Surah Saffat Ayat 146 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَأَنبَتْنَا عَلَيْهِ شَجَرَةً مِّن يَقْطِينٍ﴾
[ الصافات: 146]
اور ان پر کدو کا درخت اُگایا
Surah Saffat Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) يَقْطِين ہر اس بیل کو کہتے ہیں جو اپنے تنے پر کھڑی نہیں ہوتی، جیسے لوکی، کدو وغیرہ کی بیل۔ یعنی اس چٹیل میدان میں جہاں کوئی درخت تھا نہ عمارت۔ ایک سایہ دار بیل اگا کر ہم نے ان کی حفاظت فرمائی۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
واقعہ حضرت یونس ؑ۔ حضرت یونس ؑ کا قصہ سورة یونس میں بیان ہوچکا ہے۔ بخاری مسلم میں حدیث ہے کہ کسی بندے کو یہ لائق نہیں کہ وہ کہے میں یونس بن متی سے افضل ہوں۔ یہ نام ممکن ہے آپ کی والدہ کا ہو اور ممکن ہے والد کا ہو۔ یہ بھاگ کر مال و اسباب سے لدی ہوئی کشتی پر سوار ہوگئے۔ وہاں قرعہ اندازی ہوئی اور یہ مغلوب ہوگئے کشتی کے چلتے ہی چاروں طرف سے موجیں اٹھیں اور سخت طوفان آیا۔ یہاں تک کہ سب کو اپنی موت کا اور کشتی کے ڈوب جانے کا یقین ہوگیا۔ سب آپس میں کہنے لگے کہ قرعہ ڈالو جس کے نام کا قرعہ نکلے اسے سمندر میں ڈال دو تاکہ سب بچ جائیں اور کشتی اس طوفان سے چھوٹ جائے۔ تین دفعہ قرعہ اندازی ہوئی اور تینوں مرتبہ اللہ کے پیارے پیغبمر حضرت یونس ؑ کا ہی نام نکلا۔ اہل کشتی آپ کو پانی میں بہانا نہیں چاہتے تھے لیکن کیا کرتے بار بار کی قرعہ اندازی پر بھی آپ کا نام نکلتا رہا اور خود آپ کپڑے اتار کر باوجود ان لوگوں کے روکنے کے سمندر میں کود پڑے۔ اس وقت بحر اخضر کی ایک بہت بڑی مچھلی کو جناب باری کا فرمان سرزد ہوا کہ وہ دریاؤں کو چیرتی پھاڑتی جائے اور حضرت یونس کو نگل لے لیکن نہ تو ان کا جسم زخمی ہو نہ کوئی ہڈی ٹوٹے۔ چناچہ اس مچھلی نے پیغمبر اللہ کو نگل لیا اور سمندروں میں چلنے پھرنے لگی۔ جب حضرت یونس پوری طرح مچھلی کے پیٹ میں جا چکے تو آپ کو خیال گذرا کہ میں مرچکا ہوں لیکن جب ہاتھ پیروں کو حرکت دی اور ہلے جلے تو زندگی کا یقین کر کے وہیں کھڑے ہو کر نماز شروع کردی اور اللہ تعالیٰ سے عرض کی کہ اے پروردگار میں نے تیرے لئے اس جگہ مسجد بنائی ہے جہاں کوئی نہ پہنچا ہوگا۔ تین دن یا سات دن یا چالیس دن ایک ایک دن سے بھی کم یا صرف ایک رات تک مچھلی کے پیٹ میں رہے۔ اگر یہ ہماری پاکیزگی بیان کرنے والوں میں سے نہ ہوتے، یعنی جبکہ فراخی اور کشادگی اور امن وامان کی حالت میں تھے اس وقت ان کی نیکیاں اگر نہ ہوتیں ایک حدیث بھی اس قسم کی ہے جو عنقریب بیان ہوگی انشاء اللہ تعالیٰ۔ ابن عباس کی حدیث میں ہے آرام اور راحت کے وقت اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو تو وہ سختی اور بےچینی کے وقت تمہاری مدد کرے گا۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر یہ پابند نماز نہ ہوتے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر مچھلی کے پیٹ میں نماز نہ پڑھتے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر یہ ( لَّآ اِلٰهَ اِلَّآ اَنْتَ سُبْحٰــنَكَ ڰ اِنِّىْ كُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِيْنَ 87ښ ) 21۔ الأنبیاء :87) کے ساتھ ہماری تسبیح نہ کرتے چناچہ قرآن کریم کی اور آیتوں میں ہے کہ اس نے اندھیروں میں یہی کلمات کہے اور ہم نے اس کی دعا قبول فرما کر اسے غم سے نجات دی اور اسی طرح ہم مومنوں کو نجات دیتے ہیں۔ ابن ابی حاتم کی ایک حدیث میں ہے کہ حضرت یونس نے جب مچھلی کے پیٹ میں ان کلمات کو کہا تو یہ دعا عرش اللہ کے اردگرد منڈلانے لگی اور فرشتوں نے کہا اللہ یہ آواز تو کہیں بہت ہی دور کی ہے لیکن اس آواز سے ہمارے کان آشنا ضرور ہیں۔ اللہ نے فرمایا اب بھی پہچان لیا یہ کس کی آواز ہے ؟ انہوں نے کہا نہیں پہچانا فرمایا یہ میرے بندے یونس کی آواز ہے فرشتوں نے کہا وہی یونس جس کے نیک اعمال اور مقبول دعائیں ہمیشہ آسمان پر چڑھتی رہتی تھیں ؟ اللہ اس پر تو ضرور رحم فرما اس کی دعا قبول کر وہ تو آسانیوں میں بھی تیرا نام لیا کرتا تھا۔ اسے بلا سے نجات دے۔ اللہ نے فرمایا ہاں میں اسے نجات دوں گا۔ چناچہ مچھلی کو حکم ہوا کہ میدان میں حضرت یونس کو اگل دے اور اس نے اگل دیا اور وہیں اللہ تعالیٰ نے ان پر ان کی نحیفی کمزوری اور بیماری کی وجہ سے چھاؤں کے لئے کدو کی بیل اگا دی اور ایک جنگلی بکری کو مقرر کردیا جو صبح شام ان کے پاس آجاتی تھی اور یہ اس کا دودھ پی لیا کرتے تھے۔ حضرت ابوہریرہ کی روایت سے یہ واقعات مرفوع احادیث سے سورة انبیاء کی تفسیر میں بیان ہوچکے ہیں۔ ہم نے انہیں اس زمین میں ڈال دیا جہاں سبزہ روئیدگی گھاس کچھ نہ تھا۔ دجلہ کے کنارے یا یمن کی سر زمین پر یہ لادے گئے تھے۔ وہ اس وقت کمزور تھے جیسے پرندوں کے بچے ہوتے ہیں۔ یا بچہ جس وقت پیدا ہوتا ہے۔ یعنی صرف سانس چل رہا تھا اور طاقت ہلنے جلنے کی بھی نہ تھی۔ یقطین کدو کے درخت کو بھی کہتے ہیں اور ہر اس درخت کو جس کا تنہ نہ ہو یعنی بیل ہو اور اس درخت کو بھی جس کی عمر ایک سال سے زیادہ نہیں ہوتی۔ کدو میں بہت سے فوائد ہیں یہ بہت جلد اگتا اور بھڑتا ہے اس کے پتوں کا سایہ گھنا اور فرحت بخش ہوتا ہے کیونکہ وہ بڑے بڑے ہوتے ہیں اور اس کے پاس مکھیاں نہیں آتیں۔ یہ غذا کا کام دے جاتا ہے اور چھلکے اور گودے سمیت کھایا جاتا ہے۔ صحیح حدیث میں ہے کہ آنحضرت ﷺ کو کدو یعنی گھیا بہت پسند تھا اور برتن میں سے چن چن کر اسے کھاتے تھے۔ پھر انہیں ایک لاکھ بلکہ زیادہ آدمیوں کی طرف رسالت کے ساتھ بھیجا گیا۔ ابن عباس فرماتے ہیں اس سے پہلے آپ رسول ﷺ نہ تھے۔ حضرت مجاہد فرماتے ہیں مچھلی کے پیٹ میں جانے سے پہلے ہی آپ اس قوم کی طرف رسول بنا کر بھیجے گئے تھے۔ دونوں قولوں سے اس طرح تضاد اٹھ سکتا ہے کہ پہلے بھی ان کی طرف بھیجے گئے تھے اب دوبارہ بھی ان ہی کی طرف بھیجے گئے اور وہ سب ایمان لائے اور آپ کی تصدیق کی۔ بغوی کہتے ہیں مچھلی کے پیٹ سے نجات پانے کے بعد دوسری قوم کی طرف بھیجے گئے تھے۔ یہاں او معنی میں بلکہ کے ہے اور وہ ایک لاکھ تیس ہزار یا اس سے بھی کچھ اوپر۔ یا ایک لاکھ چالیس ہزار سے بھی زیادہ یا ستر ہزار سے بھی زیادہ یا ایک لاکھ دس ہزار اور ایک غریب مرفوع حدیث کی رو سے ایک لاکھ بیس ہزار تھے۔ یہ مطلب بھی بیان کیا گیا ہے کہ انسانی اندازہ ایک لاکھ سے زیادہ ہی کا تھا۔ ابن جریر کا یہی مسلک ہے اور یہی مسلک ان کا آیت ( اَوْ اَشَدُّ قَسْوَةً 74 ) 2۔ البقرة :74) اور آیت ( اَوْ اَشَدَّ خَشْـيَةً 77 ) 4۔ النساء:77) اور آیت ( اَوْ اَدْنٰى ۚ ) 53۔ النجم:9) میں ہے یعنی اس سے کم نہیں اس سے زائد ہے۔ پس قوم یونس سب کی سب مسلمان ہوگئی حضرت یونس کی تصدیق کی اور اللہ پر ایمان لے آئے ہم نے بھی ان کے مقررہ وقت یعنی موت کی گھڑی تک دنیوی فائدے دئے اور آیت میں ہے کسی بستی کے ایمان نے انہیں ( عذاب آچکنے کے بعد ) نفع نہیں دیا سوائے قوم یونس کے وہ جب ایمان لائے تو ہم نے ان پر سے عذاب ہٹا لئے اور انہیں ایک معیاد معین تک بہرہ مند کیا۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 146{ وَاَنْبَتْنَا عَلَیْہِ شَجَرَۃً مِّنْ یَّقْطِیْنٍ } ” تو ہم نے اس کے اوپر یقطین کا ایک پودا اگا دیا۔ “ عربی میں ” یقطین “ ایسے پودے کو کہا جاتا ہے جو کسی تنے پر کھڑا نہیں ہوتا ‘ بلکہ بیل کی شکل میں پھیلتا ہے ‘ جیسے کدو ‘ تربوز ‘ ککڑی وغیرہ۔ ” یقطین “ کے بارے میں ہمارے ایک دوست جناب احمد الدین مارہروی مرحوم کی تحقیق ماہنامہ میثاق فروری 1980 ء میں شائع ہوئی تھی۔٭ موصوف کا تعلق کراچی سے تھا ‘ محکمہ تعلیم میں ملازم تھے اور اسی ملازمت کے دوران وہ مکران میں بھی رہے۔ میثاق کے مستقل قاری تھے۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت کرے ‘ بہت نیک انسان تھے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ مکران کا ساحل طبعی طور پر ساحل ِعراق سے مشابہ ہے۔ وہاں پر انہوں نے ایک بیل نما پودا دیکھا جسے مقامی زبان میں ” اَگین “ کہا جاتا ہے۔ اس پودے کے پتے بہت بڑے بڑے ہوتے ہیں۔ اس پر گول کدو ّکی شکل کا پھل لگتا ہے جو جسامت میں تربوز کے برابر اور مزے میں ککڑی جیسا ہوتا ہے۔ اس میں شیرینی بھی ہوتی ہے اور پانی کا جزو تو بہت زیادہ ہوتا ہے۔ اس کی بیل زمین پر دور دور تک پھیلی ہوتی ہے جس کے اندر بیک وقت دوچار آدمی اپنے آپ کو بخوبی چھپا سکتے ہیں۔ پتے نہایت چکنے اور ملائم ہوتے ہیں جو نیچے نرم و نازک گدوں اور اوپر اوڑھنے کے لیے ریشمی چادر کا کام دیتے ہیں۔ تری اور خنکی اتنی ہوتی ہے کہ آفتاب کی کرنیں اندر چھپے ہوئے انسان کو تکلیف نہیں دے سکتیں۔ اس کے پتوں میں قدرتی طور پر کوئی اینٹی بیکٹیریا مادہ بھی پایا جاتا ہے ‘ جس کی وجہ سے حشرات الارض حتیٰ کہ سانپ اور بچھو بھی اس سے دور رہتے ہیں۔ جناب احمد الدین مارہروی مرحوم کا خیال تھا کہ یہ وہی پودا ہے جس کا ذکر قرآن میں ” یقطین “ کے نام سے ہوا ہے۔ انہوں نے یہ بھی لکھا تھا کہ اہل مکران کی زبان مسخ شدہ فارسی ہے ‘ لیکن اس میں دوسری زبانوں بالخصوص عربی کے الفاظ بھی ملتے ہیں۔ چناچہ لسانی اور صوتی اعتبار سے یہ بات قرین قیاس ہے کہ یقطین کی ” ق “ مقامی زبان کی ” گ “ سے بدل گئی ہو جیسے سعودی عرب میں بھی آج کل عوام ” قُمْ “ کو ” گُم “ ہی بولتے ہیں ‘ ” ی “ الف سے بدل گئی ہو اور ” ط “ کثرتِ استعمال سے حذف ہوگیا ہو۔ اس طرح ہوتے ہوتے اس لفظ نے ” اَگین “ کی صورت اختیار کرلی ہو۔ بہر حال اللہ تعالیٰ نے اس بیل کی صورت میں حضرت یونس علیہ السلام کے لیے anti septic ماحول ‘ سایہ ‘ غذائیت اور مٹھاس سے بھر پور پھل کی صورت میں تینوں بنیادی ضرورتیں پوری کردیں۔
Surah Saffat Ayat 146 meaning in urdu
اور اُس پر ایک بیل دار درخت اگا دیا
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- پھر اگر یہ منہ پھیر لیں تو ہم نے تم کو ان پر نگہبان بنا
- اور عورتوں کو ان کے مہر خوشی سے دے دیا کرو۔ ہاں اگر وہ اپنی
- اور اس سے ظالم کون جس کو اس کے پروردگار کے کلام سے سمجھایا گیا
- بےشک ہم مردوں کو زندہ کریں گے اور جو کچھ وہ آگے بھیج چکے اور
- (یہ بات) تمہارے پروردگار کی طرف سے حق ہے تو تم ہرگز شک کرنے والوں
- اور جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ان کو ہم بہشتوں میں داخل
- اور جو شخص گناہ کے بعد توبہ کرے اور نیکوکار ہو جائے تو خدا اس
- وہ جو چاہیں گے ان کے لئے ان کے پروردگار کے پاس (موجود) ہے۔ نیکوکاروں
- سو جب وہ دیکھ لیں گے کہ وہ (وعدہ) قریب آگیا تو کافروں کے منہ
- اور جو نشانی ہم ان کو دکھاتے تھے وہ دوسری سے بڑی ہوتی تھی اور
Quran surahs in English :
Download surah Saffat with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Saffat mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Saffat Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers