Surah Nisa Ayat 160 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿فَبِظُلْمٍ مِّنَ الَّذِينَ هَادُوا حَرَّمْنَا عَلَيْهِمْ طَيِّبَاتٍ أُحِلَّتْ لَهُمْ وَبِصَدِّهِمْ عَن سَبِيلِ اللَّهِ كَثِيرًا﴾
[ النساء: 160]
تو ہم نے یہودیوں کے ظلموں کے سبب (بہت سی) پاکیزہ چیزیں جو ان کو حلال تھیں ان پر حرام کردیں اور اس سبب سے بھی کہ وہ اکثر خدا کے رستے سے (لوگوں کو) روکتے تھے
Surah Nisa Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی ان کے ان جرائم و معاصی کی وجہ سے بطور سزا بہت سی حلال چیزیں ہم نے ان پر حرام کردی تھیں۔ ( جن کی تفصیل سورۃ الانعام: 146 میں ہے )
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
یہودیوں کے خود ساختہ حلال و حرام اس آیت کے دو مطلب ہوسکتے ہیں ایک تو یہ کہ حرام کام ان کا مقدر تھا یعنی اللہ کی طرف سے لکھا جا چکا تھا کہ یہ لوگ اپنی کتاب کو بدل دیں، اس میں تحریف کرلیں اور حلال چیزوں کو اپنے اوپر حرام ٹھہرا لیں، صرف اپنے تشدد اور اپنی سخت گیری کی وجہ سے، دوسرا یہ کہ یہ حرمت شرعی ہے یعنی نزول تورات سے پہلے جو بعض چیزیں ان پر حلال تھیں، توراۃ کے اترنے کے وقت ان کی بعض بدکاریوں کی وجہ سے وہ حرام قرار دے دی گئیں جیسے فرمان ہے آیت ( كُلُّ الطَّعَامِ كَانَ حِلًّا لِّبَنِىْٓ اِ سْرَاۗءِيْلَ اِلَّا مَا حَرَّمَ اِسْرَاۗءِيْلُ عَلٰي نَفْسِھٖ مِنْ قَبْلِ اَنْ تُنَزَّلَ التَّوْرٰىةُ ۭ قُلْ فَاْتُوْا بالتَّوْرٰىةِ فَاتْلُوْھَآ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ ) 3۔ آل عمران:93) یعنی اونٹ کا گوشت اور دودھ جو حضرت اسرائیل نے اپنے اوپر حرام کرلیا تھا، اس کے سوا تمام طعام بنی اسرائیل کے لئے حلال تھے پھر توراۃ میں ان پر بعض چیزیں حرام کی گئیں، جیسے سورة انعام میں فرمایا آیت ( وَعَلَي الَّذِيْنَ هَادُوْا حَرَّمْنَا مَا قَصَصْنَا عَلَيْكَ مِنْ قَبْلُ ۚ وَمَا ظَلَمْنٰهُمْ وَلٰكِنْ كَانُوْٓا اَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُوْنَ ) 16۔ النحل:118) یہودیوں پر ہم نے ہر ناخن دار جانور حرام کردیا اور گائے بکری کی چربی بھی جو الگ تھلگ ہو، ہم نے ان پر حرام قرار دے دی، یہ اس لئے کہ یہ باغی، طاغی، مخالف رسول اور اختلاف کرنے والے لوگ تھے پہلے یہاں بھی یہی بیان ہو رہا ہے کہ ان کے ظلم و زیادتی کے سبب وہ خود اللہ کے راستہ سے الگ ہو کر اور دوسروں کو بھی بہکانے کے باعث ( جو ان کی پرانی عادت تھی ) رسولوں کے دشمن بن جاتے تھے۔ انہیں قتل کر ڈالتے تھے، انہیں جھٹلاتے تھے، ان کا مقابلہ کرتے تھے اور طرح طرح کے حیلے کر کے سود خوری کرتے تھے جو محض حرام تھی اور بھی جس طرح بن پڑتا لوگوں کے مال غصب کرنے کی تاک میں لگے رہتے اور اس بات کو جانتے ہوئے کہ اللہ نے یہ کام حرام کئے ہیں جرات سے انہیں کر گذرے تھے، اس وجہ سے ان پر بعض حلال چیزیں بھی ہم نے حرام کردیں، ان کفار کے لئے درد ناک عذاب تیار ہیں۔ ان میں جو سچے دین والے اور پختہ علم والے ہیں، اس جملے کی تفسیر سورة آل عمران میں گذر چکی ہے اور جو باایمان ہیں وہ تو قرآن کو اور تمام پہلی کتابوں کو مانتے ہیں، حضرت ابن عباس فرماتے ہیں اس سے مراد حضرت عبداللہ بن سلام، حضرت ثعلبہ بن سعید، زید بن سعید، حضرت اسید بن عبید ؓ ہیں، جو اسلام قبول کرچکے تھے اور حضور ﷺ کی نبوت کو مان چکے تھے آگے کا جملہ آیت ( والمقیمین الصلوۃ ) تمام ائمہ کے قرآن میں اور ابی بن کعب کے مصحف میں اسی طرح ہے لیکن بقول علامہ ابن جریر ابن مسعود کے صحیفہ میں آیت ( والمقیمون الصلوۃ ) ہے۔ صحیح قرأت اگلی ہے جن بعض لوگوں نے اسے کتابت کی غلطی بتایا ہے ان کا قول غلط ہے۔ بعض تو کہتے ہیں اس کی نصبی حالت مدح کی وجہ سے ہے، جیسے آیت ( وَالْمُوْفُوْنَ بِعَهْدِهِمْ اِذَا عٰھَدُوْا ) 2۔ البقرۃ :177) میں ہے اور کلام عرب میں اور شعروں میں برابر یہ قاعدہ موجود پایا جاتا ہے۔ بعض کہتے ہیں یہ عطف ہے اگلے جملے پر یعنی آیت ( بِمَآ اُنْزِلَ اِلَيْكَ وَمَآ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ ) 2۔ البقرۃ :4) پر یعنی وہ اس پر بھی ایمان لاتے ہیں اور نماز قائم کرنے پر بھی ان کا ایمان ہے یعنی اسے واجب و برحق مانتے ہیں، یا یہ مطلب ہے کہ اس سے مراد فرشتے ہیں یعنی ان کا قرآن پر اور الہامی کتابوں پر اور فرشتوں پر ایمان ہے۔ امام ابن جریر اسی کو پسند فرماتے ہیں لیکن اس میں تامل کی ضرورت ہے واللہ اعلم، اور زکوٰۃ ادا کرنے والے ہیں یعنی مال کی یا جان کی اور دونوں بھی مراد ہوسکتے ہیں واللہ اعلم اور صرف اللہ ہی کو لائق عبادت جانتے ہیں اور موت کے بعد کی زندگانی پر بھی یقین کامل رکھتے ہیں کہ ہر بھلے برے عمل کی جزا سزا اس دن ملے گی، یہی لوگ ہیں جنہیں ہم اجر عظیم یعنی جنت دیں گے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 160 فَبِظُلْمٍ مِّنَ الَّذِیْنَ ہَادُوْا حَرَّمْنَا عَلَیْہِمْ طَیِّبٰتٍ اُحِلَّتْ لَہُمْ اللہ تعالیٰ کی ایک سنت یہ بھی ہے کہ کوئی قوم اگر کسی معاملے میں حد سے گزرتی ہے تو سزا کے طور پر اسے حلال چیزوں سے بھی محروم کردیا جاتا ہے۔ یہاں پر یہی اصول بیان ہو رہا ہے۔ مثلاً اگر حضرت یعقوب علیہ السلام نے اونٹ کا گوشت کھانا چھوڑ دیا تھا تو اللہ تعالیٰ نے تورات میں اس کی صراحت نہیں کی کہ یہ حرام نہیں ہے ‘ یہ تو محض تمہارے نبی علیہ السلام کا بالکل ذاتی قسم کا فیصلہ ہے ‘ بلکہ اللہ نے کہا کہ ٹھیک ہے ‘ ان کی یہی سزا ہے کہ ان پر تنگی رہے اور اس طرح ان کے کرتوتوں کی سزا کے طور پر حلال چیزیں بھی ان پر حرام کردیں۔وَبِصَدِّہِمْ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ کَثِیْرًا یہ لوگ اللہ کے راستے سے خود بھی رکتے ہیں اور دوسرے لوگوں کو بھی روکتے ہیں۔ تو اس وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ان کو سزا دی اور ان پر بعض حلال چیزیں بھی حرام کردیں۔
فبظلم من الذين هادوا حرمنا عليهم طيبات أحلت لهم وبصدهم عن سبيل الله كثيرا
سورة: النساء - آية: ( 160 ) - جزء: ( 6 ) - صفحة: ( 103 )Surah Nisa Ayat 160 meaning in urdu
غرض اِن یہودی بن جانے والوں کے اِسی ظالمانہ رویہ کی بنا پر، اور اس بنا پر کہ یہ بکثرت اللہ کے راستے سے روکتے ہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور ہم اپنے پیغمبروں کو اور مومنوں کو نجات دیتے رہے ہیں۔ اسی طرح ہمارا
- اور اس سے پہلے کہ تم پر ناگہاں عذاب آجائے اور تم کو خبر بھی
- اور جو ایمان لائے اور عمل نیک کئے ان کی (دعا) قبول فرماتا ہے اور
- اور عاد اور فرعون اور لوط کے بھائی
- جس سے خدا اپنی رضا پر چلنے والوں کو نجات کے رستے دکھاتا ہے اور
- مومنو خدا کی اُس مہربانی کو یاد کرو جو (اُس نے) تم پر (اُس وقت
- اس کو ہم آسان طریقے کی توفیق دیں گے
- دیکھو یہ عنقریب جان لیں گے
- یہی (اوصاف رکھنے والا) خدا تمہارا پروردگار ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ (وہی)
- اور تمہارے لئے بے انتہا اجر ہے
Quran surahs in English :
Download surah Nisa with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Nisa mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Nisa Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers