Surah baqarah Ayat 6 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا سَوَاءٌ عَلَيْهِمْ أَأَنذَرْتَهُمْ أَمْ لَمْ تُنذِرْهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ﴾
[ البقرة: 6]
جو لوگ کافر ہیں انہیں تم نصیحت کرو یا نہ کرو ان کے لیے برابر ہے۔ وہ ایمان نہیں لانے کے
Surah baqarah Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) نبی ( صلى الله عليه وسلم ) کی شدید خواہش تھی کہ سب مسلمان ہوجائیں اور اسی حساب سے آپ ( صلى الله عليه وسلم ) کوشش فرماتے، لیکن اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ایمان ان کے نصیب میں ہی نہیں ہے۔ یہ وہ چند مخصوص لوگ ہیں جن کے دلوں پر مہر لگ چکی تھی ( جیسے ابوجہل اور ابولہب وغیرہ ) ورنہ آپ ( صلى الله عليه وسلم ) کی دعوت وتبلیغ سے بےشمار لوگ مسلمان ہوئے، حتیٰ کہ پھر پورا جزیرۂ عرب اسلام کے سایہ عاطفت میں آگیا۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
بدقسمت لوگ یعنی جو لوگ حق کو پوشیدہ کرنے یا چھپا لینے کے عادی ہیں اور ان کی قسمت میں یہی ہے کہ انہیں آپ کا ڈرانا سود مند ہے اور نہ ہی ڈرانا۔ یہ کبھی اللہ تعالیٰ کی اس وحی کی تصدیق نہیں کریں گے جو آپ پر نازل ہوئی ہے۔ جیسے اور جگہ فرمایا آیت ( اِنَّ الَّذِيْنَ حَقَّتْ عَلَيْهِمْ كَلِمَتُ رَبِّكَ لَا يُؤْمِنُوْنَ 96 ۙ وَلَوْ جَاۗءَتْھُمْ كُلُّ اٰيَةٍ حَتّٰى يَرَوُا الْعَذَابَ الْاَلِيْمَ 97 ) 10۔ يونس:96۔ 97) یعنی جن لوگوں پر اللہ کی بات ثابت ہوچکی ہے وہ ایمان نہ لائیں گے اگرچہ تمام آیتیں دیکھ لیں یہاں تک کہ درد ناک عذاب دیکھیں۔ ایسے ہی سرکش اہل کتاب کی نسبت فرمایا آیت ( وَلَىِٕنْ اَتَيْتَ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ بِكُلِّ اٰيَةٍ مَّا تَبِعُوْا قِبْلَتَكَ ) 2۔ البقرۃ :145) یعنی ان اہل کتاب کے پاس اگرچہ تمام دلائل لے آؤ تاہم وہ تمہارے قبلہ کو نہیں مانیں گے۔ یعنی ان بدنصیبوں کو سعادت حاصل ہی نہیں ہوگی۔ ان گمراہوں کو ہدایت کہاں ؟ تو اے نبی ان پر افسوس نہ کر، تیرا کام صرف رسالت کا حق ادا کردینا اور پہنچا دینا ہے۔ ماننے والے نصیب ور ہیں وہ مالا مال ہوجائیں گے اور اگر کوئی نہ مانے تو نہ سہی۔ تیرا فرض ادا ہوگیا ہم خود ان سے حساب لے لیں گے۔ تو صرف ڈرانے والا ہے۔ ہر چیز پر اللہ تعالیٰ ہی وکیل ہے۔ حضرت عبداللہ بن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ کو اس بات کی بڑی ہی حرص تھی کہ تمام لوگ ایمان دار ہوجائیں اور ہدایت قبول کرلیں لیکن پروردگار نے فرمایا کہ یہ سعادت ہر ایک کے حصہ نہیں۔ یہ نعمت بٹ چکی ہے جس کے حصے میں آئی ہے وہ آپ کی مانے گا اور جو بدقسمت ہیں وہ ہرگز ہرگز اطاعت کی طرف نہیں جھکیں گے۔ پس مطلب یہ ہے کہ جو قرآن کو تسلیم نہیں کرتے اور کہتے ہیں کہ ہم اگلی کتابوں کو مانتے ہیں انہیں ڈرانے کا کوئی فائدہ نہیں۔ اس لئے کہ وہ تو خود اپنی کتاب کو بھی حقیقتاً نہیں مانتے کیونکہ اس میں تیرے ماننے کا عہد موجود ہے تو جب وہ اس کتاب کو اور اس نبی ﷺ کی نصیحت کو نہیں مانتے جس کے ماننے کا اقرار کرچکے تو بھلا وہ تمہاری باتوں کو کیا مانیں گے ؟ ابو العالیہ کا قول ہے کہ یہ آیت جنگ احزاب کے ان سرداروں کے بارے میں اتری ہے جن کی نسبت فرمان باری ہے آیت ( اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِيْنَ بَدَّلُوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ كُفْرًا وَّاَحَلُّوْا قَوْمَهُمْ دَارَ الْبَوَارِ ) 14۔ إبراهيم:28) لیکن جو معنی ہم نے پہلے بیان کئے ہیں وہ زیادہ واضح ہیں اور دوسری آیتوں کے مطابق ہیں۔ واللہ اعلم۔ اس حدیث پر جو ابن ابی حاتم کے حوالے سے ابھی بیان ہوئی ہے دوبارہ نظر ڈال جائیے لا یومنون پہلے جملہ کی تاکید ہے یعنی ڈرانا نہ ڈرانا دونوں برابر ہیں، دونوں حالتوں میں ان کا کفر نہ ٹوٹے گا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ لایومنون خبر ہو اس لئے کہ تقدیر کلام آیت ( ان الذین کفروا لا یومنون ) ہے اور آیت ( سواء علیھم ) جملہ معترضہ ہوجائے گا واللہ اعلم۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 6 اِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا سَوَآءٌ عَلَیْھِمْ ءَ اَنْذَرْتَھُمْ اَمْ لَمْ تُنْذِرْھُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ ” اِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا “ سے مراد یہاں وہ لوگ ہیں جو اپنے کفر پر اڑ گئے۔ اس کو ہم تاویل عام میں نہیں لے سکتے۔ اس لیے کہ اس صورت میں تو اس کے معنی یہ ہوں گے کہ جس شخص نے کسی بھی وقت کفر کیا اب وہ ہدایت پر آہی نہیں سکتا ! یہاں یہ بات مراد نہیں ہے۔ اگر کوئی شخص کسی مغالطہ کی بنا پر یا عدم توجہی کی بنا پر کفر میں ہے ‘ حق اس پر واضح نہیں ہوا ہے تو انذار وتبشیر سے اسے فائدہ ہوجائے گا۔ آپ اسے وعظ و نصیحت کریں تو وہ اس کا اثر قبول کرے گا۔ لیکن جو لوگ حق کو حق سمجھنے اور پہچاننے کے باوجود محض ضد ‘ ہٹ دھرمی اور تعصبّ کی وجہ سے یا تکبرّ اور حسد کی وجہ سے کفر پر اڑے رہے تو ان کی قسمت میں ہدایت نہیں ہے۔ ایسے لوگوں کا معاملہ یہ ہے کہ اے نبی ﷺ ! ان کے لیے برابر ہے خواہ آپ ﷺ انہیں سمجھائیں یا نہ سمجھائیں ‘ ڈرائیں یا نہ ڈرائیں ‘ انذار فرمائیں یا نہ فرمائیں ‘ وہ ایمان لانے والے نہیں ہیں۔ اس لیے کہ سوتے کو تو جگایا جاسکتا ہے ‘ جاگتے کو آپ کیسے جگائیں گے ؟ یہ گویا مکہ کے سرداروں کی طرف اشارہ ہو رہا ہے کہ ان کے دل اور دماغ گواہی دے چکے ہیں کہ محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں اور قرآن ان پر اتمام حجت کرچکا ہے اور وہ مان چکے ہیں کہ قرآن کا مقابلہ ہم نہیں کرسکتے ‘ یہ محمد ﷺ کا مکمل معجزہ ہے ‘ اس کے باوجود وہ ایمان نہیں لائے۔
إن الذين كفروا سواء عليهم أأنذرتهم أم لم تنذرهم لا يؤمنون
سورة: البقرة - آية: ( 6 ) - جزء: ( 1 ) - صفحة: ( 3 )Surah baqarah Ayat 6 meaning in urdu
جن لوگوں نے (اِن باتوں کو تسلیم کرنے سے) انکار کر دیا، اُن کے لیے یکساں ہے، خواہ تم انہیں خبردار کرو یا نہ کرو، بہرحال وہ ماننے والے نہیں ہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- مومنو! مشرک تو پلید ہیں تو اس برس کے بعد وہ خانہٴ کعبہ کا پاس
- کیا انہوں نے زمین کی طرف نہیں دیکھا کہ ہم نے اس میں ہر قسم
- اور کھیتیاں اور کھجوریں جن کے خوشے لطیف ونازک ہوتے ہیں
- تو جو کچھ یہ (کفار) بکتے ہیں اس پر صبر کرو اور آفتاب کے طلوع
- اور لمبی لمبی کھجوریں جن کا گابھا تہہ بہ تہہ ہوتا ہے
- دیکھو تم وہ لوگ ہو کہ خدا کی راہ میں خرچ کرنے کے لئے بلائے
- میں تمہیں خدا کے پیغام پہنچاتا ہوں اور تمہارا امانت دار خیرخواہ ہوں
- تو تمہارے پروردگار نے ان پر عذاب کا کوڑا نازل کیا
- اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جس طرح اور لوگ ایمان لے آئے،
- پھر موت آ جانے کے بعد ہم نے تم کو ازسرِ نو زندہ کر دیا،
Quran surahs in English :
Download surah baqarah with the voice of the most famous Quran reciters :
surah baqarah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter baqarah Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers