous Quran reciters :

surah anaam mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter anaam Complete with high quality
surah anaam Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah anaam Bandar Balila
Bandar Balila
surah anaam Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah anaam Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah anaam Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah anaam Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah anaam Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah anaam Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah anaam Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah anaam Fares Abbad
Fares Abbad
surah anaam Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah anaam Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah anaam Al Hosary
Al Hosary
surah anaam Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah anaam Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Monday, November 4, 2024

Please remember us in your sincere prayers