Surah Zumar Ayat 21 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَسَلَكَهُ يَنَابِيعَ فِي الْأَرْضِ ثُمَّ يُخْرِجُ بِهِ زَرْعًا مُّخْتَلِفًا أَلْوَانُهُ ثُمَّ يَهِيجُ فَتَرَاهُ مُصْفَرًّا ثُمَّ يَجْعَلُهُ حُطَامًا ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَذِكْرَىٰ لِأُولِي الْأَلْبَابِ﴾
[ الزمر: 21]
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا آسمان سے پانی نازل کرتا پھر اس کو زمین میں چشمے بنا کر جاری کرتا پھر اس سے کھیتی اُگاتا ہے جس کے طرح طرح کے رنگ ہوتے ہیں۔ پھر وہ خشک ہوجاتی ہے تو تم اس کو دیکھتے ہو (کہ) زرد (ہوگئی ہے) پھر اسے چورا چورا کر دیتا ہے۔ بےشک اس میں عقل والوں کے لئے نصیحت ہے
Surah Zumar Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) يَنَابِيعُ يَنْبُوعٌ کی جمع ہے، سوتے، چشمے، یعنی بارش کے ذریعے سےپانی آسمان سےاترتا ہے، پھر وہ زمین میں جذب ہو جاتا ہے اور پھر چشموں کی صورت میں نکلتا ہے یا تالابوں اور نہروں میں جمع ہو جاتا ہے۔
( 2 ) یعنی اس پانی سے، جو ایک ہوتا ہے، انواع واقسام کی چیزیں پیدا فرماتا ہے، جن کا رنگ، ذائقہ، خوشبو ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہے۔
( 3 ) یعنی شادابی اور تروتازگی کے بعد وہ کھیتیاں سوکھ جاتی اور زرد ہو جاتی ہیں اور پھر ریزہ ریزہ ہو جاتی ہیں۔ جس طرح لکڑی کی ٹہنیاں خشک ہو کر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتی ہیں۔
( 4 ) یعنی اہل دانش اس سے سمجھ لیتے ہیں کہ دنیا کی مثال بھی اسی طرح ہے، وہ بہت جلد زوال وفنا سے ہمکنار ہو جائے گی۔ اس کی رونق وبہجت، اس کی شادابی وزینت اور اس کی لذتیں اور آسائشیں عارضی ہیں، جن سے انسان کو دل نہیں لگانا چاہئیے۔ بلکہ اس موت کی تیاری میں مشغول رہنا چاہئیے جس کے بعد کی زندگی دائمی ہے، جسے زوال نہیں۔ بعض کہتے ہیں کہ یہ قرآن اور اہل ایمان کے سینوں کی مثال ہے اور مطلب ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آسمان سے قرآن اتارا، جسے وہ مومنوں کے دلوں میں داخل فرماتا ہے، پھر اس کے ذریعے سے دین باہر نکلتا ہے جو ایک دوسرے سے بہتر ہوتا ہے، پس مومن تو ایمان ویقین میں زیادہ ہو جاتا ہے اور جس کے دل میں روگ ہوتا ہے، وہ اس طرح خشک ہو جاتا ہے جس طرح کھیتی خشک ہو جاتی ہے۔( فتح القدیر )۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
زندگی کی بہترین مثال۔زمین میں جو پانی ہے وہ درحقیقت آسمان سے اترا ہے۔ جیسے فرمان ہے کہ ہم آسمان سے پانی اتارتے ہیں یہ پانی زمین پی لیتی ہے اور اندر ہی اندر وہ پھیل جاتا ہے۔ پھر حسب حاجت کسی چشمہ سے اللہ تعالیٰ اسے نکالتا ہے اور چشمے جاری ہوجاتے ہیں۔ جو پانی زمین کے میل سے کھارہ ہوجاتا ہے وہ کھارہ ہی رہتا ہے۔ اسی طرح آسمانی پانی برف کی شکل میں پہاڑوں پر جم جاتا ہے۔ جسے پہاڑ چوس لیتے ہیں اور پھر ان میں سے جھرنے بہ نکلتے ہیں۔ ان چشموں اور آبشاروں کا پانی کھیتوں میں پہنچتا ہے۔ جس سے کھیتیاں لہلہانے لگتی ہیں جو مختلف قسم کے رنگ و بو کی اور طرح طرح کے مزے اور شکل و صورت کی ہوتی ہیں۔ پھر آخری وقت میں ان کی جوانی بڑھاپے سے اور سبزی زردے سے بدل جاتی ہے۔ پھر خشک ہوجاتی ہے اور کاٹ لی جاتی ہے۔ کیا اس میں عقل مندوں کے لئے بصیرت و نصیحت نہیں ؟ کیا وہ اتنا نہیں دیکھتے کہ اسی طرح دنیا ہے۔ آج ایک جوان اور خوبصورت نظر آتی ہے کل بڑھیا اور بد صورت ہوجاتی ہے۔ آج ایک شخص نوجوان طاقت مند ہے کل وہی بوڑھا کھوسٹ اور کمزور نظر آتا ہے۔ پھر آخر موت کے پنجے میں پھنستا ہے۔ پس عقلمند انجام پر نظر رکھیں بہتر وہ ہے جس کا انجام بہتر ہو۔ اکثر جگہ دنیا کی زندگی کی مثال بارش سے پیدا شدہ کھیتی کے ساتھ دے گئی ہے جیسے ( وَاضْرِبْ لَهُمْ مَّثَلًا اَصْحٰبَ الْقَرْيَةِ ۘاِذْ جَاۗءَهَا الْمُرْسَلُوْنَ 13ۚ ) 36۔ يس :13) میں۔ پھر فرماتا ہے جس کا سینہ اسلام کے لئے کھل گیا، ذرا سوچو ! جس نے رب کے پاس سے نور پا لیا وہ اور سخت سینے اور تنگ دل والا برابر ہوسکتا ہے۔ حق پر قائم اور حق سے دور یکساں ہوسکتے ہیں ؟ جیسے فرمایا ( اَوَمَنْ كَانَ مَيْتًا فَاَحْيَيْنٰهُ وَجَعَلْنَا لَهٗ نُوْرًا يَّمْشِيْ بِهٖ فِي النَّاسِ كَمَنْ مَّثَلُهٗ فِي الظُّلُمٰتِ لَيْسَ بِخَارِجٍ مِّنْهَا ۭ كَذٰلِكَ زُيِّنَ لِلْكٰفِرِيْنَ مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ01202 ) 6۔ الأنعام:122) ، وہ شخص جو مردہ تھا ہم نے اسے زندہ کردیا اور اسے نور عطا فرمایا جسے اپنے ساتھ لئے ہوئے لوگوں میں چل پھر رہا ہے اور یہ اور وہ جو اندھیریوں میں گھرا ہوا ہے جن سے چھٹکارا محال ہے۔ دونوں برابر ہوسکتے ہیں ؟ پس یہاں بھی بطور نصیحت بیان فرمایا کہ جن کے دل اللہ کے ذکر سے نرم نہیں پڑتے احکام الٰہی کو ماننے کے لئے نہیں کھلتے رب کے سامنے عاجزی نہیں کرتے بلکہ سنگدل اور سخت دل ہیں ان کے لئے ویل ہے خرابی اور افسوس و حسرت ہے یہ بالکل گمراہ ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 21 { اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰہَ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآئِ مَآئً فَسَلَکَہٗ یَنَابِیْعَ فِی الْاَرْضِ } ” کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے اتارا آسمان سے پانی ‘ پھر اس کو چلا دیا چشموں کی شکل میں زمین میں “ { ثُمَّ یُخْرِجُ بِہٖ زَرْعًا مُّخْتَلِفًا اَلْوَانُہٗ } ” پھر اس کے ذریعے سے وہ نکالتا ہے کھیتی جس کے مختلف رنگ ہیں “ { ثُمَّ یَہِیْجُ فَتَرٰٹہُ مُصْفَرًّا } ” پھر وہ پک کر تیار ہوجاتی ہے ‘ پھر تم اسے دیکھتے ہو کہ وہ زرد ہوگئی ہے “ { ثُمَّ یَجْعَلُہٗ حُطَامًاط } ” پھر وہ اسے چورا چورا کردیتا ہے۔ “ کچھ عرصہ پہلے جس کھیت میں فصل لہلہا رہی تھی اب وہاں خاک اڑ رہی ہے اور خشک بھوسے کے کچھ تنکے ہیں جو ادھر ادھر بکھرے نظر آ رہے ہیں۔ { اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَذِکْرٰی لِاُولِی الْاَلْبَابِ } ” یقینا اس میں یاد دہانی اور سبق ہے ہوشمند لوگوں کے لیے۔ “ یعنی اگر غور سے دیکھا جائے تو فصل کے اگنے ‘ نشوونما پا کر پوری طرح تیار ہونے ‘ پک کر سوکھ جانے اور پھر کٹ کر چورا چورا ہوجانے میں انسانی زندگی ہی کے مختلف مراحل کا نقشہ نظر آتا ہے۔ جس طرح فصل کے اپچنے پر کسان خوش ہوتا ہے اسی طرح ہمارے ہاں بچے کی پیدائش پر خوشیاں منائی جاتی ہیں۔ پھر وہ بچہ پرورش پا کر جوان ہوتا ہے ‘ اس کے بعد آہستہ آہستہ بالوں میں سفیدی آنے لگتی ہے۔ جوانی کی طاقت گھٹنا شروع ہوجاتی ہے ‘ قویٰ کمزور پڑنے لگتے ہیں اور پھر ایک دن اسے قبر میں اتار دیا جاتا ہے ‘ جہاں وہ مٹی میں مل کر مٹی ہوجاتا ہے۔ چناچہ موسمی فصلوں اور انسانوں کا life cycle ایک سا ہے۔ دونوں میں فرق صرف اتنا ہے کہ فصل کے اگنے سے لے کر کٹنے تک چند ماہ کا عرصہ درکار ہے جبکہ انسانی زندگی میں یہ دورانیہ پچاس ساٹھ سال کا ہے۔ بہر حال ” زندگی “ دونوں جگہ مشترک ہے۔ سائنسی نقطہ نظر سے بھی دیکھیں تو نباتاتی زندگی Botany اور حیوانی زندگی Zoology دونوں حیاتیات Biology ہی کی شاخیں ہیں۔
ألم تر أن الله أنـزل من السماء ماء فسلكه ينابيع في الأرض ثم يخرج به زرعا مختلفا ألوانه ثم يهيج فتراه مصفرا ثم يجعله حطاما إن في ذلك لذكرى لأولي الألباب
سورة: الزمر - آية: ( 21 ) - جزء: ( 23 ) - صفحة: ( 460 )Surah Zumar Ayat 21 meaning in urdu
کیا تم نہیں دیکھتے کہ اللہ نے آسمان سے پانی برسایا، پھر اس کو سوتوں اور چشموں اور دریاؤں کی شکل میں زمین کے اندر جاری کیا، پھر اس پانی کے ذریعہ سے وہ طرح طرح کی کھیتیاں نکالتا ہے جن کی قسمیں مختلف ہیں، پھر وہ کھیتیاں پک کر سوکھ جاتی ہیں، پھر تم دیکھتے ہو کہ وہ زرد پڑ گئیں، پھر آخرکار اللہ اُن کو بھس بنا دیتا ہے در حقیقت اِس میں ایک سبق ہے عقل رکھنے والوں کے لیے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- ابّا مجھے ڈر لگتا ہے کہ آپ کو خدا کا عذاب آپکڑے تو آپ شیطان
- اور شہر میں نو شخص تھے جو ملک میں فساد کیا کرتے تھے اور اصلاح
- اس کی چھت کو اونچا کیا اور پھر اسے برابر کر دیا
- وہی کہ آسمان اور زمین کی بادشاہی اسی کی ہے اور جس نے (کسی کو)
- یا ان کو بیٹے اور بیٹیاں دونوں عنایت فرماتا ہے۔ اور جس کو چاہتا ہے
- خدا نے فرمایا کہ اسے پکڑ لو اور ڈرنا مت۔ ہم اس کو ابھی اس
- بےشک خدا نے اپنے پیغمبر کو سچا (اور) صحیح خواب دکھایا۔ کہ تم خدا نے
- بھلا یہ قرآن میں غور کیوں نہیں کرتے؟ اگر یہ خدا کے سوا کسی اور
- اور (اس سے) کہو کہ کیا تو چاہتا ہے کہ پاک ہو جائے؟
- کیا اُنہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے رات کو (اس لئے) بنایا ہے کہ
Quran surahs in English :
Download surah Zumar with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Zumar mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Zumar Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers