Surah Raad Ayat 43 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَيَقُولُ الَّذِينَ كَفَرُوا لَسْتَ مُرْسَلًا ۚ قُلْ كَفَىٰ بِاللَّهِ شَهِيدًا بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ وَمَنْ عِندَهُ عِلْمُ الْكِتَابِ﴾
[ الرعد: 43]
اور کافر لوگ کہتے ہیں کہ تم (خدا کے) رسول نہیں ہو۔ کہہ دو کہ میرے اور تمہارے درمیان خدا اور وہ شخص جس کے پاس کتاب (آسمانی) کا علم ہے گواہ کافی ہیں
Surah Raad Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) پس وہ جانتا ہے کہ میں اس کا سچا رسول اور اس کے پیغام کا داعی ہوں اور تم جھوٹے ہو۔
( 2 ) کتاب سے مراد جنس کتاب ہے اور مراد تورات اور انجیل کا علم ہے۔ یعنی اہل کتاب میں سے وہ لوگ جو مسلمان ہوگئے ہیں، جیسے عبد اللہ بن اسلام، سلمان فارسی اور تمیم داری وغیرہم ( رضي الله عنه ) م یعنی یہ بھی جانتے ہیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں۔ عرب کے مشرکین اہم معاملات میں اہل کتاب کی طرف رجوع کرتے اور ان سے پوچھتے تھے، اللہ تعالٰی نے ان کی رہنمائی فرمائی کہ اہل کتاب جانتے ہیں، ان سے تم پوچھ لو۔ بعض کہتے ہیں کہ کتاب سے مراد قرآن ہے اور حاملین علم کتاب، مسلمان ہیں۔ اور بعض نے کتاب سے مراد لوح محفوظ لی ہے۔ یعنی جس کے پاس لوح محفوظ کا علم ہے یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ، مگر پہلا مفہوم زیادہ درست ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
رسالت کے منکر کافر تجھے جھٹلا رہے ہیں۔ تیری رسالت کے منکر ہیں۔ تو غم نہ کر کہہ دیا کر کہ اللہ کی شہادت کافی ہے۔ تیری نبوت کا وہ خود گواہ ہے، میری تبلیغ پر، تمہاری تکذیب پر، وہ شاہد ہے۔ میری سچائی، تمہاری تکذیب کو وہ دیکھ رہا ہے۔ علم کتاب جس کے پاس ہے اس سے مراد عبداللہ بن سلام ہیں ؓ۔ یہ قول حضرت مجاہد ؒ وغیرہ کا ہے لیکن بہت غریب قول ہے اس لئے کہ یہ آیت مکہ شریف میں اتری ہے اور حضرت عبداللہ بن سلام ؓ تو ہجرت کے بعد مدینے میں مسلمان ہوئے ہیں۔ اس سے زیادہ ظاہر ابن عباس کا قول ہے کہ یہود و نصاری کے حق گو عالم مراد ہیں ہاں ان میں حضرت عبداللہ بن سلام بھی ہیں، حضرت سلمان اور حضرت تمیم داری وغیرہ ؓ بھی۔ حضرت مجاہد ؒ سے ایک روایت میں مروی ہے کہ اس سے مراد بھی خود اللہ تعالیٰ ہے۔ حضرت سعید ؒ اس سے انکاری تھے کہ اس سے مراد حضرت عبداللہ بن سلام لئے جائیں کیونکہ یہ آیت مکیہ ہے اور آیت کو من عندہ پڑھتے تھے۔ یہی قرأت مجاہد اور حسن بصری سے بھی مروی ہے۔ ایک مرفوع حدیث میں بھی قرأت ہے لیکن وہ حدیث ثابت نہیں۔ صحیح بات یہی ہے کہ یہ اسم جنس ہے ہر وہ عالم جو اگلی کتاب کا علم ہے اس میں داخل ہے ان کی کتابوں میں آنحضرت ﷺ کی صفت اور آپ کی بشارت موجود تھی۔ ان کے نبیوں نے آپ کی بابت پیش گوئی کردی تھی۔ جیسے فرمان رب ذی شان ہے آیت ( ورحمتی وسعت کل شیئی ) یعنی میری رحمت نے تمام چیزوں کو گھیر رکھا ہے میں اسے ان لوگوں کے نام لکھ دوں گا جو متقی ہیں، زکوٰۃ کے ادا کرنے والے ہیں، ہماری آیتوں پر ایمان رکھنے والے ہیں، رسول نبی ﷺ کی اطاعت کرنے والے ہیں، جس کا ذکر اپنی کتاب تورات و انجیل میں موجود پاتے ہیں اور آیت میں ہے کہ کیا یہ بات بھی ان کے لئے کافی نہیں کہ اس کے حق ہونے کا علم علماء بنی اسرائیل کو بھی ہے۔ ایک بہت ہی غریب حدیث میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن سلام ؓ نے علمائے یہود سے کہا کہ میرا ارادہ ہے کہ اپنے باپ ابراہیم و اسماعیل کی مسجد میں جا کر عید منائیں مکہ پہنچے آنحضرت ﷺ یہیں تھے یہ لوگ جب حج سے لوٹے تو آپ سے ملاقات ہوئی اس وقت آپ ایک مجلس میں تشریف فرما تھے اور لوگ بھی آپ کے پاس تھے یہ بھی مع اپنے ساتھیوں کے کھڑے ہوگئے آپ ﷺ نے ان کی طرف دیکھ کر پوچھا کہ آپ ہی عبداللہ بن سلام ہیں کہا ہاں فرمایا قریب آؤ جب قریب گئے تو آپ نے فرمایا کیا تم میرا ذکر تورات میں نہیں پاتے ؟ انہوں نے کہا آپ اللہ تعالیٰ کے اوصاف میرے سامنے بیان فرمائیے اسی وقت حضرت جبرائیل ؑ آئے آپ کے سامنے کھڑے ہوگئے اور حکم دیا کہ کہو آیت ( قل ھو اللہ احد ) آپ نے پوری سورت پڑھ سنائی۔ ابن سلام نے اسی وقت کلمہ پڑھ لیا، مسلمان ہوگئے، مدینے واپس چلے آئے لیکن اپنے اسلام کو چھپائے رہے۔ جب حضور ﷺ ہجرت کر کے مدینے پہنچے اس وقت آپ کھجور کے ایک درخت پر چڑھے ہوئے کھجوریں اتار رہے تھے جو آپ کو خبر پہنچی اسی وقت درخت سے کود پڑے۔ ماں کہنے لگیں کہ اگر حضرت موسیٰ ؑ بھی آجاتے تو تم درخت سے نہ کودتے۔ کیا بات ہے ؟ جواب دیا کہ اماں جی حضرت موسیٰ ؑ کی نبوت سے بھی زیادہ خوشی مجھے ختم المرسلین ﷺ کی یہاں تشریف آوری سے ہوئی ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
قُلْ كَفٰى باللّٰهِ شَهِيْدًۢا بَيْنِيْ وَبَيْنَكُمْ اللہ جانتا ہے کہ میں اس کا رسول ہوں اور اس کا جاننا میرے لیے کافی ہے۔وَمَنْ عِنْدَهٗ عِلْمُ الْكِتٰبِ میرے اور تمہارے درمیان اللہ کی گواہی کافی ہے کہ میں اس کا رسول ہوں اور پھر ہر اس شخص کی گواہی جو کتاب آسمانی کا علم رکھتا ہے۔ اللہ تو جانتا ہی ہے جس نے مجھے بھیجا ہے اور میرا معاملہ اسی کے ساتھ ہے۔ اس کے علاوہ یہ اہل کتاب بھی بہت اچھی طرح جانتے ہیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں۔ اہل کتاب کے اس معاملے کو البقرۃ : 146 اور الانعام : 20 میں اس طرح واضح فرمایا گیا ہے : یَعْرِفُوْنَہٗ کَمَا یَعْرِفُوْنَ اَبْنَآءَ ہُمُ کہ یہ آپ کو بحیثیت رسول ایسے پہچانتے ہیں جیسے اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں۔بارک اللّٰہ لی ولکم فی القرآن العظیم ‘ ونفعنی وایاکم بالآیات والذِّکر الحکیم
ويقول الذين كفروا لست مرسلا قل كفى بالله شهيدا بيني وبينكم ومن عنده علم الكتاب
سورة: الرعد - آية: ( 43 ) - جزء: ( 13 ) - صفحة: ( 255 )Surah Raad Ayat 43 meaning in urdu
یہ منکرین کہتے ہیں کہ تم خدا کے بھیجے ہوئے نہیں ہو کہو "میرے اور تمہارے درمیان اللہ کی گواہی کافی ہے اور پھر ہر اُس شخص کی گواہی جو کتاب آسمانی کا علم رکھتا ہے"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- یوسف نے کہا اسی نے مجھ کو اپنی طرف مائل کرنا چاہا تھا۔ اس کے
- پھر جب یہ کشتی میں سوار ہوتے ہیں تو خدا کو پکارتے (اور) خالص اُسی
- اور جو مصیبت تم پر دونوں جماعتوں کے مقابلے کے دن واقع ہوئی سو خدا
- اور (اس وقت کو یاد کرو) جب تم صبح کو اپنے گھر روانہ ہو کر
- یعنی اس جھوٹے خطاکار کی پیشانی کے بال
- لوگو! خدا کے پیغمبر تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے حق بات لے کر
- بےشک تمہارے پروردگار کی پکڑ بڑی سخت ہے
- اور ہارون نے ان سے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ لوگو اس سے صرف
- پھر (قیامت کے دن تمام) لوگ اپنے مالک برحق خدا تعالیٰ کے پاس واپس بلائے
- سو تو میرے اور ان کے درمیان ایک کھلا فیصلہ کردے اور مجھے اور جو
Quran surahs in English :
Download surah Raad with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Raad mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Raad Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers