Surah Alaq Ayat 3 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿اقْرَأْ وَرَبُّكَ الْأَكْرَمُ﴾
[ العلق: 3]
پڑھو اور تمہارا پروردگار بڑا کریم ہے
Surah Alaq Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یہ بطور تاکید فرمایا اور اس میں بڑے بلیغ انداز سے اس اعتذار کا بھی ازالہ فرما دیا، جو آپ ( صلى الله عليه وسلم ) نے پیش کیا کہ میں تو قاری ہی نہیں۔ اللہ نے فرمایا، اللہ بہت کرم والا ہے پڑھ، یعنی انسانوں کی کوتاہیوں سے درگزر کرنا اس کا وصف خاص ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی وحی کی ابتدا سچے خوابوں سے ہوئی اور جو خواب دیکھتے وہ صبح کے ظہور کی طرح ظاہر ہوجاتا پھر آپ نے گوشہ نشینی اور خلوت اختیار کی۔ ام المومنین حضرت خدیجہ ؓ سے توشہ لے کر غار میں چلے جاتے اور کئی کئی راتیں وہی عبادت میں گذارا کرتے پھر آتے اور توشہ لے کر چلے جاتے یہاں تک کہ ایک مرتبہ اچانک وہیں شروع شروع میں وحی آیہ فرشتہ آپ کے پاس آیا اور کہا اقرا یعنی پڑھئیے آپ فرماتے ہیں، میں نے کہا میں پڑھنا نہیں جانتا۔ فرشتے نے مجھے دوبارہ دبوچا یہاں تک کہ مجھے تکلیف ہوئی پھر چھوڑ دیا اور فرمایا پڑھو میں نے پھر یہی کہا کہ میں پڑھنے والا نہیں اس نے مجھے تیسری مرتبہ پکڑ کر دبایا اور تکلیف پہنچائی، پھر چھوڑ دیا اوراقرا باسم ربک الذی خلق سے مالم یعلمتک پڑھا۔ آپ ان آیتوں کو لیے ہوئے کانپتے ہوئے حضرت خدیجہ کے پاس آئے اور فرمایا مجھے کپڑا اڑھا دو چناچہ کپڑا اڑھا دیا یہاں تک کہ ڈر خوف جاتا رہا تو آپ نے حضرت خدیجہ سے سارا واقعہ بیان کیا اور فرمایا مجھے اپنی جان جانے کا خود ہے، حضرت خدیجہ نے کہا حضور آپ خوش ہوجائیے اللہ کی قسم اللہ تعالیٰ آپ کو ہرگز رسوا نہ کرے گا آپ صلہ رحمی کرتے ہیں سچی باتیں کرتے ہیں دوسروں کا بوجھ خود اٹھاتے ہیں۔ مہمان نوازی کرتے ہیں اور حق پر دوسروں کی مدد کرتے ہیں پھر حضرت خدیجہ آپ کرلے کر اپنے چچا زاد بھائی ورقہ بن نوفل بن اسد بن عبدالعزیٰ بن قصی کے پاس آئیں جاہلیت کے زمانہ میں یہ نصرانی ہوگئے تھے عربی کتاب لکھتے تھے اور عبرانی میں انجیل لکھتے تھیبہت بڑی عمر کے انتہائی بوڑھے تھے آنکھیں جا چکی تھیں حضرت خدیجہ نے ان سے کہا کہ اپنے بھتیجے کا واقعہ سنئے، ورقہ نے پوچھا بھتیجے ! آپ نے کیا دیکھا ؟ رسول اللہ ﷺ نے سارا واقعہ کہہ سنایا۔ ورقہ نے سنتے ہی کہا کہ یہی وہ راز داں فرشتہ ہے جو حضرت عیسیٰ کے پاس بھی اللہ کا بھیجا ہوا آیا کرتا تھا کاش کہ میں اس وقت جوان ہوتا، کاش کہ میں اس وقت زندہ ہوتا جبکہ آپ کو آپ کی قوم نکال دے گی۔ رسول اللہ ﷺ نے تعجب سے سوال کیا کہ کیا وہ مجھے نکال دیں گے ؟ ورقہ نے کہا ہاں ایک آپ کیا جتنے بھی لوگ آپ کی طرح نبوت سے سرفراز ہو کر آئے ان سب سے دشمنیاں کی گئیں۔ اگر وہ وقت میری زندگی میں آگیا تو میں آپ کی پوری پوری مدد کروں گا لیکن اس واقعہ کے بعد ورقہ بہت کم زندہ رہے ادھر وحی بھی رک کئی اور اس کے رکنے کا حضور ﷺ کو بڑا قلق تھا کئی مرتبہ آپ نے پہار کی چوٹی پر سے اپنے تئیں گرا دینا چاہا لیکن ہر وقت حضرت جبرائیل آجاتے اور فرما دیتے کہ اے محمد ﷺ آپ اللہ تعالیٰ کے سچے رسول ہیں۔ ﷺ اس سے آپ کا قلق اور رنج و غم جاتا رہتا اور دل میں قدرے اطمینان پیدا ہوجاتا اور آرام سے گھر واپس آجاتے ( مسند احمد ) یہ حدیث صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں بھی بروایت زہری مروی ہے اس کی سند میں اس کے متن میں اس کے معانی میں جو کچھ بیان کرنا چاہیے تھا وہ ہم نے اپنی شرح بخاری میں پورے طور پر بیان کردیا ہے۔ اگر جی چاہا وہیں دیکھ لیا جائے والحمد اللہ۔ پس قرآن کریم کی باعتبار نزول کے سب سے پہلی آیتیں یہی ہیں یہی پہلی نعمت ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر انعام کی اور یہی وہ پہلی رحمت ہے جو اس ارحم الراحمین نے اپنے رحم و کرم سے ہمیں دی اس میں تنبیہہ ہے انسان کی اول پیدائش پر کہ وہ ایک جمے ہوئے خون کی شکل میں تھا اللہ تعالیٰ نے اس پر یہ احسان کیا اسے اچھی صورت میں پیدا کیا پھر علم جیسی اپنی خاص نعمت اسے مرحمت فرمائی اور وہ سکھایا جسے وہ نہیں جانتا تھا علم ہی کی برکت تھی کہ کل انسانوں کے باپ حضرت آدم ؑ فرشتوں میں بھی ممتاز نظر آئے علم کبھی تو ذہن میں ہی ہوتا ہے اور کبھی زبان پر ہوتا ہے اور کبھی کتابی صورت میں لکھا ہوا ہوتا ہے پس علم کی تین قسمیں ہوئیں ذہنی، لفظی اور رسمی اور سمی علم ذہنی اور لفظی کو مستلزم ہے لیکن وہ دونوں اسے مستلزم نہیں اسی لیے فرمایا کہ پڑھ ! تیرا رب تو بڑے اکرام والا ہے جس نے قلم کے ذریعہ علم سکھایا اور آدمی کو جو وہ نہیں جانتا تھا معلوم کرادیا۔ ایک اثر میں و ارد ہے کہ علم کو لکھ لیا کرو، اور اسی اثر میں ہے کہ جو شخص اپنے علم پر عمل کرے اسے اللہ تعالیٰ اس علم بھی وارث کردیتا ہے جسے وہ نہیں جانتا تھا۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 8{ اَلَیْسَ اللّٰہُ بِاَحْکَمِ الْحٰکِمِیْنَ۔ } ” کیا اللہ تمام حاکموں سے بڑا حاکم نہیں ہے ؟ “ دنیا میں تم لوگ چھوٹے چھوٹے حاکموں کو دیکھتے ہو کہ وہ اپنے غداروں اور باغیوں کو عبرتناک سزا دیتے ہیں اور اپنے وفاداروں کو انعام و اکرام سے نوازتے ہیں۔ کیا دنیا میں تم نے کوئی ایسا حاکم بھی دیکھا ہے جو اپنے باغیوں اور وفاداروں کو ایک ہی صف میں کھڑا کر دے ؟ اگر دنیا میں محدود اختیار کا مالک کوئی حاکم ایسا نہیں کرتا تو وہ اللہ عزوجل اپنے فرمانبردار بندوں اور نافرمانوں کو کیسے برابر کر دے گا جو سب حاکموں سے بڑا حاکم ہے ؟ کیا تم اللہ تعالیٰ کو احکم الحاکمین نہیں مانتے ہو ؟ مسند احمد ‘ سنن الترمذی ‘ سنن ابی دائود اور دیگر کتب حدیث میں حضرت ابوہریرہ رض سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی سورة التین پڑھے اور اَلَیْسَ اللّٰہُ بِاَحْکَمِ الْحٰکِمِیْنَپر پہنچے تو کہے : بلٰی وانا علٰی ذٰلک من الشاھدین ” کیوں نہیں ! اور میں اس پر شہادت دینے والوں میں سے ہوں “۔ بعض روایات میں آتا ہے کہ حضور ﷺ جب یہ آیت پڑھتے تو فرماتے : سُبْحَانَکَ فَبَلٰی !
Surah Alaq Ayat 3 meaning in urdu
پڑھو، اور تمہارا رب بڑا کریم ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- پھر قریب ہوئے اوراَور آگے بڑھے
- نوح نے کہا کہ پروردگار انہوں نے مجھے جھٹلایا ہے تو میری مدد کر
- ان کی آنکھیں جھک رہی ہوں گی اور ذلت ان پر چھا رہی ہوگی۔ یہی
- تو انہوں نے ان کی طرف سے پردہ کرلیا۔ (اس وقت) ہم نے ان کی
- بےشک آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے میں اور رات اور دن کے ایک دوسرے
- کہتے ہیں کہ یہ لوٹنا تو (موجب) زیاں ہے
- اور (اے پیغمبر) جب تم ان (مجاہدین کے لشکر) میں ہو اور ان کو نماز
- اور یہ کسی شاعر کا کلام نہیں۔ مگر تم لوگ بہت ہی کم ایمان لاتے
- یہ جو کچھ بیان کرتے ہیں آسمانوں اور زمین کا مالک (اور) عرش کا مالک
- (اور ان پیغمبروں کو) دلیلیں اور کتابیں دے کر (بھیجا تھا) اور ہم نے تم
Quran surahs in English :
Download surah Alaq with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Alaq mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Alaq Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers