Surah Qaaf Ayat 15 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿أَفَعَيِينَا بِالْخَلْقِ الْأَوَّلِ ۚ بَلْ هُمْ فِي لَبْسٍ مِّنْ خَلْقٍ جَدِيدٍ﴾
[ ق: 15]
کیا ہم پہلی بار پیدا کرکے تھک گئے ہیں؟ (نہیں) بلکہ یہ ازسرنو پیدا کرنے میں شک میں (پڑے ہوئے) ہیں
Surah Qaaf Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) کہ قیامت والے دن دوبارہ پیدا کرنا ہمارے لئے مشکل ہوگا۔ مطلب یہ ہے کہ جب پہلی مرتبہ پیدا کرنا ہمارے لئے مشکل نہیں تھا تو دوبارہ زندہ کرنا تو پہلی مرتبہ پیدا کرنے سے زیادہ آسان ہے۔ جیسے دوسرے مقام پر فرمایا «وَهُوَ الَّذِي يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ وَهُوَ أَهْوَنُ عَلَيْهِ» ( الروم: 27 ) سورۂ یٰسین، آیت 78- 79 میں بھی یہ مضمون بیان کیا گیا ہے۔ اور حدیث قدسی میں ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ” ابن آدم یہ کہہ کر مجھے ایذا پہنچاتا ہے کہ اللہ مجھے ہر گز دوبارہ پیدا کرنے پر قادر نہیں ہے جس طرح اس نے پہلی مرتبہ مجھے پیدا کیا۔ حالانکہ پہلی مرتبہ پیدا کرنا، دوسری مرتبہ پیدا کرنے سے زیادہ آسان نہیں ہے “ یعنی اگر مشکل ہے تو پہلی مرتبہ پیدا کرنا نہ کہ دوسری مرتبہ ( البخاري تفسير سورة الإخلاص )۔
( 2 ) یعنی یہ اللہ کی قدرت کے منکر نہیں، بلکہ اصل بات یہ ہے کہ انہیں قیامت کے وقوع اور اس میں دوبارہ زندگی کے بارے میں ہی شک ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
ان کو شامت اعمال ہی شد تھی اللہ تعالیٰ اہل مکہ کو ان عذابوں سے ڈرا رہا ہے جو ان جیسے جھٹلانے والوں پر ان سے پہلے آچکے ہیں جیسے کہ نوح کی قوم جنہیں اللہ تعالیٰ نے پانی میں غرق کردیا اور اصحاب رس جن کا پورا قصہ سورة فرقان کی تفسیر میں گذر چکا ہے اور ثمود اور عاد اور امت لوط جسے زمین میں دھنسا دیا اور اس زمین کو سڑا ہوا دلدل بنادیا یہ سب کیا تھا ؟ ان کے کفر، ان کی سرکشی، اور مخالفت حق کا نتیجہ تھا اصحاب ایکہ سے مراد قوم شعیب ہے ( علیہ الصلوۃ والسلام ) اور قوم تبع سے مراد یمانی ہیں، سورة دخان میں ان کا واقعہ بھی گزر چکا ہے اور وہیں اس کی پوری تفسیر ہے یہاں دوہرانے کی ضرورت نہیں فالحمد للہ۔ ان تمام امتوں نے اپنے رسولوں کی تکذیب کی تھی اور عذاب اللہ سے ہلاک کر دئیے گئے یہی اللہ کا اصول جاری ہے۔ یہ یاد رہے کہ ایک رسول کا جھٹلانے والا تمام رسولوں کا منکر ہے جیسے اللہ عزوجل و علا کا فرمان ہے آیت ( كَذَّبَتْ قَوْمُ نُوْحِۨ الْمُرْسَلِيْنَ01005ښ ) 26۔ الشعراء:105) قوم نوح نے رسولوں کا انکار کیا حالانکہ ان کے پاس صرف نوح ؑ ہی آئے تھے پس دراصل یہ تھے ایسے کہ اگر ان کے پاس تمام رسول آجاتے تو یہ سب کو جھٹلاتے ایک کو بھی نہ مانتے سب کی تکذیب کرتے ایک کی بھی تصدیق نہ کرتے ان سب پر اللہ کے عذاب کا وعدہ ان کے کرتوتوں کی وجہ سے ثابت ہوگیا اور صادق آگیا۔ پس اہل مکہ اور دیگر مخاطب لوگوں کو بھی اس بدخصلت سے پرہیز کرنا چاہیے کہیں ایسا نہ ہو کہ عذاب کا کوڑا ان پر بھی برس پڑے کیا جب یہ کچھ نہ تھے ان کا بسانا ہم پر بھاری پڑا تھا ؟ جو اب دوبارہ پیدا کرنے کے منکر ہو رہے ہیں ابتداء سے تو اعادہ بہت ہی آسان ہوا کرتا ہے جیسے فرمان ہے آیت ( وَهُوَ الَّذِيْ يَبْدَؤُا الْخَــلْقَ ثُمَّ يُعِيْدُهٗ وَهُوَ اَهْوَنُ عَلَيْهِ ۭ وَلَهُ الْمَثَلُ الْاَعْلٰى فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ۚ وَهُوَ الْعَزِيْزُ الْحَكِيْمُ 27 ) 30۔ الروم:27) یعنی بتداءً اسی نے پیدا کیا ہے اور دوبارہ بھی وہی اعادہ کرے گا اور یہ اس پر بہت آسان ہے سورة یٰسین میں فرمان الہٰی جل جلالہ گذر چکا کہ آیت ( وَضَرَبَ لَنَا مَثَلًا وَّنَسِيَ خَلْقَهٗ ۭ قَالَ مَنْ يُّـحْيِ الْعِظَامَ وَهِىَ رَمِيْمٌ 78 ) 36۔ يس :78) ، یعنی اپنی پیدائش کو بھول کر ہمارے سامنے مثالیں بیان کرنے لگا اور کہنے لگا بوسیدہ سڑی گلی ہڈیوں کو کون زندہ کرے گا ؟ ان کو تو جواب دے کہ وہ جس نے انہیں پہلی بار پیدا کیا اور تمام خلق کو جانتا ہے صحیح حدیث میں ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے مجھے بنی آدم ایذاء دیتا ہے جب یہ کہتا ہے کہ اللہ مجھے دوبارہ پیدا نہیں کرسکتا حالانکہ پہلی دفعہ پیدا کرنا دوبارہ پیدا کرنے سے کچھ آسان نہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 15{ اَفَعَیِیْنَا بِالْخَلْقِ الْاَوَّلِ ط } ” تو کیا ہم پہلی مرتبہ پیدا کر کے عاجز آگئے ہیں ! “ کیا یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ ہماری تخلیقی صلاحیتیں creative potential اب ختم ہو کر رہ گئی ہیں اور اب ہم انہیں دوبارہ پیدا نہیں کرسکیں گے۔ یہی مضمون سورة الأحقاف میں اس طرح آیا ہے : { اَوَلَمْ یَرَوْا اَنَّ اللّٰہَ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَلَمْ یَعْیَ بِخَلْقِہِنَّ بِقٰدِرٍ عَلٰٓی اَنْ یُّحْیِییَ الْمَوْتٰیط بَلٰٓی اِنَّہٗ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ۔ }” کیا انہوں نے غور نہیں کیا کہ وہ اللہ جس نے آسمانوں اور زمین کی تخلیق فرمائی اور ان کی تخلیق سے تھکا نہیں ‘ وہ اس پر قادر ہے کہ مردوں کو زندہ کر دے ! کیوں نہیں ‘ یقینا وہ ہرچیز پر قادر ہے۔ “ { بَلْ ہُمْ فِیْ لَـبْسٍ مِّنْ خَلْقٍ جَدِیْدٍ۔ } ” بلکہ یہ لوگ شک میں پڑے ہوئے ہیں نئی تخلیق سے متعلق۔ “ ہماری خلاقی کی قدرت میں تو کوئی کمی نہیں آئی ‘ البتہ یہ لوگ اپنے ذہنوں کی تنگی کی وجہ سے پریشان ہیں اور مبتلائے شک ہیں کہ انہیں مرنے کے بعددوبارہ کیسے زندہ کرلیا جائے گا !
Surah Qaaf Ayat 15 meaning in urdu
کیا پہلی بار کی تخلیق سے ہم عاجز تھے؟ مگر ایک نئی تخلیق کی طرف سے یہ لوگ شک میں پڑے ہوئے ہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- ایک جو اُن میں فرزانہ تھا بولا کہ کیا میں نے تم سے نہیں کہا
- جو شخص وصیت کو سننے کے بعد بدل ڈالے تو اس (کے بدلنے) کا گناہ
- بلکہ ہم ہیں ہی بےنصیب
- بےشک انسان پر زمانے میں ایک ایسا وقت بھی آچکا ہے کہ وہ کوئی چیز
- اور فرعون کی بیوی نے کہا کہ (یہ) میری اور تمہاری (دونوں کی) آنکھوں کی
- آج مت چلاّؤ! تم کو ہم سے کچھ مدد نہیں ملے گی
- (فرعون نے موسیٰ سے کہا) کیا ہم نے تم کو کہ ابھی بچّے تھے پرورش
- اب خدا نے تم پر سے بوجھ ہلکا کر دیا اور معلوم کرلیا کہ (ابھی)
- یہ خدا کے سامنے تمہارے کسی کام نہیں آئیں گے۔ اور ظالم لوگ ایک دوسرے
- اور جب تم ان (کے تناسب اعضا) کو دیکھتے ہو تو ان کے جسم تمہیں
Quran surahs in English :
Download surah Qaaf with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Qaaf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Qaaf Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers