Surah Furqan Ayat 53 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ الفرقان کی آیت نمبر 53 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Furqan ayat 53 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿۞ وَهُوَ الَّذِي مَرَجَ الْبَحْرَيْنِ هَٰذَا عَذْبٌ فُرَاتٌ وَهَٰذَا مِلْحٌ أُجَاجٌ وَجَعَلَ بَيْنَهُمَا بَرْزَخًا وَحِجْرًا مَّحْجُورًا﴾
[ الفرقان: 53]

Ayat With Urdu Translation

اور وہی تو ہے جس نے دو دریاؤں کو ملا دیا ایک کا پانی شیریں ہے پیاس بجھانے والا اور دوسرے کا کھاری چھاتی جلانے والا۔ اور دونوں کے درمیان ایک آڑ اور مضبوط اوٹ بنادی

Surah Furqan Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) آب شیریں کو فُرَاتٌ کہتے ہیں، فرات کے معنی ہیں کاﭦ دینا، توڑ دینا، میٹھا پانی پیاس کو کاٹ دیتا ہے یعنی ختم کردیتا ہے۔ أُجَاجٌ سخت کھاری یا کڑوا۔
( 2 ) جوایک دوسرے سےملنے نہیں دیتی۔ بعض نے حِجْرًا مَحْجُورًا کےمعنی کیے ہیں حَرَامًا مُحَرَّمًا ، ان پر حرام کردیاگیا ہےکہ میٹھا پانی کھاری یا کھاری پانی میٹھا ہوجائے۔ اوربعض مفسرین نے مَرَجَ الْبَحْرَيْنِ کا ترجمہ کیا ہے، خَلَقَ الْمَاءَيْنِ، دوپانی پیدا کیے، ایک میٹھا اور دوسرا کھاری۔ میٹھا پانی تو وہ ہے جو نہروں،چشموں اور کنوؤں کی شکل میں آبادیوں کے درمیان پایا جاتا ہے جس کو انسان اپنی ضروریات کے لیے استعمال کرتا ہے اور کھاری پانی وہ ہے جو مشرق و مغرب میں پھیلے ہوئے بڑے بڑے سمندروں میں ہے، جو کہتے ہیں کہ زمین کا تین چوتھائی حصہ ہیں اورایک چوتھائی حصہ خشکی کا ہے جس میں انسانوں اور حیوانوں کا بسیرا ہے۔ یہ سمندر ساکن ہیں۔ البتہ ان میں مدوجزر ہوتا رہتا اور موجوں کا تلاطم جاری رہتا ہے۔ سمندری پانی کے کھاری رکھنے میں اللہ تعالیٰ کی بڑی حکمت ہے۔ میٹھا پانی زیادہ دیر تک کہیں ٹھہرا رہے تو وہ خراب ہو جاتا ہے، اس کے ذائقے، رنگ یا بو میں تبدیلی آجاتی ہے۔ کھاری پانی خراب نہیں ہوتا، نہ اس کا ذائقہ بدلتا ہے نہ رنگ اور بو۔ اگر ان ساکن سمندروں کا پانی بھی میٹھا ہوتا، تو اس میں بدبو پیدا ہوجاتی، جس سے انسانوں اورحیوانوں کاﺯمیﻦ میں رہنا مشکل ہو جاتا۔ اس میں مرنے والے جانوروں کی سڑاند اس پر مستزاد۔ اللہ کی حکمت تو یہ ہے کہ ہزاروں برس سے یہ سمندر موجود ہیں اور ان میں ہزاروں جانور مرتے ہیں اور انہی میں گل سڑجاتے ہیں۔ لیکن اللہ نے ان میں ملاحت ( نمکیات ) کی اتنی مقدار رکھ دی ہے کہ وہ اس کے پانی میں ذرا بھی بدبو پیدا نہیں ہونے دیتی۔ ان سے اٹھنے والی ہوائیں بھی صحیح ہیں اور ان کا پانی بھی پاک ہے حتیٰ کہ ان کا مردار بھی حلال ہے۔ کما فی الحدیث۔ ( موطأ إمام مالك، ابن ماجه، أبو داود ، الترمذي ، كتاب الطهارة ، النسائي ، كتاب المياه ) تفسير ابن كثير۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


النبی کل عالم ؑ اگر رب چاہتا تو ہر ہر بستی میں ایک ایک نبی بھیج دیتا لیکن اس نے تمام دنیا کی طرف صرف ایک ہی نبی بھیجا ہے اور پھر اسے حکم دے دیا ہے کہ قرآن کا وعظ سب کو سنا دے۔ جیسے فرمان ہے کہ میں اس قرآن سے تمہیں اور جس جس کو یہ پہنچے ہوشیار کردوں اور ان تمام جماعتوں میں سے جو بھی اس سے کفر کرے اس کے ٹھہر نے کی جگہ جہنم ہے اور فرمان ہے کہ تم مکہ والوں کو اور چاروں طرف کے لوگوں کو آگاہ کردو۔ اور آیت میں ہے کہ اے نبی آپ کہہ دیجئے کہ اے تمام لوگو ! میں تم سب کی طرف رسول اللہ ﷺ بن کر آیا ہوں۔ بخاری ومسلم کی حدیث میں ہے میں سرخ وسیاہ سب کی طرف بھیجا گیا ہوں۔ بخاری ومسلم کی اور حدیث میں ہے کہ تمام انبیاء اپنی اپنی قوم کی طرف بھیجے جاتے رہے اور میں عام لوگوں کی طرف مبعوث کیا گیا ہوں۔ پھر فرمایا کافروں کا کہنا نہ ماننا اور اس قرآن کے ساتھ ان سے بہت بڑاجہاد کرنا۔ جیسے ارشاد ہے۔ آیت ( يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ جَاهِدِ الْكُفَّارَ وَالْمُنٰفِقِيْنَ وَاغْلُظْ عَلَيْهِمْ ۭ وَمَاْوٰىهُمْ جَهَنَّمُ ۭ وَبِئْسَ الْمَصِيْرُ ) 66۔ التحريم:9) یعنی اے نبی کافروں سے اور منافقوں سے جہاد کرتے رہو۔ اسی رب نے پانی کو دو طرح کا کردیا ہے۔ میٹھا اور کھاری۔ نہروں چشموں اور کنووں کا پانی عموما شیریں صاف اور خوش ذائقہ ہوتا ہے۔ بعض ٹھہرے ہوئے سمندروں کا پانی کھاری اور بدمزہ ہوتا ہے۔ اللہ کی اس نعمت پر بھی شکر کرنا چاہیے کہ اس نے میٹھے پانی کی چاروں طرف ریل پیل کردی تاکہ لوگوں کو نہانے دھونے پینے اور کھیت اور باغات کو پانی دینے میں آسانی رہے۔ مشرقوں اور مغربوں میں محیط سمندر کھاری پانی کے اس نے بہادیئے جو ٹھہرے ہوئے ہیں، ادھر ادھر بہتے نہیں لیکن موجیں مار رہے ہیں، تلاطم پیدا کر رہے ہیں، بعض میں مدوجزر ہے، ہر مہینے کی ابتدائی تاریخوں میں تو ان میں زیادتی اور بہاؤ ہوتا ہے پھر چاند کے گھٹنے کے ساتھ وہ گھٹتا جاتا ہے یہاں تک آخر میں اپنی حالت پر آجاتا ہے پھر جہاں چاند چڑھا یہ بھی چڑھنے لگا چودہ تاریخ تک برابر چاند کیساتھ چڑھتا رہا پھر اترنا شروع ہوا ان تمام سمندروں کو اسی اللہ نے پیدا کیا ہے وہ پوری اور زبردست قدرت والا ہے۔ کھاری اور گرم پانی گو پینے کے کام نہیں آتا لیکن ہواؤں کو صاف کردیتا ہے جس سے انسانی زندگی ہلاکت میں نہ پڑے اس میں جو جانور مرجاتے ہیں ان کی بدبو دنیا والوں کو ستا نہیں سکتی اور کھاری پانی کے سبب سے اس کی ہوا صحت بخش اور اسکا مردہ پاک طیب ہوتا ہے۔ آنحضرت ﷺ سے جب سمندر کے پانی کی نسبت سوال ہوا کہ کیا ہم اس سے وضو کرلیں ؟ تو آپ نے فرمایا اسکا پانی پاک ہے اور اسکا مردہ حلال ہے۔ مالک شافعی اور اہل سنن ؒ نے اسے روایت کی ہے اور اسناد بھی صحیح ہے پھر اسکی قدرت دیکھو کہ محض اپنی طاقت سے اور اپنے حکم سے ایک دوسرے سے جدا رکھا ہے نہ کھاری میٹھے میں مل سکے نہ میٹھا کھاری میں مل سکے۔ جیسے فرمان ہے آیت ( مَرَجَ الْبَحْرَيْنِ يَلْتَقِيٰنِ 19 ۙ ) 55۔ الرحمن:19) اس نے دونوں سمندرجاری کردئیے ہیں کہ دونوں مل جائیں اور ان دونوں کے درمیان ایک حجاب قائم کردیا ہے کہ حد سے نہ بڑھیں پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کے منکر ہو ؟ اور آیت میں ہے کون ہے وہ جس نے زمین کو جائے قرار بنایا اور اس میں جگہ جگہ دریا جاری کردئیے اس پر پہاڑ قائم کردئیے اور دوسمندروں کے درمیان اوٹ کردی۔ کیا اللہ کے ساتھ اور کوئی معبود بھی ہے ؟ بات یہ ہے کہ ان مشرکین کے اکثر لوگ بےعلم ہیں۔ اس نے انسان کو ضعیف نطفے سے پیدا کیا ہے پھر اسے ٹھیک ٹھاک اور برابر بنایا ہے۔ اور اچھی پیدائش میں پیدا کرکے پھر اسے مرد یا عورت بنایا۔ پھر اس کے لئے نسب کے رشتے دار بنادئیے پھر کچھ مدت بعد سسرالی رشتے قائم کردئیے اتنے بڑے قادر اللہ کی قدرتیں تمہارے سامنے ہیں۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


ہٰذَا عَذْبٌ فُرَاتٌ وَّہٰذَا مِلْحٌ اُجَاجٌ ج ”اس کی قدرت سے نمکین اور کھارے سمندر کے اندر میٹھے پانی کی رو بھی بہہ رہی ہے۔وَجَعَلَ بَیْنَہُمَا بَرْزَخًا وَّحِجْرًا مَّحْجُوْرًا ”یہ پردہ ‘ آڑ یا روک نظر آنے والی کوئی چیز تو نہیں ہے ‘ لیکن یہ اللہ تعالیٰ کی صناعیّ کا شاہکار ہے کہ میٹھا پانی کڑوے پانی کے ساتھ سمندر کے اندر دور تک ملنے نہیں پاتا۔

وهو الذي مرج البحرين هذا عذب فرات وهذا ملح أجاج وجعل بينهما برزخا وحجرا محجورا

سورة: الفرقان - آية: ( 53 )  - جزء: ( 19 )  -  صفحة: ( 364 )

Surah Furqan Ayat 53 meaning in urdu

اور وہی ہے جس نے دو سمندروں کو ملا رکھا ہے ایک لذیذ و شیریں، دوسرا تلخ و شور اور دونوں کے درمیان ایک پردہ حائل ہے ایک رکاوٹ ہے جو انہیں گڈ مڈ ہونے سے روکے ہوئے ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. کہہ دو کہ ہاں اور تم ذلیل ہوگے
  2. کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا ہی کی مہربانی سے کشتیاں دریا میں چلتی
  3. اور ان کو ابراہیم کا حال پڑھ کر سنا دو
  4. اور مومنوں کے لئے (ایک) مثال (تو) فرعون کی بیوی کی بیان فرمائی کہ اس
  5. کیا اس نے غیب کی خبر پالی ہے یا خدا کے یہاں (سے) عہد لے
  6. اور کہتے ہیں کہ خدا بیٹا رکھتا ہے
  7. اس دن لوگ گروہ گروہ ہو کر آئیں گے تاکہ ان کو ان کے اعمال
  8. ہاں جس نے ظلم کیا پھر برائی کے بعد اسے نیکی سے بدل دیا تو
  9. پھر اندازہ مقرر کیا اور ہم کیا ہی خوب اندازہ مقرر کرنے والے ہیں
  10. تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Furqan with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Furqan mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Furqan Complete with high quality
surah Furqan Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Furqan Bandar Balila
Bandar Balila
surah Furqan Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Furqan Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Furqan Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Furqan Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Furqan Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Furqan Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Furqan Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Furqan Fares Abbad
Fares Abbad
surah Furqan Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Furqan Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Furqan Al Hosary
Al Hosary
surah Furqan Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Furqan Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Monday, November 18, 2024

Please remember us in your sincere prayers