Surah muhammad Ayat 26 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا لِلَّذِينَ كَرِهُوا مَا نَزَّلَ اللَّهُ سَنُطِيعُكُمْ فِي بَعْضِ الْأَمْرِ ۖ وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِسْرَارَهُمْ﴾
[ محمد: 26]
یہ اس لئے کہ جو لوگ خدا کی اُتاری ہوئی (کتاب) سے بیزار ہیں یہ ان سے کہتے ہیں کہ بعض کاموں میں ہم تمہاری بات بھی مانیں گے۔ اور خدا ان کے پوشیدہ مشوروں سے واقف ہے
Surah muhammad Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) ( یہ ) سے مراد ان کا ارتداد ہے۔
( 2 ) یعنی منافقین نے مشرکین سے یا یہود سے کہا۔
( 3 ) یعنی نبی ( صلى الله عليه وسلم ) اور آپ کے لائے ہوئے دین کی مخالفت میں۔
( 4 ) جیسے دوسرے مقام پر فرمایا۔«وَاللَّهُ يَكْتُبُ مَا يُبَيِّتُونَ» ( النساء: 81 )
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
اللہ تعالیٰ اپنے کلام پاک میں غور و فکر کرنے سوچنے سمجھنے کی ہدایت فرماتا ہے اور اس سے بےپرواہی کرنے اور منہ پھیر لینے سے روکتا ہے۔ پس فرماتا ہے کہ غور و تامل تو کجا، ان کے تو دلوں پر قفل لگے ہوئے ہیں کوئی کلام اس میں اثر ہی نہیں کرتا۔ جائے تو اثر کرے اور جائے کہاں سے جبکہ جانے کی راہ نہ پائے۔ ابن جریر میں ہے کہ ایک مرتبہ حضور ﷺ اس آیت کی تلاوت فرما رہے تھے ایک نوجوان یمنی نے کہا بلکہ ان پر ان کے قفل ہیں جب تک اللہ نہ کھولے اور الگ نہ کرے پس حضرت عمر کے دل میں یہ بات رہی یہاں تک کہ اپنی خلافت کے زمانے میں اس سے مدد لیتے رہے۔ پھر فرماتا ہے جو لوگ ہدایت ظاہر ہو چکنے کے بعد ایمان سے الگ ہوگئے اور کفر کی طرف لوٹ گئے دراصل شیطان نے اس کار بد کو ان کی نگاہوں میں اچھا دکھا دیا ہے اور انہیں دھوکے میں ڈال رکھا ہے۔ دراصل ان کا یہ کفر سزا ہے ان کے اس نفاق کی جو ان کے دل میں تھا جس کی وجہ سے وہ ظاہر کے خلاف اپنا باطن رکھتے تھے۔ کافروں سے مل جل کر انہیں اپنا کرنے کے لئے ان سے باطن میں باطل پر موافقت کر کے کہتے تھے گھبراؤ نہیں ابھی ابھی ہم بھی بعض امور پر تمہارا ساتھ دیں گے لیکن یہ باتیں اس اللہ سے تو چھپ نہیں سکتیں جو اندرونی اور بیرونی حالات سے یکسر اور یکساں واقف ہو جو راتوں کے وقت کی پوشیدہ اور راز کی باتیں بھی سنتا ہو جس کے علم کی انتہا نہ ہو۔ پھر فرماتا ہے ان کا کیا حال ہوگا ؟ جبکہ فرشتے ان کی روحیں قبض کرنے کو آئیں گے اور ان کی روحیں جسموں میں چھپتی پھریں گی اور ملائکہ جبرا، قہرا، ڈانٹ، جھڑک اور مار پیٹ سے انہیں باہر نکالیں گے۔ جیسے ارشاد باری ہے آیت ( وَلَوْ تَرٰٓي اِذْ يَتَوَفَّى الَّذِيْنَ كَفَرُوا ۙ الْمَلٰۗىِٕكَةُ يَضْرِبُوْنَ وُجُوْهَهُمْ وَاَدْبَارَهُمْ ۚ وَذُوْقُوْا عَذَابَ الْحَرِيْقِ 50 ) 8۔ الأنفال:50) ، یعنی کاش کہ تو دیکھتا جبکہ ان کافروں کی روحیں فرشتے قبض کرتے ہوئے ان کے منہ پر طمانچے اور ان کی پیٹھ پر مکہ مارتے ہیں۔ اور آیت میں ہے ( ولو تری اذ الظلمون ) الخ، یعنی کاش کہ تو دیکھتا جبکہ یہ ظالم سکرات موت میں ہوتے ہیں اور فرشتے اپنے ہاتھ ان کی طرف مارنے کے لئے پھیلائے ہوئے ہوتے ہیں اور کہتے ہیں اپنی جانیں نکالو آج تمہیں ذلت کے عذاب کئے جائیں گے اس لئے کہ تم اللہ کے ذمے ناحق کہا کرتے تھے اور اس کی آیتوں میں تکبر کرتے تھے۔ یہاں ان کا گناہ بیان کیا گیا کہ ان کاموں اور باتوں کے پیچھے لگے ہوئے تھے جن سے اللہ ناخوش ہو اور اللہ کی رضا سے کراہت کرتے تھے۔ پس ان کے اعمال اکارت ہوگئے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 26 { ذٰلِکَ بِاَنَّـہُمْ قَالُوْا لِلَّذِیْنَ کَرِہُوْا مَا نَزَّلَ اللّٰہُ سَنُطِیْعُکُمْ فِیْ بَعْضِ الْاَمْرِج وَاللّٰہُ یَعْلَمُ اِسْرَارَہُمْ } ” یہ اس لیے ہوا کہ انہوں نے ان لوگوں سے جنہیں اللہ کا نازل کیا ہوا قرآن ناپسند ہے ‘ کہا کہ ہم بعض امور میں تمہاری اطاعت جاری رکھیں گے۔ اور اللہ کو ان کی خفیہ باتوں کا خوب علم ہے۔ “ اللہ کے نازل کردہ قرآن کو ناپسند کرنے والے مشرکین اور یہود تھے ‘ جنہیں منافقین مسلسل اپنی وفاداریوں کا یقین دلاتے رہتے تھے کہ ہم بظاہر محمد ﷺ پر ایمان لا کر مسلمانوں میں شامل تو ہوگئے ہیں مگر آپ لوگوں سے ہمارا رشتہ بدستور قائم رہے گا اور تمام اہم معاملات میں صلاح مشورہ ہم آئندہ بھی آپ لوگوں سے ہی کیا کریں گے۔ منافق تو کہتے ہی اس شخص کو ہیں جو اپنا رشتہ دونوں طرف جوڑنے کی کوشش میں رہے۔ سورة النساء میں منافقین کی اس کیفیت کو ان الفاظ میں بیان فرمایا گیا ہے : { مُّذَبْذَبِیْنَ بَیْنَ ذٰلِکَق لآَ اِلٰی ہٰٓؤُلَآئِ وَلآَ اِلٰی ہٰٓؤُلَآئِط } آیت 143 ” یہ اس کے مابین مذبذب ہو کر رہ گئے ہیں ‘ نہ تو یہ ان کی جانب ہیں اور نہ ہی ان کی جانب ہیں “۔ جبکہ سورة البقرة میں ان کے دوغلے پن کا پردہ ان الفاظ میں چاک کیا گیا ہے : { وَاِذَا لَقُوا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قَالُوْٓا اٰمَنَّا وَاِذَا خَلَوْا اِلٰی شَیٰطِیْنِہِمْ قَالُوْٓا اِنَّا مَعَکُمْ اِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَہْزِئُ وْنَ } ” اور جب یہ اہل ِایمان سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں ہم بھی ایمان رکھتے ہیں ‘ اور جب یہ خلوت میں ہوتے ہیں اپنے شیطانوں کے پاس تو کہتے ہیں کہ ہم تو آپ کے ساتھ ہیں اور ان لوگوں سے تو ہم محض مذاق کر رہے ہیں۔ “
ذلك بأنهم قالوا للذين كرهوا ما نـزل الله سنطيعكم في بعض الأمر والله يعلم إسرارهم
سورة: محمد - آية: ( 26 ) - جزء: ( 26 ) - صفحة: ( 509 )Surah muhammad Ayat 26 meaning in urdu
اِسی لیے انہوں نے اللہ کے نازل کردہ دین کو ناپسند کرنے والوں سے کہہ دیا کہ بعض معاملات میں ہم تمہاری مانیں گے اللہ اُن کی یہ خفیہ باتیں خوب جانتا ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- جب کہ وہ ان (کے کناروں) پر بیٹھے ہوئے تھے
- اور تمہارے لئے چارپایوں میں بھی عبرت (اور نشانی) ہے کہ ان کے پیٹوں میں
- اور بعض دیہاتی ایسے ہیں کہ جو خرچ کرتے ہیں اسے تاوان سمجھتے ہیں اور
- اور جو لوگ جو خوف رکھتے ہیں کہ اپنے پروردگار کے روبرو حاضر کئے جائیں
- (یعنی) ہمیشہ رہنے کے باغات جن میں وہ داخل ہوں گے اور ان کے باپ
- خدا (جو معبود برحق ہے) اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہمیشہ زندہ
- تو یہ کیوں خدا کے آگے توبہ نہیں کرتے اور اس سے گناہوں کی معافی
- یا انہوں نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے؟ (نہیں) بلکہ یہ یقین ہی
- اور بیہودہ بات نہیں ہے
- کیا یہ دیکھتے نہیں کہ یہ ہر سال ایک یا دو بار بلا میں پھنسا
Quran surahs in English :
Download surah muhammad with the voice of the most famous Quran reciters :
surah muhammad mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter muhammad Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers