Surah baqarah Ayat 224 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَلَا تَجْعَلُوا اللَّهَ عُرْضَةً لِّأَيْمَانِكُمْ أَن تَبَرُّوا وَتَتَّقُوا وَتُصْلِحُوا بَيْنَ النَّاسِ ۗ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ﴾
[ البقرة: 224]
اور خدا (کے نام کو) اس بات کا حیلہ نہ بنانا کہ (اس کی) قسمیں کھا کھا کر سلوک کرنے اورپرہیزگاری کرنے اور لوگوں میں صلح و سازگاری کرانے سے رک جاؤ۔ اور خدا سب کچھ سنتا اور جانتا ہے
Surah baqarah Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی غصے میں اس طرح کی قسم مت کھاؤ کہ میں فلاں کے ساتھ نیکی نہیں کروں گا، فلاں سے نہیں بولوں گا، فلاں کے درمیان صلح نہیں کراؤں گا۔ اس قسم کی قسموں کے لئے حدیث میں کہا گیا ہے کہ اگر کھا لو تو انہیں توڑ دو اور قسم کا کفارہ ادا کرو ( کفارۂ قسم کے لئے دیکھیے: سورۃ المائدۃ، آیت89 )
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
قسم اور کفارہ : اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ نیکی اور صلہ رحمی کے چھوڑنے کا ذریعہ اللہ کی قسموں کو نہ بناؤ، جیسے اور جگہ ہے آیت ( وَلَا يَاْتَلِ اُولُوا الْفَضْلِ مِنْكُمْ وَالسَّعَةِ اَنْ يُّؤْتُوْٓا اُولِي الْقُرْبٰى وَالْمَسٰكِيْنَ وَالْمُهٰجِرِيْنَ فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ) 24۔ النور:22) یعنی وہ لوگ جو کشادہ حال اور فارغ البال ہیں وہ قرابت داروں، مسکینوں اور اللہ کی راہ میں ہجرت کرنے والوں کو کچھ نہ دینے پر قسمیں نہ کھا بیٹھیں، انہیں چاہئے کہ معاف کرنے اور درگزر کرنے کی عادت ڈالیں، کیا تمہاری خود خواہش نہیں اللہ تعالیٰ تمہیں بخشے، اگر کوئی ایسی قسم کھا بیٹھے تو اسے چاہئے کہ اسے توڑ دے اور کفارہ ادا کر دے، صحیح بخاری شریف کی حدیث میں ہے کہ ہم پیچھے آنے والے ہیں لیکن قیامت کے دن سب سے آگے بڑھنے والے ہیں، فرماتے ہیں کہ تم میں سے کوئی ایسی قسم کھالے اور کفارہ ادا نہ کرے اور اس پر اڑا رہے وہ بڑا گنہگار ہے، یہ حدیث اور بھی بہت سی سندوں اور بہت سی کتابوں میں مروی ہے۔ حضرت عبداللہ بن عباس بھی اس آیت کی تفسیر میں یہی فرماتے ہیں۔ حضرت مسروق وغیرہ بہت سے مفسرین سے بھی یہی مروی ہے، جمہور کے ان اقوال کی تائید اس حدیث سے بھی ہوتی ہے کہ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ اللہ کی قسم انشاء اللہ میں اگر کوئی قسم کھا بیٹھوں گا اور اس کے توڑنے میں مجھے بھلائی نظر آئے گی تو میں قطعاً اسے توڑ دوں گا اور اس قسم کا کفارہ ادا کروں گا، حضور ﷺ نے ایک مرتبہ حضرت عبدالرحمن بن سمرہ سے فرمایا اے عبدالرحمن سرداری امارت اور امامت کو طلب نہ کر اگر بغیر مانگے تو دیا جائے گا تو اللہ کی جانب سے تیری مدد کی جائے گی اور اگر تو نے آپ مانگ کرلی ہے تو تجھے اس کی طرف سونپ دیا جائے گا تو اگر کوئی قسم کھالے اور اس کے خلاف بھی بھلائی دیکھ لے تو اپنی قسم کا کفارہ دے دے اور اس نیک کام کو کرلے ( بخاری و مسلم ) صحیح مسلم میں حدیث ہے کہ جو شخص کوئی قسم کھالے پھر اس کے سوا خوبی نظر آئے تو اسے چاہئے کہ اس خوبی والے کام کو کرلے اور اپنی اس قسم کو توڑ دے اس کا کفارہ دے دے، مسند احمد کی ایک روایت میں ہے کہ اس کا چھوڑ دینا ہی اس کا کفارہ ہے۔ ابو داؤد میں ہے نذر اور قسم اس چیز میں نہیں جو انسان کی ملکیت میں نہ ہو اور نہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں ہی ہے نہ رشتوں ناتوں کو توڑتی ہے جو شخص کوئی قسم کھالے اور نیکی اس کے کرنے میں ہو تو وہ قسم کو چھوڑ دے اور نیکی کا کام کرے، اس قسم کو چھوڑ دینا ہی اس کا کفارہ ہے۔ امام ابو داؤد فرماتے ہیں کل کی کل صحیح احادیث میں یہ لفظ ہیں کہ اپنی ایسی قسم کا کفارہ دے، ایک ضعیف حدیث میں ہے کہ ایسی قسم کا پورا کرنا یہی ہے کہ اسے توڑ دے اور اس سے رجوع کرے، ابن عباس سعید بن مسیب مسروق اور شعبی بھی اسی کے قائل ہیں کہ ایسے شخص کے ذمہ کفارہ نہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 224 وَلاَ تَجْعَلُوا اللّٰہَ عُرْضَۃً لِاَّیْمَانِکُمْ اَنْ تَبَرُّوْا وَتَتَّقُوْا وَتُصْلِحُوْا بَیْنَ النَّاسِ ط یعنی اللہ تعالیٰ کے عظیم نام کو استعمال کرتے ہوئے ایسی قسمیں مت کھاؤ جو نیکی وتقویٰ اور مقصد اصلاح کے خلاف ہوں۔ کسی وقت غصے ّ میں آکر آدمی قسم کھا بیٹھتا ہے کہ میں فلاں شخص سے کبھی حسن سلوک اور بھلائی نہیں کروں گا ‘ اس سے روکا گیا ہے۔ حضرت ابوبکر صدیق رض نے بھی اسی طرح کی قسم کھالی تھی۔ مِسطَح ایک غریب مسلمان تھے ‘ جو آپ رض کے قرابت ‘ دار بھی تھے۔ ان کی آپ رض مدد کیا کرتے تھے۔ جب حضرت عائشہ صدیقہ رض پر تہمت لگی تو مسطح بھی اس آگ کے بھڑکانے والوں میں شامل ہوگئے۔ حضرت ابوبکر رض ان کے طرز عمل سے بہت رنجیدہ خاطر ہوئے کہ میں تو اس کی سرپرستی کرتا رہا اور یہ میری بیٹی پر تہمت لگانے والوں میں شامل ہوگیا۔ آپ رض نے قسم کھائی کہ اب میں کبھی اس کی مدد نہیں کروں گا۔ یہ واقعہ سورة النور میں آئے گا۔ مسلمانوں سے کہا جا رہا ہے کہ تم ایسا نہ کرو ‘ تم اپنی نیکی کے دروازے کیوں بند کرتے ہو ؟ جس نے ایسی قسم کھالی ہے وہ اس قسم کو کھول دے اور قسم کا کفارہ دے دے۔ اسی طرح لوگوں کے مابین مصالحت کرانا بھی ضروری ہے۔ دو بھائیوں کے درمیان جھگڑا تھا ‘ آپ نے مصالحت کی کوشش کی لیکن آپ کی بات نہیں مانی گئی ‘ اس پر آپ نے غصے میں آکر کہہ دیا کہ اللہ کی قسم ‘ اب میں ان کے معاملے میں دخل نہیں دوں گا۔ اس طرح کی قسمیں کھانے سے روکا گیا ہے۔ اور اگر کسی نے ایسی کوئی قسم کھائی ہے تو وہ اسے توڑ دے اور اس کا کفارہّ دے دے۔
ولا تجعلوا الله عرضة لأيمانكم أن تبروا وتتقوا وتصلحوا بين الناس والله سميع عليم
سورة: البقرة - آية: ( 224 ) - جزء: ( 2 ) - صفحة: ( 35 )Surah baqarah Ayat 224 meaning in urdu
اللہ کے نام کو ایسی قسمیں کھانے کے لیے استعمال نہ کرو، جن سے مقصود نیکی اور تقویٰ اور بند گان خدا کی بھلائی کے کاموں سے باز رہنا ہو اللہ تمہاری ساری باتیں سن رہا ہے اور سب کچھ جانتا ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- تو جن لوگوں کی طرف پیغمبر بھیجے گئے ہم ان سے بھی پرسش کریں گے
- اور تمہارا پروردگار تو غالب (اور) مہربان ہے
- اور آسمانوں اور زمین کی بادشاہی خدا ہی کی ہے۔ وہ جسے چاہے بخشے اور
- اے ہمارے پروردگار! ہم پر ہماری کم بختی غالب ہوگئی اور ہم رستے سے بھٹک
- اس کا منتہا (یعنی واقع ہونے کا وقت) تمہارے پروردگار ہی کو (معلوم ہے)
- اے یعقوب کی اولاد! میرے وہ احسان یاد کرو، جو میں نے تم پر کئے
- لوگوں کا حساب (اعمال کا وقت) نزدیک آپہنچا ہے اور وہ غفلت میں (پڑے اس
- جو زکوٰة نہیں دیتے اور آخرت کے بھی قائل نہیں
- اور ان میں بعض ایسے ہیں کہ تمہاری (باتوں کی) طرف کان رکھتے ہیں۔ اور
- تو وہ اس (بچّے) کے ساتھ حاملہ ہوگئیں اور اسے لے کر ایک دور جگہ
Quran surahs in English :
Download surah baqarah with the voice of the most famous Quran reciters :
surah baqarah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter baqarah Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers