Surah Hujurat Ayat 17 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ حجرات کی آیت نمبر 17 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Hujurat ayat 17 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿يَمُنُّونَ عَلَيْكَ أَنْ أَسْلَمُوا ۖ قُل لَّا تَمُنُّوا عَلَيَّ إِسْلَامَكُم ۖ بَلِ اللَّهُ يَمُنُّ عَلَيْكُمْ أَنْ هَدَاكُمْ لِلْإِيمَانِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ﴾
[ الحجرات: 17]

Ayat With Urdu Translation

یہ لوگ تم پر احسان رکھتے ہیں کہ مسلمان ہوگئے ہیں۔ کہہ دو کہ اپنے مسلمان ہونے کا مجھ پر احسان نہ رکھو۔ بلکہ خدا تم پر احسان رکھتا ہے کہ اس نے تمہیں ایمان کا رستہ دکھایا بشرطیکہ تم سچے (مسلمان) ہو

Surah Hujurat Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یہی اعراب نبی ( صلى الله عليه وسلم ) کو کہتے کہ دیکھو ہم مسلمان ہو گئے اور آپ ( صلى الله عليه وسلم ) کی مدد کی، جب کہ دوسرے عرب آپ ( صلى الله عليه وسلم ) سے برسرپیکار ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کا رد فرماتے ہوئے فرمایا، تم اللہ پر اسلام لانے کا احسان مت جتلاؤ اس لئے کہ اگر تم اخلاص سےمسلمان ہوئے ہو تو اس کا فائدہ تمہیں ہی ہوگا، نہ کہ اللہ کو۔ اس لئے یہ اللہ کا تم پر احسان ہے کہ اس نے تمہیں قبول اسلام کی توفیق دے دی نہ کہ تمہارا احسان اللہ پر ہے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


ایمان کا دعویٰ کرنے والے اپنا جائزہ تو لیں کچھ اعرابی لوگ اسلام میں داخل ہوتے ہی اپنے ایمان کا بڑھا چڑھا کر دعویٰ کرنے لگتے تھے حالانکہ دراصل ان کے دل میں اب تک ایمان کی جڑیں مضبوط نہیں ہوئی تھیں ان کو اللہ تعالیٰ اس دعوے سے روکتا ہے یہ کہتے تھے ہم ایمان لائے۔ اللہ اپنے نبی کو حکم دیتا ہے کہ ان کو کہئے اب تک ایمان تمہارے دلوں میں داخل نہیں ہوا تم یوں نہ کہو کہ ہم ایمان لائے بلکہ یوں کہو کہ ہم مسلمان ہوئے یعنی اسلام کے حلقہ بگوش ہوئے نبی کی اطاعت میں آئے ہیں اس آیت نے یہ فائدہ دیا کہ ایمان اسلام سے مخصوص چیز ہے جیسے کہ اہل سنت والجماعت کا مذہب ہے جبرائیل ؑ والی حدیث بھی اسی پر دلالت کرتی ہے جبکہ انہوں نے اسلام کے بارے میں سوال کیا پھر ایمان کے بارے میں پھر احسان کے بارے میں۔ پس وہ زینہ بہ زینہ چڑھتے گئے عام سے خاص کی طرف آئے اور پھر خاص سے اخص کی طرف آئے۔ مسند احمد میں ہے کہ حضور ﷺ نے چند لوگوں کو عطیہ اور انعام دیا اور ایک شخص کو کچھ بھی نہ دیا اس پر حضرت سعد نے فرمایا یا رسول اللہ ﷺ آپ نے فلاں فلاں کو دیا اور فلاں کو بالکل چھوڑ دیا حالانکہ وہ مومن ہے حضور ﷺ نے فرمایا مسلمان ؟ تین مرتبہ یکے بعد دیگرے حضرت سعد نے یہی کہا اور حضور ﷺ نے بھی یہی جواب دیا پھر فرمایا اے سعد میں لوگوں کو دیتا ہوں اور جو ان میں مجھے بہت زیادہ محبوب ہوتا ہے اسے نہیں دیتا ہوں، دیتا ہوں اس ڈر سے کہ کہیں وہ اوندھے منہ آگ میں نہ گرپڑیں۔ یہ حدیث بخاری و مسلم میں بھی ہے پس اس حدیث میں بھی حضور ﷺ نے مومن و مسلم میں فرق کیا اور معلوم ہوگیا کہ ایمان زیادہ خاص ہے بہ نسبت اسلام کے۔ ہم نے اسے مع دلائل صحیح بخاری کی کتاب الایمان کی شرح میں ذکر کردیا ہے فالحمد للہ۔ اور اس حدیث میں اس بات پر بھی دلالت ہے کہ یہ شخص مسلمان تھے منافق نہ تھے اس لئے کہ آپ نے انہیں کوئی عطیہ عطا نہیں فرمایا اور اسے اس کے اسلام کے سپرد کردیا۔ پس معلوم ہوا کہ یہ اعراب جن کا ذکر اس آیت میں ہے منافق نہ تھے تھے تو مسلمان لیکن اب تک ان کے دلوں میں ایمان صحیح طور پر مستحکم نہ ہوا تھا اور انہوں نے اس بلند مقام تک اپنی رسائی ہوجانے کا ابھی سے دعویٰ کردیا تھا اس لئے انہیں ادب سکھایا گیا۔ حضرت ابن عباس اور ابراہیم نخعی اور قتادہ کے قول کا یہی مطلب ہے اور اسی کو امام ابن جریر نے اختیار کیا ہے ہمیں یہ سب یوں کہنا پڑا کہ حضرت امام بخاری فرماتے ہیں کہ یہ لوگ منافق تھے جو ایمان ظاہر کرتے تھے لیکن دراصل مومن نہ تھے ( یہ یاد رہے ایمان و اسلام میں فرق اس وقت ہے جبکہ اسلام اپنی حقیقت پر نہ ہو جب اسلام حقیقی ہو تو وہی اسلام ایمان ہے اور اسوقت ایمان اسلام میں کوئی فرق نہیں اس کے بہت سے قوی دلائل امام الائمہ حضرت امام بخاری نے اپنی کتاب صحیح بخاری میں کتاب الایمان میں بیان فرمائے ہیں اور ان لوگوں کا منافق ہونا اس کا ثبوت بھی موجود ہے واللہ اعلم۔ (مترجم ) حضرت سعید بن جبیر، حضرت مجاہد، حضرت ابن زید فرماتے ہیں یہ جو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ بلکہ تم ( اسلمنا ) کہو اس سے مراد یہ ہے کہ ہم قتل اور قید بند ہونے سے بچنے کے لئے تابع ہوگئے ہیں، حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ یہ آیت بنو اسد بن خزیمہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ ان لوگوں کے بارے میں اتری ہے جو ایمان لانے کا دعویٰ کرتے تھے حالانکہ اب تک وہاں پہنچے نہ تھے پس انہیں ادب سکھایا گیا اور بتایا گیا کہ یہ اب تک ایمان تک نہیں پہنچے اگر یہ منافق ہوتے تو انہیں ڈانٹ ڈپٹ کی جاتی اور ان کی رسوائی کی جاتی جیسے کہ سورة برات میں منافقوں کا ذکر کیا گیا لیکن یہاں تو انہیں صرف ادب سکھایا گیا۔ پھر فرماتا ہے اگر تم اللہ اور اسی کے رسول ﷺ کے فرماں بردار رہو گے تو تمہارے کسی عمل کا اجر مارا نہ جائے گا۔ جیسے فرمایا آیت ( وَمَآ اَلَتْنٰهُمْ مِّنْ عَمَلِهِمْ مِّنْ شَيْءٍ ۭ كُلُّ امْرِی بِمَا كَسَبَ رَهِيْنٌ 21؀ ) 52۔ الطور:21) ہم نے ان کے اعمال میں سے کچھ بھی نہیں گھٹایا۔ پھر فرمایا جو اللہ کی طرف رجوع کرے برائی سے لوٹ آئے اللہ اس کے گناہ معاف فرمانے والا اور اس کی طرف رحم بھری نگاہوں سے دیکھنے والا ہے پھر فرماتا ہے کہ کامل ایمان والے صرف وہ لوگ ہیں جو اللہ پر اور اس کے رسول ﷺ پر دل سے یقین رکھتے ہیں پھر نہ شک کرتے ہیں نہ کبھی ان کے دل میں کوئی نکما خیال پیدا ہوتا ہے بلکہ اسی خیال تصدیق پر اور کامل یقین پر جم جاتے ہیں اور جمے ہی رہتے ہیں اور اپنے نفس اور دل کی پسندیدہ دولت کو بلکہ اپنی جانوں کو بھی راہ اللہ کے جہاد میں خرچ کرتے ہیں۔ یہ سچے لوگ ہیں یعنی یہ ہیں جو کہہ سکتے ہیں کہ ہم ایمان لائے ہیں یہ ان لوگوں کی طرح نہیں جو صرف زبان سے ہی ایمان کا دعویٰ کر کے رہ جاتے ہیں۔ مسند احمد میں ہے نبی ﷺ فرماتے ہیں دنیا میں مومن کی تین قسمیں ہیں 001 وہ جو اللہ پر اور اس کے رسول ﷺ پر ایمان لائے شک شبہ نہ کیا اور اپنی جان اور اپنے مال سے راہ اللہ میں جہاد کیا 002 وہ جن سے لوگوں نے امن پا لیا نہ یہ کسی کا مال ماریں نہ کسی کی جان لیں 003 وہ جو طمع کی طرف جب جھانکتے ہیں اللہ عزوجل کی یاد کرتے ہیں۔ پھر فرماتا ہے کہ کیا تم اپنے دل کا یقین و دین اللہ کو دکھاتے ہو ؟ وہ تو ایسا ہے کہ زمین و آسمان کا کوئی ذرہ اس سے مخفی نہیں وہ ہر چیز کا جاننے والا ہے۔ پھر فرمایا جو اعراب اپنے اسلام لانے کا بار احسان تجھ پر رکھتے ہیں ان سے کہہ دو کہ مجھ پر اسلام لانے کا احسان نہ جتاؤ تم اگر اسلام قبول کرو گے میری فرماں برداری کرو گے میری مدد کرو گے تو اس کا نفع تمہیں کو ملے گا۔ بلکہ دراصل ایمان کی دولت تمہیں دینا یہ اللہ ہی کا احسان ہے اگر تم اپنے دعوے میں سچے ہو۔ ( اب غور فرمائیے کہ کیا اسلام لانے کا احسان پیغمبر اللہ پر جتانے والے سچے مسلمان تھے ؟ پس آیات کی ترتیب سے ظاہر ہے کہ ان کا اسلام حقیقت پر مبنی نہ تھا اور یہی الفاظ بھی ہیں کہ ایمان اب تک ان کے ذہن نشین نہیں ہوا اور جب تک اسلام حقیقت پر مبنی نہ ہو تب تک بیشک وہ ایمان نہیں لیکن جب وہ اپنی حقیقت پر صحیح معنی میں ہو تو پھر ایمان اسلام ایک ہی چیز ہے۔ خود اس آیت کے الفاظ میں غور فرمائیے ارشاد ہے اپنے اسلام کا احسان تجھ پر رکھتے ہیں حالانکہ دراصل ایمان کی ہدایت اللہ کا خود ان پر احسان ہے۔ پس وہاں احسان اسلام رکھنے کو بیان کر کے اپنا احسان ہدایت ایمان جتانا بھی ایمان و اسلام کے ایک ہونے پر باریک اشارہ ہے، مزید دلائل صحیح بخاری شریف وغیرہ ملاحظہ ہوں مترجم ) پس اللہ تعالیٰ کا کسی کو ایمان کی راہ دکھانا اس پر احسان کرنا ہے جیسے کہ رسول اللہ ﷺ نے حنین والے دن انصار سے فرمایا تھا میں نے تمہیں گمراہی کی حالت میں نہیں پایا تھا ؟ پھر اللہ تعالیٰ نے تم میں اتفاق دیا تم مفلس تھے میری وجہ سے اللہ نے تمہیں مالدار کیا جب کبھی حضور ﷺ کچھ فرماتے وہ کہتے بیشک اللہ اور اس کا رسول ﷺ اس سے بھی زیادہ احسانوں والے ہیں بزار میں ہے کہ بنو اسد رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ہم مسلمان ہوئے عرب آپ سے لڑتے رہے لیکن ہم آپ سے نہیں لڑے حضور ﷺ نے فرمایا ان میں سمجھ بہت کم ہے شیطان ان کی زبانوں پر بول رہا ہے اور یہ آیت ( يَمُنُّوْنَ عَلَيْكَ اَنْ اَسْلَمُوْا ۭ قُلْ لَّا تَمُنُّوْا عَلَيَّ اِسْلَامَكُمْ ۚ بَلِ اللّٰهُ يَمُنُّ عَلَيْكُمْ اَنْ هَدٰىكُمْ لِلْاِيْمَانِ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ 17؀ ) 49۔ الحجرات:17) ، نازل ہوئی پھر دوبارہ اللہ رب العزت نے اپنے وسیع علم اور اپنی سچی باخبری اور مخلوق کے اعمال سے آگاہی کو بیان فرمایا کہ آسمان و زمین کے غیب اس پر ظاہر ہیں اور وہ تمہارے اعمال سے آگاہ ہے الحمد اللہ سورة حجرات کی تفسیر ختم ہوئی اللہ کا شکر ہے۔ توفیق اور ہمت اسی کے ہاتھ ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 17 { یَمُنُّوْنَ عَلَیْکَ اَنْ اَسْلَمُوْا } ” اے نبی ﷺ ! یہ لوگ آپ پر احسان دھر رہے ہیں کہ وہ اسلام لے آئے ہیں ! “ { قُلْ لَّا تَمُنُّوْا عَلَیَّ اِسْلَامَکُمْ } ” ان سے کہیے کہ مجھ پر اپنے اسلام کا احسان نہ دھرو۔ “ { بَلِ اللّٰہُ یَمُنُّ عَلَیْکُمْ اَنْ ہَدٰٹکُمْ لِلْاِیْمَانِ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ } ” بلکہ اللہ تم پر احسان دھرتا ہے کہ اس نے تمہیں ایمان کے راستے پر ڈال دیا ہے ‘ اگر تم سچے ہو۔ “ اللہ تعالیٰ نے تمہیں توفیق دی کہ تم اسلام لے آئے۔ ابھی تم لوگ ایمان کے راستے پر آئے ہو۔ اگر تم اپنے اسلام کے دعوے میں سچے ہو گے ‘ نماز کی پابندی کرو گے ‘ رمضان کے روزے رکھو گے ‘ زکوٰۃ ادا کرو گے اور اعمالِ صالحہ کا اہتمام کرو گے تو ان اعمال کی نورانیت سے تمہارے دلوں کے اندر ایمان بھی پیدا ہوجائے گا۔ اس آیت میں اسلام اور ایمان کا فرق بہت واضح ہوگیا ہے۔ متعلقہ لوگوں کے دعوے کے حوالے سے یہاں دو دفعہ اسلام کا لفظ آیا ہے۔ لیکن بعد میں جب اللہ کی توفیق کے حوالے سے بات ہوئی ہے تو ایمان کا ذکر کیا گیا ہے : { بَلِ اللّٰہُ یَمُنُّ عَلَیْکُمْ اَنْ ہَدٰٹکُمْ لِلْاِیْمَانِ } یعنی یہ تو اللہ کا تم پر احسان ہے کہ اس نے تمہیں اسلام لانے کی توفیق دی اور یوں اس نے تمہیں ایمان کی شاہراہ پر ڈال دیا۔ اگر تم صدق دل سے اسلام لائے ہو تو یہ شاہراہ ضرور تمہیں ایمان کی منزل تک لے جائے گی۔ لیکن اگر تم منافق ہو یا صرف جان بچانے کے لیے اسلام کی پناہ میں آئے ہو تو قانونی طور پر بیشک تمہارا شمار مسلمانوں میں ہوجائے گا لیکن اللہ کے ہاں نہ تمہارا اسلام قبول ہوگا اور نہ ایمان۔ جیسا کہ قبل ازیں بھی ذکر ہوا ہے ‘ اس ضمن میں قانون یہی ہے کہ جو کوئی بھی زبان سے توحید و رسالت کی گواہی دے کر مسلمان ہونے کا دعویٰ کرے گا اسے مسلمان تسلیم کرلیا جائے گا۔ اسی قانون کے تحت غزوہ تبوک تک تمام منافقین کو بھی مسلمان تسلیم کیا جاتا رہا۔ یہاں تک کہ حضور ﷺ نے رئیس المنافقین عبدا للہ بن ابی کی نماز جنازہ بھی پڑھائی۔ البتہ غزوئہ تبوک کے بعد ان کی منافقت کا پردہ چاک کیا گیا اور ان کی بنائی ہوئی مسجد مسجد ضرار بھی گرا دی گئی۔

يمنون عليك أن أسلموا قل لا تمنوا علي إسلامكم بل الله يمن عليكم أن هداكم للإيمان إن كنتم صادقين

سورة: الحجرات - آية: ( 17 )  - جزء: ( 26 )  -  صفحة: ( 517 )

Surah Hujurat Ayat 17 meaning in urdu

یہ لوگ تم پر احسان جتاتے ہیں کہ اِنہوں نے اسلام قبول کر لیا اِن سے کہو اپنے اسلام کا احسان مجھ پر نہ رکھو، بلکہ اللہ تم پر اپنا احسان رکھتا ہے کہ اس نے تمہیں ایمان کی ہدایت دی اگر تم واقعی اپنے دعوائے ایمان میں سچے ہو


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور جب مدین کے پانی (کے مقام) پر پہنچے تو دیکھا کہ وہاں لوگ جمع
  2. اور یہ خدا کی سخت سخت قسمیں کھاتے ہیں کہ جو مرجاتا ہے خدا اسے
  3. (خدا نے فرمایا) کہ ابلیس! تجھے کیا ہوا کہ تو سجدہ کرنے والوں میں شامل
  4. اگر ہم چاہیں تو ہم اسے کھاری کردیں پھر تم شکر کیوں نہیں کرتے؟
  5. جو لوگ (خدا سے) ڈرتے تھے ان میں سے دو شخص جن پر خدا کی
  6. اور ذوالنون (کو یاد کرو) جب وہ (اپنی قوم سے ناراض ہو کر) غصے کی
  7. اور ہم نے اس قرآن میں لوگوں (کے سمجھانے) کے لئے طرح طرح کی مثالیں
  8. اور اپنے پاس شفقت اور پاکیزگی دی تھی۔ اور پرہیزگار تھے
  9. اور جو لوگ خدا پر افتراء کرتے ہیں وہ قیامت کے دن کی نسبت کیا
  10. اور خدا اپنے حکم سے سچ کو سچ ہی کردے گا اگرچہ گنہگار برا ہی

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Hujurat with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Hujurat mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Hujurat Complete with high quality
surah Hujurat Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Hujurat Bandar Balila
Bandar Balila
surah Hujurat Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Hujurat Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Hujurat Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Hujurat Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Hujurat Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Hujurat Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Hujurat Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Hujurat Fares Abbad
Fares Abbad
surah Hujurat Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Hujurat Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Hujurat Al Hosary
Al Hosary
surah Hujurat Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Hujurat Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Saturday, May 18, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب