Surah Shuara Ayat 186 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَمَا أَنتَ إِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُنَا وَإِن نَّظُنُّكَ لَمِنَ الْكَاذِبِينَ﴾
[ الشعراء: 186]
اور تم اور کچھ نہیں ہم ہی جیسے آدمی ہو۔ اور ہمارا خیال ہے کہ تم جھوٹے ہو
Surah Shuara Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی تو جو دعویٰ کرتا ہے کہ مجھے اللہ نے وحی و رسالت سے نوازا ہے، ہم تجھے اس دعوے میں جھوٹا سمجھتے ہیں، کیونکہ تو بھی ہم جیسا ہی انسان ہے۔ پھر تو اس شرف سے مشرف کیونکر ہوسکتا ہے؟
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
مشرکین کی وہی حماقتیں ثمودیوں نے جو جواب اپنے نبی کو دیا تھا وہی جواب ان لوگوں نے بھی اپنے رسولوں کو دیا کہ تجھ پر تو کسی نے جادو کردیا ہے تیری عقل ٹھکانے نہیں رہی۔ تو ہم جیسا ہی انسان ہے اور ہمیں تو یقین ہے کہ تو جھوٹا آدمی ہے۔ اللہ نے تجھے نہیں بھیجا۔ اچھا تو اگر اپنے دعوے میں سچا ہے تو ہم پر آسمان کا ایک ٹکڑا گرادے۔ آسمانی عذاب ہم پر لے آ جیسے قریشیوں نے رسول اللہ ﷺ سے کہا تھا کہ ہم تجھ پر ایمان لانے کے نہیں جب تک کہ تو عرب کے اس ریتلی زمین میں دریا نہ بہادے یہاں تک کہا کہ یا تو تو ہم پر آسمان کا کوئی ٹکڑا گردے جیسے کہ تیرا خیال ہے یا تو اللہ تعالیٰ کو یا فرشتوں کو کھلم کھلا لے آ۔ اور آیت میں ہے کہ انہوں نے کہا اے اللہ اگر یہ تیرے پاس ہے اور حق ہے تو تو ہم پر آسمان سے پتھر برسادے اسی طرح ان جاہل کافروں نے کہا کہ تو ہم پر آسمان کا ٹکڑا گرادے۔ رسول اللہ ﷺ نے جواب دیا کہ اللہ کو تمہارے اعمال بخوبی معلوم ہیں جس لائق تم ہو وہ خود کردے گا۔ اگر تم اس کے نزدیک آسمانی عذاب کے قابل ہو تو بلا تاخیر تم پر آسمانی عذاب آجائے گا اللہ ظالم نہیں کہ بیگناہوں کو سزادے۔ بالآخر جس قسم کا عذاب یہ مانگ رہے تھے اسی قسم کا عذاب ان پر آیا۔ انہیں سخت گرمی محسوس ہوئی سات دن تک گویا زمین ابلتی رہی۔ کسی جگہ کسی سایہ میں ٹھنڈک یا راحت میسر نہ ہوئی۔ تڑپ اٹھے بےقرار ہوگئے سات دن کے بعد انہوں نے دیکھا کہ ایک سیاہ بادل ان کی طرف آرہا ہے وہ آکر ان کے سروں پر چھا گیا یہ سب گرمی اور حرارت سے زچ ہوگئے تھے اسکے نیچے جابیٹھے۔ جب سارے کے سارے اس کے سائے میں پہنچ گئے وہیں بادل میں سے آگ برسنے لگی ساتھ ہی زمین زور زور سے جھٹکے لینے لگی اور اس زور کی ایک آواز آئی جس سے ان کے دل پھٹ گئے جان نکل گئی اور سارے بیک آن تباہ ویران ہوگئے۔ اس دن کے سائبان والے سخت عذاب نے ان میں سے ایک کو بھی باقی نہ چھوڑا۔ سورة اعراف میں تو فرمایا گیا ہے کہ ایک زلزلے کے ساتھ ہی یہ سب ہلاک ہوگئے۔ سورة ہود میں بیان ہوا ہے کہ ان کی تباہی کا باعث ایک خطرناک منظر دل شکن چیخ تھی اور یہاں بیان ہوا کہ انہیں سائبان کے دن عذاب نے قابو کرلیا تو تینوں مقامات پر تینوں کا ایک ایک کرکے ذکر اس مقام کی عبارت کی مناسبت کی وجہ سے ہوا ہے۔ سورة اعراف میں ان کی اس خباثت کا ذکر ہے کہ انہوں نے حضرت شعیب ؑ کو دھمکایا تھا کہ اگر تم ہمارے دین میں نہ آئیں تو ہم تمہیں اور تمہارے ساتھیوں کو شہر بدر کردیں گے۔ چونکہ وہاں نبی کے دل کو ہلانے کا ذکر تھا اس لئے عذاب بھی ان کے جسموں کو مع دلوں کو ہلادینے والے یعنی زلزلے اور جھٹکے کا ذکر ہوا۔ سورة ہود میں ذکر ہے کہ انہوں نے اپنے نبی کو بطور مذاق کے کہا تھا کہ آپ تو بڑے بردبار اور بھلے آدمی ہیں۔ مطلب یہ تھا کہ بڑے بکی بکواسی اور برے آدمی ہیں تو وہاں عذاب میں چیخ اور چنگھاڑ کا بیان ہوا۔ یہاں چونکہ ان کی آرزو آسمان کے ٹکڑے کے گرنے کی تھی تو عذاب کا ذکر بھی سائبان نما ابر کے ٹکڑے سے ہوا۔ فسبحانہ ما اعظم شانہ۔ حضرت عمر ؓ کا بیان ہے کہ سات دن تک وہ گرمی پڑی کہ الامان والحفیظ کہیں ٹھنڈک کا نام نہیں تھا تلملا اٹھے اس کے بعد ایک ابر اٹھا اور امڈھا۔ اس کے سائے میں ایک شخص پہنچا اور وہاں راحت اور ٹھنڈک پاکر اس نے دوسروں کو بلایا جب سب جمع ہوگئے تو ابر پھٹا اور اس میں سے آگ برسی۔ یہ بھی مروی ہے کہ ابر جو بطور سائبان کے تھا ان کے جمع ہوتے ہی ہٹ گیا اور سورج سے ان پر آگ برسی جس نے ان سب کا بھرتا بنادیا۔ محمد بن کعب قرظی ؒ فرماتے ہیں اہل مدین پر تینوں عذاب آئے شہروں میں زلزلہ آیا جس سے خائف ہو کر حدود شہر سے باہر آگئے۔ باہر جمع ہوتے ہی گھبراہٹ پریشانی اور بےکلی شروع ہوگئی تو وہاں سے بھگدڑ مچی لیکن شہر میں جانے سے ڈرے وہیں دیکھا کہ ایک ابر کا ٹکڑا ایک جگہ ہے ایک اس کے نیچے گیا اور اس کی ٹھنڈک محسوس کرکے سب کو آواز دی کہ یہاں آجاؤ یہاں جیسی ٹھنڈک اور تسکین تو کبھی دیکھی ہی نہیں یہ سنتے سب اس کے نیچے جمع ہوگئے کہ اچانک ایک چیخ کی آواز آئی جس سے کلیجے پھٹ گئے سب کے سب مرگئے۔ حضرت ابن عباس ؓ کا بیان ہے کہ سخت گرج کڑک اور گرمی شروع ہوئی جس سے سانس گھٹنے لگے اور بےچینی حد کو پہنچ گئی۔ گھبراکر شہر چھوڑ کر میدان میں جمع ہوگئے۔ یہاں بادل آیا جس کے نیچے ٹھنڈک اور راحت حاصل کرنے کے لئے سب جمع ہوئے۔ وہیں آگ برسی جل بھن گئے۔ یہ تھا سائبان والے بڑے بھاری دن کا عذاب جس نے ان کا نام ونشان مٹادیا۔ یقینا یہ واقعہ سراسر عبرت اور قدرت الٰہی کی ایک زبردست نشانی ہے۔ ان میں اکثر بےایمان تھے اللہ تعالیٰ اپنے بد بندوں سے انتقام لینے میں غالب ہے۔ کوئی اسے مغلوب نہیں کرسکتا وہ اپنے نیک بندوں پر مہربان ہے انہیں بچالیا کرتا ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 185 قَالُوْٓا اِنَّمَآ اَنْتَ مِنَ الْمُسَحَّرِیْنَ ”ہم تمہارے بارے میں یہی گمان کرتے ہیں کہ تم محض ایک سحر زدہ شخص ہو۔ تم پر کسی نے جادو کردیا ہے جس کے زیر اثر ہمیں نصیحتیں کرتے رہتے ہو۔
وما أنت إلا بشر مثلنا وإن نظنك لمن الكاذبين
سورة: الشعراء - آية: ( 186 ) - جزء: ( 19 ) - صفحة: ( 375 )Surah Shuara Ayat 186 meaning in urdu
اور تو کچھ نہیں مگر ایک انسان ہم ہی جیسا، اور ہم تو تجھے بالکل جھوٹا سمجھتے ہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- پھر نطفے کا لوتھڑا بنایا۔ پھر لوتھڑے کی بوٹی بنائی پھر بوٹی کی ہڈیاں بنائیں
- کیا تم نے حاجیوں کو پانی پلانا اور مسجد محترم یعنی (خانہٴ کعبہ) کو آباد
- اور اہل کتاب جو متفرق (و مختلف) ہوئے ہیں تو دلیل واضح آنے کے بعد
- (وہ گھر) دوزخ ہے۔ (سب ناشکرے) اس میں داخل ہوں گے۔ اور وہ برا ٹھکانہ
- بے شک خدا ہی دانے اور گٹھلی کو پھاڑ کر (ان سے درخت وغیرہ) اگاتا
- (تو) ان کی قوم میں جو لوگ سردار اور بڑے آدمی تھے، وہ کہنے لگے
- اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے
- اور جو لوگ اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ مومنوں میں بےحیائی یعنی (تہمت
- بھلا تم نے اپنے شریکوں کو دیکھا جن کو تم خدا کے سوا پکارتے ہو۔
- وہی تو ہے جس نے کفار اہل کتاب کو حشر اول کے وقت ان کے
Quran surahs in English :
Download surah Shuara with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Shuara mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Shuara Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers