Surah Zukhruf Ayat 54 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿فَاسْتَخَفَّ قَوْمَهُ فَأَطَاعُوهُ ۚ إِنَّهُمْ كَانُوا قَوْمًا فَاسِقِينَ﴾
[ الزخرف: 54]
غرض اس نے اپنی قوم کی عقل مار دی۔ اور انہوں نے اس کی بات مان لی۔ بےشک وہ نافرمان لوگ تھے
Surah Zukhruf Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی اسْتَخَفَّ عُقُولَهُم ( ابن کثیر ) اس نے اپنی قوم کی عقل کو ہلکا سمجھایا کر دیا اور انہیں اپنی جہالت وضلالت پر قائم رہنے کی تاکید کی، اور قوم اس کے پیچھے لگ گئی۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
فرعون کے دعوے فرعون کی سرکشی اور خود بینی بیان ہو رہی ہے کہ اس نے اپنی قوم کو جمع کر کے ان میں بڑی باتیں ہانکنے لگا اور کہا کیا میں تنہا ملک مصر کا بادشاہ نہیں ہوں ؟ کیا میرے باغات اور محلات میں نہریں جاری نہیں ؟ کیا تم میری عظمت و سلطنت کو دیکھ نہیں رہے ؟ پھر موسیٰ اور اس کے ساتھیوں کو دیکھو جو فقراء اور ضعفاء ہیں۔ کلام پاک میں اور جگہ ہے اس نے جمع کر کے سب سے کہا میں تمہارا بلند وبالا رب ہوں جس پر اللہ نے اسے یہاں کے اور وہاں کے عذابوں میں گرفتار کیا ( ام ) معنی میں ( بل ) کے ہے۔ بعض قاریوں کی قرأت ( اما انا ) بھی ہے امام ابن جریر فرماتے ہیں اگر یہ قرأت صحیح ہوجائے تو معنی تو بالکل واضح اور صاف ہوجاتے ہیں لیکن یہ قرأت تمام شہروں کی قرأت کے خلاف ہے سب کی قرأت ( ام ) استفہام کی ہے۔ حاصل یہ ہے کہ فرعون ملعون اپنے آپ کو حضرت کلیم اللہ سے بہتر و برتر بنا رہا ہے اور یہ دراصل اس ملعون کا جھوٹ ہے۔ ( مھین ) کے معنی حقیر، ضعیف، بےمال، بےشان۔ پھر کہتا ہے موسیٰ تو صاف بولنا بھی نہیں جانتا اس کا کلام فصیح نہیں وہ اپنا ما فی الضمیر ادا نہیں کرسکتا بعض کہتے ہیں بچپن میں آپ نے اپنے منہ میں آگ کا انگارہ رکھ لیا تھا جس کا اثر زبان پر باقی رہ گیا تھا۔ یہ بھی فرعون کا مکر جھوٹ اور دجل ہے۔ حضرت موسیٰ صاف گو صحیح کلام کرنے والے ذی عزت بارعب و وقار تھے۔ لیکن چونکہ ملعون اپنی کفر کی آنکھ سے نبی اللہ کو دیکھتا تھا اس لئے اسے یہی نظر آتا تھا۔ حقیقتاً ذلیل و غبی تھا۔ گو حضرت موسیٰ کی زبان میں بوجہ اس انگارے کے جسے بچپن میں منہ میں رکھ لیا تھا کچھ لکنت تھی لیکن آپ نے اللہ تعالیٰ سے دعا مانگی اور آپ کی زبان کی گرہ کھل گئی تاکہ آپ لوگوں کو باآسانی اپنا مدعا سمجھا سکیں۔ اور اگر مان لیا جائے کہ تاہم کچھ باقی رہ گئی تھی کیونکہ دعا کلیم میں اتنا ہی تھا کہ میری زبان کی اس قدر گرہ کھل جائے کہ لوگ میری بات سمجھ لیں۔ تو یہ بھی کوئی عیب کی بات نہیں اللہ تعالیٰ نے جس کسی کو جیسا بنادیا وہ ویسا ہی ہے اس میں عیب کی کونسی بات ہے ؟ دراصل فرعون ایک کلام بنا کر ایک مسودہ گھڑ کر اپنی جاہل رعایا کو بھڑکانا اور بہکانا چاہتا تھا، دیکھئے وہ آگے چل کر کہتا ہے کہ کیوں جی اس پر آسمان سے ہن کیوں نہیں برستا مالداری تو اسے اتنی ہونی چاہیے کہ ہاتھ سونے سے پر ہوں لیکن یہ محض مفلس ہے اچھا یہ بھی نہیں تو اللہ اس کے ساتھ فرشتے ہی کردیتا جو کم از کم ہمیں باور کرا دیتے کہ یہ اللہ کے نبی ہیں، غرض ہزار جتن کر کے لوگوں کو بیوقوف بنا لیا اور انہیں اپنا ہم خیال اور ہم سخن کرلیا۔ یہ خود فاسق فاجر تھے فسق و فجور کی پکار پر فوراً ریجھ گئے پس جب ان کا پیمانہ چھلک گیا اور انہوں نے دل کھول کر رب کی نافرمانی کر اور رب کو خوب ناراض کردیا تو پھر اللہ کا کوڑا ان کی پیٹھ پر برسا اور اگلے پچھلے سارے کرتوت پکڑ لئے گئے یہاں ایک ساتھ پانی میں غرق کر دئیے گئے وہاں جہنم میں جلتے جھلستے رہیں گے۔ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ جب کسی انسان کو اللہ دنیا دیتا چلا جائے اور وہ اللہ کی نافرمانیوں پر جما ہوا ہو تو سمجھ لو کہ اللہ نے اسے ڈھیل دے رکھی ہے پھر حضور ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی ( ابن ابی حاتم ) حضرت عبداللہ کے سامنے جب اچانک موت کا ذکر آیا تو فرمایا ایمان دار پر تو یہ تخفیف ہے اور کافر پر حسرت ہے۔ پھر آپ نے اسی آیت کو پڑھ کر سنایا حضرت عمر بن عبدالعزیز فرماتے ہیں انتقام غفلت کے ساتھ ہے۔ پھر اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتا ہے کہ ہم نے انہیں نمونہ بنادیا کہ ان کے سے کام کرنے والے ان کے انجام کو دیکھ لیں اور یہ مثال یعنی باعث عبرت بن جائے کہ ان کے بعد آنے والے ان کے واقعات پر غور کریں اور اپنا بچاؤ ڈھونڈیں۔ ( واللہ سبحانہ وتعالیٰ الموفق للصواب والیہ المرجع والماب )
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 54 { فَاسْتَخَفَّ قَوْمَہٗ فَاَطَاعُوْہُ } ” تو اس طرح اس نے اپنی قوم کی مت مار دی اور انہوں نے اسی کا کہنا مانا۔ “ یہاں پر لفظ اِسْتَخَفَّ بہت اہم اور معنی خیز ہے۔ لغوی اعتبار سے اس کا مفہوم یہ ہے کہ اس نے ان کو بالکل ہی خفیف اور ہلکا سمجھا۔ مراد یہ ہے کہ اس نے ان کی عقل ہی گنوا دی ‘ ان کو بیوقوف بنا لیا۔ اسی طرح آج کے سیاسی شعبدہ باز demagogs اپنے عوام کو نت نئے طریقوں سے بیوقوف بناتے ہیں۔ کوئی ان کے سامنے روٹی کپڑا اور مکان کی ڈگڈگی بجاتا ہے تو کوئی اس مقصد کے لیے کسی دوسرے نعرے کا سہارا لیتا ہے۔ بقول اقبالؔ ابلیس کا بھی یہی دعویٰ ہے کہ میں جب چاہوں ہر قسم کے انسانوں کو بیوقوف بنا سکتا ہوں : ؎کیا امامانِ سیاست ‘ کیا کلیسا کے شیوخ سب کو دیوانہ بنا سکتی ہے میری ایک ُ ہو !چنانچہ جب ابلیس یا ابلیس کا کوئی چیلہ عوام الناس کو بیوقوف بنانے میں کامیاب ہوجاتا ہے تو پھر وہ اندھوں کی طرح اپنے ” محبوب لیڈر “ کے پیچھے ہو لیتے ہیں۔ پھر نہ تو وہ سامنے کے حقائق کو دیکھتے ہیں اور نہ ہی کسی علمی و عقلی دلیل کو لائق توجہ سمجھتے ہیں۔ اسی طرح فرعون نے بھی اپنے اقتدار کے رعب و داب کی ڈگڈگی بجا کر اپنی قوم کو ایسا متاثر کیا کہ وہ آنکھیں بند کر کے اس کے پیچھے ہولیے۔ یہاں فَاَطَاعُوْہُ کے لفظ میں ان کے اسی رویے ّکی عکاسی کی گئی ہے۔{ اِنَّہُمْ کَانُوْا قَوْمًا فٰسِقِیْنَ } ” یقینا وہ لوگ خود بھی نافرمان ہی تھے۔ “
Surah Zukhruf Ayat 54 meaning in urdu
اُس نے اپنی قوم کو ہلکا سمجھا اور انہوں نے اس کی اطاعت کی، در حقیقت وہ تھے ہی فاسق لوگ
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور (بےخوف) بدبخت پہلو تہی کرے گا
- البتہ جن مشرکوں کے ساتھ تم نے عہد کیا ہو اور انہوں نے تمہارا کسی
- ہم اسے صعود پر چڑھائیں گے
- کہتے ہیں کہ جب ہم مر جائیں گے اور مٹی ہو جائیں گے اور استخوان
- کیا اُنہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے رات کو (اس لئے) بنایا ہے کہ
- اور ابراہیم کے دین سے کون رو گردانی کر سکتا ہے، بجز اس کے جو
- ذوالقرنین نے کہا کہ خرچ کا جو مقدور خدا نے مجھے بخشا ہے وہ بہت
- اور اگر تم ان اہلِ کتاب کے پاس تمام نشانیاں بھی لے کر آؤ، تو
- خدا (جو معبود برحق ہے اس) کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں تو مومنوں
- تو جب مجھے تم سے ڈر لگا تو تم میں سے بھاگ گیا۔ پھر خدا
Quran surahs in English :
Download surah Zukhruf with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Zukhruf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Zukhruf Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers