Surah kahf Ayat 86 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ کہف کی آیت نمبر 86 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah kahf ayat 86 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿حَتَّىٰ إِذَا بَلَغَ مَغْرِبَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَغْرُبُ فِي عَيْنٍ حَمِئَةٍ وَوَجَدَ عِندَهَا قَوْمًا ۗ قُلْنَا يَا ذَا الْقَرْنَيْنِ إِمَّا أَن تُعَذِّبَ وَإِمَّا أَن تَتَّخِذَ فِيهِمْ حُسْنًا﴾
[ الكهف: 86]

Ayat With Urdu Translation

یہاں تک کہ جب سورج کے غروب ہونے کی جگہ پہنچا تو اسے ایسا پایا کہ ایک کیچڑ کی ندی میں ڈوب رہا ہے اور اس (ندی) کے پاس ایک قوم دیکھی۔ ہم نے کہا ذوالقرنین! تم ان کو خواہ تکلیف دو خواہ ان (کے بارے) میں بھلائی اختیار کرو (دونوں باتوں میں تم کو قدرت ہے)

Surah kahf Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) عَيْنٍ سے مراد چشمہ یا سمندر ہے حَمِئَةٍ، کیچڑ، دلدل، وَجَدَ ( پایا ) یعنی دکھایا محسوس کیا مطلب یہ ہے کہ ذوالقرنین جب مغربی جہت میں ملک پر ملک فتح کرتا ہوا، اس مقام پر پہنچ گیا جہاں آخری آبادی تھی وہاں گدلے پانی کا چشمہ یا سمندر تھا جو نیچے سے سیاہ معلوم ہوتا تھا اسے ایسا محسوس ہوا کہ گویا سورج اس چشمے میں ڈوب رہا ہے۔ ساحل سمندر سے دور سے، جس کے آگے حد نظر تک کچھ نہ ہو، غروب شمس کا نظارہ کرنے والوں کو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سورج سمندر میں یا زمین میں ڈوب رہا ہے حالانکہ وہ اپنے مقام آسمان پر ہی ہوتا ہے۔
( 2 ) قُلْنَا ( ہم نے کہا ) بذریعہ وحی، اسی سے بعض علماء نے نبوت پر ثبوت کیا ہے اور جو ان کی نبوت کے قائل نہیں ہیں، وہ کہتے ہیں کہ اس وقت کے پیغمبر کے ذریعے سے ہم نے اس سے کہا۔
( 3 ) یعنی ہم نے اس قوم پر غلبہ دے کر اختیار دے دیا کہ چاہے تو اسے قتل کرے اور قیدی بنا لے یا فدیہ لے کر بطور احسان چھوڑ دے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


ذوالقرنین کا تعارف۔ذوالقرنین ایک راہ لگ گئے زمین کی ایک سمت یعنی مغربی دانب کوچ کردیا۔ جو نشانات زمین پر تھے ان کے سہارے چل کھڑے ہوئے۔ جہاں تک مغربی رخ چل سکتے تھے چلتے رہے یہاں تک کہ اب سورج کے غروب ہونے کی جگہ تک پہنچ گے۔ یہ یاد رہے کہ اس سے مراد آسمان کا وہ حصہ نہیں جہاں سورج غروب ہوتا ہے کیونکہ وہاں تک تو کسی کا جانا ناممکن ہے۔ ہاں اس رخ جہاں تک زمین پر جانا ممکن ہے۔ حضرت ذوالقرنین پہنچ گئے۔ اور یہ جو بعض قصے مشہور ہیں کہ سورج کے غروب ہونے کی جگہ سے بھی آپ تجاوز کر گئے اور سورج مدتوں ان کی پشت پر غروب ہوتا رہا یہ بےبنیاد باتیں ہیں اور عموما اہل کتاب کی خرافات ہیں اور ان میں سے بھی بددینوں کی گھڑنت ہیں اور محض دروغ بےمروغ ہیں۔ الغرض جب انتہائے مغرب کی سمت پہنچ گئے تو یہ معلوم ہوا کہ گویا بحر محیط میں سورج غروب ہو رہا ہے۔ جو بھی کسی سمندر کے کنارے کھڑا ہو کر سورج کو غروب ہوتے ہوئے دیکھے گا تو بظاہر یہی منظر اس کے سامنے ہوگا کہ گویا سورج پانی میں ڈوب رہا ہے۔ حالانکہ سورج چوتھے آسمان پر ہے اور اس سے الگ کبھی نہیں ہوتا حمئۃ یا تو مشتق ہے حماۃ سے یعنی چکنی مٹی۔ آیت قرآنی ( وَاِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلٰۗىِٕكَةِ اِنِّىْ خَالِقٌۢ بَشَرًا مِّنْ صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَاٍ مَّسْنُوْنٍ 28؀ ) 15۔ الحجر:28) میں اس کا بیان گزر چکا ہے۔ یہی مطلب ابن عباس ؓ سے سن کر حضرت نافع نے سنا کہ حضرت کعب ؒ فرماتے تھے تم ہم سے زیادہ قرآن کے عالم ہو لیکن میں تو کتاب میں دیکھتا ہوں کہ وہ سیاہ رنگ مٹی میں غائب ہوجاتا تھا۔ ایک قرأت میں فی عین حامیۃ ہے یعنی گرم چشمے میں غروب ہونا پایا۔ یہ دونوں قرأتیں مشہور ہیں اور دونوں درست ہیں خواہ کوئی سی قرأت پڑھے اور ان کے معنی میں بھی کوئی تفاوت نہیں کیونکہ سورج کی نزدیکی کی وجہ سے پانی گرم ہو اور وہاں کی مٹی کے سیاہ رنگ کی وجہ سے اس کا پانی کیچڑ جیسا ہی ہو۔ حضور ﷺ نے ایک مرتبہ سورج کو غروب ہوتے دیکھ کر فرمایا اللہ کی بھڑکی آگ میں اگر اللہ کے حکم سے اس کی سوزش کم نہ ہوجاتی تو یہ تو زمین کی تمام چیزوں کو جھلس ڈالتا۔ اس کی صحت میں نظر ہے بلکہ مرفوع ہونے میں بھی بہت ممکن ہے کہ یہ عبداللہ بن عمرو کا اپنا کلام ہو اور ان دو تھیلوں کی کتابوں سے لیا گیا ہو جو انہیں یرموک سے ملے تھے واللہ اعلم۔ ابن حاتم میں ہے کہ ایک مرتبہ حضرت معاویہ بن ابی سفیان ؓ نے سورة کہف کی یہی آیت تلاوت فرمائی تو آپ نے ( عین حامیۃ ) پڑھا اس پر حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ ہم تو حمئۃ پڑھتے ہیں۔ حضرت معاویہ ؓ نے حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے پوچھا آپ کس طرح پڑھتے ہیں انہوں نے جواب دیا جس طرح آپ نے پڑھا۔ اس پر حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا میرے گھر میں قرآن کریم نازل ہوا ہے۔ حضرت معاویہ ؓ نے حضرت کعب ؒ کے پاس آدمی بھیجا کہ بتلاؤ سورج کہاں غروب ہوتا ہے ؟ تورات میں اس کے متعلق کچھ ہے ؟ حضرت کعب ؒ نے جواب دیا کہ اسے عربیت والوں سے پوچھنا چاہئے، وہی اس کے پورے عالم ہیں۔ ہاں تورات میں تو میں یہ پاتا ہوں کہ وہ پانی اور مٹی میں یعنی کیچڑ میں چھپ جاتا ہے اور مغرب کی طرف اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا۔ یہ سب قصہ سن کرا بن حاضر نے کہا اگر میں اس وقت ہوتا تو آپ کی تائید میں تبع کے وہ دو شعر پڑھ دیتا جس میں اس نے ذو القرنین کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مشرق ومغرب تک پہنچا کیونکہ اللہ کے حکم نے اسے ہر قسم کے سامان مہیا فرمائے تھے اس نے دیکھا کہ سورج سیاہ مٹی جیسے کیچڑ میں غروب ہوتا نظر آتا ہے۔ ابن عباس ؓ نے پوچھا اس شعر میں تین لفظ ہیں خلب، ثاط اور حرمد۔ ان کے کیا معنی ہیں ؟ مٹی، کیچڑا اور سیاہ۔ اسی وقت حضرت عبداللہ ؓ نے اپنے غلام سے یا کسی اور شخص سے فرمایا یہ جو کہتے ہیں لکھ لو۔ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس ؓ سے سورة کہف کی تلاوت حضرت کعب ؒ نے سنی اور جب آپ نے حمئۃ پڑھا تو کہا کہ واللہ جس طرح تورات میں ہے اسی طرح پڑھتے ہوئے میں نے آپ ہی کو سنا تورات میں بھی یہی ہے کہ وہ سیاہ رنگ کیچڑ میں ڈوبتا ہے وہیں ایک شہر تھا جو بہت بڑا تھا اس کے بارہ ہزار دروازے تھے اگر وہاں شور غل نہ ہو تو کیا عجب کہ ان لوگوں کو سورج کے غروب ہونے کی آواز تک آئے وہاں ایک بہت بڑی امت کو آپ نے بستا ہوا پایا۔ اللہ تعالیٰ نے اس بستی والوں پر بھی انہیں غلبہ دیا اب ان کے اختیار میں تھا کہ یہ ان پر جبر وظلم کریں یا ان میں عدل وانصاف کریں۔ اس پر ذوالقرنین نے اپنے عدل و ایمان کا ثبوت دیا اور عرض کیا کہ جو اپنے کفر و شرک پر اڑا رہے گا اسے تو ہم سزا دیں گے قتل و غارت سے یا یہ کہ تانبے کے برتن کو گرم آگ کر کے اس میں ڈال دیں گے کہ وہیں اس کا مرنڈا ہوجائے یا یہ کہ سپاہیوں کے ہاتھوں انہیں بدترین سزائیں کرائیں گے واللہ اعلم۔ اور پھر جب وہ اپنے رب کی طرف لوٹایا جائے گا تو وہ اسے سخت تر اور دردناک و عذاب کرے گا۔ اس سے قیامت کے دن کا بھی ثبوت ہوتا ہے۔ اور جو ایمان لائے ہماری توحید کی دعوت قبول کرلے اللہ کے سوا دوسروں کی عبادت سے دست برداری کرلے اسے اللہ اپنے ہاں بہترین بدلہ دے گا اور خودہم بھی اس کی عزت افزائی کریں گے اور بھلی بات کہیں گے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 86 حَتّٰٓي اِذَا بَلَغَ مَغْرِبَ الشَّمْسِ یہ ذوالقرنین کی مغربی علاقوں پر لشکر کشی کا ذکر ہے جب وہ پیش قدمی کرتے ہوئے بحیرۂ روم Mediterranian Sea کے ساحل تک جا پہنچے۔ چونکہ اس زمانے میں ان لوگوں کو پوری دنیا کا نقشہ معلوم نہیں تھا اس لیے وہ یہی سمجھ رہے ہوں گے کہ ہم اس سمت میں دنیا یا زمین کی آخری سر حدوں تک پہنچ گئے ہیں اور اس سے آگے بس سمندر ہی سمندر ہے۔ وہاں ساحل پر کھڑے ہو کر انہیں سورج بظاہر سمندر میں غروب ہوتا ہوا نظر آیا اور اس طرح وہ اس جگہ کو مَغْرِبَ الشَّمْسِ سورج کے غروب ہونے کی جگہ سمجھے۔وَجَدَهَا تَغْرُبُ فِيْ عَيْنٍ حَمِئَةٍ اس سے Aegean Sea مراد ہے جس کا پانی بہت گدلا ہے۔ وَّوَجَدَ عِنْدَهَا قَوْمًایعنی اس علاقے کو جب انہوں نے فتح کرلیا تو وہاں بسنے والی قوم ان کی رعایا بن گئی۔قُلْنَا يٰذَا الْقَرْنَيْنِ اِمَّآ اَنْ تُعَذِّبَ وَاِمَّآ اَنْ تَتَّخِذَ فِيْهِمْ حُسْنًایعنی آپ نے اس علاقے کو بزور بازو فتح کیا ہے اب یہاں کے باشندے آپ کے رحم و کرم پر ہیں آپ کو ان پر مکمل اختیار ہے۔ آپ چاہیں تو ان پر سختی کریں اور آپ چاہیں تو ان کے درمیان حسن سلوک کی روایت قائم کریں۔ آیت کے الفاظ سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ بات اللہ تعالیٰ نے براہ راست ذوالقرنین کو مخاطب کرکے فرمائی لیکن ضروری نہیں کہ حقیقت میں ایسا ہی ہوا ہو۔ اگر تو وہ نبی تھے واللہ اعلم تو یہ ممکن بھی ہے ورنہ اس سے مراد القاء یا الہام بھی ہوسکتا ہے۔ جیسے سورة النحل آیت 68 میں شہد کی مکھی کی طرف وحی کیے جانے کا ذکر ہے۔

حتى إذا بلغ مغرب الشمس وجدها تغرب في عين حمئة ووجد عندها قوما قلنا ياذا القرنين إما أن تعذب وإما أن تتخذ فيهم حسنا

سورة: الكهف - آية: ( 86 )  - جزء: ( 16 )  -  صفحة: ( 303 )

Surah kahf Ayat 86 meaning in urdu

حتیٰ کہ جب وہ غروب آفتاب کی حَد تک پہنچ گیا تو اس نے سورج کو ایک کالے پانی میں ڈوبتے دیکھا اور وہاں اُسے ایک قوم ملی ہم نے کہا "اے ذوالقرنین، تجھے یہ مقدرت بھی حاصل ہے کہ ان کو تکلیف پہنچائے اور یہ بھی کہ اِن کے ساتھ نیک رویّہ اختیار کرے"


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور جب ان کے پاس کوئی آیت آتی ہے تو کہتے ہیں کہ جس طرح
  2. (بھلا یہ) کیا (بات ہے کہ) جب (اُحد کے دن کافر کے ہاتھ سے) تم
  3. (اور) کہنے لگے کہ اباجان ہم تو دوڑنے اور ایک دوسرے سے آگے نکلنے میں
  4. جس وقت تم (مدینے سے) قریب کے ناکے پر تھے اور کافر بعید کے ناکے
  5. بھلا تم ایسے لوگوں سے کیوں نہ لڑو جنہوں نے اپنی قسموں کو توڑ ڈالا
  6. کیا یہ لوگ نہیں جانتے کہ خدا ہی اپنے بندوں سے توبہ قبول فرماتا ہے
  7. اور صحرا نشینوں میں سے بھی کچھ لوگ عذر کرتے ہوئے (تمہارے پاس) آئے کہ
  8. پھر ہم نے نوحؑ کو اور کشتی والوں کو نجات دی اور کشتی کو اہل
  9. یعنی) زندوں اور مردوں کو
  10. اور وہی تو ہے جو آسمان سے مینھ برساتا ہے۔ پھر ہم ہی (جو مینھ

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah kahf with the voice of the most famous Quran reciters :

surah kahf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter kahf Complete with high quality
surah kahf Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah kahf Bandar Balila
Bandar Balila
surah kahf Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah kahf Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah kahf Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah kahf Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah kahf Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah kahf Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah kahf Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah kahf Fares Abbad
Fares Abbad
surah kahf Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah kahf Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah kahf Al Hosary
Al Hosary
surah kahf Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah kahf Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Thursday, May 16, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب