Surah Saba Ayat 4 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿لِّيَجْزِيَ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ ۚ أُولَٰئِكَ لَهُم مَّغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ﴾
[ سبأ: 4]
اس لئے کہ جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے ان کو بدلہ دے۔ یہی ہیں جن کے لئے بخشش اور عزت کی روزی ہے
Surah Saba Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یہ وقوع قیامت کی علت ہے یعنی قیامت اس لئے برپا ہوگی اور تمام انسانوں کو اللہ تعالیٰ اس لئے دوبارہ زندہ فرمائے گا کہ وہ نیکوں کو ان کی نیکیوں کی جزا عطا فرمائے، کیونکہ جزا کے لئے ہی اس نے یہ دن رکھا ہے۔ اگر یہ یوم جزا نہ ہو تو پھر اس کا مطلب یہ ہوگا کہ نیک وبد دونوں یکساں ہیں۔ اور یہ بات عدل وانصاف کے قطعاً منافی اور بندوں بالخصوص نیکوں پر ظلم ہوگا۔ وَمَا رَبُّكَ بِظَلامٍ للْعَبِيدِ۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
قیامت آکر رہے گی۔پورے قرآن میں تین آیتیں ہیں جہاں قیامت کے آنے پر قسم کھاکر بیان فرمایا گیا ہے۔ ایک تو سورة یونس میں ( وَيَسْتَنْۢبِـــُٔـوْنَكَ اَحَقٌّ ھُوَ ڼ قُلْ اِيْ وَرَبِّيْٓ اِنَّهٗ لَحَقٌّ ې وَمَآ اَنْتُمْ بِمُعْجِزِيْنَ 53 ) 10۔ يونس:53) لوگ تجھ سے دریافت کرتے ہیں کہ کیا قیامت کا آنا حق ہی ہے ؟ تو کہہ دے کہ ہاں ہاں میرے رب کی قسم وہ یقینا حق ہی ہے اور تم اللہ کو مغلوب نہیں کرسکتے۔ دوسری آیت یہی۔ تیسری آیت سورة تغابن میں ( زَعَمَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا اَنْ لَّنْ يُّبْعَثُوْا ۭ قُلْ بَلٰى وَرَبِّيْ لَتُبْعَثُنَّ ثُمَّ لَتُـنَبَّؤُنَّ بِمَا عَمِلْتُمْ ۭ وَذٰلِكَ عَلَي اللّٰهِ يَسِيْرٌ ) 64۔ التغابن:7) یعنی کفار کا خیال ہے کہ وہ قیامت کے دن اٹھائے نہ جائیں گے۔ تو کہہ دے کہ ہاں میرے رب کی قسم تم ضرور اٹھائے جاؤ گے پھر اپنے اعمال کی خبر دیئے جاؤ گے اور یہ تو اللہ پر بالکل ہی آسان ہے۔ پس یہاں بھی کافروں کے انکار قیامت کا ذکر کرکے اپنے نبی کو ان کے بارے قسمیہ بتا کر پھر اس کی مزید تاکید کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ وہ اللہ جو عالم الغیب ہے جس سے کوئی ذرہ پوشیدہ نہیں۔ سب اس کے علم میں ہے۔ گو ہڈیاں سڑ گل جائیں ان کے ریزے متفرق ہوجائیں لیکن وہ کہاں ہیں ؟ کتنے ہیں ؟ سب وہ جانتا ہے۔ وہ ان سب کے جمع کرنے پر بھی قادر ہے۔ جیسے کہ پہلے انہیں پیدا کیا۔ وہ ہر چیز کا جاننے والا ہے۔ اور تمام چیزیں اس کے پاس اس کی کتاب میں بھی لکھی ہوئی ہیں، پھر قیامت کے آنے کی حکمت بیان فرمائی کہ ایمان والوں کو ان کی نیکیوں کا بدلہ ملے۔ وہ مغفرت اور رزق کریم سے نوازے جائیں، اور جنہوں نے اللہ کی باتوں سے ضد کی رسولوں کی نہ مانی انہیں بدترین اور سخت سزائیں ہوں۔ نیک کار مومن جزا اور بدکار کفار سزا پائیں گے۔ جیسے فرمایا جہنمی اور جنتی برابر نہیں۔ جنتی کامیاب اور مقصد ور ہیں۔ اور آیت میں ہے ( اَمْ نَجْعَلُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ كَالْمُفْسِدِيْنَ فِي الْاَرْضِ ۡ اَمْ نَجْعَلُ الْمُتَّقِيْنَ كَالْفُجَّارِ 28 ) 38۔ ص :28) ، یعنی مومن اور مفسد متقی اور فاجر برابر نہیں، پھر قیامت کی ایک اور حکمت بیان فرمائی کہ ایماندار بھی قیامت کے دن جب نیکوں کو جزا اور بدوں کو سزا ہوتے ہوئے دیکھیں گے تو وہ علم الیقین سے عین الیقین حاصل کرلیں گے اور اس وقت کہہ اٹھیں گے کہ ہمارے رب کے رسول ہمارے پاس حق لائے تھے۔ اور اس وقت کہا جائے گا کہ یہ ہے جس کا وعدہ رحمان نے دیا تھا اور رسولوں نے سچ سچ کہہ دیا تھا۔ اللہ نے تو لکھ دیا تھا کہ تم قیامت تک رہو گے تو اب قیامت کا دن آچکا۔ وہ اللہ عزیز ہے یعنی بلند جناب والا بڑی سرکار والا ہے۔ بہت عزت والا ہے پورے غلبے والا ہے۔ نہ اس پر کسی کا بس نہ کسی کا زور۔ ہر چیز اس کے سامنے پست اور عاجز۔ وہ قابل تعریف ہے اپنے اقوال و افعال شرع و فعل میں۔ ان تمام میں اس کی ساری مخلوق اس کی ثناء خواں ہے۔ جل و علا۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 4 { لِّیَجْزِیَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ } ” تاکہ وہ جزا دے ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور جنہوں نے نیک اعمال کیے۔ “ انصاف کا تقاضا بھی یہی ہے کہ ہر انسان کو اس کے اعمال کا بدلہ ملے۔ جن لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے لیے دنیوی لذائذ کو چھوڑا ‘ اپنی آسائشوں کو قربان کیا ‘ حق کا َعلم بلند کرنے کے لیے اپنا دنیوی مستقبل دائو پر لگا دیا ‘ اپنی جان جوکھوں میں ڈالی اور اللہ کے راستے میں جہاد و قتال کیا ‘ اگر انہیں ان کی کوششوں کا بھر پور صلہ نہیں دیا جاتا اور انہیں انعام و اکرام سے نہیں نوازا جاتا تو ان کے ساتھ بہت بڑی زیادتی اور ناانصافی ہوگی۔ چناچہ تمام انسانوں کو ان کے اعمال کے مطابق بھر پور صلہ دینے کے لیے ایک دوسری دنیا کا قیام نا گزیر ہے۔ { اُولٰٓئِکَ لَہُمْ مَّغْفِرَۃٌ وَّرِزْقٌ کَرِیْمٌ} ” یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے آخرت میں مغفرت بھی ہوگی اور بہت با عزت روزی بھی۔ “
ليجزي الذين آمنوا وعملوا الصالحات أولئك لهم مغفرة ورزق كريم
سورة: سبأ - آية: ( 4 ) - جزء: ( 22 ) - صفحة: ( 428 )Surah Saba Ayat 4 meaning in urdu
اور یہ قیامت اس لئے آئے گی کہ جزا دے اللہ اُن لوگوں کو جو ایمان لائے ہیں اور نیک عمل کرتے رہے ہیں اُن کے لیے مغفرت ہے اور رزق کریم
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- ان سے پوچھو تو کہ بھلا تمہارے پروردگار کے لئے تو بیٹیاں اور ان کے
- اور گناہ عظیم پر اڑے ہوئے تھے
- وہ ایک درخت ہے کہ جہنم کے اسفل میں اُگے گا
- اور جو شخص اپنے تئیں خدا کا فرمانبردار کردے اور نیکوکار بھی ہو تو اُس
- ان کا صلہ ان کے پروردگار کے ہاں ہمیشہ رہنے کے باغ ہیں جن کے
- اور اس میں کھجوروں اور انگوروں کے باغ پیدا کیے اور اس میں چشمے جاری
- بےشک انسان پر زمانے میں ایک ایسا وقت بھی آچکا ہے کہ وہ کوئی چیز
- کیا انسان خیال کرتا ہے کہ یوں ہی چھوڑ دیا جائے گا؟
- اور جب اُن سے کہا جاتا ہے کہ جو (کتاب) خدا نے نازل فرمائی ہے
- تو جب ان کو آسائش حاصل ہوتی تو کہتے کہ ہم اس کے مستحق ہیں۔
Quran surahs in English :
Download surah Saba with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Saba mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Saba Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers