Surah Al Hajj Ayat 48 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ الحج کی آیت نمبر 48 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Al Hajj ayat 48 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَكَأَيِّن مِّن قَرْيَةٍ أَمْلَيْتُ لَهَا وَهِيَ ظَالِمَةٌ ثُمَّ أَخَذْتُهَا وَإِلَيَّ الْمَصِيرُ﴾
[ الحج: 48]

Ayat With Urdu Translation

اور بہت سی بستیاں ہیں کہ میں ان کو مہلت دیتا رہا اور وہ نافرمان تھیں۔ پھر میں نے ان کو پکڑ لیا۔ اور میری طرف ہی لوٹ کر آنا ہے

Surah Al Hajj Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) اسی لئے یہاں قانون مہلت کو پھر بیان کیا ہے کہ میری طرف سے عذاب میں کتنی ہی تاخیر کیوں نہ ہو جائے، تاہم میری گرفت سے کوئی بچ نہیں سکتا، نہ کہیں فرار ہو سکتا ہے۔ اسے لوٹ کر بالآخر میرے ہی پاس آنا ہے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


ذرا صبر، عذاب کا شوق پورا ہوگا اللہ تعالیٰ اپنے نبی صلوات اللہ وسلامہ علیہ سے فرما رہا ہے کہ یہ ملحد کفار اللہ کو اس کے رسول کو اور قیامت کے دن کو جھٹلانے والے تجھ سے عذاب طلب کرنے میں جلدی کررہے ہیں کہ جلد ان عذابوں کو کیوں نہیں برپا کردیا جاتا جن سے ہمیں ہر وقت ڈرایا دھمکایا جارہا ہے۔ چناچہ وہ اللہ سے بھی کہتے تھے کہ الٰہی اگر یہ تیری طرف سے حق ہے تو ہم پر آسمان سے سنگ باری کر یا اور کسی طرح کا درد ناک عذاب بھیج۔ کہتے تھے کہ حساب کے دن سے پہلے ہی ہمارا معاملہ صاف کردے۔ اللہ فرماتا ہے یاد رکھو اللہ کا وعدہ اٹل ہے قیامت اور عذاب آکر ہی رہیں گے۔ اولیا اللہ کی عزت اور اعداء اللہ کی ذلت یقینی اور ہو کر رہنے والی ہے۔ اسمعی کہتے ہیں میں ابو عمرو بن علا کے پاس تھا کہ عمرو بن عبید آیا اور کہنے لگا کہ اے ابو عمرو کیا اللہ تعالیٰ اپنے وعدے کا خلاف کرتا ہے ؟ آپ نے فرمایا نہیں اس نے اسی وقت عذاب کی ایک آیت تلاوت کی اس پر آپ نے فرمایا کیا تو عجمی ہے ؟ سن عرب میں وعد کا یعنی اچھی بات سے وعدہ خلافی کو برا فعل سمجھا جاتا ہے لیکن الیعاد کا یعنی سزا کے احکام کا ردو بدل یا معافی بری نہیں سمجھی جاتی بلکہ وہ کرم ورحم سمجھا جاتا ہے دیکھو شاعر کہتا ہے۔ ( فانی وان اوعدتہ او وعدتہ لمخلف ایعادی ومنجز موعدی )میں کسی کو سزا کہوں یا اس سے انعام کا وعدہ کروں۔ تو یہ تو ہوسکتا ہے کہ میں اپنی دھمکی کے خلاف کر جاؤں بلکہ قطعا ہرگز سزا نہ دوں لیکن اپنا وعدہ تو ضرور پورا کر کے ہی رہوں گا۔ الغرض سزا کا وعدہ کرکے سزا نہ کرنا یہ وعدہ خلافی نہیں۔ لیکن رحمت انعام کا وعدہ کرکے پھر روک لینا یہ بری صفت ہے جس سے اللہ کی ذات پاک ہے۔ پھر فرماتا ہے کہ ایک ایک دن اللہ کے نزدیک تمہارے ہزار ہزار دنوں کے برابر ہے یہ بہ اعتبار اس کے حلم اور بردباری کے ہے کیونکہ اسے علم ہے کہ وہ ہر وقت ان کی گرفت پر قادر ہے اس لئے عجلت کیا ہے ؟ گو کتنی ہی سے مہلت مل جائے، گو کتنی ہی سے رسی دراز ہوجائے لیکن جب چاہے گا سانس لینے کی بھی مہلت نہ دے گا اور پکڑلے گا۔ اسی لئے اس کے بعد ہی فرمان ہوتا ہے بہت سی بستیوں کے لوگ ظلم پر کمر کسے ہوئے تھے، میں نے بھی چشم پوشی کر رکھی تھی۔ جب مست ہوگئے تو اچانک گرفت کرلی، سب مجبور ہیں سب کو میرے ہی سامنے حاضر ہونا ہے، سب کا لوٹنا میری ہی طرف ہے۔ ترمذی وغیرہ میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں فقرا مسلمان مالدار مسلمانوں سے آدھا دن پہلے جنت میں جائیں گے یعنی پانچ سو برس پہلے۔ اور روایت میں ہے حضرت ابوہریرہ ؓ سے پوچھا گیا آدھے دن کی مقدار کیا ہے ؟ فرمایا کیا تو نے قرآن نہیں پڑھا ؟ میں نے کہا ہاں تو یہی آیت سنائی۔ یعنی اللہ کے ہاں ایک دن ایک ہزار سال کا ہے۔ ابو داؤد کی کتاب الملاحم کے آخر میں حضور ﷺ فرماتے ہیں مجھے اللہ تعالیٰ کی ذات سے امید ہے کہ وہ میری امت کو آدھے دن تک تو ضرور موخر رکھے گا۔ حضرت سعد ؓ سے پوچھا گیا آدھا دن کتنے عرصے کا ہوگا ؟ آپ نے فرمایا پانچ سو سال کا۔ ابن عباس ؓ اس آیت کو پڑھ کر فرمانے لگے یہ ان دنوں میں سے جن میں اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین کو پیدا کیا ( ابن جریر ) بلکہ امام احمد بن حنبل ؒ نے کتاب الرد علی الجمیہ میں اس بات کو کھلے لفظ میں بیان کیا ہے۔ مجاہد ؒ فرماتے ہیں یہ آیت مثل آیت ( يُدَبِّرُ الْاَمْرَ مِنَ السَّمَاۗءِ اِلَى الْاَرْضِ ثُمَّ يَعْرُجُ اِلَيْهِ فِيْ يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهٗٓ اَلْفَ سَـنَةٍ مِّمَّا تَعُدُّوْنَ ) 32۔ السجدة :5) کے ہے یعنی اللہ تعالیٰ کام کی تدبیر آسمان سے زمین کی طرف کرتا ہے، پھر اس کی طرف چڑھ جاتا ہے۔ ایک ہی دن میں جس کی مقدار تمہاری گنتی کے اعتبار سے ایک ہزار سال کی ہے۔ امام محمد بن سیرین ؒ ایک نو مسلم اہل کتاب سے نقل کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین چھ دن میں پیدا کیا اور ایک دن تیرے رب کے نزدیک مثل ایک ہزار سال کے ہے جو گنتے ہو۔ اللہ نے دنیا کی اجل چھ دن کی کی ہے ساتویں دن قیامت ہے اور ایک ایک دن مثل ہزار ہزار سال کے ہے پس چھ دن تو گزر گئے اور اب تم ساتویں دن میں ہو اب تو بالکل اس حاملہ کی طرح ہے جو پورے دنوں میں ہو اور نہ جانے کب بچہ ہوجائے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 47 وَیَسْتَعْجِلُوْنَکَ بالْعَذَابِ وَلَنْ یُّخْلِفَ اللّٰہُ وَعْدَہٗ ط ” عذاب کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے سب وعدے ہر صورت میں پورے ہوں گے اور ان لوگوں پر عذاب آکر رہے گا۔ البتہ یہ عذاب کب آئے گا ؟ کس شکل میں آئے گا ؟ اس کے بارے میں صرف اللہ ہی جانتا ہے۔ اس نے ایسی تمام معلومات خفیہ رکھی ہیں۔ سورة الانبیاء میں اس موضوع سے متعلق حضور ﷺ سے یوں اعلان کرایا گیا : وَاِنْ اَدْرِیْٓ اَقَرِیْبٌ اَمْ بَعِیْدٌ مَّا تُوْعَدُوْنَ ”اور میں نہیں جانتا کہ جس عذاب کا تم لوگوں سے وعدہ کیا جا رہا ہے وہ قریب ہے یا کچھ عرصے بعد آئے گا۔ “ وَاِنَّ یَوْمًا عِنْدَ رَبِّکَ کَاَلْفِ سَنَۃٍ مِّمَّا تَعُدُّوْنَ ” دنیا میں عام انسانی حساب کے مطابق ایک ہزار برس کا عرصہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک ایک دن کے برابر ہے۔ سورة السجدۃ میں یہی مضمون اس طرح بیان ہوا ہے : یُدَبِّرُ الْاَمْرَ مِنَ السَّمَآءِ اِلَی الْاَرْضِ ثُمَّ یَعْرُجُ اِلَیْہِ فِیْ یَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُہٓٗ اَلْفَ سَنَۃٍ مِّمَّا تَعُدُّوْنَ ”اللہ آسمان سے زمین تک کے ہر معاملے کی تدبیر کرتا ہے ‘ پھر یہ چڑھتا ہے اس کی طرف ایک ایسے دن میں جس کی مقدار ہے ایک ہزار سال ‘ جیسے تم لوگ گنتے ہو “۔ یہ ” تدبیرِ اَمر “ دراصل اللہ تعالیٰ کے ان تین کاموں میں سے ایک ہے جن کے متعلق قبل ازیں سورة يونس کی آیت 3 کے تحت جلد چہارم شاہ ولی اللہ رح کی تصنیف ” حجۃ اللہ البالغہ “ کے حوالے سے بتایا جا چکا ہے ‘ یعنی ابداع ‘ خلق اور تدبیر۔ چناچہ اس تیسرے کام تدبیر کے سلسلے میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے فرشتوں کو طرح طرح کے احکام دیے جاتے ہیں اور پھر فرشتوں کے ذریعے سے ہی ان احکام کی تنفیذ execution ہوتی ہے۔ اس منصوبہ بندی میں اللہ کے ہاں ایک دن کا عرصہ انسانی گنتی کے مطابق ایک ہزار برس کے برابر ہے۔ یہاں یہ نکتہ بھی ذہن نشین کر لیجیے کہ یہ مضمون چونکہ بہت واضح الفاظ کے ساتھ قرآن میں دو مرتبہ آیا ہے اس لیے یہ معاملہ ” متشابہات “ میں سے نہیں بلکہ ” محکمات “ کے درجے میں ہے۔

وكأين من قرية أمليت لها وهي ظالمة ثم أخذتها وإلي المصير

سورة: الحج - آية: ( 48 )  - جزء: ( 17 )  -  صفحة: ( 338 )

Surah Al Hajj Ayat 48 meaning in urdu

کتنی ہی بستیاں ہیں جو ظالم تھیں، میں نے ان کو پہلے مہلت دی، پھر پکڑ لیا اور سب کو واپس تو میرے پاس ہی آنا ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. قریب ہے کہ بجلی (کی چمک) ان کی آنکھوں (کی بصارت) کو اچک لے جائے۔
  2. تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
  3. اور ترازو سیدھی رکھ کر تولا کرو
  4. الزام تو ان لوگوں پر ہے۔ جو دولت مند ہیں اور (پھر) تم سے اجازت
  5. موسٰی وہاں سے ڈرتے ڈرتے نکل کھڑے ہوئے کہ دیکھیں (کیا ہوتا ہے) اور دعا
  6. لیکن ان لوگوں نے ان کی تکذیب کی تو ہم نے ان کو اور جو
  7. اور (جب) پرہیزگاروں سے پوچھا جاتا ہے کہ تمہارے پروردگار نے کیا نازل کیا ہے۔
  8. یہاں تک کہ جب ہمارا حکم آپہنچا اور تنور جوش مارنے لگا تو ہم نے
  9. یہ کھولتا ہوا گرم پانی اور پیپ (ہے) اب اس کے مزے چکھیں
  10. سو ثمود تو کڑک سے ہلاک کردیئے گئے

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Al Hajj with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Al Hajj mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Hajj Complete with high quality
surah Al Hajj Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Al Hajj Bandar Balila
Bandar Balila
surah Al Hajj Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Al Hajj Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Al Hajj Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Al Hajj Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Al Hajj Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Al Hajj Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Al Hajj Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Al Hajj Fares Abbad
Fares Abbad
surah Al Hajj Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Al Hajj Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Al Hajj Al Hosary
Al Hosary
surah Al Hajj Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Al Hajj Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Tuesday, May 14, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب