Surah Zukhruf Ayat 18 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿أَوَمَن يُنَشَّأُ فِي الْحِلْيَةِ وَهُوَ فِي الْخِصَامِ غَيْرُ مُبِينٍ﴾
[ الزخرف: 18]
کیا وہ جو زیور میں پرورش پائے اور جھگڑے کے وقت بات نہ کرسکے (خدا کی) بیٹی ہوسکتی ہے؟
Surah Zukhruf Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) يُنَشَّؤُا نُشُوءٌ سے ہے، بمعنی تربیت اور نشوونما۔ عورتوں کی دو صفات کا تذکرہ بطور خاص یہاں کیا گیا ہے۔ 1۔ ان کی تربیت اور نشوونما زیورات اور زینت میں ہوتی ہے، یعنی شعور کی آنکھیں کھولتے ہی ان کی توجہ حسن افزا اور جمال افروز چیزوں کی طرف ہوجاتی ہے۔ مقصد اس وضاحت سے یہ ہے کہ جن کی حالت یہ ہے، وہ تو اپنے ذاتی معاملات کے درست کرنے کی بھی استعداد وصلاحیت نہیں رکھتیں۔ 2۔ اگر کسی سے بحث وتکرار ہو تو وہ اپنی بات بھی صحیح طریقے سے ( فطری حجاب کی وجہ سے ) واضح نہیں کرسکتیں نہ فریق مخالف کے دلائل کا توڑ ہی کرسکتی ہیں۔ یہ عورت کی وہ دو فطری کمزوریا ں ہیں جن کی بنا پر مرد حضرات عورتوں پر ایک گونہ فضیلت رکھتے ہیں۔ سیاق سے بھی مرد کی یہ برتری واضح ہے، کیوں کہ گفتگو اسی ضمن میں یعنی مرد و عورت کے درمیان جو فطری تفاوت ہے، جس کی بنا پر بچی کے مقابلے میں بچے کی ولادت کو زیادہ پسند کیا جاتا تھا، ہو رہی ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
مشرکین کا بدترین فعل اللہ تعالیٰ مشرکوں کے اس افترا اور کذب کا بیان فرماتا ہے جو انہوں نے اللہ کے نام منسوب کر رکھا ہے جس کا ذکر سورة انعام کی آیت ( وَجَعَلُوْا لِلّٰهِ مِمَّا ذَرَاَ مِنَ الْحَرْثِ وَالْاَنْعَامِ نَصِيْبًا فَقَالُوْا ھٰذَا لِلّٰهِ بِزَعْمِهِمْ وَھٰذَا لِشُرَكَاۗىِٕنَا ۚ فَمَا كَانَ لِشُرَكَاۗىِٕهِمْ فَلَا يَصِلُ اِلَى اللّٰهِ ۚ وَمَا كَانَ لِلّٰهِ فَهُوَ يَصِلُ اِلٰي شُرَكَاۗىِٕهِمْ ۭسَاۗءَ مَا يَحْكُمُوْنَ01306 ) 6۔ الأنعام:136) میں ہے یعنی اللہ تعالیٰ نے جو کھیتی اور مویشی پیدا کئے ہیں ان مشرکین نے ان میں سے کچھ حصہ تو اللہ کا مقرر کیا اور اپنے طور پر کہہ دیا کہ یہ تو اللہ کا ہے اور یہ ہمارے معبودوں کا اب جو ان کے معبودوں کے نام کا ہے وہ تو اللہ کی طرف نہیں پہنچتا اور جو ہر چیز اللہ کی ہوتی ہے وہ ان کے معبودوں کو پہنچ جاتی ہے ان کی یہ تجویز کیسی بری ہے ؟ اسی طرح مشرکین نے لڑکے لڑکیوں کی تقسیم کر کے لڑکیاں تو اللہ سے متعلق کردیں جو ان کے خیال میں ذلیل و خوار تھیں اور لڑکے اپنے لئے پسند کئے جیسے کہ باری تعالیٰ کا فرمان ہے ( اَلَكُمُ الذَّكَرُ وَلَهُ الْاُنْثٰى 21 ) 53۔ النجم:21) کیا تمہارے لئے تو بیٹے ہوں اور اللہ کے لئے بیٹیاں ؟ یہ تو بڑی بےڈھنگی تقسیم ہے۔ پس یہاں بھی فرماتا ہے کہ ان مشرکین نے اللہ کے بندوں کو اللہ کا جز قرار دے لیا ہے پھر فرماتا ہے کہ ان کی اس بدتمیزی کو دیکھو کہ جب یہ لڑکیوں کو خود اپنے لئے ناپسند کرتے ہیں پھر اللہ تعالیٰ کے لئے کیسے پسند کرتے ہیں ؟ ان کی یہ حالت ہے کہ جب ان میں سے کسی کو یہ خبر پہنچتی ہے کہ تیرے ہاں لڑکی ہوئی تو منہ بسور لیتا ہے گویا ایک شرمناک اندوہ ناک خبر سنی کسی سے ذکر تک نہیں کرتا اندر ہی اندر کڑھتا رہتا ہے ذرا سا منہ نکل آتا ہے۔ لیکن پھر اپنی کامل حماقت کا مظاہرہ کرنے بیٹھتا ہے اور کہتا ہے کہ اللہ کی لڑکیاں ہیں یہ خوب مزے کی بات ہے کہ خود جس چیز سے گھبرائیں اللہ کے لئے وہ ثابت کریں۔ پھر فرماتا ہے عورتیں ناقص سمجھی جاتی ہیں جن کے نقصانات کی تلافی زیورات اور آرائش سے کی جاتی ہے اور بچپن سے مرتے دم تک وہ بناؤ سنگھار کی محتاج سمجھی جاتی ہیں پھر بحث مباحثے اور لڑائی جھگڑے کے وقت ان کی زبان نہیں چلتی دلیل نہیں دے سکتیں عاجز رہ جاتی ہیں مغلوب ہوجاتی ہیں ایسی چیز کو جناب باری علی و عظیم کی طرف منسوب کرتے ہیں جو ظاہری اور باطنی نقصان اپنے اندر رکھتی ہیں۔ جس کے ظاہری نقصان کو زینت اور زیورات سے دور کرنے کی کوشش کی جاتی جیسے کہ بعض عرب شاعروں کے اشعار ہیں ( وما الحلی الا زینۃ من نقیصۃ، یتمم من حسن اذا الحسن قصرا۔ واما اذا کان الجمال موفرا، کحسنک لم یحتج الی ان یزورا ) یعنی زیورات کمی حسن کو پورا کرنے کے لئے ہوتے ہیں۔ بھرپور جمال کو زیورات کی کیا ضرورت ؟ اور باطنی نقصان بھی ہیں جیسے بدلہ نہ لے سکنا نہ زبان سے نہ ہمت سے ان مضمون کو بھی عربوں نے ادا کیا ہے جبکہ یہ صرف رونے دھونے سے ہی مدد کرسکتی ہے اور چوری چھپے کوئی بھلائی کرسکتی ہے پھر فرماتا ہے کہ انہوں نے فرشتوں کو عورتیں سمجھ رکھا ہے ان سے پوچھو کہ کیا جب وہ پیدا ہوئے تو تم وہاں موجود تھے ؟ تم یہ نہ سمجھو کہ ہم تمہاری ان باتوں سے بیخبر ہیں سب ہمارے پاس لکھی ہوئی ہیں اور قیامت کے دن تم سے ان کا سوال بھی ہوگا جس سے تمہیں ڈرنا چاہیے اور ہوشیار رہنا چاہیے پھر ان کی مزید حماقت بیان فرماتا ہے کہ کہتے ہیں ہم نے فرشتوں کو عورتیں سمجھا پھر ان کی مورتیں بنائیں اور پھر انہیں پوج رہے ہیں اگر اللہ چاہتا تو ہم میں ان میں حائل ہوجاتا اور ہم انہیں نہ پوج سکتے پس جبکہ ہم انہیں پوج رہے ہیں اور اللہ ہم میں اور ان میں حائل نہیں ہوتا تو ظاہر ہے کہ ہماری یہ پوجا غلط نہیں بلکہ صحیح ہے پس پہلی خطا تو ان کی یہ کہ اللہ کے لئے اولاد ثابت کی دوسری خطایہ کہ فرشتوں کو اللہ کی لڑکیاں قرار دیں تیسری خطا یہ کہ انہی کی پوجا پاٹ شروع کردی۔ جس پر کوئی دلیل و حجت نہیں صرف اپنے بڑوں اور اگلوں اور باپ دادوں کی کو رانہ تقلید ہے چوتھی خطا یہ کہ اسے اللہ کی طرف سے مقدر مانا اور اس سے یہ نتیجہ نکالا کہ اگر رب اس سے ناخوش ہوتا تو ہمیں اتنی طاقت ہی نہ دیتا کہ ہم ان کی پرستش کریں اور یہ ان کی صریح جہالت و خباثت ہے اللہ تعالیٰ اس سے سراسر ناخوش ہے۔ ایک ایک پیغمبر اس کی تردید کرتا رہا ایک ایک کتاب اس کی برائی بیان کرتی رہی جیسے فرمان ہے ( وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِيْ كُلِّ اُمَّةٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ ۚ فَمِنْهُمْ مَّنْ هَدَى اللّٰهُ وَمِنْهُمْ مَّنْ حَقَّتْ عَلَيْهِ الضَّلٰلَةُ ۭ فَسِيْرُوْا فِي الْاَرْضِ فَانْظُرُوْا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِيْنَ 36 ) 16۔ النحل:36) ، یعنی ہر امت میں ہم نے رسول بھیجا کہ اللہ کی عبادت کرو اور اس کے سوا دوسرے کی عبادت سے بچو۔ پھر بعض تو ایسے نکلے جنہیں اللہ نے ہدایت کی اور بعض ایسے بھی نکلے جن پر گمراہی کی بات ثابت ہوچکی تم زمین میں چل پھر کر دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا کیسا براحشر ہوا ؟ اور آیت میں ہے۔ ( وَسْـَٔــلْ مَنْ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رُّسُلِنَآ اَجَعَلْنَا مِنْ دُوْنِ الرَّحْمٰنِ اٰلِهَةً يُّعْبَدُوْنَ 45 ) 43۔ الزخرف:45) ، یعنی تو ان رسولوں سے پوچھ لے جنہیں ہم نے تجھ سے پہلے بھیجا تھا کیا ہم نے اپنے سوا دوسروں کی پرستش کی انہیں اجازت دی تھی ؟ پھر فرماتا ہے یہ دلیل تو ان کی بڑی بودی ہے اور بودی یوں ہے کہ یہ بےعلم ہیں باتیں بنا لیتے ہیں اور جھوٹ بول لیتے ہیں یعنی یہ اللہ کی اس پر قدرت کو نہیں جانتے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 18 { اَوَمَنْ یُّنَشَّؤُا فِی الْحِلْیَۃِ وَہُوَ فِی الْْخِصَامِ غَیْرُ مُبِیْنٍ } ” کیا وہ جو پرورش پاتی ہے زیور میں اور بحث میں اپنا موقف واضح نہیں کرسکتی ! “ بچیاں پیدائشی طور پر نازک ہوتی ہیں ‘ وہ بچپن سے ہی کھلونوں اور گڑیوں کے ساتھ کھیلتی ہیں اور زیورات میں دلچسپی رکھتی ہیں۔ بحث و تکرار کے موقع پر اپنا مدعا بھی واضح انداز میں بیان نہیں کرسکتیں۔ اس کے برعکس لڑکے بچپن سے ہی نسبتاً مضبوط اور جفاکش ہوتے ہیں۔ وہ فطری طور پر ہتھیاروں کے کھلونوں سے کھیلنا اور مارشل گیمز میں حصہ لینا پسند کرتے ہیں۔
أو من ينشأ في الحلية وهو في الخصام غير مبين
سورة: الزخرف - آية: ( 18 ) - جزء: ( 25 ) - صفحة: ( 490 )Surah Zukhruf Ayat 18 meaning in urdu
کیا اللہ کے حصے میں وہ اولاد آئی جو زیوروں میں پالی جاتی ہے اور بحث و حجت میں اپنا مدعا پوری طرح واضح بھی نہیں کر سکتی؟
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- کیا ان کا داؤں غلط نہیں کیا؟ (گیا)
- اور (پھر) نوحؑ نے (یہ) دعا کی کہ میرے پروردگار اگر کسی کافر کو روئے
- وہ ہماری آنکھوں کے سامنے چلتی تھی۔ (یہ سب کچھ) اس شخص کے انتقام کے
- اور ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو (بھیجا) تو انہوں نے کہا کہ
- کہہ دو کہ اگر آخرت کا گھر اور لوگوں (یعنی مسلمانوں) کے لیے نہیں اور
- دونوں باغ (کثرت سے) پھل لاتے۔ اور اس (کی پیداوار) میں کسی طرح کی کمی
- اور تمہارے لئے ان میں (اور بھی) فائدے ہیں اور اس لئے بھی کہ (کہیں
- اور اسی نے الٹی ہوئی بستیوں کو دے پٹکا
- اور ہر شیطان راندہٴ درگاہ سے اُسے محفوظ کر دیا
- اے زکریا ہم تم کو ایک لڑکے کی بشارت دیتے ہیں جس کا نام یحییٰ
Quran surahs in English :
Download surah Zukhruf with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Zukhruf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Zukhruf Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers