Surah al imran Ayat 49 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَرَسُولًا إِلَىٰ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنِّي قَدْ جِئْتُكُم بِآيَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ ۖ أَنِّي أَخْلُقُ لَكُم مِّنَ الطِّينِ كَهَيْئَةِ الطَّيْرِ فَأَنفُخُ فِيهِ فَيَكُونُ طَيْرًا بِإِذْنِ اللَّهِ ۖ وَأُبْرِئُ الْأَكْمَهَ وَالْأَبْرَصَ وَأُحْيِي الْمَوْتَىٰ بِإِذْنِ اللَّهِ ۖ وَأُنَبِّئُكُم بِمَا تَأْكُلُونَ وَمَا تَدَّخِرُونَ فِي بُيُوتِكُمْ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً لَّكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ﴾
[ آل عمران: 49]
اور (عیسیٰ) بنی اسرائیل کی طرف پیغمبر (ہو کر جائیں گے اور کہیں گے) کہ میں تمہارے پروردگار کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں وہ یہ کہ تمہارے سامنے مٹی کی مورت بشکل پرند بناتا ہوں پھر اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ خدا کے حکم سے (سچ مچ) جانور ہو جاتا ہے اور اندھے اور ابرص کو تندرست کر دیتا ہوں اور خدا کے حکم سے مردے میں جان ڈال دیتا ہوں اور جو کچھ تم کھا کر آتے ہو اور جو اپنے گھروں میں جمع کر رکھتے ہو سب تم کو بتا دیتا ہوں اگر تم صاحب ایمان ہو تو ان باتوں میں تمہارے لیے (قدرت خدا کی) نشانی ہے
Surah al imran Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) أَخْلُقُ لَكُمْ- أَي: أُصَوِّرُ وَأُقَدِّرُ لَكُمْ ( قرطبی ) یعنی خلق یہاں پیدائش کے معنی میں نہیں ہے، اس پر تو صرف اللہ تعالیٰ ہی قادر ہے کیونکہ وہی خالق ہے۔ یہاں اس کے معنی ظاہری شکل وصورت گھڑنے اور بنانے کے ہیں۔
( 2 ) دوبارہ باذن اللہ ( اللہ کے حکم سے ) کہنے سے مقصد یہی ہے کہ کوئی شخص اس غلط فہمی کا شکار نہ ہو جائے کہ میں خدائی صفات یا اختیارات کا حامل ہوں۔ نہیں، میں تو اس کا عاجز بندہ اور رسول ہی ہوں۔ یہ جو کچھ میرے ہاتھ پر ظاہر ہو رہا ہے، معجزہ ہے جو محض اللہ کے حکم سے صادر ہو رہا ہے۔ امام ابن کثیر فرماتے ہیں۔ کہ اللہ تعالیٰ نے ہر نبی کو اس کے زمانے کے حالات کے مطابق معجزے عطا فرمائے تاکہ اس کی صداقت اور بالا تری نمایاں ہو سکے۔ حضرت موسیٰ ( عليه السلام ) کے زمانے میں جادوگری کا بڑا زور تھا، انہیں ایسا معجزہ عطا فرمایا گیا جس کے سامنے بڑے بڑے جادوگر اپنا کرتب دکھانے میں ناکام رہے جس سے ان پر حضرت موسیٰ ( عليه السلام ) کی صداقت واضح ہوئی اور وہ ایمان لے آئے۔ حضرت عیسیٰ ( عليه السلام ) کے زمانے میں طب کا بڑا چرچہ تھا، چنانچہ انہیں مردہ کو زندہ کر دینے، مادر زاد اندھے اور کوڑھی کو اچھا کر دینے کا معجزہ عطا فرمایا گیا جو کوئی بھی بڑا سے بڑا طبیب اپنے فن کے ذریعے سے کرنے پر قادر نہیں تھا۔ ہمارے پیغمبر نبی کریم ( صلى الله عليه وسلم ) کے دور میں شعر وادب اور فصاحت وبلاغت کا زور تھا، چنانچہ انہیں قرآن جیسا فصیح وبلیغ اور پر اعجاز کلام عطا فرمایا گیا، جس کی نظیر پیش کرنے سے دنیا بھر کے فصحا وبلغا اور ادبا وشعرا عاجز رہے اور چیلنج کے باوجود آج تک عاجز ہیں اور قیامت تک عاجز رہیں گے۔ ( ابن کثیر )
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
فرشتوں کا مریم سے خطاب فرشتے حضرت مریم سے کہتے ہیں کہ تیرے اس لڑکے یعنی حضرت عیسیٰ ؑ کو پروردگار عالم لکھنا سکھائے گا حکمت سکھائے گا لفظ حکمت کی تفسیر سورة بقرہ میں گذر چکی ہے، اور اسے توراۃ سکھائے گا جو حضرت موسیٰ بن عمران پر اتری تھی اور انجیل سکھائے گا جو حضرت عیسیٰ ہی پر اتری، چناچہ آپ کو یہ دونوں کتابیں حفظ تھیں، انہیں بنی اسرائیل کی طرف اپنا رسول بنا کر بھیجے گا، اور اس بات کو کہنے کے لئے کہ میرا یہ معجزہ دیکھو کہ مٹی لی اس کا پرندہ بنایا پھر پھونک مارتے ہی وہ سچ مچ کا جیتا جاگتا پرند بن کر سب کے سامنے اڑنے لگا، یہ اللہ کے حکم اور اس کی زبان سے نکلے ہوئے الفاظ کے سبب تھا، حضرت عیسیٰ کی اپنی قدرت سے نہیں یہ ایک معجزہ تھا جو آپ کی نبوت کا نشان تھا، اکمہ اس اندھے کو کہتے ہیں جسے دن کے وقت دکھائی نہ دے اور رات کو دکھائی دے، بعض نے کہا اکمہ اس نابینا کو کہتے ہیں جسے دن کو دکھائی دے اور رات کو دکھائی نہ دے، بعض کہتے ہیں بھینگا اور ترچھا اور کانا مراد ہے، بعض کا قول یہ بھی ہے کہ جو ماں کے پیٹ سے بالکل اندھا پیدا ہوا ہو، یہاں یہی ترجمہ زیادہ مناسب ہے کیونکہ اس میں معجزے کا کمال یہی ہے اور مخالفین کو عاجز کرنے کے لئے اس کی یہ صورت اور صورتوں سے اعلیٰ ہے، ابرص سفید دانے والے کوڑھی کو کہتے ہیں ایسے بیمار بھی اللہ جل شانہ کے حکم سے حضرت عیسیٰ اچھے کردیتے تھے اور مردوں کو بھی اللہ عزوجل کے حکم سے آپ زندہ کردیا کرتے تھے، اکثر علماء کا قول ہے کہ ہر ہر زمانے کے نبی کو اس زمانے والوں کی مناسبت سے خاص خاص معجزات حضرت باری غراسمہ نے عطا فرمائے ہیں، حضرت موسیٰ ؑ کے زمانے میں جادو کا بڑا چرچا تھا اور جادو گروں کی بڑی قدرو تعظیم تھی تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو وہ معجزہ دیا جس سے تمام جادوگروں کی آنکھیں کھل گئیں اور ان پر حیرت طاری ہوگئی اور انہیں کامل یقین ہوگیا کہ یہ تو الہ واحد وقہار کی طرف سے عطیہ ہے جادو ہرگز نہیں چناچہ ان کی گردنیں جھک گئیں اور یک لخت وہ حلقہ بگوش اسلام ہوگئے اور بالاخر اللہ کے مقرب بندے بن گئے، حضرت عیسیٰ ؑ کے زمانہ میں طبیبوں اور حکیموں کا دور دورہ تھا۔ کامل اطباء اور ماہر حکیم علم طب کے پورے عالم اور لاجواب کامل الفن استاد موجود تھے پس آپ کو وہ معجزے دے گئے جس سے وہ سب عاجز تھے بھلا مادر زاد اندھوں کو بالکل بینا کردینا اور کوڑھیوں کو اس مہلک بیماری سے اچھا کردینا اتنا ہی نہیں بلکہ جمادات جو محض بےجان چیز ہے اس میں روح ڈال دینا اور قبروں میں سے مردوں کو زندہ کردینا یہ کسی کے بس کی بات نہیں ؟ صرف اللہ سبحانہ کے حکم سے بطور معجزہ یہ باتیں آپ سے ظاہر ہوئیں، ٹھیک اسی طرح جب ہمارے نبی اکرم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ تشریف لائے اس وقت فصاحت بلاغت نکتہ رسی اور بلند خیالی بول چال میں نزانت و لطافت کا زمانہ تھا اس فن میں بلند پایہ شاعروں نے وہ کمال حاصل کرلیا تھا کہ دنیا ان کے قدموں پر جھکتی تھی پس حضور ﷺ کو کتاب اللہ ایسی عطا فرمائی گئی کہ ان سب کی کوندتی ہوئی بجلیاں ماند پڑگئیں اور کلام اللہ کے نور نے انہیں نیچا دکھایا اور یقین کامل ہوگیا کہ یہ انسانی کلام نہیں، تمام دنیا سے کہہ دیا گیا اور جتا جتا کر بتا بتا کر سنا سنا کر منادی کر کے بار بار اعلان کیا گیا کہ ہے کوئی ؟ جو اس جیسا کلام کہہ سکے ؟ اکیلے اکیلے نہیں سب مل جاؤ اور انسان ہی نہیں جنات کو بھی اپنے ساتھ شامل کرلو پھر سارے قرآن کے برابر بھی نہیں صرف دس سورتوں کے برابر سہی، اور اچھا یہ بھی نہ سہی ایک ہی سورت اس کی مانند تو بنا کر لاؤ لیکن سب کمریں ٹوٹ گئیں ہمتیں پست ہوگئیں گلے خشک ہوگئے زبان گنگ ہوگئی اور آج تک ساری دنیا سے نہ بن پڑا اور نہ کبھی ہو سکے گا بھلا کہاں اللہ جل شانہ کا کلام اور کہاں مخلوق ؟ پس اس زمانہ کے اعتبار سے اس معجزے نے اپنا اثر کیا اور مخالفین کو ہتھیار ڈالتے ہی بن پڑی اور جوق درجوق اسلامی حلقے بڑھتے گئے۔ پھر حضرت مسیح کا اور معجزہ بیان ہو رہا ہے کہ آپ نے فرمایا بھی اور کر کے بھی دکھایا بھی، کہ جو کوئی تم میں سے آج اپنے گھر سے جو کچھ کھا کر آیا ہو میں اسے بھی اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی اطلاع بتادوں گا یہی نہیں بلکہ کل کے لئے بھی اس نے جو تیاری کی ہوگی مجھے اللہ تعالیٰ کے معلوم کرانے پر معلوم ہوجاتا ہے، یہ سب میری سچائی کی دلیل ہے کہ میں جو تعلیم تمہیں دے رہا ہوں وہ برحق ہے ہاں اگر تم میں ایمان ہی نہیں تو پھر کیا ؟ میں اپنے سے پہلی کتاب توراۃ کو بھی ماننے والا اس کی سچائی کا دنیا میں اعلان کرنے والا ہوں، میں تم پر بعض وہ چیزیں حلال کرنے آیا ہوں جو مجھ سے پہلے تم پر حرام کی گئی ہیں، اس سے ثابت ہوا کہ حضرت عیسیٰ ؑ نے توراۃ کے بعض احکام منسوخ کئے ہیں، گو اس کے خلاف بھی مفسرین کا خیال ہے، لیکن درست بات یہی ہے کہ بعض حضرات فرماتے ہیں کہ تورات کا کوئی حکم آپ نے منسوخ نہیں کیا البتہ بعض حلال چیزوں میں جو اختلاف تھا اور بڑھتے بڑھتے گویا ان کی حرمت پر اجماع ہوچکا تھا۔ حضرت عیسیٰ ؑ نے ان کی حقیقت بیان فرما دی اور ان کے حلال ہونے پر مہر کردی، جیسے قرآن حکیم نے اور جگہ فرمایا ولا بین لکم بعض الذی تختلفون فیہ میں تمہارے بعض آپس کے اختلاف میں صاف فیصلہ کر دونگا واللہ اعلم، پھر فرمایا کہ میرے پاس اپنی سچائی کی اللہ جل شانہ کی دلیلیں موجود ہیں تم اللہ سے ڈرو اور میرا کہا مانو، جس کا خلاصہ صرف اسی قدر ہے کہ اسے پوجو جو میرا اور تمہارا پالنہار ہے سیدھی اور سچی راہ تو صرف یہی ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 49 وَرَسُوْلاً اِلٰی بَنِیْ اِسْرَآءِیْلَ لا اب یہ جو دو بیک وقت آنے والی contemporary اصطلاحات ہیں ان کو نوٹ کر لیجیے۔ حضرت یحییٰ علیہ السلام کے بارے میں تمام توصیفی کلمات کے بعد آخری بات یہ فرمائی : نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ نبی ہوں گے صالحین میں سے۔ جبکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں فرمایا : وَرَسُوْلاً اِلٰی بَنِیْ اِسْرَآءِیْلَلا یعنی بنی اسرائیل کی طرف رسول بن کر آئیں گے۔ نبی اور رسول میں یہ فرق نوٹ کر لیجیے کہ حضرت یحییٰ علیہ السلام صرف نبی تھے اس لیے وہ قتل بھی کردیے گئے ‘ جبکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام رسول تھے اور رسول قتل نہیں ہوسکتے ‘ اس لیے انہیں زندہ آسمان پر اٹھا لیا گیا۔ یہ بہت اہم مضمون ہے۔ مطالعۂ قرآن حکیم کے دوران اس کے اور بھی حوالے آئیں گے۔اَنِّیْ قَدْ جِءْتُکُمْ بِاٰیَۃٍ مِّنْ رَّبِّکُمْ ج ابھی تک گفتگو ہو رہی تھی کہ حضرت مریم علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ ساری خوشخبریاں دی گئیں۔ اب یوں سمجھئے کہ قصہ مختصر ‘ ان کی ولادت ہوئی ‘ وہ پلے بڑھے ‘ یہ ساری تاریخ بیچ میں سے حذف کر کے نقشہ کھینچا جا رہا ہے کہ اب حضرت مسیح علیہ السلام نے اپنی دعوت کا آغاز کردیا۔ آپ علیہ السلام نے بنی اسرائیل سے کہا کہ میں تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں۔ اَنِّیْ اَخْلُقُ لَکُمْ مِّنَ الطِّیْنِ کَہَیْءَۃِ الطَّیْرِ فَاَنْفُخُ فِیْہِ فَیَکُوْنُ طَیْرًام بِاِذْنِ اللّٰہِج یہاں آپ نوٹ کرتے جایئے کہ ہر معجزے کے بعد بِاِذْنِ اللّٰہِفرمایا۔ یعنی یہ میرا کوئی دعویٰ نہیں ہے ‘ میرا کوئی کمال نہیں ہے۔ یہ جو کچھ ہے وہ اللہ کے حکم سے ہے۔وَاُبْرِئُ الْاَکْمَہَ وَالْاَبْرَصَ وَاُحْیِ الْمَوْتٰی بِاِذْنِ اللّٰہِج وَاُنَبِّءُکُمْ بِمَا تَاْکُلُوْنَ وَمَا تَدَّخِرُوْنَلا فِیْ بُیُوْتِکُمْ ط اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً لَّکُمْ اِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ حضرت مسیح علیہ السلام نے اپنی رسالت کی صداقت اور دلیل کے طور پر یہ تمام معجزات پیش فرمائے۔
ورسولا إلى بني إسرائيل أني قد جئتكم بآية من ربكم أني أخلق لكم من الطين كهيئة الطير فأنفخ فيه فيكون طيرا بإذن الله وأبرئ الأكمه والأبرص وأحي الموتى بإذن الله وأنبئكم بما تأكلون وما تدخرون في بيوتكم إن في ذلك لآية لكم إن كنتم مؤمنين
سورة: آل عمران - آية: ( 49 ) - جزء: ( 3 ) - صفحة: ( 56 )Surah al imran Ayat 49 meaning in urdu
اور بنی اسرائیل کی طرف اپنا رسول مقرر کرے گا" (اور جب وہ بحیثیت رسول بنی اسرائیل کے پاس آیا تو اس نے کہا) "میں تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس نشانی لے کر آیا ہوں میں تمہارے سامنے مٹی سے پرندے کی صورت میں ایک مجسمہ بناتا ہوں اور اس میں پھونک مارتا ہوں، وہ اللہ کے حکم سے پرندہ بن جاتا ہے میں اللہ کے حکم سے مادر زاد اندھے اور کوڑھی کو اچھا کرتا ہوں اور مُردے کو زندہ کرتا ہوں میں تمہیں بتاتا ہوں کہ تم کیا کھاتے ہو اور کیا اپنے گھروں میں ذخیرہ کر کے رکھتے ہو اس میں تمہارے لیے کافی نشانی ہے اگر تم ایمان لانے والے ہو
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب (ہدایت) اور حکومت اور نبوت بخشی اور پاکیزہ
- اسی نے آسمانوں اور زمین کو مبنی برحکمت پیدا کیا اور اسی نے تمہاری صورتیں
- کہہ دو کہ میرے اور تمہارے درمیان خدا ہی گواہ کافی ہے۔ وہی اپنے بندوں
- ابراہیم نہ تو یہودی تھے اور نہ عیسائی بلکہ سب سے بے تعلق ہو کر
- (یعنی) جو لوگ ایمان لائے اور پرہیزگار رہے
- اور جو لوگ خدا اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے ہیں وہ (قیامت کے
- آگ ان کے مونہوں کو جھلس دے گی اور وہ اس میں تیوری چڑھائے ہوں
- اور وہی تو ہے جو تم کو ڈرانے اور امید دلانے کے لیے بجلی دکھاتا
- بھلا جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، کیا وہ اس بات پر قادر
- اور یہ تو ہو نہیں سکتا کہ مومن سب کے سب نکل آئیں۔ تو یوں
Quran surahs in English :
Download surah al imran with the voice of the most famous Quran reciters :
surah al imran mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter al imran Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers