Surah Nisa Ayat 81 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَيَقُولُونَ طَاعَةٌ فَإِذَا بَرَزُوا مِنْ عِندِكَ بَيَّتَ طَائِفَةٌ مِّنْهُمْ غَيْرَ الَّذِي تَقُولُ ۖ وَاللَّهُ يَكْتُبُ مَا يُبَيِّتُونَ ۖ فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ وَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ ۚ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ وَكِيلًا﴾
[ النساء: 81]
اور یہ لوگ منہ سے تو کہتے ہیں کہ (آپ کی) فرمانبرداری (دل سے منظور ہے) لیکن جب تمہارے پاس سے چلے جاتے ہیں تو ان میں سے بعض لوگ رات کو تمہاری باتوں کے خلاف مشورے کرتے ہیں اور جو مشورے یہ کرتے ہیں خدا ان کو لکھ لیتا ہے تو ان کا کچھ خیال نہ کرو اور خدا پر بھروسہ رکھو اور خدا ہی کافی کارساز ہے
Surah Nisa Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی یہ منافقین آپ ( صلى الله عليه وسلم ) کی مجلس میں جو باتیں ظاہر کرتے ہیں۔ راتوں کو ان کے برعکس باتیں کرتے اور سازشوں کے جال بنتے ہیں۔ آپ ( صلى الله عليه وسلم ) ان سے اعراض کریں اور اللہ پر توکل کریں، ان کی باتیں اور سازشیں آپ ( صلى الله عليه وسلم ) کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گی کیونکہ آپ کا وکیل اور کارساز اللہ ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
ظاہر وباطن نبی اکرم ﷺ کا مطیع بنا لو اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ میرے بندے اور رسول حضرت محمد ﷺ کا تابعدار صحیح معنی میں میرا ہی اطاعت گزار ہے آپ کا نافرمان میرا نافرمان ہے، اس لئے کہ آپ اپنی طرف سے کچھ نہیں کہتے جو فرماتے ہیں وہ وہی ہوتا ہے جو میری طرف سے وحی کیا جاتا ہے، حضور ﷺ فرماتے ہیں کہ میری ماننے والا اللہ تعالیٰ کی ماننے والا ہے اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی بات نہ مانی جس نے امیر کی اطاعت کی اور جس نے امیر کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی یہ حدیث بخاری و مسلم میں ثابت ہے، پھر فرماتا ہے جو بھی منہ موڑ کر بیٹھ جائے تو اس کا گناہ اے نبی ﷺ آپ پر نہیں آپ کا ذمہ تو طرف پہنچا دینا ہے، جو نیک نصیب ہوں گے مان لیں گے نجات اور اجر حاصل کرلیں گے ہاں ان کی نیکیوں کا ثواب آپ کو بھی ہوگا کیونکہ دراصل اس راہ کا راہبر اس نیکی کے معلم آپ ہی ہیں۔ اور جو نہ مانے نہ عمل کرے تو نقصان اٹھائے گا بدنصیب ہوگا اپنے بوجھ سے آپ مرے گا اس کا گناہ آپ پر نہیں اس لئے کہ آپ نے سمجھانے بجھانے اور راہ حق دکھانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی۔ حدیث میں ہے اللہ اور اس کے رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کرنے ولا رشد و ہدایت والا ہے اور اللہ اور رسول ﷺ کا نافرمان اپنے ہی نفس کو ضرور نقصان پہنچانے والا ہے، پھر منافقوں کا حال بیان ہو رہا ہے کہ ظاہری طور پر اطاعت کا اقرار کرتے ہیں موافقت کا اظہار کرتے ہیں لیکن جہاں نظروں سے دور ہوئے اپنی جگہ پر پہنچے تو ایسے ہوگئے گویا ان تلوں میں تیل ہی نہ تھا جو کچھ یہاں کہا تھا اس کے بالکل برعکس راتوں کو چھپ چھپ کر سازشیں کرنے بیٹھ گے حالانکہ اللہ تعالیٰ ان کی ان پوشیدہ چالاکیوں اور چالوں کو بخوبی جانتا ہے اس کے مقرر کردہ زمین کے فرشتے ان کی سب کرتوتوں اور ان کی تمام باتوں کو اس کے حکم سے ان کے نامہ اعمال میں لکھ رہے ہیں پس انہیں ڈانٹا جا رہا ہے کہ یہ کیا بیہودہ حرکت ہے ؟ جس نے تمہیں پیدا کیا ہے اس سے تمہاری کوئی بات چھپ سکتی ہے ؟ تم کیوں ظاہر و باطن یکساں نہیں رکھتے، ظاہر باطن کا جاننے والا تمہیں تمہاری اس بیہودہ حرکت پر سزا دے گا ایک اور آیت میں بھی منافقوں کی اس خصلت کا بیان ان الفاظ میں فرمایا ہے ( وَيَقُوْلُوْنَ اٰمَنَّا باللّٰهِ وَبِالرَّسُوْلِ وَاَطَعْنَا ثُمَّ يَتَوَلّٰى فَرِيْقٌ مِّنْهُمْ مِّنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ ۭ وَمَآ اُولٰۗىِٕكَ بالْمُؤْمِنِيْنَ ) 24۔ النور:47) پھر اپنے نبی ﷺ کو حکم دیتا ہے کہ آپ ان سے درگزر کیجئے بردباری برتئے، ان کی خطا معاف کیجئے، ان کا حال ان کے نام سے دوسروں سے نہ کہئے، ان سے بالکل بےخوف رہیے اللہ پر بھروسہ کیجئے جو اس پر بھروسہ کرے جو اس کی طرف رجوع کرے اسے وہی کافی ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 81 وَیَقُوْلُوْنَ طَاعَۃٌز ان منافقوں کا حال یہ ہے کہ آپ کے سامنے تو کہتے ہیں کہ ہم مطیع فرمان ہیں ‘ آپ ﷺ نے جو فرمایا قبول ہے ‘ ہم اس پر عمل کریں گے۔فَاِذَا بَرَزُوْا مِنْ عِنْدِکَ بَیَّتَ طَآءِفَۃٌ مِّنْہُمْ غَیْرَ الَّذِیْ تَقُوْلُ ط۔جا کر ایسے مشورے آپس میں شروع کردیتا ہے جو خلاف ہے اس کے جو وہ وہاں کہہ کر گئے ہیں۔ سامنے وہ ہوگئی بعد میں جا کر جو ہے ریشہ دوانی ‘ سازش۔وَاللّٰہُ یَکْتُبُ مَا یُبَیِّتُوْنَ ج فَاَعْرِضْ عَنْہُمْ آپ ان کی پروانہ کیجیے ‘ یہ آپ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے۔ ابھی ان کے خلاف اقدام کرنا خلاف مصلحت ہے۔ جیسے ایک دور میں فرمایا گیا : فَاعْفُوْا وَاصْفَحُوْا البقرۃ : 109 یعنی ان یہودیوں کو ذرا نظر انداز کیجیے ‘ ابھی ان کی شرارتوں پر تکفیر نہ کیجیے ‘ جو کچھ یہ کہہ رہے ہیں اس پر صبر کیجیے ‘ اس لیے کہ مصلحت کا تقاضا ہے کہ ابھی یہ محاذ نہ کھولا جائے۔ اسی طرح یہاں منافقین کے بارے میں کہا گیا کہ ابھی ان سے اعراض کیجیے۔ چناچہ ان کی ریشہ دوانیوں سے کچھ عرصے تک چشم پوشی کی گئی اور پھر غزوۂ تبوک کے بعد رسول اللہ ﷺ نے ان پر گرفت شروع کی۔ پھر وہ وقت آگیا کہ اب تک ان کی شرارتوں پر جو پردے پڑے رہے تھے وہ پردے اٹھا دیے گئے۔ آپ ﷺ ‘ کو سہارے کے لیے اللہ کافی ہے۔ ان کی ساری ریشہ دوانیاں ‘ یہ مشورے ‘ یہ سازشیں ‘ سب پادر ہوا ہوجائیں گی ‘ آپ فکر نہ کیجیے۔
ويقولون طاعة فإذا برزوا من عندك بيت طائفة منهم غير الذي تقول والله يكتب ما يبيتون فأعرض عنهم وتوكل على الله وكفى بالله وكيلا
سورة: النساء - آية: ( 81 ) - جزء: ( 5 ) - صفحة: ( 91 )Surah Nisa Ayat 81 meaning in urdu
وہ منہ پر کہتے ہیں کہ ہم مطیع فرمان ہیں مگر جب تمہارے پاس سے نکلتے ہیں تو ان میں سے ایک گروہ راتوں کو جمع ہو کر تمہاری باتوں کے خلاف مشورے کرتا ہے اللہ ان کی یہ ساری سرگوشیاں لکھ رہا ہے تم ان کی پروا نہ کرو اور اللہ پر بھروسہ رکھو، وہی بھروسہ کے لیے کافی ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- پھر پشت پھیر کر چلا اور (قبول حق سے) غرور کیا
- ہم نے پہاڑوں کو ان کے زیر فرمان کردیا تھا کہ صبح وشام ان کے
- اور جب قبریں اکھیڑ دی جائیں گی
- فرمایا ہرگز نہیں۔ تم دونوں ہماری نشانیاں لے کر جاؤ ہم تمہارے ساتھ سننے والے
- اور جو لوگ کافر ہیں (وہ بھی) ایک دوسرے کے رفیق ہیں۔ تو (مومنو) اگر
- خدا تم میں سے ان لوگوں کو بھی جانتا ہے جو (لوگوں کو) منع کرتے
- کیا اس نے اتنے معبودوں کی جگہ ایک ہی معبود بنا دیا۔ یہ تو بڑی
- اور جو لوگ ان کے سوا اور کے خواستگار ہوں وہ حد سے نکل جانے
- پھر (شرمندہ ہو کر) سر نیچا کرلیا (اس پر بھی ابراہیم سے کہنے لگے کہ)
- اور ان میں بعض ایسے بھی ہیں جو تمہاری طرف کان لگائے یہاں تک کہ
Quran surahs in English :
Download surah Nisa with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Nisa mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Nisa Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers