Surah Qasas Ayat 57 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ القصص کی آیت نمبر 57 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Qasas ayat 57 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَقَالُوا إِن نَّتَّبِعِ الْهُدَىٰ مَعَكَ نُتَخَطَّفْ مِنْ أَرْضِنَا ۚ أَوَلَمْ نُمَكِّن لَّهُمْ حَرَمًا آمِنًا يُجْبَىٰ إِلَيْهِ ثَمَرَاتُ كُلِّ شَيْءٍ رِّزْقًا مِّن لَّدُنَّا وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ﴾
[ القصص: 57]

Ayat With Urdu Translation

اور کہتے ہیں کہ اگر ہم تمہارے ساتھ ہدایت کی پیروی کریں تو اپنے ملک سے اُچک لئے جائیں۔ کیا ہم نے اُن کو حرم میں جو امن کا مقام ہے جگہ نہیں دی۔ جہاں ہر قسم کے میوے پہنچائے جاتے ہیں (اور یہ) رزق ہماری طرف سے ہے لیکن ان میں سے اکثر نہیں جانتے

Surah Qasas Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یعنی ہم جہاں ہیں، وہاں ہمیں رہنے نہ دیا جائے گا اور ہمیں اذیتوں سے یا مخالفین سے جنگ وپیکار سے دو چار ہونا پڑے گا۔ یہ بعض کفار نے ایمان نہ لانے کا عذر پیش کیا۔ اللہ نے جواب دیا .
.

( 2 ) یعنی ان کا یہ عذر غیر معقول ہے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے اس شہر کو، جس میں یہ رہتے ہیں، امن والا بنایا ہے۔ جب یہ شہر ان کے کفروشرک کی حالت میں ان کے لیے امن کی جگہ ہے تو کیا اسلام قبول کر لینے کے بعد وہ ان کے لیے امن کی جگہ نہیں رہے گا؟
( 3 ) یہ مکے کی وہ خصوصیت ہے جس کا مشاہدہ لاکھوں حاجی اور عمرہ کرنے والے ہر سال کرتے ہیں کہ مکے میں پیداوار نہ ہونے کے باوجود نہایت فراوانی سے ہر قسم کا پھل بلکہ دنیا بھر کا سامان ملتا ہے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


ہدایت صرف اللہ کے ذمہ ہے اے نبی ﷺ کسی کا ہدایت قبول کرنا تمہارے قبضے کی چیز نہیں۔ آپ پر تو صرف پیغام اللہ کے پہنچادینے کا فریضہ ہے۔ ہدایت کا مالک اللہ ہے وہ اپنی حکمت کے ساتھ جسے چاہے قبول ہدایت کی توفیق بخشتا ہے۔ جیسے فرمان ہے آیت ( لیس علیک ھدھم ) تیرے ذمہ ان کی ہدایت نہیں وہ چاہے تو ہدایت بخشے۔ اور آیت میں ہے ( وَمَآ اَكْثَرُ النَّاسِ وَلَوْ حَرَصْتَ بِمُؤْمِنِيْنَ01003 ) 12۔ يوسف:103) گو تو ہرچند طمع کرے لیکن ان میں سے اکثر ایماندار نہیں ہوتے کہ یہ اللہ کے ہی علم میں ہے کہ مستحق ہدایت کون ہے ؟ اور مستحق ضلالت کون ہے ؟ بخاری ومسلم میں ہے کہ یہ آیت آپ ﷺ کے چچا ابو طالب کے بارے میں اتری جو آپ کا بہت طرف دار تھا اور ہر موقعہ پر آپ کی مدد کرتا تھا اور آپ کا ساتھ دیتا تھا۔ اور دل سے محبت کرتا تھا لیکن یہ محبت بوجہ رشتہ داری کے طبعی تھی شرعا نہ تھی۔ جب اس کی موت کا وقت قریب آیا تو آپ ﷺ نے اسے اسلام کی دعوت دی اور ایمان لانے کی رغبت دلائی لیکن تقدیر کا لکھا اور اللہ کا چاہا غالب آگیا یہ ہاتھوں میں سے پھسل گیا اور اپنے کفر پر اڑارہا۔ حضور ﷺ اس کے انتقال پر اس کے پاس آئے۔ ابو جہل اور عبداللہ بن امیہ بھی اس کے پاس بیٹھے ہوئے تھے آپ نے فرمایا لا الہ الا اللہ کہو میں اس کی وجہ سے اللہ کے ہاں تیرا سفارشی بن جاؤنگا۔ ابو جہل اور عبداللہ کہنے لگے ابو طالب کیا تو اپنے باپ عبدالمطلب کے مذہب سے پھرجائے گا۔ اب حضور ﷺ سمجھاتے اور وہ دونوں اسے رو کتے یہاں تک کہ آخر کلمہ اسکی زبان سے یہی نکلتا کہ میں یہ کلمہ نہیں پڑھتا اور میں عبدالمطلب کے مذہب پر ہوں۔ آپ نے فرمایا بہتر میں تیرے لیے رب سے استغفار کرتا رہونگا یہ اور بات ہے کہ میں روک دیا جاؤں اللہ مجھے منع فرمادے۔ لیکن اسی وقت آیت اتری کہ ( مَا كَان للنَّبِيِّ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَنْ يَّسْتَغْفِرُوْا لِلْمُشْرِكِيْنَ وَلَوْ كَانُوْٓا اُولِيْ قُرْبٰى مِنْۢ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَھُمْ اَنَّھُمْ اَصْحٰبُ الْجَحِيْمِ01103 )التوبة:113) یعنی نبی کو اور مومن کو ہرگز یہ بات سزاوار نہیں کہ وہ مشرکوں کے لئے استغفار کریں گو وہ ان کے نزدیکی قرابتدار ہی کیوں نہ ہوں اور اسی ابو طالب کے بارے میں آیت ( اِنَّكَ لَا تَهْدِيْ مَنْ اَحْبَبْتَ وَلٰكِنَّ اللّٰهَ يَهْدِيْ مَنْ يَّشَاۗءُ ۚوَهُوَ اَعْلَمُ بالْمُهْتَدِيْنَ 56؀ ) 28۔ القصص:56) بھی نازل ہوئی ( صحیح مسلم وغیرہ ) ترمذی وغیرہ میں ہے کہ ابو طالب کے مرض الموت میں حضور ﷺ نے اس سے کہا کہ چجا لا الہ الا اللہ کہہ لو میں اس کی گواہی قیامت کے دن دے دونگا تو اس نے کہا اگر مجھے اپنے خاندان قریش کے اس طعنے کا خوف نہ ہو اس نے موت کی گھبراہٹ کی وجہ سے یہ کہہ لیا تو میں اسے کہہ کر تیری آنکھوں کو ٹھنڈی کردیتا مگر پھر بھی اسے تیری خوشی کے لئے کہتا ہوں۔ اس پر یہ آیت اتری۔ دوسری روایت میں ہے کہ اس نے کلمہ پڑھنے سے صاف انکار کردیا اور کہا کہ میرے بھتیجے میں تو اپنے بڑوں کی روش پر ہوں۔ اور اسی بات پر اس کی موت ہوئی کہ وہ عبدالمطلب کے مذہب پر ہے۔ قیصر کا قاصد جب رسول ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور قیصر کا خط خدمت نبوی میں پیش کیا تو آپ نے اسے اپنی گود میں رکھ کر فرمایا تو کس قبیلے سے ہے ؟ اس نے کہا تیرج قبیلے کا آدمی ہوں آپ نے فرمایا کہ تیرا قصد ہے کہ تو اپنے باپ حضرت ابراہیم ؑ کے دین پر آجائے ؟ اس نے جواب دیا کہ میں جس قوم کا قاصد ہوں جب تک ان کے پیغام کا جواب انہیں نہ پہنچا دوں ان کے مذہب کو نہیں چھوڑ سکتا۔ تو آپ نے مسکرا کر اپنے صحابہ کی طرف دیکھ کر یہی آیت پڑھی۔ مشرکین اپنے ایمان نہ لانے کی ایک وجہ یہ بھی بیان کرتے تھے کہ ہم آپ کی لائی ہوئی ہدایت کو مان لیں تو ہمیں ڈر لگتا ہے کہ اس دین کے مخالف جو ہمارے چاروں طرف ہیں اور تعداد میں مال میں ہم سے زیادہ ہیں۔ وہ ہمارے دشمن بن جائیں گے اور ہمیں تکلیفیں پہنچائیں گی اور ہمیں برباد کردیں گے۔ اللہ فرماتا ہے کہ یہ حیلہ بھی ان کا غلط ہے اللہ نے انہیں حرم محترم میں رکھا ہے جہاں شروع دنیا سے اب تک امن وامان رہا ہے تو یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ حالت کفر میں تو یہاں امن سے رہیں اور جب اللہ کے سچے دین کو قبول کریں تو امن اٹھ جائے ؟ یہی تو وہ شہر ہے کہ طائف وغیرہ مختلف مقامات سے پھل فروٹ سامان اسباب مال تجارت وغیرہ کی آمد و رفت بکثرت رہتی ہے۔ تمام چیزیں یہاں کھنچی چلی آتی ہیں اور ہم انہیں بیٹھے بیٹھائے روزیاں پہنچا رہے ہیں لیکن ان میں اکثر بےعلم ہیں۔ اسی لیے ایسے رکیک حیلے اور بےجا عذر پیش کرتے ہیں مروی ہے کہ یہ کہنے والاحارث بن عامر بن نوفل تھا۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 57 وَقَالُوْٓا اِنْ نَّتَّبِعِ الْہُدٰی مَعَکَ نُتَخَطَّفْ مِنْ اَرْضِنَا ط ” ہم اچک لیے جائیں گے ‘ یعنی ہمیں ختم یا برباد کردیا جائے گا۔ یہ لفظ اسی مفہوم میں سورة الأنفال کی آیت 26 میں بھی آیا ہے ‘ جس کا مطالعہ ہم کرچکے ہیں : وَاذْکُرُوْٓا اِذْ اَنْتُمْ قَلِیْلٌ مُّسْتَضْعَفُوْنَ فِی الْاَرْضِ تَخَافُوْنَ اَنْ یَّتَخَطَّفَکُمُ النَّاسُ ”اور یاد کرو جب تم تعداد میں تھوڑے تھے اور زمین میں دبا لیے گئے تھے ‘ تمہیں اندیشہ تھا کہ لوگ تمہیں اچک لے جائیں گے “۔ مزید برآں یہ لفظ سورة العنكبوت کی آیت 67 میں بھی آیا ہے۔عام طور پر کسی معاشرے میں حق کو قبول کرنے والے لوگ دو طرح کے ہوتے ہیں۔ ایک تو وہ جو حق کو پہچانتے ہی فوراً قبول کرلیتے ہیں۔ ایسے لوگ نہ تو اپنی کسی مصلحت کو اس رستے کی دیوار بننے دیتے ہیں اور نہ ہی دوسرے لوگوں کے اس طرف مائل ہونے کا انتظار کرتے ہیں۔ وہ نہ صرف آگے بڑھ کر بےدھڑک انداز میں حق کو قبول کرتے ہیں بلکہ اس کے بعد وہ ” ہرچہ باداباد “ کے مصداق حق کی وفاداری میں کسی بھی قسم کی قربانی کے لیے ہر وقت تیار رہتے ہیں۔ حتیٰ کہ اس راستے میں جان کی بازی لگانے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔ ان کے برعکس کچھ لوگ حق کو پہچان لینے کے باوجود منتظر رہتے ہیں کہ کچھ اور لوگ بھی آجائیں ‘ جب کچھ لوگ اس نظریے کو قبول کر کے اس نئے راستے پر چلیں گے اور ان کے چلنے سے اس راستے کے نشانات واضح ہو کر ایک پگڈنڈی بن جائے گی تو ہم بھی شامل ہوجائیں گے۔ ان دونوں قسم کے لوگوں کا ذکر سورة التوبة کی آیت 100 میں اس طرح کیا گیا ہے : وَالسّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُہٰجِرِیْنَ وَالْاَنْصَارِ وَالَّذِیْنَ اتَّبَعُوْہُمْ بِاِحْسَانٍلا ” اور پہلے پہل سبقت کرنے والے ‘ مہاجرین اور انصار میں سے ‘ اور وہ جنہوں نے ان کی پیروی کی نیکی کے ساتھ “۔ یعنی کچھ خوش قسمت لوگ تو پہلے پہل سبقت لے گئے اور کچھ ان کے پیروکار بنے۔ اللہ تعالیٰ کے حضور ان دونوں طرح کے لوگوں کے اپنے اپنے درجات ہیں۔ ان دو اقسام کے علاوہ ہر معاشرے میں ایک گروہ ایسے کم ہمت لوگوں پر بھی مشتمل ہوتا ہے جو کسی نظریے کی خاطر کسی قسم کی آزمائش جھیلنے کا حوصلہ نہیں رکھتے۔ وہ حق کو پہچان تو لیتے ہیں مگر اسے بڑھ کر قبول کرنے کی جرأت نہیں کرسکتے۔ آیت زیر مطالعہ میں ایسے کم ہمت لوگوں کا قول نقل ہوا ہے کہ اے محمد ﷺ آپ کی باتیں تو درست ہیں ‘ آپ کی دعوت دل کو بھی لگتی ہے ‘ لیکن ہم پورے عرب کے ساتھ دشمنی مول نہیں لے سکتے۔ اگر ہم آپ علیہ السلام پر ایمان لے آئیں گے تو یہ لوگ ہم پر چڑھ دوڑیں گے اور ہمیں نیست و نابود کرکے رکھ دیں گے۔اَوَلَمْ نُمَکِّنْ لَّہُمْ حَرَمًا اٰمِنًا ” ان کے اس بہانے کا یہاں یہ جواب دیا گیا ہے کہ جس حرم کی حدود میں وہ سکون اور چین کی زندگی بسر کر رہے ہیں ‘ اسے امن کی جگہ کس نے بنایا ہے ؟ تو جس اللہ نے حرم کو امن والی جگہ بنایا ہے ‘ کیا اب وہ اپنے نام لیواؤں کی مدد نہیں کرے گا اور کیا وہ ان کو ان کے دشمنوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دے گا ؟یُّجْبٰٓی اِلَیْہِ ثَمَرٰتُ کُلِّ شَیْءٍ ”ان الفاظ کا عملی نقشہ دنیا نے مکہ کے اندر ہر دور میں دیکھا ہے۔ پرانے زمانوں میں بھی جب حج کے لیے دنیا کے مختلف علاقوں سے لوگ مکہ آتے تھے تو اپنے اپنے علاقوں کے پھل اور دوسری چیزیں اپنے ساتھ لاتے تھے۔ آج بھی دنیا کے مختلف علاقوں کے بہترین پھل مکہ میں ہر وقت دستیاب رہتے ہیں۔ بہر حال اس گھر کو امن والی جگہ بھی اللہ ہی نے بنایا ہے اور اسی نے اس کو پھلوں اور رزق کی فراوانی سے نوازا ہے۔رِّزْقًا مِّنْ لَّدُنَّا ”اس لیے کہ ہمارے محبوب بندے ابراہیم علیہ السلام نے اپنی اولاد کو یہاں آباد کرتے وقت ہم سے اس بارے میں یہ دعا کی تھی : رَبَّنَآ اِنِّیْٓ اَسْکَنْتُ مِنْ ذُرِّیَّتِیْ بِوَادٍ غَیْرِ ذِیْ زَرْعٍ عِنْدَ بَیْتِکَ الْمُحَرَّمِلا رَبَّنَا لِیُقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ فَاجْعَلْ اَفْءِدَۃً مِّنَ النَّاسِ تَہْوِیْٓ اِلَیْہِمْ وَارْزُقْہُمْ مِّنَ الثَّمَرٰتِ لَعَلَّہُمْ یَشْکُرُوْنَ ابراہیم ”اے ہمارے رب ! میں نے اپنی اولاد کی ایک شاخ کو آباد کردیا ہے اس بےآب وگیاہ وادی میں تیرے محترم گھر کے پاس ‘ اے ہمارے پروردگار ! تاکہ یہ نماز قائم کریں ‘ تو تو لوگوں کے دلوں کو ان کی طرف مائل کردے اور ان کو رزق عطا کر پھلوں سے ‘ تاکہ وہ شکر ادا کریں “۔ ہم نے اپنے بندے کی یہ دعا قبول فرمائی اور یہ اسی دعا کی قبولیت کا نتیجہ ہے کہ ہم ہر طرح کا رزق وافر مقدار میں وہاں بسنے والے لوگوں تک مسلسل پہنچا رہے ہیں۔

وقالوا إن نتبع الهدى معك نتخطف من أرضنا أو لم نمكن لهم حرما آمنا يجبى إليه ثمرات كل شيء رزقا من لدنا ولكن أكثرهم لا يعلمون

سورة: القصص - آية: ( 57 )  - جزء: ( 20 )  -  صفحة: ( 392 )

Surah Qasas Ayat 57 meaning in urdu

وہ کہتے ہیں "اگر ہم تمہارے ساتھ اِس ہدایت کی پیروی اختیار کر لیں تو اپنی زمین سے اُچک لیے جائیں گے" کیا یہ واقعہ نہیں ہے کہ ہم نے ایک پرامن حرم کو ان کے لیے جائے قیام بنا دیا جس کی طرف ہر طرح کے ثمرات کھچے چلے آتے ہیں، ہماری طرف سے رزق کے طور پر؟ مگر ان میں سے اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. پھر اگر وہ (خدا کی) پاکی بیان نہ کرتے
  2. اے نبی آدم ہم نے تم پر پوشاک اتاری کہ تمہارا ستر ڈھانکے اور (تمہارے
  3. تمہارا پروردگار ان لوگوں کو خوب جانتا ہے جو اس کے رستے سے بھٹکے ہوئے
  4. سو انہوں نے اپنے کاموں کی سزا کا مزہ چکھ لیا اور ان کا انجام
  5. وہی زندے کو مردے سے نکالتا اور (وہی) مردے کو زندے سے نکالتا ہے اور
  6. جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اُن کو خدا اپنے فضل سے
  7. اور وہ کہ جب ان کو پروردگار کی باتیں سمجھائی جاتی ہیں تو اُن پر
  8. کہہ دو کہ جن کو تم خدا کے سوا (معبود) خیال کرتے ہو ان کو
  9. اور جتنی مخلوقات آسمانوں اور زمین میں ہے خوشی سے یا زبردستی سے خدا کے
  10. کچھ شک نہیں کہ تمہارا پروردگار خدا ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Qasas with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Qasas mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Qasas Complete with high quality
surah Qasas Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Qasas Bandar Balila
Bandar Balila
surah Qasas Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Qasas Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Qasas Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Qasas Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Qasas Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Qasas Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Qasas Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Qasas Fares Abbad
Fares Abbad
surah Qasas Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Qasas Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Qasas Al Hosary
Al Hosary
surah Qasas Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Qasas Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Thursday, May 16, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب