Surah Al Hajj Ayat 15 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ الحج کی آیت نمبر 15 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Al Hajj ayat 15 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿مَن كَانَ يَظُنُّ أَن لَّن يَنصُرَهُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ فَلْيَمْدُدْ بِسَبَبٍ إِلَى السَّمَاءِ ثُمَّ لْيَقْطَعْ فَلْيَنظُرْ هَلْ يُذْهِبَنَّ كَيْدُهُ مَا يَغِيظُ﴾
[ الحج: 15]

Ayat With Urdu Translation

جو شخص یہ گمان کرتا ہے کہ خدا اس کو دنیا اور آخرت میں مدد نہیں دے گا تو اس کو چاہیئے کہ اوپر کی طرف (یعنی اپنے گھر کی چھت میں) ایک رسی باندھے پھر (اس سے اپنا) گلا گھونٹ لے۔ پھر دیکھے کہ آیا یہ تدبیر اس کے غصے کو دور کردیتی ہے

Surah Al Hajj Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) اس کے ایک معنی تو یہ کئے گئے ہیں کہ ایسا شخص، جو یہ چاہتا ہے کہ اللہ تعالٰی اپنے پیغمبر ( صلى الله عليه وسلم ) کی مدد نہ کرے، کیونکہ اس کے غلبہ و فتح سے اسے تکلیف ہوتی ہے، تو وہ اپنے گھر کی چھت پر رسی لٹکا کر اور اپنے گلے میں اس کا پھندا لے کر اپنا گلا گھونٹ لے، شاید یہ خود کشی اسے غیظ و غضب سے بچا لے جو محمد ( صلى الله عليه وسلم ) کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو دیکھ کر اپنے دل میں پاتا ہے۔ اس صورت میں سماء سے مراد گھر کی چھت ہوگی۔ دوسرے معنی ہیں کہ ایک رسہ لے کر آسمان پر چڑھ جائے اور آسمان سے جو وحی یا مدد آتی ہے، اس کا سلسلہ ختم کرا دے ( اگر وہ کر سکتا ہے ) اور دیکھے کہ کیا اس کے بعد اس کا کلیجہ ٹھنڈا ہو گیا ہے؟ امام ابن کثیر نے پہلے مفہوم کو اور امام شوکانی نے دوسرے مفہوم کو زیادہ پسند کیا ہے اور سیاق سے یہی دوسرا مفہوم زیادہ قریب لگتا ہے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


مخالفین نبی ﷺ ہلاک ہوں یعنی جو یہ جان رہا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے نبی ﷺ کی مدد نہ دنیا میں کرے گا نہ آخرت میں وہ یقین مانے کہ اس کا یہ خیال محض خیال ہے۔ آپ کی مدد ہو کر ہی رہے گی چاہے ایسا شخص اپنے غصے میں ہار ہی جائے بلکہ اسے چاہے کہ اپنے مکان کی چھت میں رسی باندھ کر اپنے گلے میں پھندا ڈال کر اپنے آپ کو ہلاک کردے۔ ناممکن ہے کہ وہ چیز یعنی اللہ کی مدد اس کے نبی کے لئے نہ آئے گویہ جل جل کر مرجائیں مگر ان کی خیال آرائیاں غلط ثابت ہو کر رہیں گی۔ یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ اس کی سمجھ کے خلاف ہو کر ہی رہے گا۔ اللہ کی امداد آسمان سے نازل ہوگی۔ ہاں اگر اس کے بس میں ہو تو ایک رسی لٹکا کر آسمان پر چڑھ جائے اور اس اترتی ہوئی مدد آسمانی کو کاٹ دے۔ لیکن پہلا معنی زیادہ ظاہر ہے اور اس میں ان کی پوری بےبسی اور نامرادی کا ثبوت ہے کہ اللہ اپنے دین کو اپنی کتاب کو اپنے نبی کو ترقی دے گا ہی چونکہ یہ لوگ اسے دیکھ نہیں سکتے اس لئے انہیں چاہئے کہ یہ مرجائیں، اپنے آپ کو ہلاک کر ڈالیں۔ جیسے فرمان ہے آیت ( اِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُوْمُ الْاَشْهَادُ 51؀ۙ ) 40۔ غافر:51) ہم اپنے رسولوں کی اور ایماندروں کی مدد کرتے ہی ہیں دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی یہاں فرمایا کہ یہ پھانسی پر لٹک کر دیکھ لے کہ شان محمدی کو کس طرح کم کرسکتا ہے ؟ اپنے سینے کی آگ کو کسی طرح بجھا سکتا ہے اس قرآن کو ہم نے اتارا ہے جس کی آیتیں الفاظ اور معنی کے لحاظ سے بہت ہی واضع ہیں۔ اللہ کی طرف سے اس کے بندوں پر یہ حجت ہے۔ ہدایت گمراہی اللہ کے ہاتھ میں ہے اس کی حکمت وہی جانتا ہے کوئی اس سے باز پرس نہیں کرسکتا وہ سب کا حاکم ہے، وہ رحمتوں والا، عدل والا، غلبے والا، حکمت والا، عظمت والا، اور علم والا ہے۔ کوئی اس پر مختار نہیں جو چاہے کرے سب سے حساب لینے والا وہی ہے اور وہ بھی بہت جلد۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


فَلْیَنْظُرْ ہَلْ یُذْہِبَنَّ کَیْدُہٗ مَا یَغِیْظُ ” یہ آیت مشکلات القرآن میں سے ہے اور مختلف مفسرین نے اپنے اپنے انداز میں اس کی تعبیر کی ہے۔ میرے نزدیک ”موضح القرآن “ میں شاہ عبدالقادر دہلوی رح کی تعبیر سب سے بہتر ہے۔ اس کی وضاحت یہ ہے کہ ایک ایسا شخص جو پورے اخلاص کے ساتھ ہمہ وقت دین کی خدمت میں مصروف ہے اور اس رستے میں آنے والی مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے اللہ سے مسلسل امید رکھتا ہے کہ آج نہیں تو کل ‘ کل نہیں تو پرسوں اللہ کی مدد ضرور آئے گی۔ لیکن خدانخواستہ کسی مرحلے پر اگر وہ اللہ کی مدد سے مایوس ہوجائے تو اس کی یہ کیفیت اس کے لیے ناکامی کا باعث بن جائے گی۔ چناچہ اللہ کے راستے میں جدوجہد کرنے والوں کو ع ” پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ “ کے مصداق کبھی بھی امید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے اور اللہ کی مدد سے کبھی مایوس نہیں ہونا چاہیے۔ سورة الزمر کی آیت 53 میں اللہ تعالیٰ کا حکم ہے : لَاتَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَۃِ اللّٰہِ ط کہ تم اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوجاؤ۔ اگر کسی خوش قسمت انسان کو اللہ کے رستے میں جدوجہد کرنے کی سعادت نصیب ہوئی ہے تو اسے اللہ کے اس حکم کی تعمیل بھی کرنی چاہیے۔ اسے یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ اللہ کے فیصلے اس کی اپنی مشیت کے مطابق ہوتے ہیں اور اس کی مشیت میں بندوں کا کوئی عمل دخل نہیں۔ بندوں کو تو بس یہ چاہیے کہ وہ اپنے اپنے حصے کی کوشش کریں اور اس کے وعدوں پر پختہ یقین رکھیں۔ جیسے اس کے بہت سے وعدوں میں سے ایک خوش کن وعدہ یہ بھی ہے : وَالَّذِیْنَ جَاہَدُوْا فِیْنَا لَنَہْدِیَنَّہُمْ سُبُلَنَا ط العنکبوت : 69 ” اور جو لوگ ہماری راہ میں جدو جہد کریں گے ‘ ہم لازماً انہیں اپنے راستے دکھائیں گے “۔ چناچہ داعیانِ حق کو اللہ تعالیٰ کے وعدوں پر یقین رکھتے ہوئے اس کے حضور یوں التجا کرتے رہنا چاہیے : اِنَّکَ لاَ تُخْلِفُ الْمِیْعَادَ آل عمران ” یقیناً تو اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا “۔ ہمیں یہ اندیشہ تو نہیں ہے کہ تو اپنا وعدہ پورا نہیں کرے گا ‘ بلکہ ہمیں یہ فکر دامن گیر ہے کہ ہم تیرے وعدوں کا مصداق بننے میں کامیاب ہوں گے یا نہیں۔ اس کے لیے جو شرائط مطلوب ہیں وہ شرائط ہم پوری کر بھی سکیں گے یا نہیں ! آیت زیر نظر میں یہ نکتہ سمجھانے کے لیے ایک شخص کی مثال دی گئی ہے جس نے اپنے اوپر ایک رسی اللہ کی طرف سے امید کو تھاما ہوا ہے۔ وہ شخص اگر کسی مرحلے پر مایوس ہو کر خود ہی رسی کو چھوڑ دے گا تو وہ اپنا ہی نقصان کرے گا۔ جیسے ایک حدیث میں قرآن کو اللہ کی رسی قرار دیا گیا ہے ایسے ہی اللہ کی امید بھی ایک معنوی رسی ہے جو ہمیں اللہ کے ساتھ وابستہ کیے ہوئے ہے۔ جب تک یہ رسی ہمارے ہاتھ میں رہے گی اللہ سے ہمارا تعلق قائم رہے گا ‘ اور ہمارے لیے ایک سہارا موجود رہے گا۔ اگر ہم اس رسی کو کاٹ دیں گے یعنی اللہ سے اپنی امید منقطع کرلیں گے تو اس مضبوط سہارے کو گویا خود ہی اپنے ہاتھ سے چھوڑ دیں گے۔ ایسا کرنے کا نتیجہ اس کے سوا اور کیا نکلے گا کہ ہم بےیارو مددگار ہوجائیں گے زمین پر اوندھے منہ گرجائیں گے۔ چناچہ اس آیت کے پیغام کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ کی نصرت کی امید اور اس کے وعدوں پر یقین رکھو ‘ یہ تمہارے لیے بہت مضبوط سہارا ہے۔

من كان يظن أن لن ينصره الله في الدنيا والآخرة فليمدد بسبب إلى السماء ثم ليقطع فلينظر هل يذهبن كيده ما يغيظ

سورة: الحج - آية: ( 15 )  - جزء: ( 17 )  -  صفحة: ( 333 )

Surah Al Hajj Ayat 15 meaning in urdu

جو شخص یہ گمان رکھتا ہو کہ اللہ دُنیا اور آخرت میں اُس کی کوئی مدد نہ کرے گا اُسے چاہیے کہ ایک رسّی کے ذریعے آسمان تک پہنچ کر شگاف لگائے، پھر دیکھ لے کہ آیا اُس کی تدبیر کسی ایسی چیز کو رد کر سکتی ہے جو اس کو ناگوار ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. (تب) خدا نے (آدم کو) حکم دیا کہ آدم! تم ان کو ان (چیزوں) کے
  2. کیا ان کا داؤں غلط نہیں کیا؟ (گیا)
  3. (اے پیغمبر، لوگ) تم سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ اس کا وقوع
  4. بڑے لوگ کمزوروں سے کہیں گے کہ بھلا ہم نے تم کو ہدایت سے جب
  5. یا کوئی اور چیز جو تمہارے نزدیک (پتھر اور لوہے سے بھی) بڑی (سخت) ہو
  6. (اے پیغمبر) دیکھو تو یہ تمہارے بارے میں کس کس طرح کی باتیں کرتے ہیں
  7. (یعنی دوزخ کی) لپٹ اور کھولتے ہوئے پانی میں
  8. اور ان سے کہا جائے گا کہ جن کو تم پوجتے تھے وہ کہاں ہیں؟
  9. تاکہ (مسلمانو) تم لوگ خدا پر اور اس کے پیغمبر پر ایمان لاؤ اور اس
  10. جو چیزیں آسمانوں میں ہیں اور جو چیزیں زمین میں ہیں (سب) خدا کی تسبیح

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Al Hajj with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Al Hajj mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Hajj Complete with high quality
surah Al Hajj Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Al Hajj Bandar Balila
Bandar Balila
surah Al Hajj Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Al Hajj Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Al Hajj Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Al Hajj Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Al Hajj Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Al Hajj Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Al Hajj Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Al Hajj Fares Abbad
Fares Abbad
surah Al Hajj Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Al Hajj Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Al Hajj Al Hosary
Al Hosary
surah Al Hajj Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Al Hajj Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Thursday, November 21, 2024

Please remember us in your sincere prayers