Surah Qasas Ayat 56 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ القصص کی آیت نمبر 56 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Qasas ayat 56 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿إِنَّكَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَن يَشَاءُ ۚ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ﴾
[ القصص: 56]

Ayat With Urdu Translation

(اے محمدﷺ) تم جس کو دوست رکھتے ہو اُسے ہدایت نہیں کر سکتے بلکہ خدا ہی جس کو چاہتا ہے ہدایت کرتا ہے اور وہ ہدایت پانیوالوں کو خوب جانتا ہے

Surah Qasas Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یہ آیت اس وقت نازل ہوئی، جب نبی ( صلى الله عليه وسلم ) کے ہمدرد اور غم گسار چچا جناب ابو طالب کا انتقال ہونے لگا تو آپ ( صلى الله عليه وسلم ) نے کوشش فرمائی کہ چچا اپنی زبان سے ایک مرتبہ لا إِلَهَ إِلا اللهُ کہہ دیں تاکہ قیامت والے دن میں اللہ سے ان کی مغفرت کی سفارش کرسکوں۔ لیکن وہاں دوسرے روسائے قریش کی موجودگی کی وجہ سے ابو طالب قبول ایمان کی سعادت سے محروم رہے اور کفر پر ہی ان کا خاتمہ ہوگیا۔ نبی ( صلى الله عليه وسلم ) کو اس بات کا بڑا قلق اور صدمہ تھا۔ اس موقعے پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما کر نبی ( صلى الله عليه وسلم ) پر واضح کیا کہ آپ کا کام صرف تبلیغ ودعوت اور رہنمائی ہے۔ لیکن ہدایت کے راستے پر چلا دینا، یہ ہمارا کام ہے، ہدایت اسے ہی ملے گی جسے ہم ہدایت سے نوازنا چاہیں نہ کہ اسے جسے آپ ہدایت پر دیکھنا پسند کریں۔ ( صحيح بخاري، تفسير سورة القصص- مسلم، كتاب الإيمان، باب أول الإيمان- قول لا إله إلا الله )

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


ہدایت صرف اللہ کے ذمہ ہے اے نبی ﷺ کسی کا ہدایت قبول کرنا تمہارے قبضے کی چیز نہیں۔ آپ پر تو صرف پیغام اللہ کے پہنچادینے کا فریضہ ہے۔ ہدایت کا مالک اللہ ہے وہ اپنی حکمت کے ساتھ جسے چاہے قبول ہدایت کی توفیق بخشتا ہے۔ جیسے فرمان ہے آیت ( لیس علیک ھدھم ) تیرے ذمہ ان کی ہدایت نہیں وہ چاہے تو ہدایت بخشے۔ اور آیت میں ہے ( وَمَآ اَكْثَرُ النَّاسِ وَلَوْ حَرَصْتَ بِمُؤْمِنِيْنَ01003 ) 12۔ يوسف:103) گو تو ہرچند طمع کرے لیکن ان میں سے اکثر ایماندار نہیں ہوتے کہ یہ اللہ کے ہی علم میں ہے کہ مستحق ہدایت کون ہے ؟ اور مستحق ضلالت کون ہے ؟ بخاری ومسلم میں ہے کہ یہ آیت آپ ﷺ کے چچا ابو طالب کے بارے میں اتری جو آپ کا بہت طرف دار تھا اور ہر موقعہ پر آپ کی مدد کرتا تھا اور آپ کا ساتھ دیتا تھا۔ اور دل سے محبت کرتا تھا لیکن یہ محبت بوجہ رشتہ داری کے طبعی تھی شرعا نہ تھی۔ جب اس کی موت کا وقت قریب آیا تو آپ ﷺ نے اسے اسلام کی دعوت دی اور ایمان لانے کی رغبت دلائی لیکن تقدیر کا لکھا اور اللہ کا چاہا غالب آگیا یہ ہاتھوں میں سے پھسل گیا اور اپنے کفر پر اڑارہا۔ حضور ﷺ اس کے انتقال پر اس کے پاس آئے۔ ابو جہل اور عبداللہ بن امیہ بھی اس کے پاس بیٹھے ہوئے تھے آپ نے فرمایا لا الہ الا اللہ کہو میں اس کی وجہ سے اللہ کے ہاں تیرا سفارشی بن جاؤنگا۔ ابو جہل اور عبداللہ کہنے لگے ابو طالب کیا تو اپنے باپ عبدالمطلب کے مذہب سے پھرجائے گا۔ اب حضور ﷺ سمجھاتے اور وہ دونوں اسے رو کتے یہاں تک کہ آخر کلمہ اسکی زبان سے یہی نکلتا کہ میں یہ کلمہ نہیں پڑھتا اور میں عبدالمطلب کے مذہب پر ہوں۔ آپ نے فرمایا بہتر میں تیرے لیے رب سے استغفار کرتا رہونگا یہ اور بات ہے کہ میں روک دیا جاؤں اللہ مجھے منع فرمادے۔ لیکن اسی وقت آیت اتری کہ ( مَا كَان للنَّبِيِّ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَنْ يَّسْتَغْفِرُوْا لِلْمُشْرِكِيْنَ وَلَوْ كَانُوْٓا اُولِيْ قُرْبٰى مِنْۢ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَھُمْ اَنَّھُمْ اَصْحٰبُ الْجَحِيْمِ01103 )التوبة:113) یعنی نبی کو اور مومن کو ہرگز یہ بات سزاوار نہیں کہ وہ مشرکوں کے لئے استغفار کریں گو وہ ان کے نزدیکی قرابتدار ہی کیوں نہ ہوں اور اسی ابو طالب کے بارے میں آیت ( اِنَّكَ لَا تَهْدِيْ مَنْ اَحْبَبْتَ وَلٰكِنَّ اللّٰهَ يَهْدِيْ مَنْ يَّشَاۗءُ ۚوَهُوَ اَعْلَمُ بالْمُهْتَدِيْنَ 56؀ ) 28۔ القصص:56) بھی نازل ہوئی ( صحیح مسلم وغیرہ ) ترمذی وغیرہ میں ہے کہ ابو طالب کے مرض الموت میں حضور ﷺ نے اس سے کہا کہ چجا لا الہ الا اللہ کہہ لو میں اس کی گواہی قیامت کے دن دے دونگا تو اس نے کہا اگر مجھے اپنے خاندان قریش کے اس طعنے کا خوف نہ ہو اس نے موت کی گھبراہٹ کی وجہ سے یہ کہہ لیا تو میں اسے کہہ کر تیری آنکھوں کو ٹھنڈی کردیتا مگر پھر بھی اسے تیری خوشی کے لئے کہتا ہوں۔ اس پر یہ آیت اتری۔ دوسری روایت میں ہے کہ اس نے کلمہ پڑھنے سے صاف انکار کردیا اور کہا کہ میرے بھتیجے میں تو اپنے بڑوں کی روش پر ہوں۔ اور اسی بات پر اس کی موت ہوئی کہ وہ عبدالمطلب کے مذہب پر ہے۔ قیصر کا قاصد جب رسول ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور قیصر کا خط خدمت نبوی میں پیش کیا تو آپ نے اسے اپنی گود میں رکھ کر فرمایا تو کس قبیلے سے ہے ؟ اس نے کہا تیرج قبیلے کا آدمی ہوں آپ نے فرمایا کہ تیرا قصد ہے کہ تو اپنے باپ حضرت ابراہیم ؑ کے دین پر آجائے ؟ اس نے جواب دیا کہ میں جس قوم کا قاصد ہوں جب تک ان کے پیغام کا جواب انہیں نہ پہنچا دوں ان کے مذہب کو نہیں چھوڑ سکتا۔ تو آپ نے مسکرا کر اپنے صحابہ کی طرف دیکھ کر یہی آیت پڑھی۔ مشرکین اپنے ایمان نہ لانے کی ایک وجہ یہ بھی بیان کرتے تھے کہ ہم آپ کی لائی ہوئی ہدایت کو مان لیں تو ہمیں ڈر لگتا ہے کہ اس دین کے مخالف جو ہمارے چاروں طرف ہیں اور تعداد میں مال میں ہم سے زیادہ ہیں۔ وہ ہمارے دشمن بن جائیں گے اور ہمیں تکلیفیں پہنچائیں گی اور ہمیں برباد کردیں گے۔ اللہ فرماتا ہے کہ یہ حیلہ بھی ان کا غلط ہے اللہ نے انہیں حرم محترم میں رکھا ہے جہاں شروع دنیا سے اب تک امن وامان رہا ہے تو یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ حالت کفر میں تو یہاں امن سے رہیں اور جب اللہ کے سچے دین کو قبول کریں تو امن اٹھ جائے ؟ یہی تو وہ شہر ہے کہ طائف وغیرہ مختلف مقامات سے پھل فروٹ سامان اسباب مال تجارت وغیرہ کی آمد و رفت بکثرت رہتی ہے۔ تمام چیزیں یہاں کھنچی چلی آتی ہیں اور ہم انہیں بیٹھے بیٹھائے روزیاں پہنچا رہے ہیں لیکن ان میں اکثر بےعلم ہیں۔ اسی لیے ایسے رکیک حیلے اور بےجا عذر پیش کرتے ہیں مروی ہے کہ یہ کہنے والاحارث بن عامر بن نوفل تھا۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


وَہُوَ اَعْلَمُ بالْمُہْتَدِیْنَ ”یہ آیت خاص طور پر حضور ﷺ کے چچا ابو طالب کے بارے میں ہے۔ حضور ﷺ کی شدید خواہش تھی کہ وہ ایمان لے آئیں۔ ان کا انتقال 10 نبوی میں ہوا تھا۔ ان کے آخری وقت بھی حضور ﷺ نے ان سے بہت اصرار کیا کہ چچا جان ! آپ اَشْھَدُ اَنْ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اللّٰہِ کے کلمات میرے کان میں کہہ دیں تاکہ میں اللہ کے ہاں آپ کے ایمان کی گواہی دے سکوں ‘ لیکن وہ اس سے محروم رہے۔ بہر حال یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ حضور ﷺ پر ان کے بہت احسانات ہیں اور ان کے وہ احسانات حضور ﷺ کی نسبت سے ہم سب پر بھی ہیں۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ ان کا نام ادب سے لیں اور ان کا ذکر احترام سے کریں۔

إنك لا تهدي من أحببت ولكن الله يهدي من يشاء وهو أعلم بالمهتدين

سورة: القصص - آية: ( 56 )  - جزء: ( 20 )  -  صفحة: ( 392 )

Surah Qasas Ayat 56 meaning in urdu

اے نبیؐ، تم جسے چاہو اسے ہدایت نہیں دے سکتے، مگر اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے اور وہ ان لوگوں کو خوب جانتا ہے جو ہدایت قبول کرنے والے ہیں


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. بلکہ یہ روشن آیتیں ہیں۔ جن لوگوں کو علم دیا گیا ہے اُن کے سینوں
  2. یہی لوگ ہیں جن کے لئے روزی مقرر ہے
  3. اور ہم نے آدم (سے کہا کہ) تم اور تمہاری بیوی بہشت میں رہو سہو
  4. اور نہ گرم جوش دوست
  5. اور کافر کہتے ہیں کہ (قیامت کی) گھڑی ہم پر نہیں آئے گی۔ کہہ دو
  6. جس روز صور پھونکا جائے گا اور ہم گنہگاروں کو اکھٹا کریں گے اور ان
  7. اور جب ان میں سے ایک جماعت نے کہا کہ تم ایسے لوگوں کو کیوں
  8. تو تم ہمت نہ ہارو اور (دشمنوں کو) صلح کی طرف نہ بلاؤ۔ اور تم
  9. (اے صالح) ہم ان کی آزمائش کے لئے اونٹنی بھیجنے والے ہیں تو تم ان
  10. فرعون نے کہا اگر سچے ہو تو اسے لاؤ (دکھاؤ)

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Qasas with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Qasas mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Qasas Complete with high quality
surah Qasas Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Qasas Bandar Balila
Bandar Balila
surah Qasas Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Qasas Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Qasas Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Qasas Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Qasas Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Qasas Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Qasas Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Qasas Fares Abbad
Fares Abbad
surah Qasas Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Qasas Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Qasas Al Hosary
Al Hosary
surah Qasas Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Qasas Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Monday, November 18, 2024

Please remember us in your sincere prayers