Surah anaam Ayat 62 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿ثُمَّ رُدُّوا إِلَى اللَّهِ مَوْلَاهُمُ الْحَقِّ ۚ أَلَا لَهُ الْحُكْمُ وَهُوَ أَسْرَعُ الْحَاسِبِينَ﴾
[ الأنعام: 62]
پھر (قیامت کے دن تمام) لوگ اپنے مالک برحق خدا تعالیٰ کے پاس واپس بلائے جائیں گے۔ سن لو کہ حکم اسی کا ہے اور وہ نہایت جلد حساب لینے والا ہے
Surah anaam Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) آیت میں ” رُدُّوْا “ ( لوٹائے جائیں گے ) کا مرجع بعض نے فرشتوں کو قرار دیا ہے یعنی قبض روح کے بعد فرشتے اللہ کی بارگاہ میں لوٹ جاتے ہیں۔ اور بعض نے اس کا مرجع تمام لوگوں کو بنایا ہے۔ یعنی سب لوگ حشر کے بعد اللہ کی بارگاہ میں لوٹائے جائیں گے ( پیش کئے جائیں گے ) اور پھر وہ سب کا فیصلہ فرمائے گا۔ آیت میں روح قبض کرنے والے فرشتوں کو رسل ( جمع کے صیغے کے ساتھ ) بیان کیا گیا ہے جس سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ روح قبض کرنے والا فرشتہ ایک نہیں متعدد ہیں۔ اس کی توجیہ بعض مفسرین نے اس طرح کی ہے کہ قرآن مجید میں روح قبض کرنے کی نسبت اللہ کی طرف بھی ہے۔ ” اللَّهُ يَتَوَفَّى الأَنْفُسَ حِينَ مَوْتِهَا “ ( الزمر: 42 ) اللہ لوگوں کے مرنے کے وقت ان کی روحیں قبض کرلیتا ہے، اور اس کی نسبت ایک فرشتے ( ملک الموت ) کی طرف بھی کی گئی ہے۔ ” قُلْ يَتَوَفَّاكُمْ مَلَكُ الْمَوْتِ الَّذِي وُكِّلَ بِكُمْ “ ( الم السجدة: 11 ) کہہ دو تمہاری روحیں وہ فرشتۂ موت قبض کرتا ہے جو تمہارے لئے مقرر کیا گیا ہے، اور اس کی نسبت متعدد فرشتوں کی طرف بھی کی گئی ہے، جیسا کہ اس مقام پر ہے اور اسی طرح سورۂ نساء آیت 97 اور الانعام آیت 93 میں بھی ہے۔ اس لئے اللہ کی طرف اس کی نسبت اس لحاظ سے ہے کہ وہی اصل آمر ( حکم دینے والا ) بلکہ فاعل حقیقی ہے۔ متعدد فرشتوں کی طرف نسبت اس لحاظ سے ہے کہ وہ ملک الموت کے مددگار ہیں، وہ رگوں، شریانوں، پٹھوں سے روح نکالنے اور اس کا تعلق ان تمام چیزوں سے کاﭨنے کا کام کرتے ہیں اور ملک الموت کی طرف نسبت کے معنی یہ ہیں کہ پھر آخر میں وہ روح قبض کرکے آسمانوں کی طرف لے جاتا ہے۔ ( تفسير روح المعاني جلد 5، صفحة 5 ) حافظ ابن کثیر، امام شوکاﻧﯽ اور جمہور علماء اس بات کے قائل ہیں کہ ملک الموت ایک ہی ہے جیسا کہ سورۂ الم السجدۃ کی آیت سے اور مسند احمد ( جلد 4، صفحہ 287 ) میں حضرت براء بن عازب ( رضي الله عنه ) کی حدیث سے معلوم ہوتا ہے اور جہاں جمع کے صیغے میں ان کا ذکر ہے تو وہ اس کے اعوان وانصار ہیں۔ اور بعض آثار میں ملک الموت کا نام عزرائیل بتلایا گیا ہے۔ ( تفسير ابن كثير - الم السجدة ) والله أعلم-
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
نیند موت کی چھوٹی بہن وفاۃ صغریٰ یعنی چھوٹی موت کا بیان ہو رہا ہے اس سے مراد نیند ہے، جیسے اس آیت میں ہے آیت ( اِذْ قَال اللّٰهُ يٰعِيْسٰٓى اِنِّىْ مُتَوَفِّيْكَ وَرَافِعُكَ اِلَيَّ وَمُطَهِّرُكَ مِنَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا وَجَاعِلُ الَّذِيْنَ اتَّبَعُوْكَ فَوْقَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَةِ ۚثُمَّ اِلَيَّ مَرْجِعُكُمْ فَاَحْكُمُ بَيْنَكُمْ فِيْمَا كُنْتُمْ فِيْهِ تَخْتَلِفُوْنَ ) 3۔ آل عمران:55) یعنی جبکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے عیسیٰ میں تجھے فوت کرنے والا ہوں ( یعنی تجھ پر نیند ڈالنے والا ہوں ) اور اپنی طرف چڑھا لینے والا ہوں اور جیسے اس آیت میں ہے آیت ( اَللّٰهُ يَتَوَفَّى الْاَنْفُسَ حِيْنَ مَوْتِهَا وَالَّتِيْ لَمْ تَمُتْ فِيْ مَنَامِهَا ۚ فَيُمْسِكُ الَّتِيْ قَضٰى عَلَيْهَا الْمَوْتَ وَيُرْسِلُ الْاُخْرٰٓى اِلٰٓى اَجَلٍ مُّسَمًّى ۭ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيٰتٍ لِّــقَوْمٍ يَّتَفَكَّرُوْنَ ) 39۔ الزمر:42) یعنی اللہ تعالیٰ نفسوں کو ان کی موت کے وقت مار ڈالتا ہے اور جن کی موت نہیں آئی انہیں نیند کے وقت فوت کرلیتا ہے ( یعنی سلا دیتا ہے ) موت والے نفس کو تو اپنے پاس روک لیتا ہے اور دوسرے کو مقررہ وقت پورا کرنے کے لئے پھر بھیج دیتا ہے، اس آیت میں دونوں وفاۃ بیان کردی ہیں۔ وفاۃ کبریٰ اور وفاۃ صغریٰ اور جس آیت کی اس وقت تفسیر ہو رہی ہے اس میں بھی دونوں وفاتوں کا ذکر ہے، وفاۃ صغری ٰ یعنی نیند کا پہلے پھر وفاۃ کبریٰ یعنی حقیقی موت کا۔ بیچ کا جملہ آیت ( وَيَعْلَمُ مَا جَرَحْتُمْ بالنَّهَارِ ثُمَّ يَبْعَثُكُمْ فِيْهِ لِيُقْضٰٓى اَجَلٌ مُّسَمًّى ) 6۔ الأنعام:60) جملہ معترضہ ہے جس سے اللہ کے وسیع علم کی دلالت ہو رہی ہے کہ وہ دن رات کے کسی وقت اپنی مخلوق کی کسی حالت سے بےعلم نہیں، ان کی حرکات و سکنات سب جانتا ہے، جیسے فرمان ہے آیت ( سَوَاۗءٌ مِّنْكُمْ مَّنْ اَسَرَّ الْقَوْلَ وَمَنْ جَهَرَ بِهٖ وَمَنْ هُوَ مُسْتَخْفٍۢ بِالَّيْلِ وَسَارِبٌۢ بِالنَّهَارِ ) 13۔ الرعد:10) یعنی چھپا کھلا رات کا دن کا سب باتوں کا اسے علم ہے اور آیت میں ہے ( وَمِنْ رَّحْمَتِهٖ جَعَلَ لَكُمُ الَّيْلَ وَالنَّهَارَ لِتَسْكُنُوْا فِيْهِ وَلِتَبْتَغُوْا مِنْ فَضْلِهٖ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ ) 28۔ القصص:73) یعنی یہ بھی رب کی رحمت ہے کہ اس نے تمہارے سکون کا وقت رات کو بنایا اور دن کو تلاش معاش کا وقت بنایا اور آیت میں ارشاد ہے آیت ( وَّجَعَلْنَا الَّيْلَ لِبَاسًا ) 78۔ النبأ :10) رات کو ہم نے لباس اور دن کو سبب معاش بنایا یہاں فرمایا رات کو وہ تمہیں سلا دیتا ہے اور دنوں کو جو تم کرتے ہو اس سے وہ آگاہ ہے، پھر دن میں تمہیں اٹھا بٹھا دیتا ہے۔ ایک معنی یہ بھی بیان کئے گئے ہیں کہ وہ نیند میں یعنی خواب میں تمہیں اٹھا کھڑا کرتا ہے لیکن اول معنی ہی اولی ہیں، ابن مردویہ کی ایک مرفوع روایت میں ہے کہ ہر انسان کے ساتھ ایک فرشتہ مقرر ہے جو سونے کے وقت اس کی روح کو لے جاتا ہے پھر اگر قبض کرنے کا حکم ہوتا ہے تو وہ اس روح کو نہیں لوٹاتا ورنہ بحکم الہی لوٹا دیتا ہے، یہی معنی اس آیت کے جملے آیت ( وَهُوَ الَّذِيْ يَتَوَفّٰىكُمْ بالَّيْلِ وَيَعْلَمُ مَا جَرَحْتُمْ بالنَّهَارِ ) 6۔ الأنعام:60) کا ہے تاکہ اس طرح عمر کا پورا وقت گزرے اور جو اجل مقرر ہے وہ پوری ہو، قیامت کے دن سب کا لوٹنا اللہ ہی کی طرف ہے پھر وہ ہر ایک کو اس کے عمال کا بدلہ دے گا نیکوں کو نیک اور بدوں کو برا، وہی ذات ہے جو ہر چیز پر غالب و قادر ہے اس کی جلالت عظمت عزت کے سامنے ہر کوئی پست ہے بڑائی اس کی ہے اور سب اس کے سامنے عاجز و مسکین ہیں وہ اپنے محافظ فرشتوں کو بھیجتا ہے جو انسان کی دیکھ بھال رکھتے ہیں جیسے فرمان عالیشان ہے آیت ( لَهٗ مُعَقِّبٰتٌ مِّنْۢ بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهٖ يَحْفَظُوْنَهٗ مِنْ اَمْرِ اللّٰهِ ) 13۔ الرعد:11) پس یہ فرشتے تو وہ ہیں جو انسان کی جسمانی حفاظت رکھتے ہیں اور دائیں بائیں آگے پیچھے سے اسے بحکم الہی بلاؤں سے بچاتے رہتے ہیں، دوسری قسم کے وہ فرشتے ہیں جو اس کے اعمال کی دیکھ بھال کرتے ہیں اور ان کی نگہبانی کرتے رہتے ہیں جیسے فرمایا آیت ( وَاِنَّ عَلَيْكُمْ لَحٰفِظِيْنَ ) 82۔ الإنفطار:10) ان ہی فرشتوں کا ذکر آیت ( اِذْ يَتَلَقَّى الْمُتَلَقِّيٰنِ عَنِ الْيَمِيْنِ وَعَنِ الشِّمَالِ قَعِيْدٌ ) 50۔ ق :17) میں ہے پھر فرمایا یہاں تک کہ تم میں سے کسی کی موت کا وقت آجاتا ہے تو سکرات کے عالم میں اس کے پاس ہمارے وہ فرشتے آتے ہیں جو اسی کام پر مقرر ہیں۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں ملک الموت کے بہتے مددگار فرشتے ہیں جو روح کو جسم سے نکالتے ہیں اور حلقوم تک جب روح آجاتی ہے پھر ملک الموت اسے قبض کرلیتے ہیں۔ اس کا مفصل بیان آیت ( یثبت اللہ میں آئے گا انشاء اللہ تعالیٰ۔ پھر فرمایا وہ کوئی کمی نہیں کرتے یعنی روح کی حفاظت میں کوتاہی نہیں کرتے۔ اسے پوری حفاظت کے ساتھ یا تو علین میں یک روحوں سے ملا دیتے ہیں یا سجبین میں بری روحوں ڈال دیتے ہیں۔ پھر وہ سب اپنے سچے مولی کی طرف بلا لئے جائیں گے۔ مسند احمد میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ مرنے والے کی روح کو نکالنے کے لئے فرشتے آتے ہیں اور اگر وہ نیک ہے تو اس سے کہتے ہیں اے مطمئن روح جو پاک جسم میں تھی تو نہایت اچھائیوں اور بھلائیوں سے چل تو راحت و آرام کی خوسخبری سن تو اس رب کی طرف چل جو تجھ پر کبھی خفا نہ ہوگا، وہ اسے سنتے ہی نکلتی ہے اور جب تک وہ نکل نہ چکے تب تک یہی مبارک صدا اسے سنائی جاتی ہے پھر اسے آسمانوں پر لے جاتے ہیں اس کیلئے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور فرشتے اس کی آؤ بھگت کرتے ہیں مرحبا کہتے ہوئے ہاتھوں ہاتھ لیتے ہیں اور جو موت کے فرشتوں نے کہا تھا وہی خوشخبری یہ بھی سناتے ہیں یہاں تک کہ اسی طرح نہایت تپاک اور گرم جوشی سے فرشتوں کے استقبال کے ساتھ یہ نیک روح اس آسمان تک پہنچتی ہے جس میں اللہ تعالیٰ ہے، (اللہ تعالیٰ ہماری موت بھی نیک پر کرے ) اور جب کوئی برا آدمی ہوتا ہے تو موت کے فرشتے اس سے کہتے ہیں کہ اے خبیث روح جو گندے جسم میں تھی تو بری بن کر چل گرم کھولتے ہوئے پانی اور سڑی بھسی غذا اور طرح طرح کے عذابوں کی طرف چل، پھر وہ اس روح کو نکالتے ہیں اور یہی کہتے رہے ہیں پھر اسے آسمان کی طرف چڑھاتے ہیں دروازہ کھولنا چاہتے ہیں، آسمان کے فرشتے پوچھتے ہیں کون ہے ؟ یہ اس کا نام بتاتے ہیں تو وہ کہتے ہیں اس خبیث نفس کے لئے مرحبا نہیں، یہ تھا بھی ناپاک جسم میں تو برائی کے ساتھ لوٹ جا، تیرے لئے آسمانوں کے دروازے نہیں کھلتے، چناچہ اسے زمین کی طرف پھینک دیا جاتا ہے، پھر قبر پر لائی جاتی ہے، پھر قبر میں ان دونوں روحوں سے سوال جواب ہوتے ہیں جیسے پہلی حدیثیں گزر چکیں۔ پھر اللہ کی طرف لوٹائے جاتے ہیں اس سے مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ فرشتے لوٹائے جاتے ہیں۔ اس سے مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ فرشتے لوٹائے جاتے ہیں یا یہ کہ مخلوق لوٹائی جاتی ہے یعنی قیامت کے دن، پھر جناب باری ان میں عدل و انصاف کرے گا اور احکام جاری فرمائے گا، جیسے فرمایا آیت ( قُلْ اِنَّ الْاَوَّلِيْنَ وَالْاٰخِرِيْنَ ) 56۔ الواقعة:49) یعنی کہہ دے کہ اول آخر والے سب قیامت کے دن جمع ہوں گے اور آیت میں ہے آیت ( وحشرنا ھم فلم نغادر من ھم احدا ) ہم سب کو جمع کریں گے اور کسی کو بھی باقی نہ چھوڑیں گے یہاں بھی فرمایا کہ اپنے سچے مولی کی طرف سب کو لوٹنا ہے۔ جو بہت جلدی حساب لینے والا ہے۔ اس سے زیادہ جلدی حساب میں کوئی نہیں کرسکتا۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 62 ثُمَّ رُدُّوْٓا اِلَی اللّٰہِ مَوْلٰٹہُمُ الْحَقِّ ط اَلاَ لَہُ الْحُکْمُقف وَہُوَ اَسْرَعُ الْحَاسِبِیْنَ۔ حقیقی حاکمیت صرف اللہ ہی کی ہے۔ یہ بات یہاں دوسری دفعہ آئی ہے۔ اس سے پہلے آیت 57 میں ہم پڑھ آئے ہیں : اِنِ الْحُکْمُ اِلَّا لِلّٰہِ کہ فیصلے کا اختیار کلیتاً اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ مزید فرمایا کہ وہ سب سے زیادہ تیز حساب چکانے والا ہے۔ اسے حساب چکانے میں کچھ دیر نہیں لگے گی ‘ صرف حرف کن کہنے سے آن واحد میں وہ سب کچھ ہوجائے گا جو وہ چاہے گا۔
ثم ردوا إلى الله مولاهم الحق ألا له الحكم وهو أسرع الحاسبين
سورة: الأنعام - آية: ( 62 ) - جزء: ( 7 ) - صفحة: ( 135 )Surah anaam Ayat 62 meaning in urdu
پھر سب کے سب اللہ، اپنے حقیقی آقا کی طرف واپس لائے جاتے ہیں خبردار ہو جاؤ، فیصلہ کے سارے اختیارات اسی کو حاصل ہیں اور وہ حساب لینے میں بہت تیز ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور جب وحشی جانور جمع اکٹھے ہو جائیں گے
- اور یہ تو ہو نہیں سکتا کہ مومن سب کے سب نکل آئیں۔ تو یوں
- ان سرپٹ دوڑنے والے گھوڑوں کی قسم جو ہانپ اٹھتےہیں
- (اے اہل مکہ) جس طرح ہم نے فرعون کے پاس (موسیٰ کو) پیغمبر (بنا کر)
- اور پکاریں گے کہ اے مالک تمہارا پروردگار ہمیں موت دے دے۔ وہ کہے گا
- تو خدا نے ان کی دعا قبول کرلی اور ان سے عورتوں کا مکر دفع
- اور ہم نے لوگوں کے (سمجھانے کے) لئے اس قرآن میں ہر طرح کی مثال
- جس نے ان کو بھوک میں کھانا کھلایا اور خوف سے امن بخشا
- اور جب ہم لوگوں کو اپنی رحمت کا مزا چکھاتے ہیں تو اُس سے خوش
- پھر اندازہ مقرر کیا اور ہم کیا ہی خوب اندازہ مقرر کرنے والے ہیں
Quran surahs in English :
Download surah anaam with the voice of the most famous Quran reciters :
surah anaam mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter anaam Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers