Surah Al Hijr Ayat 80 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَلَقَدْ كَذَّبَ أَصْحَابُ الْحِجْرِ الْمُرْسَلِينَ﴾
[ الحجر: 80]
اور (وادی) حجر کے رہنے والوں نے بھی پیغمبروں کی تکذیب کی
Surah Al Hijr Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) حِجر حضرت صالح ( عليه السلام ) کی قوم ثمود کی بستیوں کا نام تھا۔ انہیں ” اَصْحٰبُ الْحِـجْرِ “ ( حجر والے ) کہا گیا ہے۔ یہ بستی مدینہ اور تبوک کے درمیان تھی۔ انہوں نے اپنے پیغمبر حضرت صالح ( عليه السلام ) کو جھٹلایا۔ لیکن یہاں اللہ تعالٰی نے فرمایا ” انہوں نے پیغمبروں کو جھٹلایا “، یہ اس لئے کہ ایک پیغمبر کی تکذیب ایسے ہی ہے جیسے سارے پیغمبروں کی تکذیب۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
آل ثمود کی تباہیاں حجر والوں سے مراد ثمودی ہیں جنہوں نے اپنے نبی حضرت صالح ؑ کو جھٹلایا تھا اور ظاہر ہے کہ ایک نبی کا جھٹلانے والا گویا سب نبیوں کا انکار کرنے والا ہے۔ اسی لئے فرمایا گیا کہ انہوں نے نبیوں کو جھٹلایا۔ ان کے پاس ایسے معجزے پہنچے جن سے حضرت صالح ؑ کی سچائی ان پر کھل گئی۔ جیسے کہ ایک سخت پتھر کی چٹان سے اونٹنی کا نکلنا جو ان کے شہروں میں چرتی چگتی تھی اور ایک دن وہ پانی پیتی تھی ایک دن شہروں کے جانور۔ مگر پھر بھی یہ لوگ گردن کش ہی رہے بلکہ اس اونٹنی کو مار ڈالا۔ اس وقت حضرت صالح ؑ نے فرمایا بس اب تین دن کے اندر اندر قہرے الہی نازل ہوگا۔ یہ بالکل سچا وعدہ ہے اور اٹل عذاب ہے ان لوگوں نے اللہ کی بتلائی ہوئی راہ پر بھی اپنے اندھاپے کو ترجیح دی۔ یہ لوگ صرف اپنی قوت جتانے اور ریا کاری ظاہر کرنے کے واسطے تکبر و تجبر کے طور پر پہاڑوں میں مکان تراشتے تھے۔ کسی خوف کے باعث یا ضرورتا یہ چیز نہ تھی۔ جب رسول کریم ﷺ تبوک جاتے ہوئے ان کے مکانوں سے گزرے تو آپ نے سر پر کپڑا ڈال لیا اور سواری کو تیز چلایا اور اپنے ساتھیوں سے فرمایا کہ جن پر عذاب الہی اترا ہے ان کی بستیوں سے روتے ہوئے گزرو۔ اگر رونا نہ آئے تو رونے جیسی شکل بنا کر چلو کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ انہیں عذابوں کا شکار تم بھی بن جاؤ آخر ان پر ٹھیک چوتھے دن کی صبح عذاب الہی بصورت چنگھاڑ آیا۔ اس وقت ان کی کمائیاں کچھ کام نہ آئیں۔ جن کھیتوں اور پھولوں کی حفاظت کے لئے اور انہیں بڑھانے کے لئے ان لوگوں نے اونٹنی کا پانی پینا نہ پسند کر کے اسے قتل کردیا وہ آج بےسود ثابت ہوئے اور امر رب اپنا کام کر گیا۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 80 وَلَقَدْ كَذَّبَ اَصْحٰبُ الْحِـجْرِ الْمُرْسَلِيْنَ اصحاب الحجر سے مراد قوم ثمود ہے۔ قوم ثمود حجر کے علاقے میں آباد تھی اور ان کی طرف حضرت صالح مبعوث کیے گئے تھے۔ جیسے حضرت ہود کی قوم عاد کا ذکر ” احقاف “ کے حوالے سے بھی ہوا ہے ملاحظہ ہو سورة الأحقاف جو اس قوم کا علاقہ تھا ‘ اسی طرح قوم ثمود کا ذکر یہاں ” اصحاب الحجر “ کے نام سے ہوا ہے۔ یہاں پر ” مرسلین “ کے لفظ سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اس قوم میں پہلے بہت سے انبیاء آئے اور پھر آخر میں رسول کی حیثیت سے حضرت صالح تشریف لائے۔
Surah Al Hijr Ayat 80 meaning in urdu
حجر کے لوگ بھی رسولوں کی تکذیب کر چکے ہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اسی نے دو دریا رواں کئے جو آپس میں ملتے ہیں
- غرض ظالم لوگوں کی جڑ کاٹ دی گئی۔ اور سب تعریف خدائے رب العالمین ہی
- دہکتی آگ میں داخل ہوں گے
- جب ان کے سامنے شام کو خاصے کے گھوڑے پیش کئے گئے
- اے ایمان والو! نہ تو خدا اور رسول کی امانت میں خیانت کرو اور نہ
- پھر اگر وہ (خدا کی) پاکی بیان نہ کرتے
- اور فرعون کے لوگوں میں سے ایک مومن شخص جو اپنے ایمان کو پوشیدہ رکھتا
- پھر ہم نے اوروں کو ہلاک کردیا
- ان میں دو چشمے ابل رہے ہیں
- اور اس نے تم میں سے بہت سی خلقت کو گمراہ کردیا تھا۔ تو کیا
Quran surahs in English :
Download surah Al Hijr with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Hijr mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Hijr Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers