Surah Furqan Ayat 31 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِيٍّ عَدُوًّا مِّنَ الْمُجْرِمِينَ ۗ وَكَفَىٰ بِرَبِّكَ هَادِيًا وَنَصِيرًا﴾
[ الفرقان: 31]
اور اسی طرح ہم نے گنہگاروں میں سے ہر پیغمبر کا دشمن بنا دیا۔ اور تمہارا پروردگار ہدایت دینے اور مدد کرنے کو کافی ہے
Surah Furqan Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی جس طرح اے محمد! ( صلى الله عليه وسلم ) تیری قوم میں سے وہ لوگ تیرے دشمن ہیں جنہوں نے قرآن کو چھوڑ دیا، اسی طرح گزشتہ امتوں میں بھی تھا، یعنی ہر نبی کے دشمن وہ لوگ ہوتے تھے جو گناہ گار تھے، وہ لوگوں کو گمراہی کی طرف بلاتے تھے سورۃ الانعام آیت 112 میں بھی یہ مضمون بیان کیاگیا ہے۔
( 2 ) یعنی یہ کافر گو لوگوں کو اللہ کے راستے سے روکتے ہیں لیکن تیرا رب جس کو ہدایت دے، اس کو ہدایت سے کون روک سکتا ہے؟ اصل ہادی اور مددگار تو تیرا رب ہی ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
شکایت نبوی ﷺ .
قیامت والے دن اللہ کے سچے رسول آنحضرت محمد مصطفیٰ ﷺ اپنی امت کی شکایت جناب باری تعالیٰ میں کریں گے کہ نہ یہ لوگ قرآن کی طرف مائل تھے نہ رغبت سے قبولیت کے ساتھ سنتے تھے بلکہ اوروں کو بھی اس کے سننے سے روکتے تھے جیسے کہ کفار کا مقولہ خود قرآن میں ہے کہ وہ کہتے تھے آیت ( وَقَالَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا لَا تَسْمَعُوْا لِھٰذَا الْقُرْاٰنِ وَالْـغَوْا فِيْهِ لَعَلَّكُمْ تَغْلِبُوْنَ 26 ) 41۔ فصلت :26) اس قرآن کو نہ سنو اور اسکے پڑھے جانے کے وقت شور وغل کرو۔ یہی اس کا چھوڑ رکھنا تھا۔ نہ اس پر ایمان لاتے تھے، نہ اسے سچا جانتے تھے نہ اس پر غورو فکر کرتے تھے، نہ اسے سمجھنے کی کوشش کرتے تھے نہ اس پر عمل تھا، نہ اس کے احکام کو بجا لاتے تھے، نہ اس کے منع کردہ کاموں سے رکتے تھے بلکہ اسکے سوا اور کلاموں سے دلچسپی لیتے تھے اور ان پر عامل تھے، یہی اسے چھوڑ دینا تھا۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ کریم ومنان جو ہر چیز پر قادر ہے۔ ہمیں توفیق دے کہ ہم اس کے ناپسندیدہ کاموں سے دست بردار ہوجائیں اور اس کے پسندیدہ کاموں کی طرف جھک جائیں۔ وہ ہمیں اپنے کلام سمجھا دے اور دن رات اس پر عمل کرنے کی ہدایت دے، جس سے وہ خوش ہو، وہ کریم وہاب ہے۔ پھر فرمایا جس طرح اے نبی آپ کی قوم قرآن کو نظر انداز کردینے والے لوگ ہیں۔ اسی طرح اگلی امتوں میں بھی ایسے لوگ تھے جو خود کفر کرکے دوسروں کو اپنے کفر میں شریک کار کرتے تھے اور اپنی گمراہی کے پھیلانے کی فکر میں لگے رہتے تھے۔ جیسے فرمان ہے آیت ( وَكَذٰلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِيٍّ عَدُوًّا شَـيٰطِيْنَ الْاِنْسِ وَالْجِنِّ يُوْحِيْ بَعْضُهُمْ اِلٰى بَعْضٍ زُخْرُفَ الْقَوْلِ غُرُوْرًا ۭ وَلَوْ شَاۗءَ رَبُّكَ مَا فَعَلُوْهُ فَذَرْهُمْ وَمَا يَفْتَرُوْنَ01102 ) 6۔ الأنعام:112) یعنی اسی طرح ہم نے ہر نبی کے دشمن شیاطین وانسان بنادئیے ہیں پھر فرمایا جو رسول اللہ ﷺ کی تابعداری کرے، کتاب اللہ پر ایمان لائے، اللہ کی وحی پر یقین کرے اس کا ہادی اور ناصر خود اللہ تعالیٰ ہے۔ مشرکوں کی جو خصلت اوپر بیان ہوئی اس سے انکی غرض یہ تھی کہ لوگوں کو ہدایت پر نہ آنے دیں اور آپ مسلمانوں پر غالب رہیں۔ اس لئے قرآن نے فیصلہ کیا کہ یہ نامراد ہی رہیں گے۔ اللہ اپنے نیک بندوں کو خود ہدایت کرے گا اور مسلمان کی خود مدد کرے گا۔ یہ معاملہ اور ایسوں کا مقابلہ کچھ تجھ سے ہی نہیں تمام اگلے نبیوں کے ساتھ یہی ہوتا رہا ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 31 وَکَذٰلِکَ جَعَلْنَا لِکُلِّ نَبِیٍّ عَدُوًّا مِّنَ الْمُجْرِمِیْنَ ط ” یہ مضمون سورة الأنعام کی آیت 112 میں بھی آچکا ہے۔ اللہ تعالیٰ اہل ایمان کی آزمائش کے لیے ضروری سمجھتے ہیں کہ ان کی مخالفت کی بھٹی خوب گرم ہو ‘ ان کے خلاف کشمکش اور تصادم کا ماحول بنے اور باطل کے مقابلے میں انہیں عملی طور پر میدان کارزار میں اترنا پڑے تاکہ کھرے اور کھوٹے کی پہچان ہو اور ایمان کے سچے دعویدار نکھر کر سامنے آجائیں۔ ورنہ اگر ٹھنڈی سڑک پرچہل قدمی کرتے ہوئے جنت تک پہنچنا ہو تو کوئی بھی اس سعادت میں پیچھے نہیں رہے گا۔ حضور ﷺ کا فرمان ہے : حُجِبَتِ النَّار بالشَّھَوَاتِ وَحُجِبَتِ الْجَنَّۃُ بالْمَکَارِہِ 1یعنی جہنم کو انسان کے مرغوبات نفس سے ڈھانپ دیا گیا ہے ‘ جبکہ جنت کو ایسی چیزوں سے ڈھانپ دیا گیا ہے جو انسان کو ناپسند اور ناگوار ہیں۔حق کے راستے پر چلتے ہوئے انسان کو طرح طرح کی تکلیفیں اٹھانا پڑتی ہیں ‘ مصائب جھیلنے پڑتے ہیں اور کٹھن آزمائشوں سے گزرنا پڑتا ہے۔ اس مضمون کو سورة البقرة ‘ آیت 155 میں اس طرح بیان کیا گیا ہے : وَلَنَبْلُوَنَّکُمْ بِشَیْءٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَالْجُوْعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الْاَمْوَالِ وَالْاَنْفُسِ وَالثَّمَرٰتِ ط ”اور ہم ضرور آزمائیں گے تمہیں کسی قدر خوف سے ‘ بھوک سے اور جان و مال اور فصلوں کے نقصان سے “۔ مصیبتوں اور آزمائشوں کی اس چھلنی کے ذریعے اللہ اپنے ان بندوں کو چھانٹ کر الگ کرلیتا ہے جو جنت کی قیمت ادا کرنے کے لیے تیار ہوں اور پھر ان لوگوں سے جنت کا سودا کرتا ہے : اِنَّ اللّٰہَ اشْتَرٰی مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اَنْفُسَہُمْ وَاَمْوَالَہُمْ بِاَنَّ لَہُمُ الْجَنَّۃَ ط التوبۃ : 111 ” یقیناً اللہ نے خرید لی ہیں اہل ایمان سے ان کی جانیں بھی اور ان کے مال بھی اس قیمت پر کہ ان کے لیے جنت ہے۔ “وَکَفٰی بِرَبِّکَ ہَادِیًا وَّنَصِیْرًا ”جو شخص ہدایت کا طلب گار ہو اسے اللہ ہدایت بھی دیتا ہے اور پھر اس رستے پر چلانے کے لیے اس کی مدد بھی کرتا ہے۔
وكذلك جعلنا لكل نبي عدوا من المجرمين وكفى بربك هاديا ونصيرا
سورة: الفرقان - آية: ( 31 ) - جزء: ( 19 ) - صفحة: ( 362 )Surah Furqan Ayat 31 meaning in urdu
اے محمدؐ، ہم نے تو اسی طرح مجرموں کو ہر نبی کا دشمن بنایا ہے اور تمہارے لیے تمہارا رب ہی رہنمائی اور مدد کو کافی ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- لوگ یتیموں کا مال ناجائز طور پر کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹ میں آگ بھرتے
- منافق ڈرتے رہتے ہیں کہ ان (کے پیغمبر) پر کہیں کوئی ایسی سورت (نہ) اُتر
- اے زکریا ہم تم کو ایک لڑکے کی بشارت دیتے ہیں جس کا نام یحییٰ
- یہ اس لئے کہ یہ (پہلے تو) ایمان لائے پھر کافر ہوگئے تو ان کے
- ہاں جنہوں نے اس کے بعد توبہ کی اور اپنی حالت درست کر لی تو
- جب وہ جوان غار میں جا رہے تو کہنے لگے کہ اے ہمارے پروردگار ہم
- اسی نے آسمانوں اور زمین کو تدبیر کے ساتھ پیدا کیا ہے۔ (اور) وہی رات
- یہ خدا کی آیتیں ہیں جو ہم تم کو صحت کے ساتھ پڑھ کر سناتے
- وہی (خدا کے) مقرب ہیں
- جو ان پر کھنگر کی پتھریاں پھینکتے تھے
Quran surahs in English :
Download surah Furqan with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Furqan mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Furqan Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers