Surah Furqan Ayat 53 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿۞ وَهُوَ الَّذِي مَرَجَ الْبَحْرَيْنِ هَٰذَا عَذْبٌ فُرَاتٌ وَهَٰذَا مِلْحٌ أُجَاجٌ وَجَعَلَ بَيْنَهُمَا بَرْزَخًا وَحِجْرًا مَّحْجُورًا﴾
[ الفرقان: 53]
اور وہی تو ہے جس نے دو دریاؤں کو ملا دیا ایک کا پانی شیریں ہے پیاس بجھانے والا اور دوسرے کا کھاری چھاتی جلانے والا۔ اور دونوں کے درمیان ایک آڑ اور مضبوط اوٹ بنادی
Surah Furqan Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) آب شیریں کو فُرَاتٌ کہتے ہیں، فرات کے معنی ہیں کاﭦ دینا، توڑ دینا، میٹھا پانی پیاس کو کاٹ دیتا ہے یعنی ختم کردیتا ہے۔ أُجَاجٌ سخت کھاری یا کڑوا۔
( 2 ) جوایک دوسرے سےملنے نہیں دیتی۔ بعض نے حِجْرًا مَحْجُورًا کےمعنی کیے ہیں حَرَامًا مُحَرَّمًا ، ان پر حرام کردیاگیا ہےکہ میٹھا پانی کھاری یا کھاری پانی میٹھا ہوجائے۔ اوربعض مفسرین نے مَرَجَ الْبَحْرَيْنِ کا ترجمہ کیا ہے، خَلَقَ الْمَاءَيْنِ، دوپانی پیدا کیے، ایک میٹھا اور دوسرا کھاری۔ میٹھا پانی تو وہ ہے جو نہروں،چشموں اور کنوؤں کی شکل میں آبادیوں کے درمیان پایا جاتا ہے جس کو انسان اپنی ضروریات کے لیے استعمال کرتا ہے اور کھاری پانی وہ ہے جو مشرق و مغرب میں پھیلے ہوئے بڑے بڑے سمندروں میں ہے، جو کہتے ہیں کہ زمین کا تین چوتھائی حصہ ہیں اورایک چوتھائی حصہ خشکی کا ہے جس میں انسانوں اور حیوانوں کا بسیرا ہے۔ یہ سمندر ساکن ہیں۔ البتہ ان میں مدوجزر ہوتا رہتا اور موجوں کا تلاطم جاری رہتا ہے۔ سمندری پانی کے کھاری رکھنے میں اللہ تعالیٰ کی بڑی حکمت ہے۔ میٹھا پانی زیادہ دیر تک کہیں ٹھہرا رہے تو وہ خراب ہو جاتا ہے، اس کے ذائقے، رنگ یا بو میں تبدیلی آجاتی ہے۔ کھاری پانی خراب نہیں ہوتا، نہ اس کا ذائقہ بدلتا ہے نہ رنگ اور بو۔ اگر ان ساکن سمندروں کا پانی بھی میٹھا ہوتا، تو اس میں بدبو پیدا ہوجاتی، جس سے انسانوں اورحیوانوں کاﺯمیﻦ میں رہنا مشکل ہو جاتا۔ اس میں مرنے والے جانوروں کی سڑاند اس پر مستزاد۔ اللہ کی حکمت تو یہ ہے کہ ہزاروں برس سے یہ سمندر موجود ہیں اور ان میں ہزاروں جانور مرتے ہیں اور انہی میں گل سڑجاتے ہیں۔ لیکن اللہ نے ان میں ملاحت ( نمکیات ) کی اتنی مقدار رکھ دی ہے کہ وہ اس کے پانی میں ذرا بھی بدبو پیدا نہیں ہونے دیتی۔ ان سے اٹھنے والی ہوائیں بھی صحیح ہیں اور ان کا پانی بھی پاک ہے حتیٰ کہ ان کا مردار بھی حلال ہے۔ کما فی الحدیث۔ ( موطأ إمام مالك، ابن ماجه، أبو داود ، الترمذي ، كتاب الطهارة ، النسائي ، كتاب المياه ) تفسير ابن كثير۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
النبی کل عالم ؑ اگر رب چاہتا تو ہر ہر بستی میں ایک ایک نبی بھیج دیتا لیکن اس نے تمام دنیا کی طرف صرف ایک ہی نبی بھیجا ہے اور پھر اسے حکم دے دیا ہے کہ قرآن کا وعظ سب کو سنا دے۔ جیسے فرمان ہے کہ میں اس قرآن سے تمہیں اور جس جس کو یہ پہنچے ہوشیار کردوں اور ان تمام جماعتوں میں سے جو بھی اس سے کفر کرے اس کے ٹھہر نے کی جگہ جہنم ہے اور فرمان ہے کہ تم مکہ والوں کو اور چاروں طرف کے لوگوں کو آگاہ کردو۔ اور آیت میں ہے کہ اے نبی آپ کہہ دیجئے کہ اے تمام لوگو ! میں تم سب کی طرف رسول اللہ ﷺ بن کر آیا ہوں۔ بخاری ومسلم کی حدیث میں ہے میں سرخ وسیاہ سب کی طرف بھیجا گیا ہوں۔ بخاری ومسلم کی اور حدیث میں ہے کہ تمام انبیاء اپنی اپنی قوم کی طرف بھیجے جاتے رہے اور میں عام لوگوں کی طرف مبعوث کیا گیا ہوں۔ پھر فرمایا کافروں کا کہنا نہ ماننا اور اس قرآن کے ساتھ ان سے بہت بڑاجہاد کرنا۔ جیسے ارشاد ہے۔ آیت ( يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ جَاهِدِ الْكُفَّارَ وَالْمُنٰفِقِيْنَ وَاغْلُظْ عَلَيْهِمْ ۭ وَمَاْوٰىهُمْ جَهَنَّمُ ۭ وَبِئْسَ الْمَصِيْرُ ) 66۔ التحريم:9) یعنی اے نبی کافروں سے اور منافقوں سے جہاد کرتے رہو۔ اسی رب نے پانی کو دو طرح کا کردیا ہے۔ میٹھا اور کھاری۔ نہروں چشموں اور کنووں کا پانی عموما شیریں صاف اور خوش ذائقہ ہوتا ہے۔ بعض ٹھہرے ہوئے سمندروں کا پانی کھاری اور بدمزہ ہوتا ہے۔ اللہ کی اس نعمت پر بھی شکر کرنا چاہیے کہ اس نے میٹھے پانی کی چاروں طرف ریل پیل کردی تاکہ لوگوں کو نہانے دھونے پینے اور کھیت اور باغات کو پانی دینے میں آسانی رہے۔ مشرقوں اور مغربوں میں محیط سمندر کھاری پانی کے اس نے بہادیئے جو ٹھہرے ہوئے ہیں، ادھر ادھر بہتے نہیں لیکن موجیں مار رہے ہیں، تلاطم پیدا کر رہے ہیں، بعض میں مدوجزر ہے، ہر مہینے کی ابتدائی تاریخوں میں تو ان میں زیادتی اور بہاؤ ہوتا ہے پھر چاند کے گھٹنے کے ساتھ وہ گھٹتا جاتا ہے یہاں تک آخر میں اپنی حالت پر آجاتا ہے پھر جہاں چاند چڑھا یہ بھی چڑھنے لگا چودہ تاریخ تک برابر چاند کیساتھ چڑھتا رہا پھر اترنا شروع ہوا ان تمام سمندروں کو اسی اللہ نے پیدا کیا ہے وہ پوری اور زبردست قدرت والا ہے۔ کھاری اور گرم پانی گو پینے کے کام نہیں آتا لیکن ہواؤں کو صاف کردیتا ہے جس سے انسانی زندگی ہلاکت میں نہ پڑے اس میں جو جانور مرجاتے ہیں ان کی بدبو دنیا والوں کو ستا نہیں سکتی اور کھاری پانی کے سبب سے اس کی ہوا صحت بخش اور اسکا مردہ پاک طیب ہوتا ہے۔ آنحضرت ﷺ سے جب سمندر کے پانی کی نسبت سوال ہوا کہ کیا ہم اس سے وضو کرلیں ؟ تو آپ نے فرمایا اسکا پانی پاک ہے اور اسکا مردہ حلال ہے۔ مالک شافعی اور اہل سنن ؒ نے اسے روایت کی ہے اور اسناد بھی صحیح ہے پھر اسکی قدرت دیکھو کہ محض اپنی طاقت سے اور اپنے حکم سے ایک دوسرے سے جدا رکھا ہے نہ کھاری میٹھے میں مل سکے نہ میٹھا کھاری میں مل سکے۔ جیسے فرمان ہے آیت ( مَرَجَ الْبَحْرَيْنِ يَلْتَقِيٰنِ 19 ۙ ) 55۔ الرحمن:19) اس نے دونوں سمندرجاری کردئیے ہیں کہ دونوں مل جائیں اور ان دونوں کے درمیان ایک حجاب قائم کردیا ہے کہ حد سے نہ بڑھیں پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کے منکر ہو ؟ اور آیت میں ہے کون ہے وہ جس نے زمین کو جائے قرار بنایا اور اس میں جگہ جگہ دریا جاری کردئیے اس پر پہاڑ قائم کردئیے اور دوسمندروں کے درمیان اوٹ کردی۔ کیا اللہ کے ساتھ اور کوئی معبود بھی ہے ؟ بات یہ ہے کہ ان مشرکین کے اکثر لوگ بےعلم ہیں۔ اس نے انسان کو ضعیف نطفے سے پیدا کیا ہے پھر اسے ٹھیک ٹھاک اور برابر بنایا ہے۔ اور اچھی پیدائش میں پیدا کرکے پھر اسے مرد یا عورت بنایا۔ پھر اس کے لئے نسب کے رشتے دار بنادئیے پھر کچھ مدت بعد سسرالی رشتے قائم کردئیے اتنے بڑے قادر اللہ کی قدرتیں تمہارے سامنے ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
ہٰذَا عَذْبٌ فُرَاتٌ وَّہٰذَا مِلْحٌ اُجَاجٌ ج ”اس کی قدرت سے نمکین اور کھارے سمندر کے اندر میٹھے پانی کی رو بھی بہہ رہی ہے۔وَجَعَلَ بَیْنَہُمَا بَرْزَخًا وَّحِجْرًا مَّحْجُوْرًا ”یہ پردہ ‘ آڑ یا روک نظر آنے والی کوئی چیز تو نہیں ہے ‘ لیکن یہ اللہ تعالیٰ کی صناعیّ کا شاہکار ہے کہ میٹھا پانی کڑوے پانی کے ساتھ سمندر کے اندر دور تک ملنے نہیں پاتا۔
وهو الذي مرج البحرين هذا عذب فرات وهذا ملح أجاج وجعل بينهما برزخا وحجرا محجورا
سورة: الفرقان - آية: ( 53 ) - جزء: ( 19 ) - صفحة: ( 364 )Surah Furqan Ayat 53 meaning in urdu
اور وہی ہے جس نے دو سمندروں کو ملا رکھا ہے ایک لذیذ و شیریں، دوسرا تلخ و شور اور دونوں کے درمیان ایک پردہ حائل ہے ایک رکاوٹ ہے جو انہیں گڈ مڈ ہونے سے روکے ہوئے ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- سچ مچ ہونے والی
- (یعنی) خدا کی طرف سے درجات میں اور بخشش میں اور رحمت میں اور خدا
- وہ بولے کہ ہماری یہ خواہش ہے کہ ہم اس میں سے کھائیں اور ہمارے
- یا جب عذاب دیکھ لے تو کہنے لگے کہ اگر مجھے پھر ایک دفعہ دنیا
- جو لوگ کافر ہیں اگر ان کے پاس روئے زمین (کے تمام خزانے اور اس)
- لیکن ان لوگوں نے ان کی تکذیب کی تو ہم نے ان کو اور جو
- اور (یہ بھی) کہنے لگے کہ یہ قرآن ان دونوں بستیوں (یعنی مکّے اور طائف)
- اے گروہِ جن وانس اگر تمہیں قدرت ہو کہ آسمان اور زمین کے کناروں سے
- پھر جب یہ کشتی میں سوار ہوتے ہیں تو خدا کو پکارتے (اور) خالص اُسی
- جو لوگ خدا کی راہ میں مارے گئے ان کو مرے ہوئے نہ سمجھنا (وہ
Quran surahs in English :
Download surah Furqan with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Furqan mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Furqan Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers