Surah Anfal Ayat 72 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالَّذِينَ آوَوا وَّنَصَرُوا أُولَٰئِكَ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يُهَاجِرُوا مَا لَكُم مِّن وَلَايَتِهِم مِّن شَيْءٍ حَتَّىٰ يُهَاجِرُوا ۚ وَإِنِ اسْتَنصَرُوكُمْ فِي الدِّينِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ إِلَّا عَلَىٰ قَوْمٍ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُم مِّيثَاقٌ ۗ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ﴾
[ الأنفال: 72]
جو لوگ ایمان لائے اور وطن سے ہجرت کر گئے اور خدا کی راہ میں اپنے مال اور جان سے لڑے وہ اور جنہوں نے (ہجرت کرنے والوں کو) جگہ دی اور ان کی مدد کی وہ آپس میں ایک دوسرے کے رفیق ہیں۔ اور جو لوگ ایمان تو لے آئے لیکن ہجرت نہیں کی تو جب تک وہ ہجرت نہ کریں تم کو ان کی رفاقت سے کچھ سروکار نہیں۔ اور اگر وہ تم سے دین (کے معاملات) میں مدد طلب کریں تو تم کو مدد کرنی لازم ہوگی۔ مگر ان لوگوں کے مقابلے میں کہ تم میں اور ان میں (صلح کا) عہد ہو (مدد نہیں کرنی چاہیئے) اور خدا تمہارے سب کاموں کو دیکھ رہا ہے
Surah Anfal Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یہ صحابہ مہاجرین کہلاتے ہیں جو فضیلت کے اعتبار سے صحابہ میں اول نمبر پر ہیں۔
( 2 ) یہ انصار کہلاتے ہیں۔ یہ فضیلت میں دوسرے نمبر پر ہیں۔
( 3 ) یعنی ایک دوسرے کے حمایتی اور مددگار ہیں اور بعض نے کہا ہے کہ ایک دوسرے کے وارث ہیں۔ جیسا کہ ہجرت کے بعد رسول اللہ ( صلى الله عليه وسلم ) نے ایک ایک مہاجر اور ایک ایک انصاری کے درمیان رشتۂ اخوت قائم فرما دیا تھا حتیٰ کہ وہ ایک دوسرے کے وارث بھی بنتے تھے ( بعد میں وراثت کا حکم منسوخ ہوگیا )
( 4 ) یہ صحابہ کی تیسری قسم ہے جو مہاجرین وانصار کےعلاوہ ہیں۔ یہ مسلمان ہونے کے بعد اپنے ہی علاقوں اور قبیلوں میں مقیم رہے۔ اس لئے فرمایا کہ تمہاری حمایت یا وراثت کے وہ مستحق نہیں۔
( 5 ) مشرکین کے خلاف اگران کو تمہاری مدد کی ضرورت پیش آجائے تو پھر ان کی مدد کرنا ضروری ہے۔
( 6 ) ہاں اگر وہ تم سےایسی قوم کے خلاف مدد کے خواہش مند ہوں کہ تمہارے اور ان کے درمیان صلح اور جنگ نہ کرنے کا معاہدہ ہے تو پھر ان مسلمانوں کی حمایت کے مقابلے میں، معاہدے کی پاسداری زیادہ ضروری ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
مجاہدین بدر کی شان مسلمانوں کی قسمیں بیان ہو رہی ہیں ایک تو مہاجر جنہوں نے اللہ کے نام پر وطن ترک کیا اپنے گھر بار، مال، تجارت، کنبہ، قبیلہ، دوست احباب چھوڑے، اللہ کے دین پر قائم رہنے کے لیے نہ جان کو جان سمجھا نہ مال کو مال۔ دوسرے انصار، مدنی جنہوں نے ان مہاجروں کو اپنے ہاں ٹھہرایا اپنے مالوں میں ان کا حصہ لگا دیا ان کے ساتھ مل کر ان کے دشمنوں سے لڑائی کی یہ سب آپس میں ایک ہی ہیں۔ اسی لیے رسول اللہ ﷺ نے ان میں بھائی چارہ کرا دیا ایک انصاری ایک مہاجر کو بھائی بھائی بنادیا۔ یہ بھائی بندی قرابت داری سے بھی مقدم تھی ایک دوسرے کا وارث بنتا تھا آخر میں یہ منسوخ ہوگئی۔ حضور ﷺ فرماتے ہیں مہاجرین اور انصار سب آپس میں ایک دوسرے کے والی وارث ہیں اور فتح مکہ کے بعد کے آزاد کردہ مسلمان لوگ قریشی اور آزاد شدہ ثقیف آپس میں ایک دوسرے کے ولی ہیں قیامت تک۔ اور روایت میں ہے دنیا اور آخرت میں مہاجر و انصار کی تعریف میں اور بھی بہت سی آیتیں ہیں فرمان ہے۔ ( وَالسّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُهٰجِرِيْنَ وَالْاَنْصَارِ وَالَّذِيْنَ اتَّبَعُوْھُمْ بِاِحْسَانٍ ۙ رَّضِيَ اللّٰهُ عَنْھُمْ وَرَضُوْا عَنْهُ وَاَعَدَّ لَھُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ تَحْتَهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْهَآ اَبَدًا ۭذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيْمُ01000 ) 9۔ التوبة:100) پہلے پہل سبقت کرنے والے مہاجرین و انصار اور ان کے احسان کے تابعدار وہ ہیں جن سے اللہ خوش ہے اور وہ اس سے خوش ہیں اس نے ان کے لیے جنتیں تیار کر رکھی ہیں جن کے درختوں کے نیچے چشمے بہ رہے ہیں۔ اور آیت میں ہے ( لَقَدْ تَّاب اللّٰهُ عَلَي النَّبِيِّ وَالْمُهٰجِرِيْنَ وَالْاَنْصَارِ الَّذِيْنَ اتَّبَعُوْهُ فِيْ سَاعَةِ الْعُسْرَةِ01107ۙ ) 9۔ التوبة:117) نبی ﷺ پر اور ان مہاجرین و انصار پر اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت کی توجہ فرمائی جنہوں نے سختی کے وقت بھی آپ کی اتباع نہ چھوڑی۔ اور آیت میں ہے ( لِلْفُقَرَاۗءِ الْمُهٰجِرِيْنَ الَّذِيْنَ اُخْرِجُوْا مِنْ دِيَارِهِمْ وَاَمْوَالِهِمْ يَبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰهِ وَرِضْوَانًا وَّيَنْصُرُوْنَ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ ۭ اُولٰۗىِٕكَ هُمُ الصّٰدِقُوْنَ ۚ ) 59۔ الحشر:8) ان مہاجر محتاجوں کے لیے جو اپنے مالوں سے اور اپنے شہروں سے نکال دئیے گئے جو اللہ کے فضل اور اس کی رضامندی کی جستجو میں ہیں جو اللہ کی اور رسول کی مدد میں لگے ہوئے ہیں یہی سچے لوگ ہیں۔ اور جنہوں نے ان کو جگہ دی ان سے محبت رکھی انہیں کشادہ دلی کے ساتھ دیا بلکہ اپنی ضرورت پر ان کی حاجت کو مقدم رکھا۔ یعنی جو ہجرت کی فضیلت اللہ نے مہاجرین کو دی ہے ان پر وہ ان کا حسد نہیں کرتے۔ ان آیتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ مہاجر انصار پر مقدم ہیں۔ علماء کا اس میں اتفاق ہے۔ مسند بزار میں ہے رسول اللہ ﷺ نے حضرت حذیفہ کو ہجرت اور نصرت میں اختیار دیا تو آپ نے ہجرت کو پسند فرمایا۔ پھر فرماتے ہیں ہے جو ایمان لائے لیکن انہوں نے ترک وطن نہیں کیا تھا انہیں ان کی رفاقت حاصل نہیں۔ یہ مومنوں کی تیسری قسم ہے جو اپنی جگہ ٹھہرے ہوئے تھے ان کا مال غنیمت میں کوئی حصہ نہ تھا نہ خمس میں ہاں کسی لڑائی میں شرکت کریں تو اور بات ہے۔ مسند احمد میں ہے۔ حضور ﷺ جب کسی کو کسی فوجی دستے کا سپہ سالار بنا کر بھیجتے تو اسے نصیحت فرماتے کہ دیکھو اپنے دل میں اللہ کا ڈر رکھنا، مسلمانوں کے ساتھ ہمیشہ خیر خواہانہ برتاؤ کرنا۔ جاؤ اللہ کا نام لے کر اللہ کی راہ میں جہاد کرو، اللہ کے ساتھ کفر کرنے والوں سے لڑو، اپنے دشمن مشرکوں کے سامنے تین باتیں پیش کرو، ان میں سے جو بھی وہ منظور کرلیں انہیں اختیار ہے۔ ان سے کہو کہ اسلام قبول کریں، اگر مان لیں تو پھر ان سے رک جاؤ اور ان میں سے جو اس پر قائم ہوجائیں گے اور جو مہاجروں پر ہے ان پر بھی ہوگا۔ ورنہ یہ دیہات کے اور مسلمانوں کی طرح ہوں گے ایمان کے احکام ان پر جاری رہیں گے۔ فے اور غینمت کے مال میں ان کا کوئی حصہ نہ ہوگا ہاں یہ اور بات ہے کہ وہ کسی فوج میں شرکت کریں اور کوئی معرکہ سر کریں۔ یہ نہ مانیں تو انہیں کہو کہ جزیہ دیں اگر یہ قبول کرلیں تو تم لڑائی سے رک جاؤ اور ان سے جزیہ لے لیا کرو۔ اگر ان دونوں باتوں کا انکار کریں تو اللہ کی مدد کے بھروسے پر اللہ سے نصرت طلب کر کے ان سے جہاد کرو۔ جو دیہاتی مسلمان وہیں مقیم ہیں ہجرت نہیں کی یہ اگر کسی وقت تم سے مدد کی خواہش کریں، دشمنان دین کے مقابلے میں تمہیں بلائیں تو ان کی مدد تم پر واجب ہے لیکن اگر مقابلے پر کوئی ایسا قبیلہ ہو کہ تم میں اور ان میں صلح کا معاہدہ ہے تو خبردار تم عہد شکنی نہ کرنا۔ قسمیں نہ توڑنا۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 72 اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَہَاجَرُوْا وَجٰہَدُوْا بِاَمْوَالِہِمْ وَاَنْفُسِہِمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَالَّذِیْنَ اٰوَوْا وَّنَصَرُوْٓا اُولٰٓءِکَ بَعْضُہُم اَوْلِیَآءُ بَعْضٍ ط اس وقت تک مسلمان معاشرہ دو علیحدہ علیحدہ گروہوں میں منقسم تھا ‘ ایک گروہ مہاجرین کا تھا اور دوسرا انصار کا۔ اگرچہ مہاجرین اور انصار کو بھائی بھائی بنایا جا چکا تھا ‘ لیکن اس طرح کے تعلق سے پورا قبائلی نظام ایک دم تو تبدیل نہیں ہوجاتا۔ اس وقت تک صورت حال یہ تھی کہ غزوۂ بدر سے پہلے جو آٹھ مہمات حضور ﷺ نے مختلف علاقوں میں بھیجیں ان میں آپ ﷺ نے کسی انصاری صحابی رض کو شریک نہیں فرمایا۔ انصار پہلی دفعہ غزوۂ بدر میں شریک ہوئے۔ اس تاریخی حقیقت کو مد نظر رکھاجائے تو یہ نکتہ واضح ہوجاتا ہے کہ آیت کے پہلے حصے میں مہاجرین کا ذکر ہجرت کے علاوہ جہاد کی تحضیص کے ساتھ کیوں ہوا ہے ؟ یعنی انصار مدینہ تو جہاد میں بعد میں شامل ہوئے ‘ ہجرت کے ڈیڑھ سال بعد تک تو جہادی مہمات میں حصہ صرف مہاجرین ہی لیتے رہے تھے۔ یہاں انصار کی شان یہ بتائی گئی : وَالَّذِیْنَ اٰوَوْا وَّنَصَرُوْا کہ انہوں نے اپنے دلوں اور اپنے گھروں میں مہاجرین کے لیے جگہ پیدا کی اور ہر طرح سے ان کی مدد کی۔ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَلَمْ یُہَاجِرُوْا مَا لَکُمْ مِّنْ وَّلاَیَتِہِمْ مِّنْ شَیْءٍ حَتّٰی یُہَاجِرُوْا ج سورۃ النساء میں جو اس سورت کے بعد نازل ہوئی ہے ہجرت نہ کرنے والوں کے بارے میں واضح حکم آیات 89 ‘ 90 موجود ہے۔ وہاں انہیں منافقین اور کفار جیسے سلوک کا مستحق قرار دیا گیا ہے کہ انہیں پکڑو اور قتل کرو اِلَّا یہ کہ ان کا تعلق کسی ایسے قبیلے سے ہو جس کے ساتھ تمہارا معاہدہ ہو۔ آیت زیرنظر میں بھی واضح طور پر بتادیا گیا ہے کہ جن لوگوں نے ہجرت نہیں کی ان کے ساتھ تمہارا کوئی رشتۂ ولایت ورفاقت نہیں ہے۔ یعنی ایمان حقیقی تو دل کا معاملہ ہے جس کی کیفیت صرف اللہ جانتا ہے ‘ لیکن قانونی تقاضوں کے لیے ایمان کا ظاہری معیار ہجرت قرار پایا۔ جن لوگوں نے ایمان لانے کے بعد مکہ سے مدینہ ہجرت کی ‘ انہوں نے اپنے ایمان کا ظاہری ثبوت فراہم کردیا ‘ اور جن لوگوں نے ہجرت نہیں کی مگر ایمان کے دعویدار رہے ‘ انہیں قانونی طور پر مسلمان تسلیم نہیں کیا گیا۔ مثلاً بدر کے قیدیوں میں سے کوئی شخص اگر یہ دعویٰ کرتا ہے کہ میں تو ایمان لا چکا تھا ‘ جنگ میں تو مجبوراً شامل ہوا تھا ‘ تو اس کا جواب اس اصول کے مطابق یہی ہے کہ چونکہ تم نے ہجرت نہیں کی ‘ لہٰذا تمہارا شمار ان ہی لوگوں کے ساتھ ہوگا جن کے ساتھ مل کر تم جنگ کرنے آئے تھے۔ اس لحاظ سے اس آیت کا روئے سخن بھی اسیران بدر کی طرف ہے۔ان میں سے اگر کوئی شخص اسلام کا دعویدار ہے تو وہ قانون کے مطابق فدیہ دے کر آزاد ہو ‘ واپس مکہ جائے ‘ پھر وہاں سے باقاعدہ ہجرت کر کے مدینہ آجائے تو اسے صاحب ایمان تسلیم کیا جائے گا۔ پھر وہ تمہارا حمایتی ہے اور تم اس کے حمایتی ہو گے۔وَاِنِ اسْتَنْصَرُوْکُمْ فِی الدِّیْنِ فَعَلَیْکُمُ النَّصْرُ یعنی وہ لوگ جو ایمان لائے لیکن مکہ میں ہی رہے یا اپنے اپنے قبیلے میں رہے اور ان لوگوں نے ہجرت نہیں کی ‘ اگر وہ دین کے معاملے میں تم لوگوں سے مدد مانگیں تو تم ان کی مدد کرو۔اِلاَّ عَلٰی قَوْمٍم بَیْنَکُمْ وَبَیْنَہُمْ مِّیْثَاقٌ ط۔اگرچہ دارالاسلام والوں پر ان مسلمانوں کی حمایت و مدافعت کی ذمہ داری نہیں ہے جنہوں نے دارالکفر سے ہجرت نہیں کی ہے ‘ تاہم وہ دینی اخوت کے رشتہ سے خارج نہیں ہیں۔ چناچہ اگر وہ اپنے مسلمان بھائیوں سے اس دینی تعلق کی بنا پر مدد کے طالب ہوں تو ان کی مدد کرنا ضروری ہے ‘ بشرطیکہ یہ مدد کسی ایسے قبیلے کے مقابلے میں نہ مانگی جا رہی ہو جس سے مسلمانوں کا معاہدہ ہوچکا ہے۔ معاہدہ کا احترام بہرحال مقدم ہے۔
إن الذين آمنوا وهاجروا وجاهدوا بأموالهم وأنفسهم في سبيل الله والذين آووا ونصروا أولئك بعضهم أولياء بعض والذين آمنوا ولم يهاجروا ما لكم من ولايتهم من شيء حتى يهاجروا وإن استنصروكم في الدين فعليكم النصر إلا على قوم بينكم وبينهم ميثاق والله بما تعملون بصير
سورة: الأنفال - آية: ( 72 ) - جزء: ( 10 ) - صفحة: ( 186 )Surah Anfal Ayat 72 meaning in urdu
جن لوگوں نے ایمان قبول کیا اور ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں اپنی جانیں لڑائیں اور اپنے مال کھپائے، اور جن لوگوں نے ہجرت کرنے والوں کو جگہ دی اور ان کی مدد کی، وہی دراصل ایک دوسرے کے ولی ہیں رہے وہ لوگ جو ایمان تو لے آئے مگر ہجرت کر کے (دارالاسلام میں) آ نہیں گئے تو ان سے تمہارا ولایت کا کوئی تعلق نہیں ہے جب تک کہ وہ ہجرت کر کے نہ آ جائیں ہاں اگر وہ دین کے معاملہ میں تم سے مدد مانگیں تو ان کی مدد کرنا تم پر فرض ہے، لیکن کسی ایسی قوم کے خلاف نہیں جس سے تمہارا معاہدہ ہو جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اسے دیکھتا ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور جو اپنے پروردگار کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرتا اور جی کو خواہشوں سے
- اور اگر یہ تم سے جھگڑا کریں تو کہہ دو کہ جو عمل تم کرتے
- اور جو مجھے مارے گا اور پھر زندہ کرے گا
- اور جو کتاب میں نے (اپنے رسول محمدﷺ پر) نازل کی ہے جو تمہاری کتاب
- (اور) خیال کرتا ہے کہ اس کا مال اس کی ہمیشہ کی زندگی کا موجب
- تو دونوں کا انجام یہ ہوا کہ دونوں دوزخ میں (داخل ہوئے) ہمیشہ اس میں
- اور اس جہان میں بھی لعنت ان کے پیچھے لگا دی گئی اور قیامت کے
- کہنے لگا کہ مجھے تیری عزت کی قسم میں ان سب کو بہکاتا رہوں گا
- اور جو ایمان لائیں اور نیک کام کریں، وہ جنت کے مالک ہوں گے (اور)
- جو لوگ دنیا کی زندگی اور اس کی زیب و زینت کے طالب ہوں ہم
Quran surahs in English :
Download surah Anfal with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Anfal mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Anfal Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers