Surah Qasas Ayat 87 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَلَا يَصُدُّنَّكَ عَنْ آيَاتِ اللَّهِ بَعْدَ إِذْ أُنزِلَتْ إِلَيْكَ ۖ وَادْعُ إِلَىٰ رَبِّكَ ۖ وَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْمُشْرِكِينَ﴾
[ القصص: 87]
اور وہ تمہیں خدا کی آیتوں کی تبلیغ سے بعد اس کے کہ وہ تم پر نازل ہوچکی ہیں روک نہ دیں اور اپنے پروردگار کو پکارتے رہو اور مشرکوں میں ہرگز نہ ہو جیو
Surah Qasas Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی ان کافروں کی باتیں، ان کی ایذا رسانی اور ان کی طرف سے تبلیغ ودعوت کی راہ میں رکاوٹیں، آپ کو قرآن کی تلاوت اور اس کی تبلیغ سے نہ روک دیں۔ بلکہ آپ پوری تن دہی اور یکسوئی سے رب کی طرف بلانے کا کام کرتے رہیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
جو کروگے سو بھروگے اللہ تعالیٰ اپنے نبی کو حکم فرماتا ہے کہ رسالت کی تبلیغ کرتے رہیں لوگوں کو کلام اللہ سناتے رہیں اللہ تعالیٰ آپ کو قیامت کی طرف واپس لے جانے والا ہے اور وہاں نبوت کی بابت پرستش ہوگی۔ جیسے فرمان ہے۔ آیت ( فَلَنَسْــــَٔـلَنَّ الَّذِيْنَ اُرْسِلَ اِلَيْهِمْ وَلَنَسْــــَٔـلَنَّ الْمُرْسَلِيْنَ ۙ ) 7۔ الأعراف:6) یعنی امتوں سے اور رسولوں سے سب سے ہم دریافت فرمائیں گے۔ اور آیت میں ہے رسولوں کو جمع کرکے اللہ تعالیٰ پوچھے گا کہ تمہیں کیا جواب دیا گیا ؟ اور آیت میں ہے نبیوں کو اور گواہوں کو لایا جائے گا۔ معاد سے مراد جنت بھی ہوسکتی ہے موت بھی ہوسکتی ہے۔ دوبارہ کی زندگی بھی ہوسکتی ہے کہ دوبارہ پیدا ہوں اور داخل جنت ہوں۔ صحیح بخاری میں ہے اس سے مراد مکہ ہے۔ مجاہد سے مروی ہے کہ اس سے مراد مکہ ہے جو آپ کی جائے پیدائش تھی۔ ضحاک فرماتے ہیں جب حضور ﷺ مکہ سے نکلے ابھی جحفہ ہی میں تھے جو آپ کے دل میں مکہ کا شوق پیدا ہوا پس یہ آیت اتری اور آپ سے وعدہ ہوا کہ آپ واپس مکہ پہنچائے جائیں گے۔ اس سے یہ بھی نکلتا ہے کہ یہ آیت مدنی ہو حالانکہ پوری سورت مکی ہے یہ بھی کہا گیا ہے کہ مراد اس سے بیت المقدس ہے شاید اس کہنے والے کی غرض اس سے بھی قیامت ہے۔ اس لیے کہ بیت المقدس ہی محشر زمین ہے۔ ان تمام اقوال میں جمع کی صورت یہ ہے کہ ابن عباس نے کبھی تو آپ کے مکہ کی طرف لوٹنے سے اس کی تفسیر کی ہے جو فتح مکہ سے پوری ہوئی۔ اور یہ حضور ﷺ کی عمر کے پورا ہونے کی ایک زبردست علامت تھی جیسے کہ آپ نے سورة اذاجاء کی تفسیر میں فرمایا ہے۔ جس کی حضرت عمر ؓ نے بھی موافقت کی تھی۔ اور فرمایا تھا کہ تو جو جانتا ہے وہی میں بھی جانتا ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ انہی سے اس آیت کی تفسیر میں جہاں مکہ مروی ہے وہاں حضور ﷺ کا انتقال بھی مروی ہے اور کبھی قیامت سے تفسیر کی کیونکہ موت کے بعد قیامت ہے اور کبھی جنت سے تفسیر کی جو آپ کا ٹھکانا ہے اور آپ کی تبلیغ رسالت کا بدل ہے کہ آپ نے جن وانس کو اللہ کے دین کی دعوت دی اور آپ تمام مخلوق سے زیادہ کلام زیادہ فصیح اور زیادیہ افضل تھے۔ پھر فرمایا کہ اپنے مخالفین سے اور جھٹلانے والوں سے کہہ دو کہ ہم میں سے ہدایت والوں کو اور گمراہی والوں کو اللہ خوب جانتا ہے۔ تم دیکھ لوگے کہ کس کا انجام بہتر ہوتا ہے ؟ اور دنیا اور آخرت میں بہتری اور بھلائی کس کے حصے میں آتی ہے ؟ پھر اپنی ایک اور زبردست نعمت بیان فرماتا ہے کہ وحی اترنے سے پہلے کبھی آپ کو یہ خیال بھی نہ گزرا تھا کہ آپ پر کتاب نازل ہوگی۔ یہ تو تجھ پر اور تمام مخلوق پر رب کی رحمت ہوئی کہ اس نے تجھ پر اپنی پاک اور افضل کتاب نازل فرمائی۔ اب تمہیں ہرگز کافروں کا مددگار نہ ہونا چاہئے بلکہ ان سے الگ رہنا چاہئے۔ ان سے بیزاری ظاہر کردینی چاہیے اور ان سے مخالفت کا اعلان کردینا چاہیے۔ پھر فرمایا کہ اللہ کی اتری ہوئی آیتوں سے یہ لوگ کہیں تجھے روک نہ دیں یعنی جو تیرے دین کی مخالفت کرتے ہیں اور لوگوں کو تیری تابعداری سے روکتے ہیں۔ تو اس سے اثر پذیر نہ ہونا اپنے کام پر لگے رہنا اللہ تیرے کلمے کو بلند کرنے والا ہے تیرے دین کی تائید کرنے والا ہے تیری رسالت کو غالب کرنے والا ہے۔ تمام دینوں پر تیرے دین کو اونچا کرنے والا ہے۔ تو اپنے رب کی عبادت کی طرف لوگوں کو بلاتا رہ جو اکیلا اور لاشریک ہے تجھے نہیں چاہیے کہ مشرکوں کا ساتھ دے۔ اللہ کے ساتھ کسی اور کو نہ پکار۔ عبادت کے لائق وہی ہے الوہیت کے قابل اسی کی عظیم الشان ذات ہے وہی دائم اور باقی ہے حی وقیوم ہے تمام مخلوق مرجائے گی اور وہ موت سے دور ہے۔ جیسے فرمایا آیت ( كُلُّ مَنْ عَلَيْهَا فَانٍ وَّيَبْقٰى وَجْهُ رَبِّكَ ذو الْجَلٰلِ وَالْاِكْرَامِ 27ۚ ) 55۔ الرحمن:27) جو بھی یہاں پر ہے فانی ہے۔ تیرے رب کا چہرہ ہی باقی رہ جائے گا جو جلالت و کرامت والا ہے۔ وجہ سے مراد ذات ہے۔ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں سب سے زیادہ سچا کلمہ لبید شاعر کا ہے جو اس نے کہا ہے شعر ( الا کل شئی ماخلا اللہ باطل ) یاد رکھو کہ اللہ کے سوا سب کچھ باطل ہے۔ مجاہد وثور سے مروی ہے کہ ہر چیز باطل ہے مگر وہ کام جو اللہ کی رضا جوئی کے لئے کئے جائیں ان کا ثواب رہ جاتا ہے۔ شاعروں کے شعروں میں بھی وجہ کا لفظ اس مطلب کے لئے استعمال کیا گیا ہے ملاحظہ ہو۔ شعر ( استغفر اللہ ذنبا لست محصیہ رب العباد الیہ الوجہ والعمل ) میں اللہ سے جو تمام بندوں کا رب ہے جس کی طرف توجہ اور قصد ہے اور جس کے لئے عمل ہیں اپنے ان تمام گناہوں کی بخشش چاہتا ہوں جنہیں میں شمار بھی نہیں کرسکتا۔ یہ قول پہلے قول کے خلاف نہیں۔ یہ بھی اپنی جگہ صحیح ہے کہ انسان کے تمام اعمال اکارت ہیں صرف ان ہی نیکیوں کے بدلے کا مستحق ہے جو محض اللہ تعالیٰ کی رضاجوئی کے لئے کی ہوں۔ اور پہلے قول کا مطلب بھی بالکل صحیح ہے کہ سب جاندار فانی اور زائل ہیں صرف اللہ تبارک وتعالیٰ کی ذات پاک ہے جو فنا اور زوال سے بالاتر ہے۔ وہی اول وآخر ہے ہر چیز سے پہلے تھا اور ہر چیز کے بعد رہے گا۔ مروی ہے کہ جب حضرت ابن عباس ؓ اپنے دل کو مضبوط کرنا چاہتے تھے تو جنگل میں کسی کھنڈر کے دروازے پر کھڑے ہوجاتے اور دردناک آواز سے کہتے کہ اس کے بانی کہاں ہے ؟ پھر خود جواب میں یہی پڑھتے۔ حکم وملک اور ملکیت صرف اسی کی ہے مالک و متصرف وہی ہے۔ اس کے حکم احکام کو کوئی رد نہیں کرسکتا۔ روز جزا سب اسی کی طرف لوٹائے جائیں گے۔ وہ سب کو ان نیکیوں اور بدیوں کا بدلہ دے گا۔ نیک کو نیک بدلہ اور برے کو بری سزا۔ الحمد اللہ سورة قصص کی تفسیر ختم ہوئی۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 87 وَلَا یَصُدُّنَّکَ عَنْ اٰیٰتِ اللّٰہِ بَعْدَ اِذْ اُنْزِلَتْ اِلَیْکَ ”یعنی اگر آپ ﷺ ان کے ساتھ کسی بھی قسم کا کوئی تعلق رکھیں گے ‘ چاہے وہ کسی ادنیٰ درجے کی قبائلی عصبیت ہی کی بنیاد پر ہو تو وہ اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے آپ ﷺ کی دعوت کے عمل میں رکاوٹ بنیں گے اور آپ ﷺ کو اللہ کے احکام کی تعمیل سے برگشتہ کرنے کی کوشش کریں گے۔
ولا يصدنك عن آيات الله بعد إذ أنـزلت إليك وادع إلى ربك ولا تكونن من المشركين
سورة: القصص - آية: ( 87 ) - جزء: ( 20 ) - صفحة: ( 396 )Surah Qasas Ayat 87 meaning in urdu
اور ایسا کبھی نہ ہونے پائے کہ اللہ کی آیات جب تم پر نازل ہوں تو کفّار تمہیں اُن سے باز رکھیں اپنے رب کی طرف دعوت دو اور ہرگز مشرکوں میں شامل نہ ہو
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- لوگو جو چیزیں زمین میں حلال طیب ہیں وہ کھاؤ۔ اور شیطان کے قدموں پر
- اور اپنی قسموں کو آپس میں اس بات کا ذریعہ نہ بناؤ کہ (لوگوں کے)
- (یعنی) ہمیشہ رہنے کے باغ جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ ہمیشہ ان میں
- تو فرعون کے لوگوں نے اس کو اُٹھا لیا اس لئے کہ (نتیجہ یہ ہونا
- بلکہ تم نے اپنے پروردگار (کی قدرت) کو نہیں دیکھا کہ وہ سائے کو کس
- اور جب ان کے پاس الله کی طرف سے پیغمبر (آخرالزماں) آئے، اور وہ ان
- جس دن عذاب اُن کو اُن کے اُوپر سے اور نیچے سے ڈھانک لے گا
- اور (لوگو) تمہارا معبود خدائے واحد ہے اس بڑے مہربان (اور) رحم کرنے کے سوا
- اور جس کو ہم بڑی عمر دیتے ہیں تو اسے خلقت میں اوندھا کردیتے ہیں
- اور اہل کتاب جو متفرق (و مختلف) ہوئے ہیں تو دلیل واضح آنے کے بعد
Quran surahs in English :
Download surah Qasas with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Qasas mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Qasas Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers