Surah Nisa Ayat 162 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿لَّٰكِنِ الرَّاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ مِنْهُمْ وَالْمُؤْمِنُونَ يُؤْمِنُونَ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ ۚ وَالْمُقِيمِينَ الصَّلَاةَ ۚ وَالْمُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَالْمُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أُولَٰئِكَ سَنُؤْتِيهِمْ أَجْرًا عَظِيمًا﴾
[ النساء: 162]
مگر جو لوگ ان میں سے علم میں پکے ہیں اور جو مومن ہیں وہ اس (کتاب) پر جو تم پر نازل ہوئی اور جو (کتابیں) تم سے پہلے نازل ہوئیں (سب پر) ایمان رکھتے ہیں اور نماز پڑھتے ہیں اور زکوٰة دیتے ہیں اور خدا اور روز آخرت کو مانتے ہیں۔ ان کو ہم عنقریب اجر عظیم دیں گے
Surah Nisa Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) ان سے مراد عبداللہ بن سلام ( رضي الله عنه ) وغیرہ ہیں جو یہودیوں میں سے مسلمان ہوگئے تھے۔
( 2 ) ان سے مراد بھی وہ اہل ایمان ہیں جو اہل کتاب میں سے مسلمان ہوئے یا پھر مہاجرین و انصار مراد ہیں۔ یعنی شریعت کا پختہ علم رکھنے والے اور کمال ایمان سے متصف لوگ ان معاصی کے ارتکاب سے بچتے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ ناپسند فرماتا ہے۔
( 3 ) اس سے مراد زکوٰۃ اموال ہے یا زکوٰۃ نفوس یعنی اپنے اخلاق و کردار کی تطہیر اور ان کا تزکیہ کرنا، یا دونوں ہی مراد ہیں۔
( 4 ) یعنی اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ نیز بعث بعد الموت اور عملوں پر جزا وسزا کا یقین رکھتے ہیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
یہودیوں کے خود ساختہ حلال و حرام اس آیت کے دو مطلب ہوسکتے ہیں ایک تو یہ کہ حرام کام ان کا مقدر تھا یعنی اللہ کی طرف سے لکھا جا چکا تھا کہ یہ لوگ اپنی کتاب کو بدل دیں، اس میں تحریف کرلیں اور حلال چیزوں کو اپنے اوپر حرام ٹھہرا لیں، صرف اپنے تشدد اور اپنی سخت گیری کی وجہ سے، دوسرا یہ کہ یہ حرمت شرعی ہے یعنی نزول تورات سے پہلے جو بعض چیزیں ان پر حلال تھیں، توراۃ کے اترنے کے وقت ان کی بعض بدکاریوں کی وجہ سے وہ حرام قرار دے دی گئیں جیسے فرمان ہے آیت ( كُلُّ الطَّعَامِ كَانَ حِلًّا لِّبَنِىْٓ اِ سْرَاۗءِيْلَ اِلَّا مَا حَرَّمَ اِسْرَاۗءِيْلُ عَلٰي نَفْسِھٖ مِنْ قَبْلِ اَنْ تُنَزَّلَ التَّوْرٰىةُ ۭ قُلْ فَاْتُوْا بالتَّوْرٰىةِ فَاتْلُوْھَآ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ ) 3۔ آل عمران:93) یعنی اونٹ کا گوشت اور دودھ جو حضرت اسرائیل نے اپنے اوپر حرام کرلیا تھا، اس کے سوا تمام طعام بنی اسرائیل کے لئے حلال تھے پھر توراۃ میں ان پر بعض چیزیں حرام کی گئیں، جیسے سورة انعام میں فرمایا آیت ( وَعَلَي الَّذِيْنَ هَادُوْا حَرَّمْنَا مَا قَصَصْنَا عَلَيْكَ مِنْ قَبْلُ ۚ وَمَا ظَلَمْنٰهُمْ وَلٰكِنْ كَانُوْٓا اَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُوْنَ ) 16۔ النحل:118) یہودیوں پر ہم نے ہر ناخن دار جانور حرام کردیا اور گائے بکری کی چربی بھی جو الگ تھلگ ہو، ہم نے ان پر حرام قرار دے دی، یہ اس لئے کہ یہ باغی، طاغی، مخالف رسول اور اختلاف کرنے والے لوگ تھے پہلے یہاں بھی یہی بیان ہو رہا ہے کہ ان کے ظلم و زیادتی کے سبب وہ خود اللہ کے راستہ سے الگ ہو کر اور دوسروں کو بھی بہکانے کے باعث ( جو ان کی پرانی عادت تھی ) رسولوں کے دشمن بن جاتے تھے۔ انہیں قتل کر ڈالتے تھے، انہیں جھٹلاتے تھے، ان کا مقابلہ کرتے تھے اور طرح طرح کے حیلے کر کے سود خوری کرتے تھے جو محض حرام تھی اور بھی جس طرح بن پڑتا لوگوں کے مال غصب کرنے کی تاک میں لگے رہتے اور اس بات کو جانتے ہوئے کہ اللہ نے یہ کام حرام کئے ہیں جرات سے انہیں کر گذرے تھے، اس وجہ سے ان پر بعض حلال چیزیں بھی ہم نے حرام کردیں، ان کفار کے لئے درد ناک عذاب تیار ہیں۔ ان میں جو سچے دین والے اور پختہ علم والے ہیں، اس جملے کی تفسیر سورة آل عمران میں گذر چکی ہے اور جو باایمان ہیں وہ تو قرآن کو اور تمام پہلی کتابوں کو مانتے ہیں، حضرت ابن عباس فرماتے ہیں اس سے مراد حضرت عبداللہ بن سلام، حضرت ثعلبہ بن سعید، زید بن سعید، حضرت اسید بن عبید ؓ ہیں، جو اسلام قبول کرچکے تھے اور حضور ﷺ کی نبوت کو مان چکے تھے آگے کا جملہ آیت ( والمقیمین الصلوۃ ) تمام ائمہ کے قرآن میں اور ابی بن کعب کے مصحف میں اسی طرح ہے لیکن بقول علامہ ابن جریر ابن مسعود کے صحیفہ میں آیت ( والمقیمون الصلوۃ ) ہے۔ صحیح قرأت اگلی ہے جن بعض لوگوں نے اسے کتابت کی غلطی بتایا ہے ان کا قول غلط ہے۔ بعض تو کہتے ہیں اس کی نصبی حالت مدح کی وجہ سے ہے، جیسے آیت ( وَالْمُوْفُوْنَ بِعَهْدِهِمْ اِذَا عٰھَدُوْا ) 2۔ البقرۃ :177) میں ہے اور کلام عرب میں اور شعروں میں برابر یہ قاعدہ موجود پایا جاتا ہے۔ بعض کہتے ہیں یہ عطف ہے اگلے جملے پر یعنی آیت ( بِمَآ اُنْزِلَ اِلَيْكَ وَمَآ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ ) 2۔ البقرۃ :4) پر یعنی وہ اس پر بھی ایمان لاتے ہیں اور نماز قائم کرنے پر بھی ان کا ایمان ہے یعنی اسے واجب و برحق مانتے ہیں، یا یہ مطلب ہے کہ اس سے مراد فرشتے ہیں یعنی ان کا قرآن پر اور الہامی کتابوں پر اور فرشتوں پر ایمان ہے۔ امام ابن جریر اسی کو پسند فرماتے ہیں لیکن اس میں تامل کی ضرورت ہے واللہ اعلم، اور زکوٰۃ ادا کرنے والے ہیں یعنی مال کی یا جان کی اور دونوں بھی مراد ہوسکتے ہیں واللہ اعلم اور صرف اللہ ہی کو لائق عبادت جانتے ہیں اور موت کے بعد کی زندگانی پر بھی یقین کامل رکھتے ہیں کہ ہر بھلے برے عمل کی جزا سزا اس دن ملے گی، یہی لوگ ہیں جنہیں ہم اجر عظیم یعنی جنت دیں گے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 162 لٰکِنِ الرّٰسِخُوْنَ فِی الْْعِلْمِ مِنْہُمْ وَالْمُؤْمِنُوْنَ یعنی یہود میں سے اہل علم لوگ جیسے عبداللہ بن سلام علیہ السلام اور ایسے ہی راست باز لوگ جنہوں نے تورات کے علم کی بنا پر نبی آخر الزمان ﷺ کی تصدیق کی اور آپ ﷺ پر ایمان لائے۔ یُؤْمِنُوْنَ بِمَآ اُنْزِلَ اِلَیْکَ وَمَآ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِکَ وَالْمُقِیْمِیْنَ الصَّلٰوۃَ وَالْمُؤْتُوْنَ الزَّکٰوۃَ وَالْمُؤْمِنُوْنَ باللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ ط اُولٰٓءِکَ سَنُؤْتِیْہِمْ اَجْرًا عَظِیْمًا ۔ ان آیات میں ابھی بھی تھوڑی سی گنجائش رکھی جا رہی ہے کہ اہل کتاب میں سے کوئی ایسا عنصر اگر اب بھی موجود ہو جو حق کی طرف مائل ہو ‘ اب بھی اگر کوئی سلیم الفطرت فرد کہیں کونے کھدرے میں پڑا ہو ‘ اگر اس کان میں ہیرے کا کوئی ٹکڑا کہیں ابھی تک پڑا رہ گیا ہو ‘ تو وہ بھی نکل آئے اس سے پہلے کہ آخری دروازہ بھی بند کردیا جائے۔ تو ابھی آخری دروازہ نہ تو منافقین پر بند کیا گیا ہے اور نہ ان اہل کتاب پر ‘ بلکہ لٰکِنِ الرّٰسِخُوْنَ فِی الْْعِلْمِ فرما کر ایک دفعہ پھر صلائے عام دے دی گئی ہے کہ اہل کتاب میں سے اب بھی اگر کچھ لوگ مائل بہ حق ہیں تو وہ متوجہ ہوجائیں۔
لكن الراسخون في العلم منهم والمؤمنون يؤمنون بما أنـزل إليك وما أنـزل من قبلك والمقيمين الصلاة والمؤتون الزكاة والمؤمنون بالله واليوم الآخر أولئك سنؤتيهم أجرا عظيما
سورة: النساء - آية: ( 162 ) - جزء: ( 6 ) - صفحة: ( 103 )Surah Nisa Ayat 162 meaning in urdu
مگر ان میں جو لوگ پختہ علم رکھنے والے ہیں اور ایماندار ہیں وہ سب اُس تعلیم پر ایمان لاتے ہیں جو تمہاری طرف نازل کی گئی ہے اور جو تم سے پہلے نازل کی گئی تھی اِس طرح کے ایمان لانے والے اور نماز و زکوٰۃ کی پابندی کرنے والے اور اللہ اور روز آخر پر سچا عقیدہ رکھنے والے لوگوں کو ہم ضرور اجر عظیم عطا کریں گے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- کتاب جس کی آیتیں واضح (المعانی) ہیں (یعنی) قرآن عربی ان لوگوں کے لئے جو
- وہ کہنے لگے کہ اے عزیز اس کے والد بہت بوڑھے ہیں (اور اس سے
- اے پروردگار! تو اس روز جس (کے آنے) میں کچھ بھی شک نہیں سب لوگوں
- اور پیچھے آنے والوں میں ابراہیم کا (ذکر خیر باقی) چھوڑ دیا
- مگر جو لوگ ان میں سے علم میں پکے ہیں اور جو مومن ہیں وہ
- وہی خدا ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ پوشیدہ اور ظاہر کا جاننے والا
- خنداں و شاداں (یہ مومنان نیکو کار ہیں)
- اور ہم نے قریب کے آسمان کو (تاروں کے) چراغوں سے زینت دی۔ اور ان
- انہوں نے کہا کہ نوح تم نے ہم سے جھگڑا تو کیا اور جھگڑا بھی
- یہ تو جہان کے لوگوں کے لیے نصیحت ہے
Quran surahs in English :
Download surah Nisa with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Nisa mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Nisa Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers