Surah Al Anbiya Ayat 5 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ انبیاء کی آیت نمبر 5 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Al Anbiya ayat 5 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿بَلْ قَالُوا أَضْغَاثُ أَحْلَامٍ بَلِ افْتَرَاهُ بَلْ هُوَ شَاعِرٌ فَلْيَأْتِنَا بِآيَةٍ كَمَا أُرْسِلَ الْأَوَّلُونَ﴾
[ الأنبياء: 5]

Ayat With Urdu Translation

بلکہ (ظالم) کہنے لگے کہ (یہ قرآن) پریشان (باتیں ہیں جو) خواب (میں دیکھ لی) ہیں۔ (نہیں) بلکہ اس نے اس کو اپنی طرف سے بنا لیا ہے (نہیں) بلکہ (یہ شعر ہے جو اس) شاعر (کا نتیجہٴ طبع) ہے۔ تو جیسے پہلے (پیغمبر نشانیاں دے کر) بھیجے گئے تھے (اسی طرح) یہ بھی ہمارے پاس کوئی نشانی لائے

Surah Al Anbiya Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) ان سرگوشی کرنے والے ظالموں نے اسی پر بس نہیں کیا بلکہ کہا کہ یہ قرآن تو پریشان خواب کی طرح حیران کن افکار کا مجموعہ، بلکہ اس کا اپنا گھڑا ہوا ہے، بلکہ یہ شاعر ہے اور یہ قرآن کتاب ہدایت نہیں، شاعری ہے۔ یعنی کسی ایک بات پر ان کو قرار نہیں ہے۔ ہر روز ایک نیا پینترا بدلتے اور نئی سے نئی الزام تراشی کرتے ہیں۔
( 2 ) یعنی جس طرح ثمود کے لئے اونٹنی، موسیٰ ( عليه السلام ) کے لئے عصا اور ید بیضا وغیرہ۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


قیامت سے غافل انسان اللہ تعالیٰ عزوجل لوگوں کو متنبہ فرما رہا ہے کہ قیامت قریب آگئی ہے پھر بھی لوگوں کی غفلت میں کمی نہیں آئی نہ وہ اس کے لئے کوئی تیاری کررہے ہیں جو انہیں کام آئے۔ بلکہ دنیا میں پھنسے ہوئے ہیں اور ایسے مشغول اور منہمک ہو رہے ہیں کہ قیامت سے بالکل غافل ہوگئے ہیں۔ جیسے اور آیت میں ہے ( اتی امر اللہ فلاتستعجلوہ ) امر ربی آگیا اب کیوں جلدی مچا رہے ہو ؟ دوسری آیت میں فرمایا گیا ہے ( اِقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ ) 54۔ القمر:1) قیامت قریب آگئی اور چاند پھٹ گیا الخ۔ ابو نواس شاعر کا ایک شعر ٹھیک اسی معنی کا یہ ہے۔ شعر ( الناس فی غفلاتہم ورحی المنیتہ تطحن )" موت کی چکی زور زور سے چل رہی ہے اور لوگ غفلتوں میں پڑے ہوئے ہیں۔ حضرت عامر بن ربیعہ ؓ کے ہاں ایک صاحب مہمان بن کر آئے۔ انہوں نے بڑے اکرام اور احترام سے انہیں اپنے ہاں اتارا اور ان کے بارے میں رسول ﷺ سے بھی سفارش کی۔ ایک دن یہ بزرگ مہمان ان کے پاس آئے اور کہنے لگے رسول اللہ ﷺ نے مجھے فلاں وادی عطا فرما دی ہے میں میں چاہتا ہوں کہ اس بہترین زمین کا ایک ٹکڑا میں آپ کے نام کردوں کہ آپ کو بھی فارغ البالی رہے اور آپ کے بعد آپ کے بال بچے بھی آسودگی سے گزر کریں۔ حضرت عامر ؓ نے جواب دیا کہ بھائی مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں آج ایک ایسی سورت نازل ہوئی ہے کہ ہمیں تو دنیا کڑوی معلوم ہونے لگی ہے۔ پھر آپ نے یہی اقترب للناس کی تلاوت فرمائی۔ اس کے بعد کفار قریش اور انہی جیسے اور کافروں کی بابت فرماتا ہے کہ یہ لوگ کلام اللہ اور وحی الٰہی کی طرف کان ہی نہیں لگاتے۔ یہ تازہ اور نیا آیا ہوا ذکر دل لگا کر سنتے ہی نہیں۔ اس کان سنتے ہیں اس کان اڑا دیتے ہیں۔ دل ہنسی کھیل میں مشغول ہیں۔ بخاری شریف میں ہے حضرت عبداللہ بن عباس ؓ فرماتے ہیں تمہیں اہل کتاب کی کتابوں کی باتوں کے پوچھنے کی کیا ضرورت ہے ؟ انہوں نے تو کتاب اللہ میں بہت کچھ ردوبدل کرلیا تحریف اور تبدیلی کرلی، کمی زیادتی کرلی اور تمہارے پاس تو اللہ کی اتاری ہوئی خالص کتاب موجود ہے جس میں ملاوٹ نہیں ہونے پائی۔ یہ لوگ کتاب اللہ سے بےپرواہی کررہے ہیں اپنے دلوں کو اس کے اثر سے خالی رکھنا چاہتے ہیں۔ بلکہ یہ ظالم اوروں کو بھی بہکاتے ہیں کہتے ہیں کہ اپنے جیسے ایک انسان کی ماتحتی تو ہم نہیں کرسکتے۔ تم کیسے لوگ ہو کہ دیکھتے بھالتے جادو کو مان رہے ہو ؟ یہ ناممکن ہے کہ ہم جیسے آدمی کو اللہ تعالیٰ رسالت اور وحی کے ساتھ مختص کردے، پھر تعجب ہے کہ لوگ باجود علم کے اس کے جادو میں آجاتے ہیں ؟ ان بد کرداروں کے جواب میں جناب باری ارشاد فرماتا ہے کہ یہ جو بہتان باندھتے ہیں ان سے کہئے کہ جو اللہ آسمان و زمین کی تمام باتیں جانتا ہے جس پر کوئی بات بھی پوشیدہ نہیں۔ اس نے اس پاک کلام قرآن کریم کو نازل فرمایا اس میں اگلی پچھلی تمام خبروں کا موجود ہونا ہی دلیل ہے اس بات کی کہ اس کا اتارنے والا عالم الغیب ہے۔ وہ تمہاری سب باتوں کا سننے والا اور تمہارے تمام حالات کا علم رکھنے والا ہے۔ پس تمہیں اس کا ڈر رکھنا چاہیے۔ پھر کفار کی ضد، ناسمجھی اور کٹ حجتی بیان فرما رہا ہے جس سے صاف ظاہر ہے کہ وہ خود حیران ہیں کسی بات پر جم نہیں سکتے۔ کبھی کلام اللہ کو جادو کہتے ہیں تو کبھی شاعری کہتے ہیں کبھی پراگندہ اور بےمعنی باتیں کہتے ہیں اور کبھی آنحضرت ﷺ کا ازخود گھڑلیا ہوا بتاتے ہیں۔ خیال کرو کہ اپنے کسی قول پر بھروسہ نہ رکھنے والا جو زبان پر چڑھے بک دینے و الا بھی مستقل مزاج کہلانے کا مستحق ہے ؟ کبھی کہتے تھے اچھا اگر یہ سچا نبی ہے تو حضرت صالح ؑ کی طرح کوئی اونٹنی لے آتا یا حضرت موسیٰ ؑ کی طرح کا کوئی معجزہ دکھاتا یا حضرت عیسیٰ ؑ کا کوئی معجزہ ظاہر کرتا۔ بیشک اللہ ان چیزوں پر قادر تو ضرور ہے لیکن اگر ظاہر ہوئیں اور پھر بھی یہ اپنے کفر سے نہ ہٹے تو عادت الٰہی کی طرح عذاب الٰہی میں پکڑ لئے جائیں گے اور پیس دئیے جائیں گے۔ عموما اگلے لوگوں نے یہی کہا اور ایمان نصیب نہ ہوا اور غارت کرلئے گئے۔ اسی طرح یہ بھی ایسے معجزے طلب کررہے ہیں اگر ظاہر ہوئے تو ایمان نہ لائیں گے اور تباہ ہوجائینگے۔ جیسے فرمان ہے آیت ( اِنَّ الَّذِيْنَ حَقَّتْ عَلَيْهِمْ كَلِمَتُ رَبِّكَ لَا يُؤْمِنُوْنَ 96 ۙ ) 10۔ يونس:96) جن پر تیرے رب کی بات ثابت ہوچکی ہے وہ گو تمام تر معجزے دیکھ لیں، ایمان قبول نہ کریں گے۔ ہاں عذاب الیم کے معائنہ کے بعد تو فورا تسلیم کرلیں گے لیکن وہ محض بےسود ہے بات بھی یہی ہے کہ انہیں ایمان لانا ہی نہ تھ اور نہ حضور ﷺ کے بیشمار معجزات روز مرہ ان کی نگاہوں کے سامنے تھے۔ بلکہ آپ کے یہ معجزے دیگر انبیاء ؑ سے بہت زیادہ ظاہر اور کھلے ہوئے تھے۔ ابن ابی حاتم کی ایک بہت ہی غریب روایت میں صحابہ کرام ؓ کا ایک مجمع مسجد میں تھا۔ حضرت ابوبکر ؓ تلاوت قرآن کررہے تھے اتنے میں عبداللہ بن سلول منافق آیا اپنی گدی بچھا کر اپنا تکیہ لگا کر وجاہت سے بیٹھ گیا۔ تھا بھی گورا چٹا بڑھ بڑھ کر فصاحت کے ساتھ باتیں بنانے والا کہنے لگا ابوبکر تم حضور ﷺ سے کہو کہ آپ کوئی نشان ہمیں دکھائیں جیسے کہ آپ سے پہلے کے انبیاء نشانات لائے تھے مثلا موسیٰ ؑ تختیاں لائے، داؤد ؑ اونٹنی لائے، عیسیٰ ؑ انجیل لائے اور آسمانی دسترخوان۔ حضرت صدیق ؓ یہ سن کر رونے لگے۔ اتنے میں حضور ﷺ گھر سے نکلے تو آپ نے دوسرے صحابہ سے فرمایا کہ حضور ﷺ کی تعظیم کے لئے کھڑے ہوجاؤ۔ اور اس منافق کی فریاد دربار رسالت میں پہنچاؤ۔ آپ نے ارشاد فرمایا سنو میرے لئے کھڑے نہ ہوا کرو۔ صرف اللہ ہی کے لئے کھڑے ہوا کرو۔ صحابہ نے کہا حضور ﷺ ہمیں اس منافق سے بڑی ایذاء پہنچی ہے۔ آپ نے فرمایا ابھی ابھی جبرائیل ؑ میرے پاس آئے تھے اور مجھ سے فرمایا کہ باہر جاؤ اور لوگوں کے سامنے اپنے فضائل ظاہر کرو اور ان نعمتوں کا بیان کرو جو اللہ نے آپ کو عطاء فرمائی ہیں میں ساری دنیا کی طرف رسول بنا کر بھیجا گیا ہوں مجھے حکم ہوا ہے کہ میں جنات کو بھی پیغام الٰہی پہنچادوں۔ مجھے میرے رب نے اپنی پاک کتاب عنایت فرمائی ہے حالانکہ محض بےپڑھا ہوں۔ میرے تمام اگلے پچھلے گناہ معاف فرمادئیے ہیں۔ میرا نام اذان میں رکھا ہے میری مدد فرشتوں سے کرائی ہے۔ مجھے اپنی امدادونصرت عطاء فرمائی ہے۔ رعب میرا میرے آگے آگے کردیا ہے۔ مجھے حوض کوثر عطا فرمایا ہے جو قیامت کے دن تمام اور حوضوں سے بڑا ہوگا۔ مجھے اللہ تعالیٰ نے مقام محمود کا وعدہ دیا ہے اس وقت جب کہ سب لوگ حیران و پریشان سرجھکائے ہوئے ہوں گے مجھے اللہ نے اس پہلے گروہ میں چنا ہے جو لوگوں سے نکلے گا۔ میری شفاعت سے میری امت کے ستر ہزار شخص بغیر حساب کتاب کے جنت میں جائیں گے۔ مجھے غلبہ اور سلطنت عطا فرمائی ہے مجھے جنت نعیم کا وہ بلند وبالا اعلیٰ بالاخانہ ملے گا کہ اس سے اعلیٰ منزل کسی کی نہ ہوگی۔ میرے اوپر صرف وہ فرشتے ہوں گے جو اللہ تعالیٰ کے عرش کو اٹھائے ہوئے ہوں گے۔ میرے اور میری امت کے لئے غنیمتوں کے مال حلال کئے گئے حالانکہ مجھ سے پہلے وہ کسی کے لئے حلال نہ تھے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 5 بَلْ قَالُوْٓا اَضْغَاثُ اَحْلاَمٍ م ”کبھی وہ کہتے کہ یہ اللہ کا کلام تو ہرگز نہیں ہے ‘ بلکہ محمد ﷺ سوتے میں خواب دیکھتے ہیں اور خوابوں کے پراگندہ خیالات پر مبنی باتیں لوگوں کو سناتے رہتے ہیں۔بَلِ افْتَرٰٹہُ ”کبھی کہتے کہ یہ کلام تو خود ان کا اپنا گھڑا ہوا ہے مگر یہ غلط طور پر اسے اللہ کی طرف منسوب کردیتے ہیں۔بَلْ ہُوَ شَاعِرٌ ج ”کبھی کہتے کہ خدا داد شاعرانہ صلاحیت کی بنا پر ان پر آمد ہوتی ہے اور یوں یہ کلام ترتیب پاتا ہے۔فَلْیَاْتِنَا بِاٰیَۃٍ کَمَآ اُرْسِلَ الْاَوَّلُوْنَ ” اور کبھی کہتے کہ اگر یہ واقعتا اللہ کے رسول ہیں تو پھر پہلے رسولوں کی طرح ہمیں کوئی معجزہ دکھائیں۔

بل قالوا أضغاث أحلام بل افتراه بل هو شاعر فليأتنا بآية كما أرسل الأولون

سورة: الأنبياء - آية: ( 5 )  - جزء: ( 17 )  -  صفحة: ( 322 )

Surah Al Anbiya Ayat 5 meaning in urdu

وہ کہتے ہیں "بلکہ یہ پراگندہ خواب ہیں، بلکہ یہ اِس کی مَن گھڑت ہے، بلکہ یہ شخص شاعر ہے ورنہ یہ لائے کوئی نشانی جس طرح پرانے زمانے کے رسول نشانیوں کے ساتھ بھیجے گئے تھے"


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور اپنے پروردگار کے ارشاد کی تعمیل کرے گی اور اس کو لازم بھی یہی
  2. اور کافر کہتے ہیں کہ اس (پیغمبر) پر اس کے پروردگار کی طرف سے کوئی
  3. اور جو ثمود تھے ان کو ہم نے سیدھا رستہ دکھا دیا تھا مگر انہوں
  4. خدا کی قسم ہم نے تم سے پہلی امتوں کی طرف بھی پیغمبر بھیجے تو
  5. اور کاش تم دیکھو جب یہ گھبرا جائیں گے تو (عذاب سے) بچ نہیں سکیں
  6. سچ مچ ہونے والی
  7. اور اس (جان بلب) نے سمجھا کہ اب سب سے جدائی ہے
  8. جو شخص خدا کی ملاقات کی اُمید رکھتا ہو خدا کا (مقرر کیا ہوا) وقت
  9. جو لوگ تمہارے پروردگار کے پاس ہیں وہ اس کی عبادت سے گردن کشی نہیں
  10. اور وہ جو جھوٹی گواہی نہیں دیتے اور جب ان کو بیہودہ چیزوں کے پاس

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Al Anbiya with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Al Anbiya mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Anbiya Complete with high quality
surah Al Anbiya Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Al Anbiya Bandar Balila
Bandar Balila
surah Al Anbiya Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Al Anbiya Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Al Anbiya Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Al Anbiya Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Al Anbiya Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Al Anbiya Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Al Anbiya Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Al Anbiya Fares Abbad
Fares Abbad
surah Al Anbiya Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Al Anbiya Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Al Anbiya Al Hosary
Al Hosary
surah Al Anbiya Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Al Anbiya Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Friday, October 18, 2024

Please remember us in your sincere prayers