Surah Maidah Ayat 75 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿مَّا الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِ الرُّسُلُ وَأُمُّهُ صِدِّيقَةٌ ۖ كَانَا يَأْكُلَانِ الطَّعَامَ ۗ انظُرْ كَيْفَ نُبَيِّنُ لَهُمُ الْآيَاتِ ثُمَّ انظُرْ أَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ﴾
[ المائدة: 75]
مسیح ابن مریم تو صرف (خدا) کے پیغمبر تھے ان سے پہلے بھی بہت سے رسول گزر چکے تھے اور ان کی والدہ (مریم خدا کی) ولی اور سچی فرمانبردار تھیں دونوں (انسان تھے اور) کھانا کھاتے تھے دیکھو ہم ان لوگوں کے لیے اپنی آیتیں کس طرح کھول کھول کر بیان کرتے ہیں پھر (یہ) دیکھو کہ یہ کدھر الٹے جا رہے ہیں
Surah Maidah Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) ” صِدِّيقَةٌ “ کے معنی مومنہ اور ولیہ کے ہیں یعنی وہ بھی حضرت مسیح ( عليه السلام ) پر ایمان لانے والوں اور ان کی تصدیق کرنے والوں میں سے تھیں۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ وہ ” نَبِيَّةٌ “ ( پیغمبر ) نہیں تھیں۔ جیسا کہ بعض لوگوں کو وہم ہوا ہے اور انہوں نے حضرت مریم علیہا السلام سمیت، حضرت سارہ ( ام اسحاق عليه السلام ) اور حضرت موسیٰ ( عليه السلام ) کی والدہ کونَبِيَّةٌ قرار دیا ہے۔ استدلال اس بات سے کیا ہے کہ اول الذکر دونوں سے فرشتوں نے آکر گفتگو کی اور حضرت ام موسیٰ کو خود اللہ تعالیٰ نے وحی کی۔ یہ گفتگو اور وحی نبوت کی دلیل ہے۔ لیکن جمہور علماء کے نزدیک یہ دلیل ایسی نہیں جو قرآن کی نص صریح کا مقابلہ کر سکے۔ قرآن نے صراحت کی ہے کہ ہم نے جتنے رسول بھی بھیجے، وہ مرد تھے۔ ( سورۂ یوسف: 109 )
( 2 ) یہ حضرت مسیح ( عليه السلام ) اور حضرت مریم علیہا السلام دونوں کی الوہیت ( الٰہ ہونے ) کی نفی اور بشریت کی دلیل ہے۔ کیونکہ کھانا پینا، یہ انسانی حوائج وضروریات میں سے ہے۔ جو الٰہ ہو، وہ تو ان چیزوں سے ماورا بلکہ وراء الوراء ہوتا ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
خود ساختہ معبود بنانا ناقابل معافی جرم ہے نصرانیوں کے فرقوں کی یعنی ملکیہ، یعقوبیہ، نسطوریہ کی کفر کی حالت بیان کی جا رہی ہے کہ یہ مسیح ہی کو اللہ کہتے ہیں اور مانتے ہیں۔ اللہ ان کے قول سے پاک، منزہ اور مبرا ہے مسیح تو اللہ کے غلام تھے سب سے پہلا کلمہ ان کا دنیا میں قدم رکھتے ہی گہوارے میں ہی یہ تھا کہ ( انی عبداللہ ) میں اللہ کا غلام ہوں۔ انہوں نے یہ نہیں کہا تھا کہ میں اللہ ہوں یا اللہ کا بیٹا ہوں بلکہ اپنی غلامی کا اقرار کیا تھا اور ساتھ ہی فرمایا تھا کہ میرا اور تم سب کا رب اللہ ہی ہے اسی کی عبادت کرتے رہو سیدھی اور صحیح راہ یہی ہے اور یہی بات اپنی جوانی کے بعد کی عمر میں بھی کہی کہ اللہ ہی کی عبادت کرو اس کے ساتھ دوسرے کی عبادت کرنے والے یہ جنت حرام ہے اور اس کیلئے جہنم واجب ہے۔ جیسے قرآن کی اور آیت میں ہے اللہ تعالیٰ شرک کو معاف نہیں فرماتا۔ جہنمی جب جنتیوں سے کھانا پانی مانگیں گے تو اہل جنت کا یہی جواب ہوگا کہ یہ دونوں چیزیں کفار پر حرام ہے۔ آنحضرت ﷺ نے بذریعہ منادی کے مسلمانوں میں آواز لگوائی تھی کہ جنت میں فقط ایمان و اسلام والے ہی جائیں گے۔ سورة نساء کی آیت ( اِنَّ اللّٰهَ لَا يَغْفِرُ اَنْ يُّشْرَكَ بِهٖ وَيَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ يَّشَاۗءُ ۚوَمَنْ يُّشْرِكْ باللّٰهِ فَقَدِ افْتَرٰٓى اِثْمًا عَظِيْمًا ) 4۔ النساء:48) کی تفسیر میں وہ حدیث بھی بیان کردی گئی ہے جس میں ہے کہ گناہ کے تین دیوان ہیں جس میں سے ایک وہ ہے جسے اللہ نے کبھی نہیں بخشا اور وہ اللہ کے ساتھ شرک کا ہے۔ حضرت مسیح نے بھی اپنی قوم میں یہی وعظ بیان کیا اور فرما دیا کہ ایسے ناانصاف مشرکین کا کوئی مددگار بھی کھڑا نہ ہوگا۔ اب ان کا کفر بیان ہو رہا ہے کہ جو اللہ کو تین میں سے ایک مانتے تھے یہودی حضرت عزیر کو اور نصرانی حضرت عیسیٰ کو اللہ کا بیٹا کہتے تھے اور اللہ تین میں کا ایک مانتے تھے پھر ان تینوں کے مقرر کرنے میں بھی بہت بڑا اختلاف تھا اور ہر فرقہ دوسرے کو کافر کہتا تھا اور حق تو یہ ہے کہ سبھی سب کافر تھے حضرت عیسیٰ سے فرمائے گا کیا تم نے لوگوں سے کہا تھا کہ مجھے اور میری والدہ کو بھی اللہ مانو، وہ اس سے صاف انکار کریں گے اور اپنی لاعلمی اور بےگناہی ظاہر کریں گے۔ زیادہ ظاہر قول بھی یہی ہے واللہ اعلم۔ دراصل لائق عبادت سوائے اس ذات واحد کے اور کوئی نہیں تمام کائنات اور کل موجودات کا معبود برحق وہی ہے۔ اگر یہ اپنے اس کافرانہ نظریہ سے باز نہ آئے تو یقینا یہ المناک عذابوں کا شکار ہوں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ اپنے کرم وجود کو، بخشش و انعام اور لطف و رحمت کو بیان فرما رہا ہے اور باوجود ان کے اس قدر سخت جرم، اتنی اشد بےحیائی اور کذب و افتراء کے انہیں اپنی رحمت کی دعوت دیتا ہے اور فرماتا ہے کہ اب بھی میری طرف جھک جاؤ ابھی سب معاف فرما دوں گا اور دامن رحمت تلے لے لوں گا۔ حضرت مسیح اللہ کے بندے اور رسول ہی تھے۔ ان جیسے رسول ان سے پہلے بھی ہوئے ہیں جیسے فرمایا ( ان ھو الاعبد ) الخ، وہ ہمارے ایک غلام ہی تھے ہاں ہم نے ان پر رحمت نازل فرمائی تھی اور بنی اسرائیل کیلئے قدرت کی ایک نشائی بنائی۔ والدہ عیسیٰ مومنہ اور سچ کہنے والی تھیں اس لئے معلوم ہوا کہ نبیہ نہ تھیں کیونکہ یہ مقام وصف ہے تو بہترین وصف جو آپ کا تھا وہ بیان کردیا اگر نبوت والی ہوتیں تو اس موقعہ پر اس کا بیان نہایت ضروری تھا۔ ابن حرم وغیرہ کا خیال ہے کہ ام اسحاق اور ام موسیٰ اور ام عیسیٰ نبیہ تھیں اور دلیل یہ دیتے ہیں کہ فرشتوں نے حضرت سارہ اور حضرت مریم سے خطاب اور کلام کیا اور والدہ موسیٰ کی نسبت فرمان ہے آیت ( وَاَوْحَيْنَآ اِلٰٓى اُمِّ مُوْسٰٓى اَنْ اَرْضِعِيْهِ ۚ فَاِذَا خِفْتِ عَلَيْهِ فَاَلْقِيْهِ فِي الْيَمِّ وَلَا تَخَافِيْ وَلَا تَحْـزَنِيْ ۚ اِنَّا رَاۗدُّوْهُ اِلَيْكِ وَجَاعِلُوْهُ مِنَ الْمُرْسَلِيْنَ ) 28۔ القصص:7) ہم نے موسیٰ کی والدہ کی طرف وحی کی کہ تو انہیں دودھ پلا۔ لیکن جمہور کا مذہب اس کے خلاف ہے وہ کہتے ہیں کہ نبوت مردوں میں ہی رہی۔ جیسے قرآن کا فرمان ہے آیت ( وَمَآ اَرْسَلْنَا قَبْلَكَ اِلَّا رِجَالًا نُّوْحِيْٓ اِلَيْهِمْ فَسْــَٔـلُوْٓا اَهْلَ الذِّكْرِ اِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ ) 21۔ الأنبياء:7) تجھ سے پہلے ہم نے بستی والوں میں سے مردوں ہی کی طرف رسالت انعام فرمائی ہے شیخ ابو الحسن اشعری نے تو اس پر اجماع نقل کیا ہے۔ پھر فرماتا ہے کہ ماں بیٹا تو دونوں کھانے پینے کے محتاج تھے اور ظاہر ہے کہ جو اندر جائے گا وہ باہر بھی آئے گا پس ثابت ہوا کہ وہ بھی مثل اوروں کے بندے ہی تھے اللہ کی صفات ان میں نہ تھیں دیکھ تو ہم کس طرح کھول کھول کر ان کے سامنے اپنی حجتیں پیش کر رہے ہیں ؟ پھر یہ بھی دیکھ کہ باوجود اس کے یہ کس طرح ادھر ادھر بھٹکتے اور بھاگتے پھرتے ہیں ؟ کیسے گمراہ مذہب قبول کر رہے ہیں ؟ اور کیسے ردی اور بےدلیل اقوال کو گرہ میں باندھے ہوئے ہیں ؟
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 75 مَا الْمَسِیْحُ ابْنُ مَرْیَمَ الاَّ رَسُوْلٌ ج قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُلُ ط یہ بالکل وہی الفاظ ہیں جو سورة آل عمران آیت 144 میں محمد رسول اللہ ﷺ کے بارے میں آئے ہیں : وَمَا مُحَمَّدٌ الاَّ رَسُوْلٌج قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُلُ ط محمد ﷺ اس کے سوا کیا ہیں کہ اللہ کے رسول ہیں ‘ اور آپ ﷺ سے پہلے بہت سے رسول گزر چکے ہیں۔ تو اسی طرح فرمایا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیثیت اللہ کے ایک رسول کی ہے ‘ جس طرح ان سے پہلے بہت سے رسول گزر چکے ہیں۔وَاُمُّہٗ صِدِّیْقَۃٌ ط قبل ازیں ہم سورة النساء آیت 69 میں پڑھ چکے ہیں کہ نبیوں کے بعد سب سے اونچا درجہ صدیقین کا ہے۔ خواتین کو اگرچہ نبوت تو نہیں ملی ہے لیکن انبیاء کے بعد کا جو دوسرا درجہ ہے اس میں بہت چوٹی کی حیثیتیں انہیں ملی ہیں۔ ہماری امت کی صدیقہ الکبریّٰ یعنی سب سے بڑی صدیقہ حضرت خدیجہ رض ہیں اور صدیق اکبر کی حیثیت اس امت میں حضرت ابوبکر رض کو ملی ہے۔ حضرت عائشہ رض بھی صدیقہ ہیں۔ اسی طرح حضرت مریم علیہ السلام بھی صدیقہ تھیں۔ کَانَا یَاکُلٰنِ الطَّعَامَ ط۔دونوں انسان تھے ‘ بشر تھے اور سارے بشری تقاضے ان کے ساتھ تھے۔
ما المسيح ابن مريم إلا رسول قد خلت من قبله الرسل وأمه صديقة كانا يأكلان الطعام انظر كيف نبين لهم الآيات ثم انظر أنى يؤفكون
سورة: المائدة - آية: ( 75 ) - جزء: ( 6 ) - صفحة: ( 120 )Surah Maidah Ayat 75 meaning in urdu
مسیح ابن مریمؑ اِس کے سوا کچھ نہیں کہ بس ایک رسول تھا، اُس سے پہلے اور بھی بہت سے رسول گزر چکے تھے، اس کی ماں ایک راستباز عورت تھی، اور وہ دونوں کھانا کھاتے تھے، دیکھو ہم کس طرح ان کے سامنے حقیقت کی نشانیاں واضح کرتے ہیں، پھر دیکھو یہ کدھر الٹے پھر ے جاتے ہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور ان میں بعض ایسے بھی ہیں جو تمہاری طرف کان لگائے یہاں تک کہ
- رات اور دن کے (ایک دوسرے کے پیچھے) آنے جانے میں اور جو چیزیں خدا
- اور زمین اور پہاڑ دونوں اٹھا لئے جائیں گے۔ پھر ایک بارگی توڑ پھوڑ کر
- اور نوح نے اپنے پروردگار کو پکارا اور کہا کہ پروردگار میرا بیٹا بھی میرے
- اور ہم نے ان میں سے اکثروں میں (عہد کا نباہ) نہیں دیکھا۔ اور ان
- تو خدا سے ڈرو اور میرا کہا مانو
- اور وہ جو خدا کے سوا (اور کی) پرستش کرتی تھی، سلیمان نے اس کو
- کہو کہ بھلا دیکھو اگر یہ (قرآن) خدا کی طرف سے ہو پھر تم اس
- یہ بھی سب ایک جیسے نہیں ہیں ان اہلِ کتاب میں کچھ لوگ (حکمِ خدا
- وہ اس کو گھونٹ گھونٹ پیئے گا اور گلے سے نہیں اتار سکے گا اور
Quran surahs in English :
Download surah Maidah with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Maidah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Maidah Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers