Surah Furqan Ayat 23 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ الفرقان کی آیت نمبر 23 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Furqan ayat 23 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَقَدِمْنَا إِلَىٰ مَا عَمِلُوا مِنْ عَمَلٍ فَجَعَلْنَاهُ هَبَاءً مَّنثُورًا﴾
[ الفرقان: 23]

Ayat With Urdu Translation

اور جو انہوں نے عمل کئے ہوں گے ہم ان کی طرف متوجہ ہوں گے تو ان کو اُڑتی خاک کردیں گے

Surah Furqan Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) هَبَاءً ان باریک ذروں کو کہتے ہیں جو کسی سوراخ سے گھر کےاندر داخل ہونےوالی سورج کی کرن میں محسوس ہوتے ہیں لیکن اگر کوئی انہیں ہاتھ میں پکڑنا چاہے تو یہ ممکن نہیں ہے۔ کافروں کے عمل بھی قیامت والے دن ان ہی ذروں کی طرح بے حیثیت ہوں گے۔ کیوں کہ وہ ایمان و اخلاص سے بھی خالی ہوں گے اور موافقت شریعت سے بھی عاری۔ جب کہ عنداللہ قبولیت کےلیے دونوں شرطیں ضروری ہیں۔ ایمان و اخلاص بھی اور شریعت اسلامیہ کی مطابقت بھی۔ یہاں کافروں کے اعمال کو جس طرح بے حیثیت ذروں کی مثل کہا گیا ہے۔ اسی طرح دوسرے مقامات پر کہیں راکھ سے، کہیں سراب سے اور کہیں صاف چکنے پتھر سے تعبیر کیاگیا ہے۔ یہ ساری تمثیلات پہلے گزر چکی ہیں ملاحظہ ہو سورۃ البقرۃ: 264، سورۃ ابراہیم: 18 اور سورۃ النور:29۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


کافر جو اس بات پر اعتراض کرتے تھے کہ نبی کو کھانے پینے اور تجارت بیوپار سے کیا مطلب ؟ اس کا جواب ہو رہا ہے کہ اگلے سب پیغمبر بھی انسانی ضرورتیں بھی رکھتے تھے کھانا پینا ان کے ساتھ بھی لگا ہوا تھا۔ بیوپار، تجارت اور کسب معاش وہ بھی کیا کرتے تھے یہ چیزیں نبوت کے خلاف نہیں۔ ہاں اللہ تعالیٰ عزوجل اپنی عنایت خاص سے انہیں وہ پاکیزہ اوصاف نیک خصائل عمدہ اقوال مختار افعال ظاہر دلیلیں اعلیٰ معجزے دیتا ہے کہ ہر عقل سلیم والا ہر دانا بینا مجبور ہوجاتا ہے کہ ان کی نبوت کو تسلیم کرلے اور ان کی سچائی کو مان لے۔ اسی آیت جیسی اور آیت ( وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ اِلَّا رِجَالًا نُّوْحِيْٓ اِلَيْهِمْ فَسْـــَٔـلُوْٓا اَهْلَ الذِّكْرِ اِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ 43؀ۙ ) 16۔ النحل:43) ، ہے۔ یعنی تجھ سے پہلے بھی جتنے نبی آئے سب شہروں میں رہنے والے انسان ہی تھے۔ اور آیت میں ہے۔ ( وَمَا جَعَلْنٰهُمْ جَسَدًا لَّا يَاْكُلُوْنَ الطَّعَامَ وَمَا كَانُوْا خٰلِدِيْنَ ) 21۔ الأنبیاء :8) ، ہم نے انہیں ایسے جثے نہیں بنا رہے تھے کہ کھانے پینے سے وہ آزاد ہوں۔ ہم تو تم میں سے ایک ایک کی آزمائش ایک ایک سے کرلیا کرتے ہیں تاکہ فرمانبردار اور نافرمان ظاہر ہوجائیں۔ صابر اور غیر صابر معلوم ہوجائیں۔ تیرا رب دانا وبینا ہے خوب جانتا ہے کہ مستحق نبوت کون ہے ؟ جیسے فرمایا آیت ( اَعْلَمُ حَيْثُ يَجْعَلُ رِسَالَتَهٗ ۭسَيُصِيْبُ الَّذِيْنَ اَجْرَمُوْا صَغَارٌ عِنْدَ اللّٰهِ وَعَذَابٌ شَدِيْدٌۢ بِمَا كَانُوْا يَمْكُرُوْنَ01204 )الأنعام:124) منصب رسالت کی اہلیت کس میں ہے ؟ اسے اللہ ہی بخوبی جانتا ہے۔ اسی کو اس کا علم ہے کہ مستحق ہدایت کون ہیں ؟ اور کون نہیں ؟ چونکہ اللہ کا ارادہ بندوں کا امتحان لینے کا ہے اس لئے نبیوں کو عموما معمولی حالت میں رکھتا ہے ورنہ اگر انہیں بکثرت دنیا دیتا ہے تو ان کے مال کے لالچ میں بہت سے ان کے ساتھ ہوجاتے ہیں تو پھر سچے جھوٹے مل جاتے۔ صحیح مسلم شریف میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ میں خود تجھے اور تیری وجہ سے اور لوگوں کو آزمانے والا ہوں۔ مسند میں ہے آپ فرماتے ہیں اگر میں چاہتا تو میرے ساتھ سونے چاندی کے پہاڑ چلتے رہتے اور صحیح حدیث شریف میں ہے کہ آنحضرت ﷺ کو نبی اور بادشاہ بننے میں اور نبی بننے میں اختیار دیا گیا ہے تو آپ نے بندہ اور نبی بننا پسند فرمایا۔ فصلوات اللہ وسلامہ علیہ وعلی الہ واصحابہ اجمعین

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 23 وَقَدِمْنَآ اِلٰی مَا عَمِلُوْا مِنْ عَمَلٍ فَجَعَلْنٰہُ ہَبَآءً مَّنْثُوْرًا ” یہ بہت عبرتناک منظر کی تصویر ہے۔ یہ دراصل ایسی نیکیوں کا ذکر ہے جن کی بنیاد ایمان حقیقی پر نہیں رکھی گئی تھی۔ آخرت میں ایسے اعمال کی حیثیت اللہ تعالیٰ کے سامنے کسی فضول اور قابل حقارت چیز کی سی ہوگی جسے کوئی دیکھتے ہی فٹ بال کی طرح ٹھوکر مار کر ہوا میں اچھال دے۔ یہ ان دنیا پرست اور ریاکار لوگوں کے انجام کا نقشہ ہے جو ظاہر کی نیکیوں کے انبار لے کر میدان محشر میں آئیں گے۔ دنیا میں انہوں نے خیراتیں بانٹی تھیں ‘ یتیم خانے کھولے تھے ‘ ہسپتال بنائے تھے ‘ مسجدیں تعمیر کرائی تھیں ‘ مدارس کی سرپرستی کی تھی ‘ حج و عمرے کیے تھے ‘ مگر ان اعمال کو سرانجام دیتے ہوئے اللہ کی رضا جوئی اور آخرت کے اجر وثواب کو کہیں بھیّ مد نظر نہیں رکھا گیا تھا۔ کہیں عزت و شہرت حاصل کرنے کا جذبہ نیکی کا محرک بنا تھا تو کہیں پارسائی و پرہیزگاری کا سکہّ جمانے کی خواہش نے عبادات کا معمول اپنایا تھا۔ کبھی الیکشن جیتنے کی منصوبہ بندی نے خدمت خلق کا لبادہ اوڑھا تھا تو کبھی کاروباری ساکھ کو بہتر بنانے کے لالچ نے متقیانہ روپ دھارا تھا۔ غرض ہر نیکی کے پیچھے کوئی نہ کوئی دنیوی مفاد کارفرما تھا۔ لیکن اللہ تعالیٰ جو علیمٌ بذات الصدورّ ہے ‘ اس کے نزدیک ایسی کسی نیکی کی کوئی اہمیت و وقعت نہیں۔ چناچہ ایسے بد قسمت لوگوں کی نیکیوں کے انبار اور اعمال صالحہ کے پہاڑ جب اللہ کے حضور پیش ہوں گے تو انہیں گرد و غبار کے ذرّات کی طرح تحلیل کردیا جائے گا۔ یہ مضمون یہاں تیسری بار آیا ہے۔ سورة إبراهيم میں ایک تمثیل کے ذریعے ایسے اعمال کی بےبضاعتی کو اس طرح بیان کیا گیا ہے : مَثَلُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا بِرَبِّہِمْ اَعْمَالُہُمْ کَرَمَادِنِ اشْتَدَّتْ بِہِ الرِّیحُ فِیْ یَوْمٍ عَاصِفٍط لاَ یَقْدِرُوْنَ مِمَّا کَسَبُوْا عَلٰی شَیْءٍ ط ذٰلِکَ ہُوَ الضَّلٰلُ الْبَعِیْدُ ”مثال ان لوگوں کی جنہوں نے کفر کیا اپنے رب کے ساتھ ایسی ہے کہ ان کے اعمال ہوں راکھ کی مانند ‘ جس پر زور دار ہوا چلے آندھی کے دن۔ انہیں کچھ قدرت نہیں ہوگی ان اعمال میں سے کسی پر بھی جو انہوں نے کمائے ہوں گے۔ یہی تو ہے دور کی گمراہی “۔ پھر سورة ّ النور میں بغیر ایمان کی نیکیوں کی حقیقت ایک دوسری تمثیل میں یوں واضح کی گئی ہے : وَالَّذِیْنَ کَفَرُوْٓا اَعْمَالُہُمْ کَسَرَابٍم بِقِیْعَۃٍ یَّحْسَبُہُ الظَّمْاٰنُ مَآءًط حَتّٰیٓ اِذَا جَآءَ ہٗ لَمْ یَجِدْہُ شَیْءًا وَّوَجَدَ اللّٰہَ عِنْدَہٗ فَوَفّٰٹہُ حِسَابَہٗط وَاللّٰہُ سَرِیْعُ الْحِسَابِ ” اور جو کافر ہیں ان کے اعمال ایسے ہیں جیسے سراب کسی چٹیل میدان میں ‘ پیاسا اسے پانی سمجھتا ہے ‘ یہاں تک کہ وہ اس کے پاس آیا تو اس نے اسے کچھ نہ پایا ‘ البتہ اس نے اس کے پاس اللہ کو پایا ‘ تو اس نے پورا پورا چکا دیا اسے اس کا حساب۔ اور اللہ بہت جلد حساب لینے والا ہے۔ “

وقدمنا إلى ما عملوا من عمل فجعلناه هباء منثورا

سورة: الفرقان - آية: ( 23 )  - جزء: ( 19 )  -  صفحة: ( 362 )

Surah Furqan Ayat 23 meaning in urdu

اور جو کچھ بھی ان کا کیا دھرا ہے اُسے لے کر ہم غبار کی طرح اڑا دیں گے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. وہ اس سے (اوروں کو بھی) روکتے ہیں اور خود بھی پرے رہتے ہیں مگر
  2. پیغمبر کو شایان نہیں کہ اس کے قبضے میں قیدی رہیں جب تک (کافروں کو
  3. (اے محمدﷺ) اپنے پروردگار کا نام لے کر پڑھو جس نے (عالم کو) پیدا کیا
  4. اس دن اہل جنت کا ٹھکانا بھی بہتر ہوگا اور مقام استراحت بھی ہوگا
  5. یہ لوگ کسی مومن کے حق میں نہ تو رشتہ داری کا پاس کرتے ہیں
  6. ان کے اوپر تو آگ کے سائبان ہوں گے اور نیچے (اس کے) فرش ہوں
  7. (جو) نہ ٹھنڈا (ہے) نہ خوشنما
  8. اور جس دن میں پیدا ہوا اور جس دن مروں گا اور جس دن زندہ
  9. اور یہ تمہیں خفیف سی تکلیف کے سوا کچھ نقصان نہیں پہنچا سکیں گے اور
  10. (خدا نے) فرمایا یہاں سے نکل جا۔ تو مردود ہے

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Furqan with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Furqan mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Furqan Complete with high quality
surah Furqan Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Furqan Bandar Balila
Bandar Balila
surah Furqan Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Furqan Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Furqan Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Furqan Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Furqan Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Furqan Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Furqan Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Furqan Fares Abbad
Fares Abbad
surah Furqan Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Furqan Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Furqan Al Hosary
Al Hosary
surah Furqan Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Furqan Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Monday, November 18, 2024

Please remember us in your sincere prayers