Surah Rum Ayat 8 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿أَوَلَمْ يَتَفَكَّرُوا فِي أَنفُسِهِم ۗ مَّا خَلَقَ اللَّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا إِلَّا بِالْحَقِّ وَأَجَلٍ مُّسَمًّى ۗ وَإِنَّ كَثِيرًا مِّنَ النَّاسِ بِلِقَاءِ رَبِّهِمْ لَكَافِرُونَ﴾
[ الروم: 8]
کیا اُنہوں نے اپنے دل میں غور نہیں کیا۔ کہ خدا نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے اُن کو حکمت سے اور ایک وقت مقرر تک کے لئے پیدا کیا ہے۔ اور بہت سے لوگ اپنے پروردگار سے ملنے کے قائل ہی نہیں
Surah Rum Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یا ایک مقصد اور حق کےساتھ پیدا کیا ہے، بے مقصد اور بیکار نہیں۔ اور وہ مقصد ہے کہ نیکوں کو ان کی نیکیوں کی جزا اور بدوں کو ان کی بدی کی سزا دی جائے۔ یعنی کیا وہ اپنے وجود پر غور نہیں کرتے کہ کس طرح انہیں نیست سےہست کیا اور پانی کے ایک حقیرقطرے سےان کی تخلیق کی۔ پھر آسمان وزمین کا ایک خاص مقصد کے لئےوسیع وعریض سلسلہ قائم کیا، نیز ان سب کے لئے ایک خاص وقت مقرر کیا یعنی قیامت کا دن۔ جس دن یہ سب کچھ فنا ہو جائےگا۔ مطلب یہ ہے کہ اگر وہ ان باتوں پر غور کرتے تو یقیناً اللہ کے وجود، اس کی ربوبیت والوہیت اور اس کی قدرت مطلقہ کا انہیں ادراک واحساس ہو جاتا اور اس پر ایمان لےآتے۔
( 2 ) اور اس کی وجہ وہی کائنات میں غور وفکر کا فقدان ہے ورنہ قیامت کےانکار کی کوئی معقول بنیاد نہیں ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
کائنات کا ہر ذرہ دعوت فکر دیتا ہے چونکہ کائنات کا ذرہ ذرہ حق جل وعلا کی قدرت کا نشان ہے اور اس کی توحید اور ربوبیت پر دلالت کرنے والا ہے اس لئے ارشاد ہوتا ہے کہ موجودات میں غور و فکر کیا کرو اور قدرت اللہ کی نشانیوں سے اس مالک کو پہچانو اور اس کی قدر و تعظیم کرو۔ کبھی عالم علوی کو دیکھو کبھی عالم سفلی پر نظر ڈالو کبھی اور مخلوقات کی پیدائش کو سوچو اور سمجھو کہ یہ چیزیں عبث اور بیکار پیدا نہیں کی گئیں۔ بلکہ رب نے انہیں کارآمد اور نشان قدرت بنایا ہے۔ ہر ایک کا ایک وقت مقرر ہے یعنی قیامت کا دن۔ جسے اکثر لوگ مانتے ہی نہیں۔ اس کے بعد نبیوں کی صداقت کو اس طرح ظاہر فرماتا ہے کہ دیکھ لو ان کے مخالفین کا کس قدر عبرتناک انجام ہوا ؟ اور ان کے ماننے والوں کو کس طرح دونوں جہاں کی عزت ملی ؟ تم چل پھر کر اگلے واقعات معلوم کرو کہ گذشتہ امتیں جو تم سے زیادہ زور آور تھیں تم سے زیادہ مال و زر والی تھیں تم سے زیادہ آبادیاں انہوں نے کیں تم سے زیادہ کھیتیاں اور باغات ان کے تھے اس کے باوجود جب ان کے پاس اس زمانے کے رسول آئے انہوں نے دلیلیں اور معجزے دکھائے اور پھر بھی اس زمانے کے ان بدنصیبوں نے ان کی نہ مانی اور اپنے خیالات میں مستغرق رہے اور سیاہ کاریوں میں مشغول رہے تو بالآخر عذاب اللہ ان پر برس پڑے۔ اس وقت کوئی نہ تھا جو انہیں بچاسکے یا کسی عذاب کو ان پر سے ہٹاسکے۔ اللہ کی ذات اس سے پاک ہے کہ وہ اپنے بندوں پر ظلم کرے۔ یہ عذاب تو انکے اپنے کرتوتوں کا وبال تھا۔ یہ اللہ کی آیتوں کو جھٹلاتے تھے رب کی باتوں کا مذاق اڑاتے تھے۔ جیسے اور آیت میں ہے کہ ان کی بےایمانی کی وجہ سے ہم نے ان کے دلوں کو انکی نگاہوں کو پھیر دیا اور انہیں ان کی سرکشی میں حیران چھوڑ دیا ہے۔ اور آیت میں ہے ان کی کجی کی وجہ سے اللہ نے ان کے دل ٹیڑھے کردئیے اور اس آیت میں ہے کہ اگر اب بھی منہ موڑیں تو سمجھ لے کہ اللہ تعالیٰ ان کے بعض گناہوں پر ان کی پکڑ کرنے کا ارادہ کرچکا ہے۔ اس بنا پر السوای منصوب ہوگا اساوا کا مفعول ہو کر۔ اور یہ بھی قول ہے کہ سوای یہاں پر اس طرح واقع ہے کہ برائی ان کا انجام ہوئی۔ اس لئے کہ وہ آیات اللہ کے جھٹلانے والے اور ان کا مذاق اڑانے والے تھے۔ تو اس معنی کی رو سے یہ لفظ منصوب ہوگا کان کی خبر ہو کر۔ امام ابن جریر نے یہی توجیہہ بیان کی ہے اور ابن عباس اور قتادۃ سے نقل بھی کی ہے۔ ضحاک بھی یہی فرماتے ہیں اور ظاہر بھی یہی ہے کیونکہ اس کے بعد آیت ( وَكَانُوْا بِهَا يَسْتَهْزِءُوْنَ 10ۧ ) 30۔ الروم:10) ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
مَا خَلَقَ اللّٰہُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَمَا بَیْنَہُمَآ اِلَّا بالْحَقِّ وَاَجَلٍ مُّسَمًّی ط ” اللہ تعالیٰ نے یہ کائنات ایک مقصد کے تحت پیدا کی ہے۔ یہ وہ حقیقت ہے جس کا اقرار ہر وہ شخص کرتا ہے جو چشم بصیرت سے کائنات کا نظام دیکھتا ہے۔ چناچہ سورة آل عمران کی آیت 191 میں اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں کی ایک خصوصیت یہ بھی بتائی گئی ہے کہ جب وہ کائنات کی تخلیق کے بارے میں غور و فکر کرتے ہیں تو بےاختیار پکار اٹھتے ہیں : رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ ہٰذَا بَاطِلاً ج ”اے ہمارے پروردگار ! ہم سمجھ گئے ہیں کہ تو نے یہ سب کچھ عبث پیدا نہیں فرمایا۔ “
أولم يتفكروا في أنفسهم ما خلق الله السموات والأرض وما بينهما إلا بالحق وأجل مسمى وإن كثيرا من الناس بلقاء ربهم لكافرون
سورة: الروم - آية: ( 8 ) - جزء: ( 21 ) - صفحة: ( 405 )Surah Rum Ayat 8 meaning in urdu
کیا انہوں نے کبھی اپنے آپ میں غور و فکر نہیں کیا؟ اللہ نے زمین اور آسمانوں کو اور اُن ساری چیزوں کو جو اُن کے درمیان ہیں برحق اور ایک مقرّر مدت ہی کے لیے پیدا کیا ہے مگر بہت سے لوگ اپنے رب کی ملاقات کے منکر ہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- کچھ شک نہیں کہ خدا ہی میرا اور تمہارا پروردگار ہے تو اسی کی عبادت
- (کہ ہائے) ہم تو مفت تاوان میں پھنس گئے
- اور جو لوگ ہدایت یاب ہیں خدا ان کو زیادہ ہدایت دیتا ہے۔ اور نیکیاں
- تو جن کو ان لوگوں نے تقرب (خدا) کے سوا معبود بنایا تھا انہوں نے
- (ان) سب نے پیغمبروں کو جھٹلایا تو میرا عذاب (ان پر) آ واقع ہوا
- اور خدا نے آسمانوں اور زمین کو حکمت سے پیدا کیا ہے اور تاکہ ہر
- جب اُن کے پروردگار نے ان کو پاک میدان (یعنی) طویٰ میں پکارا
- تو تم اس کے بعد (عہد سے) پھر گئے اور اگر تم پر خدا کا
- وہاں ان کو چلاّنا ہوگا اور اس میں (کچھ) نہ سن سکیں گے
- ہاں جنہوں نے صبر کیا اور عمل نیک کئے۔ یہی ہیں جن کے لیے بخشش
Quran surahs in English :
Download surah Rum with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Rum mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Rum Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers