Surah taha Ayat 39 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ طہ کی آیت نمبر 39 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah taha ayat 39 best quran tafseer in urdu.
  
   
Verse 39 from surah Ta-Ha

﴿أَنِ اقْذِفِيهِ فِي التَّابُوتِ فَاقْذِفِيهِ فِي الْيَمِّ فَلْيُلْقِهِ الْيَمُّ بِالسَّاحِلِ يَأْخُذْهُ عَدُوٌّ لِّي وَعَدُوٌّ لَّهُ ۚ وَأَلْقَيْتُ عَلَيْكَ مَحَبَّةً مِّنِّي وَلِتُصْنَعَ عَلَىٰ عَيْنِي﴾
[ طه: 39]

Ayat With Urdu Translation

(وہ یہ تھا) کہ اسے (یعنی موسیٰ کو) صندوق میں رکھو پھر اس (صندوق) کو دریا میں ڈال دو تو دریا اسے کنارے پر ڈال دے گا (اور) میرا اور اس کا دشمن اسے اٹھا لے گا۔ اور (موسیٰ) میں نے تم پر اپنی طرف سے محبت ڈال دی ہے (اس لئے کہ تم پر مہربانی کی جائے) اور اس لئے کہ تم میرے سامنے پرورش پاؤ

Surah taha Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) مراد فرعون ہے جو اللہ کا بھی دشمن اور حضرت موسیٰ ( عليه السلام ) کا بھی دشمن تھا۔ یعنی لکڑی کا وہ تابوت تیرتا ہواجب شاہی محل کے کنارے پہنچا تو اسے باہر نکال کر دیکھا گیا، تو اس میں ایک معصوم بچہ تھا، فرعون نے اپنی بیوی کی خواہش پر پرورش کے لئے شاہی محل میں رکھ لیا۔
( 2 ) یعنی فرعون کے دل میں ڈال دی یا عام لوگوں کے دلوں میں تیری محبت ڈال دی۔
( 3 ) چنانچہ اللہ کی قدرت کا اور اس کی حفاظت و نگہبانی کا کمال اور کرشمہ دیکھئے کہ جس بچے کی خاطر، فرعون بیشمار بچوں کو قتل کروا چکا، تاکہ وہ زندہ نہ رہے، اسی بچے کو اللہ تعالٰی اس کی گود میں پلوا رہا ہے، اور ماں اپنے بچے کو دودھ پلا رہی ہے، لیکن اس کی اجرت بھی اسی دشمن موسیٰ ( عليه السلام ) سے وصول کر رہی ہے۔ ( فَسُبْحَانَ ذِي الْجَبَرُوتِ وَالْمَلَكُوتِ وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْعَظَمَةِ )

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


اس بات نے بنی اسرائیل کے کئی فرقے کردیئے۔ ایک فرقے نے تو کہا حضرت موسیٰ ؑ کے آنے تک ہم اس کی بابت کوئی بات طے نہیں کرسکتے ممکن ہے یہی اللہ ہو تو ہم اس کی بےادبی کیوں کریں ؟ اور اگر یہ رب نہیں ہے تو موسیٰ ؑ کے آتے ہی حقیقت کھل جائے گی۔ دوسری جماعت نے کہا محض واہیات ہے یہ شیطانی حرکت ہے ہم اس لغویت پر مطلقاً ایمان نہیں رکھتے نہ یہ ہمارا رب نہ ہمارا اس پر ایمان۔ ایک پاجی فرقے نے دل سے اسے مان لیا اور سامری کی بات پر ایمان لائے مگر بہ ظاہر اس کی بات کو جھٹلایا۔ حضرت ہارون ؑ نے اسی وقت سب کو جمع کر کے فرمایا کہ لوگو یہ اللہ کی طرف سے تمہاری آزمائش ہے تم اس جھگڑے میں کہاں پھنس گئے تمہارا رب تو رحمان ہے تم میری اتباع کرو اور میرا کہنا مانو۔ انہوں نے کہا آخر اس کی کیا وجہ کہ تیس دن کا وعدہ کر کے حضرت موسیٰ ؑ گئے ہیں اور آج چالیس دن ہونے کو آئے لیکن اب تک لوٹے نہیں۔ بعض بیوقوفوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ ان سے ان کا رب خطا کر گیا اب یہ اس کی تلاش میں ہوں گے۔ ادھر دس روزے اور پورے ہونے کے بعد حضرت موسیٰ ؑ کو اللہ تعالیٰ سے ہم کلامی کا شرف حاصل ہوا آپ کو بتایا گیا کہ آپ کے بعد آپ کی قوم کا اس وقت کیا حال ہے آپ اسی وقت رنج و افسوس اور غم و غصے کے ساتھ واپس لوٹے اور یہاں آ کر قوم سے بہت کچھ کہا سنا اپنے بھائی کے سر کے بال پکڑ کر گھسیٹنے لگے غصے کی زیادتی کی وجہ سے تختیاں بھی ہاتھ سے پھینک دیں پھر اصل حقیقت معلوم ہوجانے پر آپ نے اپنے بھائی سے معذرت کی ان کے لئے استغفار کیا اور سامری کی طرف متوجہ ہو کر فرمانے لگے کہ تو نے ایسا کیوں کیا ؟ اس نے جواب دیا کہ اللہ کے بھیجے ہوئے کے پاؤں تلے سے میں نے ایک مٹھی اٹھالی یہ لوگ اسے نہ پہچان سکے اور میں نے جان لیا تھا۔ میں نے وہی مٹھی اس آگ میں ڈال دی تھی میرے رائے میں یہی بات آئی۔ آپ نے فرمایا جا اس کی سزا دنیا میں تو یہ ہے کہ تو یہی کہتا رہے کہ " ہاتھ لگانا نہیں " پھر ایک وعدے کا وقت ہے جس کا ٹلنا ناممکن ہے اور تیرے دیکھتے دیکھتے ہم تیرے اس معبود کو جلا کر اس کی خاک بھی دریا میں بہا دیں گے۔ چناچہ آپ نے یہی کیا اس وقت بنی اسرائیل کو یقین آگیا کہ واقعی وہ اللہ نہ تھا۔ اب وہ بڑے نادم ہوئے اور سوائے ان مسلمانوں کے جو حضرت ہارون ؑ کے ہم عقیدہ رہے تھے باقی کے لوگوں نے عذر معذرت کی اور کہا کہ اے اللہ کے نبی اللہ سے دعا کیجئے کہ وہ ہمارے لئے توبہ کا دروازہ کھول دے جو وہ فرمائے گا ہم بجا لائیں گے تاکہ ہماری یہ زبردست خطا معاف ہوجائے آپ نے بنی اسرائیل کے اس گروہ میں سے ستر لوگوں کو چھانٹ کر علیحدہ کیا اور توبہ کے لئے چلے وہاں زمین پھٹ گئی اور آپ کے سب ساتھی اس میں اتار دیئے گئے۔ حضرت موسیٰ ؑ کو فکر لاحق ہوا کہ میں بنی اسرائیل کو کیا منہ دکھاؤں گا ؟ گریہ وزاری شروع کی اور دعا کی کہ اے اللہ اگر تو چاہتا تو اس سے پہلے ہی مجھے اور ان سب کو ہلاک کردیتا ہمارے بیوقوفوں کے گناہ کے بدلے تو ہمیں ہلاک نہ کر۔ آپ تو ان کے ظاہر کو دیکھ رہے تھے اور اللہ کی نظریں ان کے باطن پر تھیں ان میں ایسے بھی تھے جو بہ ظاہر مسلمان بنے ہوئے تھے لیکن دراصل ولی عقیدہ ان کا اس بچھڑے کے رب ہونے پر تھا ان ہی منافقین کی وجہ سے سب کو تہ زمین کردیا گیا تھا۔ نبی اللہ کی اس آہ وزاری پر رحمت الٰہی جوش میں آئی اور جواب ملا کہ یوں تو میری رحمت سب پر چھائے ہوئے ہے لیکن میں اسے ان کے نام ہبہ کروں گا جو متقی پرہیزگار ہوں، زکوٰۃ کے ادا کرنے والے ہوں، میری باتوں پر ایمان لائیں اور میرے اس رسول و نبی کی اتباع کریں جس کے اوصاف وہ اپنی کتابوں میں لکھے پاتے ہیں یعنی توراۃ انجیل میں۔ حضرت کلیم اللہ علیہ صلوات اللہ نے عرض کی کہ بار الہی میں نے اپنی قوم کے لئے توبہ طلب کی، تو نے جواب دیا کہ تو اپنی رحمت کو ان کے ساتھ کر دے گا جو آگے آنے والے ہیں پھر اللہ مجھے بھی تو اپنی اسی رحمت والے نبی کی امت میں پیدا کرتا۔ رب العالمین نے فرمایا سنو ان کی توبہ اس وقت قبول ہوگی کہ یہ لوگ آپس میں ایک دوسرے کو قتل کرنا شروع کردیں نہ باپ بیٹے کو دیکھے نہ بیٹا باپ کو چھوڑے آپس میں گتھ جائیں اور ایک دوسرے کو قتل کرنا شروع کردیں۔ چناچہ بنو اسرائیل نے یہی کیا اور جو منافق لوگ تھے انہوں نے بھی سچے دل سے توبہ کی اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول فرمائی جو بچ گئے تھے وہ بھی بخشے گئے جو قتل ہوئے وہ بھی بخش دیئے گئے۔ حضرت موسیٰ ؑ اب یہاں سے بیت المقدس کی طرف چلے۔ توراۃ کی تختیاں اپنے ساتھ لیں اور انہیں احکام الٰہی سنائے جو ان پر بہت بھاری پڑے اور انہوں نے صاف انکار کردیا۔ چناچہ ایک پہاڑ ان کے سروں پر معلق کھڑا کردیا گیا وہ مثل سائبان کے سروں پر تھا اور ہر دم ڈر تھا کہ اب گرا انہوں نے اب اقرار کیا اور تورات قبول کرلی پہاڑ ہٹ گیا۔ اس پاک زمین پر پہنچے جہاں کلیم اللہ انہیں لے جانا چاہتے تھے دیکھا کہ وہاں ایک بڑی طاقتور زبردست قوم کا قبضہ ہے تو حضرت موسیٰ ؑ کے سامنے نہایت نامردی سے کہا کہ یہاں تو بڑی زور آور قوم ہے ہم میں ان کے مقابلہ کی طاقت نہیں یہ نکل جائیں تو ہم شہر میں داخل ہوسکتے ہیں۔ یہ تو یونہی نامردی اور بزدلی ظاہر کرتے رہے ادھر اللہ تعالیٰ نے ان سرکشوں میں سے دو شخصوں کو ہدایات دے دی وہ شہر سے نکل کر حضرت موسیٰ ؑ کی قوم میں آ ملے اور انہیں سمجھانے لگے کہ تم ان کے جسموں اور تعداد سے مرعوب نہ ہوجاؤ یہ لوگ بہادر نہیں ان کے دل گردے کمزور ہیں تم آگے تو بڑھو ان کے شہر کے دروازے میں گئے اور ان کے ہاتھ پاؤں ڈھیلے ہوئے یقیناً تم ان پر غالب آجاؤ گے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ دونوں شخص جنہوں نے بنی اسرائیل کو سمجھایا اور انہیں دلیر بنایا خود بنی اسرایئل میں سے ہی تھے واللہ اعلم۔ لیکن ان کے سمجھانے بجھانے اللہ کے حکم ہوجانے اور حضرت موسیٰ ؑ کے وعدے نے بھی ان پر کوئی اثر نہ کیا بلکہ انہوں نے صاف کو را جواب دے دیا کہ جب تک یہ لوگ شہر میں ہیں ہم تو یہاں سے اٹھنے کے بھی نہیں موسیٰ ؑ تو آپ اپنے رب کو اپنے ساتھ لے کر چلا جا اور ان سے لڑ بھڑ لے ہم یہاں بیٹھے ہوئے ہیں۔ اب تو حضرت موسیٰ ؑ سے صبر نہ ہوسکا آپ کے منہ سے ان بزدلوں اور ناقدروں کے حق میں بد دعا نکل گئی اور آپ نے ان کا نام فاسق رکھ دیا۔ اللہ کی طرف سے بھی ان کا یہی نام مقرر ہوگیا اور انہیں اسی میدان میں قدرتی طور پر قید کردیا گیا چالیس سال انہیں یہیں گزر گئے کہیں قرار نہ تھا اسی بیاباں میں پریشانی کے ساتھ بھٹکتے پھرتے تھے اسی میدان قید میں ان پر ابر کا سایہ کردیا گیا اور من وسلویٰ اتار دیا گیا کپڑے نہ پھٹتے تھے نہ میلے ہوتے تھے ایک چوکونہ پتھر رکھا ہوا تھا جس پر حضرت موسیٰ ؑ نے لکڑی ماری تو اس میں سے بارہ نہریں جاری ہوگئیں ہر طرف سے تین تین لوگ چلتے چلتے آگے بڑھ جاتے تھک کر قیام کردیتے، صبح اٹھتے تو دیکھتے کہ وہ پتھر وہیں ہے جہاں کل تھا۔ حضرت ابن عباس ؓ نے اس حدیث کو مرفوع بیان کیا ہے۔ حضرت معاویہ ؓ نے جب یہ روایت ابن عباس ؓ سے سنی تو فرمایا کہ اس فرعونی نے حضرت موسیٰ ؑ کے اگلے دن کے قتل کی خبر رسانی کی تھی یہ بات سمجھ میں نہیں آتی۔ کیونکہ قبطی کے قتل کے وقت سوائے اس بنی اسرایئل ایک شخص کے جو قبطی سے لڑ رہا رہا تھا وہاں کوئی اور نہ تھا اس پر حضرت ابن عباس ؓ بہت بگڑے اور حضرت معاویہ ؓ کا ہاتھ تھام کر حضرت سعد بن مالک ؓ کے پاس لے گئے اور ان سے کہا آپ کو یاد ہے کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ نے ہم سے اس شخص کا حال بیان فرمایا تھا جس نے حضرت موسیٰ کے قتل کے راز کو کھولا تھا بتاؤ وہ بنی اسرائیل شخص تھا یا فرعونی ؟ حضرت سعد ؓ نے فرمایا بنی اسرائیل سے اس فرعونی نے سنا پھر اس نے جا کر حکومت سے کہا اور خود اس کا شاہد بنا ( سنن کبری نسائی ) یہی روایت اور کتابوں میں بھی ہے حضرت ابن عباس ؓ کے اپنے کلام سے بہت تھوڑا سا حصہ مرفوع بیان کیا گیا ہے۔ بہت ممکن ہے کہ آپ نے بنو اسرائیل میں سے کسی سے یہ روایت لی ہو کیونکہ ان سے روایتیں لینا مباح ہیں۔ یا تو آپ نے حضرت کعب احبار ؓ سے ہی یہ روایت سنی ہوگی اور ممکن ہے کسی اور سے سنی ہو۔ واللہ اعلم۔ میں نے اپنے استاد شیخ حافظ ابو الحجاج مزی ؒ سے بھی یہی سنا ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


فَلْیُلْقِہِ الْیَمُّ بالسَّاحِلِ یَاْخُذْہُ عَدُوٌّ لِّیْ وَعَدُوٌّ لَّہٗ ط حضرت موسیٰ علیہ السلام کی والدہ کی طرف کی جانے والی وحی کے بارے میں یہاں مزید تفصیل بیان نہیں فرمائی گئی ‘ بلکہ اس کے بعد حضرت موسیٰ علیہ السلام سے براہ راست خطاب شروع ہو رہا ہے۔ یہ قرآن کا خاص اسلوب ہے کہ کچھ چیزیں پڑھنے اور سننے والے پر چھوڑ دی جاتی ہیں کہ وہ سیاق وسباق کے مطابق خود سمجھ جائے۔ بہر حال اس واقعہ کی مزید تفصیلات یوں ہیں کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی والدہ نے آپ علیہ السلام کو صندوق میں بند کر کے دریا میں ڈال دیا۔ آپ علیہ السلام کی بڑی بہن اپنی والدہ کی ہدایت کے مطابق صندوق پر نظر رکھے ساحل کے ساتھ ساتھ چلتی رہی۔ صندوق کے شاہی محل میں پہنچنے کی خبر بھی بچی کے ذریعے والدہ کو مل گئی۔ ادھر فرعون بچے کو قتل کرنے پر تلا ہوا تھا۔ اس کی بیوی حضرت آسیہ رض جو بنی اسرائیل میں سے تھیں اور نیک خاتون تھیں نے اس کو سمجھایا کہ ہمارے ہاں اولاد نہیں ہے ‘ یہ بچہ میری اور آپ کی آنکھوں کی ٹھنڈک ثابت ہوگا ‘ ہم اسے اپنا بیٹا بنا لیں گے ‘ چناچہ آپ اسے قتل نہ کریں۔ ادھر اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام پر اپنی محبت کا پرتو ڈال کر آپ علیہ السلام کے چہرے کو انتہائی پر کشش بنا دیا تھا۔ چناچہ آپ علیہ السلام کی صورت ایسی من مو ہنی تھی کہ ہر شخص دیکھتے ہی آپ علیہ السلام کا گرویدہ ہوجاتا تھا۔وَاَلْقَیْتُ عَلَیْکَ مَحَبَّۃً مِّنِّیْج وَلِتُصْنَعَ عَلٰی عَیْنِیْ ”اور اے موسیٰ علیہ السلام ! لِتُصْنَعَ کے لفظی معنی ہیں : ”تاکہ تم کو بنایا جائے “۔ اسی مادہ سے لفظ مَصْنَع مشتق ہے جس کے معنی کارخانہ کے ہیں۔ یعنی حضرت موسیٰ علیہ السلام کی تربیت کا کارخانہ فرعون کا محل قرار پایا۔ اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام پر اپنی محبت کا پرتو ڈال کر آپ علیہ السلام کی شکل میں ایسی کشش پیدا کردی تھی کہ دشمن بھی دیکھتے تو گرویدہ ہوجاتے۔ یہ سب کچھ اس لیے کیا گیا کہ آپ علیہ السلام کی پرورش کے انتظامات خصوصی طور پر شاہی محل میں کیے جانے منظور تھے۔

أن اقذفيه في التابوت فاقذفيه في اليم فليلقه اليم بالساحل يأخذه عدو لي وعدو له وألقيت عليك محبة مني ولتصنع على عيني

سورة: طه - آية: ( 39 )  - جزء: ( 16 )  -  صفحة: ( 314 )

Surah taha Ayat 39 meaning in urdu

کہ اس بچے کو صندوق میں رکھ دے اور صندوق کو دریا میں چھوڑ دے دریا اسے ساحل پر پھینک دے گا اور اسے میرا دشمن اور اس بچے کا دشمن اٹھا لے گا میں نے اپنی طرف سے تجھ پر محبت طاری کر دی اور ایسا انتظام کیا کہ تو میری نگرانی میں پالا جائے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. ہم نیکو کاروں کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں
  2. تمہارا معبود خدا ہی ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اس کا علم ہر
  3. اور (وہ ایسے کام) اس لیے بھی (کرتے تھے) کہ جو لوگ آخرت پر ایمان
  4. (یوسف نے) کہا تمہیں معلوم ہے جب تم نادانی میں پھنسے ہوئے تھے تو تم
  5. کہا میرے پروردگار (اس کام کے لئے) میرا سینہ کھول دے
  6. اور جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ان کو ہم بہشتوں میں داخل
  7. اور رات کی جب جانے لگے
  8. تو ہم نے کہا کہ اس بیل کا کوئی سا ٹکڑا مقتول کو مارو۔ اس
  9. وہ کہیں گے کہ ہم ایک روز یا ایک روز سے بھی کم رہے تھے،
  10. کتاب جس کی آیتیں واضح (المعانی) ہیں (یعنی) قرآن عربی ان لوگوں کے لئے جو

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah taha with the voice of the most famous Quran reciters :

surah taha mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter taha Complete with high quality
surah taha Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah taha Bandar Balila
Bandar Balila
surah taha Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah taha Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah taha Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah taha Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah taha Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah taha Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah taha Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah taha Fares Abbad
Fares Abbad
surah taha Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah taha Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah taha Al Hosary
Al Hosary
surah taha Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah taha Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Friday, May 17, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب