Surah Saffat Ayat 76 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَنَجَّيْنَاهُ وَأَهْلَهُ مِنَ الْكَرْبِ الْعَظِيمِ﴾
[ الصافات: 76]
اور ہم نے ان کو اور ان کے گھر والوں کو بڑی مصیبت سے نجات دی
Surah Saffat Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) أَهْلٌ سے مراد، حضرت نوح ( عليه السلام ) پر ایمان لانے والے ہیں، جن میں ان کے گھر کے افراد بھی ہیں جو مومن تھے۔ بعض مفسرین نے ان کی کل تعداد 8۔ بتلائی ہے۔ اس میں آپ کی بیوی اور ایک لڑکا شامل نہیں، جو مومن نہیں تھے، وہ بھی طوفان میں غرق ہو گئے۔ کرب عظیم ( زبردست مصیبت ) سے مراد وہی سیلاب عظیم ہے جس میں یہ قوم غرق ہوئی۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
نیک لوگوں کے نام زندہ رہتے ہیں۔ اوپر کی آیتوں میں پہلے لوگوں کی گمراہی کا اجمالاً ذکر تھا۔ ان آیتوں میں تفصیلی بیان ہے۔ حضرت نوح نبی ؑ اپنی قوم میں ساڑھے نو سو سال تک رہے اور ہر وقت انہیں سمجھاتے بجھاتے رہے لیکن تاہم قوم گمراہی پر جمی رہی سوائے چند پاک باز لوگوں کے کوئی ایمان نہ لایا۔ بلکہ ستاتے اور تکلیفیں دیتے رہے، آخر کار اللہ کے رسول ﷺ نے تنگ آکر رب سے دعا کی کہ اللہ میں عاجز آگیا تو میری مدد کر۔ اللہ کا غضب ان پر نازل ہوا اور تمام کفار کو تہ آب اور غرق کردیا۔ تو فرماتا ہے کہ نوح نے تنگ آکر ہمارے جناب میں دعا کی۔ ہم تو ہیں ہی بہترین طور پر دعاؤں کے قبول کرنے والے فوراً ان کی دعا قبول فرما لی۔ اور اس تکذیب و ایذاء سے جو انہیں کفار سے روز مرہ پہنچ رہی تھی ہم نے بچالیا۔ اور انہی کی اولاد سے پھر دنیا بسی، کیونکہ وہی باقی بچے تھے۔ حضرت قتادہ ؓ فرماتے ہیں تمام لوگ حضرت نوح کی اولاد میں سے ہیں۔ ترمذی کی مرفوع حدیث میں اس آیت کی تفسیر میں ہے کہ سام حام اور یافث کی پھر اولاد پھیلی اور باقی رہی۔ مسند میں یہ بھی ہے کہ سام سارے عرب کے باپ ہیں اور حام تمام حبش کے اور یافث تمام روم کے۔ اس حدیث میں رومیوں سے مراد روم اول یعنی یونانی ہیں۔ جو رومی بن لیطی بن یوناں بن یافث بن نوح کی طرف منسوب ہیں۔ حضرت سعید بن مسیب ؓ کا فرمان ہے کہ حضرت نوح کے ایک لڑکے سام کی اولاد عرب، فارس اور رومی ہیں اور یافث کی اولاد ترک، صقالبہ اور یاجوج ماجوج ہیں اور حام کی اولاد قبطی، سوڈانی اور بربری ہیں واللہ اعلم۔ حضرت نوح کی بھلائی اور ان کا ذکر خیر ان کے بعد کے لوگوں میں اللہ کی طرف سے زندہ رہا۔ تمام انبیاء کی حق گوئی کا نتیجہ یہی ہوتا ہے ہمیشہ ان پر لوگ سلام بھیجتے رہیں گے اور ان کی تعریفیں بیان کرتے رہیں گے۔ حضرت نوح ؑ پر سلام ہو۔ یہ گویا اگلے جملے کی تفسیر ہے یعنی ان کا ذکر بھلائی سے باقی رہنے کے معنی یہ ہیں کہ ہر امت ان پر سلام بھیجتی رہتی ہے۔ ہماری یہ عادت ہے کہ جو شخص خلوص کے ساتھ ہماری عبادت و اطاعت پر جم جائے ہم بھی اس کا ذکر جمیل بعد والوں میں ہمیشہ کے لیے باقی رکھتے ہیں۔ حضرت نوح یقین و ایمان رکھنے والوں توحید پر جم جانے والوں میں سے تھے۔ نوح اور نوح والوں کا تو یہ واقعہ ہوا۔ لیکن نوح کے مخالفین غارت اور غرق کر دئیے گئے۔ ایک آنکھ جھپکنے والی ان میں باقی نہ بچی، ایک خبر رساں زندہ نہ رہا، نشان تک باقی نہ بچا۔ ہاں ان کی ہڈیاں اور برائیاں رہ گئیں جن کی وجہ سے مخلوق کی زبان پر ان کے یہ بدترین افسانے چڑھ گئے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 76{ وَنَجَّیْنٰہُ وَاَہْلَہٗ مِنَ الْکَرْبِ الْعَظِیْمِ } ” اور ہم نے نجات دی اس کو اور اس کے گھر والوں کو کرب عظیم سے۔ “ یہ ” کربِ عظیم “ کیا تھا ؟ اس کو سمجھنے کے لیے حضرت نوح کی قوم اور معاشرے کے حالات کی تصویر ذہن میں لائیے۔ چشم تصور سے دیکھئے کہ کس طرح اللہ کا ایک بندہ لوگوں تک اللہ کا پیغام پہنچا رہا ہے۔ اس کے لیے وہ دن دیکھتا ہے نہ رات۔ اجتماعی دعوت بھی دے رہا ہے ‘ انفرادی ملاقاتیں بھی کر رہا ہے ‘ ہر موقع آزما رہا ہے ‘ ہر ذریعہ اور ہر طریقہ بروئے کار لا رہا ہے ‘ جبکہ جواب میں اس کی اپنی قوم کے لوگ مسلسل اس سے استہزاء کر رہے ہیں ‘ اس کا تمسخر اڑا رہے ہیں اور اس پر پھبتیاں کس رہے ہیں۔ اس جان لیوا جدوجہد میں دس بیس یا پچاس برس تک نہیں ‘ پورے ساڑھے نو سو سال تک اپنی جان کو گھلاتے چلے جانا اور اس کے جواب میں قوم کے مخالفانہ رویے کا سامنا کرنا اور پھر اس مخالفت پر صبر کرنا کوئی معمولی کرب اور ضیق نہیں تھا۔ اسی طرح کے کرب اور ضیق کا سامنا محمد رسول اللہ ﷺ کو مکی دور میں اس وقت کرنا پڑا تھا جب مشرکین بار بار کسی معجزے کا مطالبہ کر کے آپ ﷺ پر گویا اتمامِ حجت کر رہے تھے۔ ان کا اصرار تھا کہ اگر آپ اللہ کے رسول ہیں تو ہمیں ایسے معجزات دکھائیں جیسے حضرت موسیٰ علیہ السلام ٰ اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام ٰ نے اپنی قوموں کو دکھائے تھے۔ اس حوالے سے آپ ﷺ پر عوام کا دبائو مسلسل بڑھتا جا رہا تھا ‘ جبکہ اللہ کا فیصلہ اس حوالے سے یہ تھا کہ اس طرح کا کوئی حسی ّمعجزہ نہیں دکھایا جائے گا۔ اس صورت حال میں آپ ﷺ گویا چکی ّکے دو پاٹوں کے درمیان آ چکے تھے۔ سورة الأنعام کے مطالعے کے دوران حضور ﷺ کے اس کرب عظیم کی کیفیت کے بارے میں ہم پڑھ چکے ہیں۔ سورة الأنعام کی متعلقہ آیات اس موضوع پر گویا ذروہ سنام climax کا درجہ رکھتی ہیں۔ چناچہ آیت زیر مطالعہ میں اہل ایمان کو گویا اشارۃً بتایا جا رہا ہے کہ تم لوگوں کو تو ابھی راہ حق میں سختیاں جھیلتے ہوئے صرف دس بارہ سال ہی ہوئے ہیں۔ اپنی تکلیفوں کے بارے میں سوچتے ہوئے ذرا ہمارے بندے نوح علیہ السلام کے صبر و استقامت کو بھی مد ِنظر رکھو جو ساڑھے نو سو سال تک اس طرح کے ” کرب “ کا سامنا کرتے رہے۔ اس میں اس امر کی طرف بھی اشارہ ہے کہ جس طرح نوح اور ان کے اہل ایمان ساتھیوں کو اس کرب عظیم سے بچایا گیا ‘ اسی طرح آخر کار محمد رسول اللہ ﷺ اور ان کے ساتھیوں کو بھی ہم اس کرب عظیم سے نجات دلائیں گے جس میں اہل ِمکہ ّنے ان کو مبتلا کر رکھا ہے۔ پھر پانی کا عذاب بذات خود ایک ” کربِ عظیم “ تھا جو حضرت نوح کی قوم پر مسلط ہوا تھا۔ یعنی یوں تو نہیں ہوا ہوگا کہ سیلاب آیا اور حق کے مخالفین سب کے سب آنِ واحد میں غرق ہوگئے۔ آج بھی اگر ہم اس خوفناک صورت حال کی تصویر اپنے ذہنوں میں لا کر غور کریں تو ہم اندازہ کرسکتے ہیں کہ اس سیلابِ بلا کی انتہائی غیر معمولی صورت حال کو دیکھ کر وہ لوگ تشویش و تفکر ّکے کون کون سے مراحل سے گزرے ہوں گے ‘ کیسی کیسی حفاظتی تدابیر لڑائی گئی ہوں گی ‘ جانیں بچانے کے لیے کیا کیا بھگڈر اور ہلچل مچی ہوگی۔ گویا سیلاب کی وجہ سے اس قوم کے لیے قیامت صغریٰ کا منظر ہوگا۔ اور کسی نہ کسی درجے میں { اِنَّ زَلْزَلَۃَ السَّاعَۃِ شَیْئٌ عَظِیْمٌ} الح ج کی سی کیفیت پیدا ہوگئی ہوگی۔ یہ سب کچھ بذات خود ایک ” کربِ عظیم “ تھا ‘ جس کا سامنا حضرت نوح علیہ السلام اور آپ علیہ السلام کے ساتھیوں کو بھی تھا ‘ لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل خاص سے انہیں اس ” کربِ عظیم “ سے محفوظ رکھا۔
Surah Saffat Ayat 76 meaning in urdu
ہم نے اُس کو اور اس کے گھر والوں کو کرب عظیم سے بچا لیا
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- انہوں نے کہا کہ اے قوم! میں تم کو کھلے طور پر نصیحت کرتا ہوں
- وہ بولے تم کو معلوم ہے کہ تمہاری (قوم کی) بیٹیوں کی ہمیں کچھ حاجت
- اگر ناشکری کرو گے تو خدا تم سے بےپروا ہے۔ اور وہ اپنے بندوں کے
- (اور ہمارے ان احسانوں کو یاد کرو) جب ہم نے تم کو فرعونیوں (کے ہاتھ)
- اور کامل دانائی (کی کتاب بھی) لیکن ڈرانا ان کو کچھ فائدہ نہیں دیتا
- اور جب تنہا خدا کا ذکر کیا جاتا ہے تو جو لوگ آخرت پر ایمان
- (یہ بات) تمہارے پروردگار کی طرف سے حق ہے تو تم ہرگز شک کرنے والوں
- پھر وہ اس (بچّے) کو اٹھا کر اپنی قوم کے لوگوں کے پاس لے آئیں۔
- (ان لوگوں کو اپنے گھروں سے اسی طرح نکلنا چاہیئے تھا) جس طرح تمہارے پروردگار
- کیا انہوں نے اس کلام میں غور نہیں کیا یا ان کے پاس کوئی ایسی
Quran surahs in English :
Download surah Saffat with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Saffat mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Saffat Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers