Surah Furqan Ayat 38 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ الفرقان کی آیت نمبر 38 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Furqan ayat 38 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَعَادًا وَثَمُودَ وَأَصْحَابَ الرَّسِّ وَقُرُونًا بَيْنَ ذَٰلِكَ كَثِيرًا﴾
[ الفرقان: 38]

Ayat With Urdu Translation

اور عاد اور ثمود اور کنوئیں والوں اور ان کے درمیان اور بہت سی جماعتوں کو بھی (ہلاک کر ڈالا)

Surah Furqan Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) رَسٌّ کے معنی کنویں کے ہیں أَصْحَابُ الرَّسِّ، کنویں والے۔ اس کی تعیین میں مفسرین کے درمیان اختلاف ہے، امام ابن جریر طبری نے کہا ہے کہ اس سےمراد اصحاب الاخدود ہیں جن کا ذکر سورۃ البروج میں ہے ( ابن کثیر )۔
( 2 ) قَرْنٌ کے صحیح معنی ہیں، ہم عصر لوگوں کا ایک گروہ۔ جب ایک نسل کے لوگ ختم ہوجائیں تو دوسری نسل دوسرا قرن کہلائے گی۔ ( ابن کثیر )، اس معنی میں ہر نبی کی امت بھی ایک قرن ہوسکتی ہے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


انبیاء سے دشمنی کا خمیازہ اللہ تعالیٰ مشرکین کو اور آپ کے مخالفین کو اپنے عذابوں سے ڈرا رہا ہے کہ تم سے پہلے کے جن لوگوں نے میرے نبیوں کی نہ مانی، ان سے دشمنی کی ان کی مخالفت کی میں نے انہیں تہس نہس کردیا۔ فرعونیوں کا حال تم سن چکے ہو کہ موسیٰ ؑ اور ہارون ؑ کو ان کی طرف نبی بنا کر بھیجا لیکن انہوں نے نہ مانا جس کے باعث اللہ کا عذاب آگیا اور سب ہلاک کردیئے گئے۔ قوم نوح کو دیکھو انہوں نے بھی ہمارے رسولوں کو جھٹلایا اور چونکہ ایک رسول کا جھٹلانا تمام نبیوں کو جھٹلانا ہے اس واسطے یہاں رسل جمع کر کے کہا گیا۔ اور یہ اس لیے بھی کہ اگر بالفرض ان کی طرف تمام رسول بھی بھیجے جاتے تو بھی یہ سب کے ساتھ وہی سلوک کرتے جو نوح ؑ نبی کے ساتھ کیا۔ یہ مطلب نہیں کہ انکی طرف بہت سے رسول بھیجے گئے تھے بلکہ ان کے پاس تو صرف حضرت نوح ؑ ہی آئے تھے جو ساڑھے نو سو سال تک ان میں رہے ہر طرح انہیں سمجھایا بجھایا لیکن سوائے معدودے چند کے کوئی ایمان نہ لایا۔ اس لئے اللہ نے سب کو غرق کردیا۔ سوائے ان کے جو حضرت نوح ؑ کے ساتھ کشتی میں تھے ایک بنی آدم روئے زمین پر نہ بچا۔ لوگوں کے لئے انکی ہلاکت باعث عبرت بنادی گئی۔ جیسے فرمان ہے کہ پانی کی ظغیانی کے وقت ہم نے تمہیں کشی میں سوار کرلیا تاکہ تم اسے اپنے لئے باعث عبرت بناؤ اور کشتی کو ہم نے تمہارے لیے اس طوفان سے نجات پانے اور لمبے لمبے سفر طے کرنے کا ذریعہ بنادیا تاکہ تم اللہ کی اس نعمت کو یاد رکھو کہ اس نے عالمگیر طوفان سے تمہیں بچالیا اور ایماندار اور ایمان داروں کی اولاد میں رکھا۔ عادیوں اور ثمودیوں کا قصہ تو بارہا بیان ہوچکا ہے جیسے کہ سورة اعراف وغیرہ میں اصحاب الرس کی بابت ابن عباس ؓ ما کا قول ہے کہ یہ ثمودیوں کی ایک بستی والے تھے۔ عکرمہ ؒ فرماتے ہیں یہ خلیج والے تھے جن کا ذکر سورة یاسین میں ہے۔ ابن عباس ؓ سے یہ بھی مروی ہے کہ آذر بائی جان کے ایک کنویں کے پاس ان کی بستی تھی۔ عکرمہ فرماتے ہیں کہ ان کو کنویں والے اس لئے کہا جاتا ہے کیونکہ انہوں نے اپنے پیغمبر کو کنویں میں ڈال دیا تھا۔ ابن اسحاق ؒ محمد بن کعب ؒ سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایک سیاہ فام غلام سب سے اول جنت میں جائے گا۔ اللہ تعالیٰ نے ایک بستی والوں کی طرف اپنا نبی بھیجا تھا لیکن ان بستی والوں میں سے بجز اس کے کوئی بھی ایمان نہ لایا بلکہ انہوں نے اللہ کے نبی کو ایک غیر آباد کنویں میں ویران میدان میں ڈالدیا اور اس کے منہ پر ایک بڑی بھاری چٹان رکھ دی کہ یہ وہیں مرجائیں۔ یہ غلام جنگل میں جاتا لکڑیاں کاٹ کر لاتا انہیں بازار میں فروخت کرتا اور روٹی وغیرہ خرید کر کنویں پر آتا اس پتھر کو سرکا دیتا۔ یہ ایک رسی میں لٹکا کر روٹی اور پانی اس پیغمبر ؑ کے پاس پہنچا دیتا جسے وہ کھاپی لیتے۔ مدتوں تک یونہی ہوتا رہا۔ ایک مرتبہ یہ گیا لکڑیاں کاٹیں، چنیں، جمع کیں، گھٹری باندھی، اتنے میں نیند کا غلبہ ہوا، سوگیا۔ اللہ تعالیٰ نے اس پر نیند ڈال دی۔ سات سال تک وہ سوتا رہا۔ سات سال کے بعد آنکھ کھلی، انگڑائی لی اور کروٹ بدل کر پھر سو رہا۔ سات سال کے بعد پھر آنکھ کھلی تو اس نے لکڑیوں کی گھٹڑی اٹھائی اور شہر کی طرف چلا۔ اسے یہی خیال تھا کہ ذرا سی دیر کے لئے سوگیا تھا۔ شہر میں آکر لکڑیاں فروخت کیں۔ حسب عادت کھانا خریدا اور وہیں پہنچا۔ دیکھتا ہے کہ کنواں تو وہاں ہے ہی نہیں بہت ڈھونڈا لیکن نہ ملا۔ درحقیقت اس عرصہ میں یہ ہوا تھا کہ قوم کے دل ایمان کی طرف راغب ہوئے، انہوں نے جاکر اپنے نبی کو کنویں سے نکالا۔ سب کے سب ایمان لائے پھر نبی فوت ہوگئے۔ نبی ؑ بھی اپنی زندگی میں اس غلام کو تلاش کرتے رہے لیکن اس کا پتہ نہ چلا۔ پھر اس شخص کو نبی کے انتقال کے بعد اس کی نیند سے جگایا گیا۔ آنحضرت ﷺ فرماتے ہیں پس یہ حبشی غلام ہے جو سب سے پہلے جنت میں جائے گا۔ یہ روایت مرسل ہے اور اس میں غرابت ونکارت ہے اور شاید ادراج بھی ہے واللہ اعلم۔ اس روایت کو ان اصحاب رس پر چسپاں بھی نہیں کرسکتے اس لئے کہ یہاں مذکور ہے کہ انہین ہلاک کیا گیا۔ ہاں یہ ایک توجیہہ ہوسکتی ہے کہ یہ لوگ تو ہلاک کردئیے گئے پھر ان کی نسلیں ٹھیک ہوگئیں اور انہیں ایمان کی توفیق ملی۔ امام ابن جریر رحمۃ اللہ کا فرمان ہے کہ اصحاب رس وہی ہے جن کا ذکر سورة بروج میں ہے جنہوں نے خندقیں کھدائی تھیں۔ واللہ اعلم۔ پھر فرمایا کہ اور بھی ان کے درمیان بہت سی امتیں آئیں جو ہلاک کردی گئیں۔ ہم نے ان سب کے سامنے اپنا کلام بیان کردیا تھا۔ دلیلیں پیش کردی تھیں۔ معجزے دکھائے تھے، عذر ختم کردئے تھے پھر سب کو غارت اور برباد کردیا۔ جیسے فرمان ہے کہ نوح ؑ کے بعد کی بھی بہت سی بستیاں ہم نے غارت کردیں۔ قرن کہتے ہیں امت کو۔ جیسے فرمان ہے کہ ان کے بعد ہم نے بہت سی قرن یعنی امتیں پیدا کیں۔ قرن کی مدت بعض کے نزدیک ایک سو بیس سال ہے کوئی کہتا ہے سو سال کوئی کہتا ہے اسی سال کوئی کہتا ہے چالیس سال اور بھی بہت سے قول ہیں۔ زیادہ ظاہر بات یہ ہے کہ ایک زمانہ والے ایک قرن ہیں جب وہ سب مرجائیں تو دوسرا قرن شروع ہوتا ہے۔ جیسے بخاری مسلم کی حدیث میں ہے سب سے بہتر زمانہ میرا زمانہ ہے۔ پھر فرماتا ہے کہ سدوم نامی بستی کے پاس سے تو یہ عرب برابر گزرتے رہتے ہیں۔ یہیں لوطی آباد تھے۔ جن پر زمین الٹ دی گئی اور آسمان سے پھتر برسائے گئے اور برا مینہ ان پر برسا جو سنگلاخ پتھروں کا تھا۔ یہ دن رات وہاں سے آمدو رفت رکھتے پھر بھی عقلمندی کا کام نہیں لیتے۔ یہ بستیاں تو تمہاری گزرگاہیں ہیں ان کے واقعات مشہور ہیں کیا تم انہیں نہیں دیکھتے ؟ یقینا دیکھتے ہو لیکن عبرت کی آنکھیں ہی نہیں کہ سمجھ سکو اور غور کرو کہ اپنی بدکاریوں کی وجہ سے وہ اللہ کے عذابوں کے شکار ہوگئے۔ بس انہیں اڑادیا گیا بےنشان کردئے گئے۔ بری طرح دھجیاں بکھیر دی گئیں۔ اسے سوچے تو وہ جو قیامت کا قائل ہو۔ لیکن انہیں کیا عبرت حاصل ہوگی جو قیامت ہی کے منکر ہیں۔ دوبارہ زندگی کو ہی محال جانتے ہیں۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 38 وَّعَادًا وَّثَمُوْدَا وَاَصْحٰبَ الرَّسِّ وَقُرُوْنًام بَیْنَ ذٰلِکَ کَثِیْرًا ” ”اصحاب الرس “ کے بارے میں صراحت نہیں ملتی کہ یہ کون سی قوم تھی اور ان کا زمانہ اور علاقہ کون سا تھا۔ یوں معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے اپنے پیغمبر کو کسی کنویں میں بند کردیا تھا۔ اس لیے انہیں کنویں والے کہا گیا ہے۔

وعادا وثمود وأصحاب الرس وقرونا بين ذلك كثيرا

سورة: الفرقان - آية: ( 38 )  - جزء: ( 19 )  -  صفحة: ( 363 )

Surah Furqan Ayat 38 meaning in urdu

اِسی طرح عاد اور ثمود اور اصحاب الرس اور بیچ کی صدیوں کے بہت سے لوگ تباہ کیے گئے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. لیکن جو لوگ اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں ان کے لئے اونچے اونچے محل ہیں
  2. خدا ہی تو ہے جو ہواؤں کو چلاتا ہے تو وہ بادل کو اُبھارتی ہیں۔
  3. اور تم سے پہلے ہم کئی امتوں کو جب انہوں نے ظلم کا راستہ اختیار
  4. اور یہ بھی کہا کہ اے قوم! یہ خدا کی اونٹنی تمہارے لیے ایک نشانی
  5. تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
  6. اور سب مل کر خدا کی (ہدایت کی رسی) کو مضبوط پکڑے رہنا اور متفرق
  7. اور اسی کی نشانیوں میں سے ہے آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا اور ان
  8. (یعنی) آگ (کی خندقیں) جس میں ایندھن (جھونک رکھا) تھا
  9. مجھے یقین تھا کہ مجھ کو میرا حساب (کتاب) ضرور ملے گا
  10. جن لوگوں سے تم نے (صلح کا) عہد کیا ہے پھر وہ ہر بار اپنے

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Furqan with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Furqan mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Furqan Complete with high quality
surah Furqan Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Furqan Bandar Balila
Bandar Balila
surah Furqan Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Furqan Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Furqan Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Furqan Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Furqan Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Furqan Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Furqan Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Furqan Fares Abbad
Fares Abbad
surah Furqan Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Furqan Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Furqan Al Hosary
Al Hosary
surah Furqan Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Furqan Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Monday, November 18, 2024

Please remember us in your sincere prayers