Surah Hud Ayat 81 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿قَالُوا يَا لُوطُ إِنَّا رُسُلُ رَبِّكَ لَن يَصِلُوا إِلَيْكَ ۖ فَأَسْرِ بِأَهْلِكَ بِقِطْعٍ مِّنَ اللَّيْلِ وَلَا يَلْتَفِتْ مِنكُمْ أَحَدٌ إِلَّا امْرَأَتَكَ ۖ إِنَّهُ مُصِيبُهَا مَا أَصَابَهُمْ ۚ إِنَّ مَوْعِدَهُمُ الصُّبْحُ ۚ أَلَيْسَ الصُّبْحُ بِقَرِيبٍ﴾
[ هود: 81]
فرشتوں نے کہا کہ لوط ہم تمہارے پروردگار کے فرشتے ہیں۔ یہ لوگ ہرگز تم تک نہیں پہنچ سکیں گے تو کچھ رات رہے سے اپنے گھر والوں کو لے کر چل دو اور تم میں سے کوئی شخص پیچھے پھر کر نہ دیکھے۔ مگر تمہاری بیوی کہ جو آفت ان پر پڑنے والی ہے وہی اس پر پڑے گی۔ ان کے (عذاب کے) وعدے کا وقت صبح ہے۔ اور کیا صبح کچھ دور ہے؟
Surah Hud Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) جب فرشتوں نے حضرت لوط ( عليه السلام ) کی بےبسی اور ان کی قوم کی سرکشی کا مشاہدہ کر لیا تو بولے، اے لوط! گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، ہم تک تو کیا، اب یہ تجھ تک بھی نہیں پہنچ سکتے۔ اب رات کے ایک حصے میں، سوائے بیوی کے، اپنے گھر والوں کو لے کر یہاں سے نکل جا! صبح ہوتے ہی اس بستی کو ہلاک کر دیا جائے گا۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
لوط ؑ کی قوم پر عذاب نازل ہوتا ہے۔ حضرت لوط ؑ نے جب دیکھا کہ میری نصیحت ان پر اثر نہیں کرتی تو انہیں دھمکایا کہ اگر مجھ میں قوت، طاقت ہوتی یا میرا کنبہ، قبیلہ زور دار ہوتا تو میں تمہیں تمہاری اس شرارت کا مزہ چکھا دیتا۔ رسول اللہ ﷺ نے ایک حدیث میں فرمایا ہے کہ اللہ کی رحمت ہو لوط ؑ پر کہ وہ زور آور قوم کی پناہ لینا چاہتے تھے۔ مراد اس سے ذات اللہ تعالیٰ عزوجل ہے۔ آپ کے بعد پھر جو پیغمبر بھیجا گیا وہ اپنے آبائی وطن میں ہی بھیجا گیا۔ ان کی اس افسردگی، کامل ملال اور سخت تنگ دلی کے وقت فرشتوں نے آپ کو ظاہر کردیا کہ ہم اللہ کے بھیجے ہوئے ہیں یہ لوگ ہم تک یا آپ تک پہنچ ہی نہیں سکتے۔ آپ رات کے آخری حصے میں اپنے اہل و عیال کو لے کر یہاں سے نکل جائیے خود ان سب کے پیچھے رہیے۔ اور سیدھے اپنی راہ چلے جائیں قوم والوں کی آہ و بکا پر ان کے چیخنے چلانے پر تمہیں مڑ کر بھی نہ دیکھا چاہیے۔ پھر اس اثبات سے حضرت لوط کی بیوی کا استثنا کرلیا کہ وہ اس حکم کی پابندی نہ کرسکے گی۔ وہ عذاب کے وقت قوم کی ہائے وائے سن کر مڑ کر دیکھے گی۔ اس لیے کہ رحمانی قضا میں اس کا بھی ان کے ساتھ ہلاک ہونا طے ہوچکا ہے۔ ایک قرأت میں الا امرا تک ت کے پیش سے بھی ہے جن لوگوں کے نزدیک پیش اور زبر دونوں جائز ہیں۔ ان کا بیان ہے کہ آپ کی بیوی بھی یہاں سے نکلنے میں آپ کے ساتھ تھی لیکن عذاب کے نازل ہونے پر قوم کا شور سن کر صبر نہ کرسکی اور مڑ کر ان کی طرف دیکھا اور زبان سے نکل گیا کہ ہائے میری قوم۔ اسی وقت آسمان سے ایک پتھر اس پر بھی آیا اور وہ ڈھیر ہوگئی۔ حضرت لوط کی مزید تشفی کے لیے فرشتوں نے اس خبیث قوم کی ہلاکت کا وقت بھی بیان کردیا کہ یہ صبح ہوتے ہی تباہ ہوجائے گی۔ اور صبح اب بالکل قریب ہے۔ یہ کور باطن آپ کا گھر گھیرے ہوئے تھے اور ہر طرف سے لپکتے ہوئے آپہنچے تھے۔ حضرت لوط ؑ دروازے پر کھڑے ہوئے ان لوطیوں کو روک رہے تھے، جب کسی طرح وہ نہ مانے اور جب لوط ؑ آزردہ خاطر ہو کر تنگ آگئے اس وقت جبرائیل ؑ گھر میں سے نکلے اور ان کے منہ پر اپنا پر مارا جس سے ان کی آنکھیں اندھی ہوگئیں۔ حضرت حذیفہ بن یمان ؓ کا بیان ہے کہ خود حضرت ابراہیم ؑ بھی ان لوگوں کے پاس آتے، انہیں سمجھاتے کہ دیکھو اللہ کا عذاب نہ خریدو مگر انہوں نے خلیل الرحمن ؑ کی بھی نہ مانی۔ یہاں تک کہ عذاب کے آنے کا قدرتی وقت آپہنچا۔ فرشتے حضرت لوط ؑ کے پاس آئے۔ آپ اس وقت اپنے کھیت میں کام کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ آج کی رات ہم آپ کے مہمان ہیں۔ حضرت جبرائیل کو فرمان رب ہوچکا تھا کہ جب تک حضرت لوط ؑ تین مرتبہ ان کی بدچلنی کی شہادت نہ دے لیں۔ ان پر عذاب نہ کیا جائے۔ آپ جب انہیں لے کر چلے تو چلنے کی خبر دی کہ یہاں کے لوگ بڑے بد ہیں یہ برائی ان میں گھسی ہوئی ہے۔ کچھ دور اور جانے کے بعد دوبارہ کہا کہ کیا تمہیں اس بستی کے لوگوں کی برائی کی خبر نہیں ؟ میرے علم میں تو روئے زمین پر ان سے زیادہ برے لوگ نہیں، آہ میں تمہیں کہاں لے جاؤں ؟ میری قوم تو تمام مخلوق سے بدتر ہے۔ اس وقت حضرت جبرائیل ؑ نے فرشتوں سے کہا دیکھو دو مرتبہ یہ کہہ چکے۔ جب انہیں لے کر آپ اپنے گھر کے دروازے پر پہنچے تو رنج افسوس سے رو دئیے اور کہنے لگے میری قوم تمام مخلوق سے بدتر ہے۔ تمہیں کیا معلوم نہیں کہ یہ کس بدی میں مبتلا ہیں ؟ روئے زمین پر کوئی بستی اس بستی سے بری نہیں۔ اس وقت حضرت جبرائیل ؑ نے پھر فرشتوں سے فرمایا دیکھو تین مرتبہ یہ اپنی قوم کی بدچلنی کی شہادت دے چکے ہیں۔ یاد رکھنا اب عذاب ثابت ہوچکا ہے۔ گھر میں گئے اور یہاں سے آپ کی بڑھیا بیوی اونچی جگہ پر چڑھ کر کپڑا ہلانے لگی جسے دیکھتے ہی بستی کے بدکار دوڑے پڑے۔ پوچھا کیا بات ہے اس نے کہا لوط کے ہاں مہمان آئے ہیں میں نے تو ان سے زیادہ خوب صورت اور ان سے زیادہ خوشبو والے لوگ کبھی دیکھے ہی نہیں۔ اب کیا تھا یہ خوشی خوشی مٹھیاں بند کئے دوڑتے بھاگتے حضرت لوط کے گھر گئے۔ چاروں طرف سے آپ کے گھر کو گھیر لیا۔ آپ نے انہیں قسمیں دیں، پندو نصائح کئے۔ فرمایا کہ عورتیں بہت ہیں۔ لیکن وہ اپنی شرارت اور اپنے بد ارادے سے باز نہ آئے۔ اس وقت حضرت جبرائیل ؑ نے اللہ تعالیٰ سے ان کے عذاب کی اجازت چاہی اللہ کی جانب سے اجازت مل گئی۔ آپ اپنی اصلی صورت میں ظاہر ہوگئے۔ آپ کے دو پر ہیں۔ جن پر موتیوں کا جڑاؤ ہے۔ آپ کے دانت صاف چمکتے ہوئے ہیں۔ آپ کی پیشانی اونچی اور بڑی ہے۔ مرجان کی طرح کے دانت ہیں لو لو ہیں اور آپ کے پاؤں سبزی کی طرح ہیں۔ حضرت لوط ؑ سے آپ نے فرما دیا کہ ہم تو تیرے پروردگار کی طرف سے بھیجے ہوئے ہیں، یہ لوگ تجھ تک پہنچ نہیں سکتے۔ آپ اس دروازے سے نکل جایئے۔ یہ کہہ کر ان کے منہ پر اپنا پر مارا جس سے وہ اندھے ہوگئے۔ راستوں تک کو نہیں پہچان سکتے تھے۔ حضرت لوط ؑ اپنی اہل کے لے کر راتوں رات چل دیئے یہ اللہ کا حکم بھی تھا۔ محمد بن کعب قتادہ سدی وغیر کا یہی بیان ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 81 قَالُوْا يٰلُوْطُ اِنَّا رُسُلُ رَبِّكَ لَنْ يَّصِلُوْٓا اِلَيْكَ فرشتوں نے اپنا تعارف کراتے ہوئے آپ کو تسلی دی کہ آپ اطمینان رکھیں یہ لوگ آپ کو کوئی گزند نہیں پہنچا سکیں گے۔ پھر فرشتے نے اپنا ہاتھ ہلایا تو وہ سب نابکار اندھے ہوگئے۔فَاَسْرِ بِاَهْلِكَ بِقِطْعٍ مِّنَ الَّيْلِ وَلَا يَلْتَفِتْ مِنْكُمْ اَحَدٌیعنی یہاں سے جاتے ہوئے آپ لوگوں کو پیچھے رہ جانے والوں کی طرف کسی قسم کی کوئی توجہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔اِلَّا امْرَاَتَكَ ۭ اِنَّهٗ مُصِيْبُهَا مَآ اَصَابَهُمْ یعنی جب آپ اپنے گھر والوں کو لے کر یہاں سے نکلیں گے تو اپنی بیوی کو ساتھ لے کر نہیں جائیں گے۔ آپ علیہ السلام کی اس بیوی کا ذکر سورة التحريم میں حضرت نوح کی مشرک بیوی کے ساتھ اس طرح ہوا ہے : ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا لِّلَّذِيْنَ كَفَرُوا امْرَاَتَ نُوْحٍ وَّامْرَاَتَ لُوْطٍ ۭ كَانَتَا تَحْتَ عَبْدَيْنِ مِنْ عِبَادِنَا صَالِحَيْنِ فَخَانَتٰهُمَا فَلَمْ يُغْنِيَا عَنْهُمَا مِنَ اللّٰهِ شَيْــــًٔا وَّقِيْلَ ادْخُلَا النَّارَ مَعَ الدّٰخِلِيْنَ 10 ” اللہ کافروں کے لیے مثال بیان کرتا ہے نوح کی بیوی اور لوط علیہ السلام کی بیوی کی۔ وہ دونوں عورتیں ہمارے دو برگزیدہ بندوں کے تحت تھیں لیکن انہوں نے اپنے شوہروں سے خیانت کی چناچہ ان کے شوہر انہیں اللہ کے عذاب سے بچا نہیں سکے۔ اور ان دونوں عورتوں سے کہہ دیا گیا کہ تم بھی جہنم میں داخل ہونے والوں کے ساتھ جہنم میں داخل ہوجاؤ۔ “اِنَّ مَوْعِدَهُمُ الصُّبْحُ ۭ اَلَيْسَ الصُّبْحُ بِقَرِيْبٍ فرشتوں نے حضرت لوط سے کہا کہ اب آپ لوگوں کے پاس زیادہ وقت نہیں ہے۔ آپ فوری طور پر اپنی بچیوں کو لے کر یہاں سے نکل جائیں صبح ہوتے ہی ان بستیوں پر عذاب آجائے گا۔ اور صبح ہونے میں اب دیر ہی کتنی ہے !
قالوا يالوط إنا رسل ربك لن يصلوا إليك فأسر بأهلك بقطع من الليل ولا يلتفت منكم أحد إلا امرأتك إنه مصيبها ما أصابهم إن موعدهم الصبح أليس الصبح بقريب
سورة: هود - آية: ( 81 ) - جزء: ( 12 ) - صفحة: ( 230 )Surah Hud Ayat 81 meaning in urdu
تب فرشتوں نے اس سے کہا کہ "اے لوطؑ، ہم تیرے رب کے بھیجے ہوئے فرشتے ہیں، یہ لوگ تیرا کچھ نہ بگاڑ سکیں گے بس تو کچھ رات رہے اپنے اہل و عیال کو لے کر نکل جا اور دیکھو، تم میں سے کوئی شخص پیچھے پلٹ کر نہ دیکھے مگر تیر ی بیوی (ساتھ نہیں جائے گی) کیونکہ اس پر بھی وہی کچھ گزرنے والا ہے جو اِن لوگوں پر گزرنا ہے ان کی تباہی کے لیے صبح کا وقت مقرر ہے صبح ہوتے اب دیر ہی کتنی ہے!"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- ہماری طرف یہ وحی آئی ہے کہ جو جھٹلائے اور منہ پھیرے اس کے لئے
- جو لوگ کافر ہیں اور (لوگوں کو) خدا کے رستے سے اور مسجد محترم سے
- اور جس نے ذرہ بھر برائی کی ہوگی وہ اسے دیکھ لے گا
- جب تمہارے پروردگار نے فرشتوں سے کہا کہ میں مٹی سے انسان بنانے والا ہوں
- یہ اس لئے کہ خدا کی ذات برحق ہے اور جن کو یہ لوگ خدا
- کچھ شک نہیں کہ خدا کے نزدیک تمام جانداروں سے بدتر بہرے گونگے ہیں جو
- ان پر سونے کی پرچوں اور پیالوں کا دور چلے گا۔ اور وہاں جو جی
- یہ سب کچھ تمہارے اور تمہارے چارپایوں کے فائدے کے لیے (کیا)
- وہ جس کو چاہتا ہے دانائی بخشتا ہے۔ اور جس کو دانائی ملی بےشک اس
- ابّا شیطان کی پرستش نہ کیجیئے۔ بےشک شیطان خدا کا نافرمان ہے
Quran surahs in English :
Download surah Hud with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Hud mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Hud Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers